۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کو قید کرنے والے بنو سلمہ کے آدمی سیدنا ابویسر کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے ابو الیسر! تم نے ان کو کیسے قید کر لیا؟ انھوں نے کہا: ایک ایسے آدمی نے میری مدد کی تھی، کہ میں نے نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد اُس جیسا آدمی دیکھا، ایسے ایسے اس کی ہیئت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عزت والے فرشتے نے تیری مدد کی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: اے عباس! اب اپنا، اپنے بھتیجے عقیل بن ابی طالب کا، نوفل بن حارث کا، اور بنو حارث والے اپنے حلیف عتبہ بن جحدم کا فدیہ دو۔ لیکن انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور کہا: میں تو اس سے پہلے مسلمان ہو چکا تھا، ان لوگوں نے مجھے مجبور کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی تمہارے معاملے کو بہتر جانتا ہے، جو کچھ تم کہہ رہے ہو، اگر یہ بات سچی ہوئی تو اللہ تعالیٰ تم کو اس کا بدلہ دے دے گا، رہا مسئلہ ظاہری معاملے کا تو وہ تو یہی لگ رہا ہے کہ تم ہمارے خلاف تھے لہٰذا اپنے نفس کا فدیہ ادا کرو۔ اُدھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے بیس اوقیہ کے وزن کے برابر سونا لیا تھا، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس سونے کا میرے فدیے میں شمار کر لو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسے نہیں ہو گا، کیونکہ وہ تو ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہاری طرف سے دلائی ہے۔ انھوں نے کہا: تو پھر میرے پاس مال نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ مال کہاں ہے، جو تم نے مکہ سے نکلتے وقت مکہ میں ام فضل کے پاس رکھا اور اس وقت صرف تم دو تھے، کوئی اور آدمی تمہارے ساتھ نہیں تھا، تم نے ام فضل سے کہا تھا: اگر اس سفر میں مجھے موت آ گئی تو اتنا فضل کے لیے ہے، اتنا قُثَم کے لیے ہے اور اتنا عبد اللہ کے لیے ہے؟ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میرے اور ام فضل کے علاوہ کسی آدمی کو اس چیز کا علم نہیں تھا اور بیشک میں جانتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔
۔ سیدنا براء رضی اللہ عنہ یا کسی اور صحابی سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے، اسی آدمی نے ان کو قید کیا تھا، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی نے مجھے قید نہیں کیا، بلکہ ایک اور آدمی تھا، وہ سر کے اگلے حصے سے گنجا تھا اور اس کی ہیئت ایسے ایسے تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ایک معزز فرشتے کے ساتھ تیری مدد کی ہے۔