مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

ایک مشرک کے فدیے میں دو مسلمان لینے کا بیان ان قیدیوں کا بیان جنھوں نے اپنے فدیے میں انصاریوں کے بچوں کو کتابت کی تعلیم دی

۔ (۵۰۹۳)۔ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدٰی رَجُلَیْنِ مِنْ الْمُسْلِمِینَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِکِینَ مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ۔ (مسند أحمد: ۲۰۱۲۰)

۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عقیل کے ایک مشرک کے فدیے میں دو مسلمان لیے تھے۔

۔ (۵۰۹۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ نَاسٌ مِنْ الْأَسْرٰی یَوْمَ بَدْرٍ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ فِدَائٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِدَائَ ہُمْ أَنْ یُعَلِّمُوْا أَوْلَادَ الْأَنْصَارِ الْکِتَابَۃَ، قَالَ: فَجَائَ یَوْمًا غُلَامٌ یَبْکِی إِلٰی أَبِیہِ، فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: ضَرَبَنِی مُعَلِّمِی، قَالَ: ((الْخَبِیثُ یَطْلُبُ بِذَحْلِ بَدْرٍ وَاللّٰہِ لَا تَأْتِیہِ أَبَدًا۔)) (مسند أحمد: ۲۲۱۶)

۔ سیدنا عبد للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ بدر والے بعض قیدیوں کے پاس اپنے فدیے کے طور پر دینے کی کوئی چیز نہیں تھی، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز کو ان کا فدیہ قرار دیا کہ وہ انصاری بچوں کو کتابت کی تعلیم دے دیں، ایک دن ان میں سے ایک بچہ روتا ہوا اپنے باپ کے پاس آیا، اس نے پوچھا: بیٹا! تجھے کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا: میرے استاد نے مجھے مارا ہے، اس نے کہا: خبیث، یہ بدر کا انتقام لینا چاہتا ہے، اللہ کی قسم! تو نے اس کے پاس کبھی بھی نہیں جانا۔

۔ (۵۰۹۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: قَتَلَ الْمُسْلِمُونَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِکِینَ فَأَعْطَوْا بِجِیفَتِہِ مَالًا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ادْفَعُوا إِلَیْہِمْ جِیفَتَہُمْ، فَإِنَّہُ خَبِیثُ الْجِیفَۃِ، خَبِیثُ الدِّیَۃِ۔)) فَلَمْ یَقْبَلْ مِنْہُمْ شَیْئًا۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ مسلمانوں نے غزوۂ خندق کے موقع پر ایک مشرک قتل کر دیا، انھوں نے اس کی لاش کے عوض مال دینا چاہا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ان کی لاش ان کے سپرد کر دو، یہ لاش بھی خبیث ہے اور اس کا عوض بھی خبیث ہے۔ پس ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے عوض ان سے کچھ وصول نہ کیا۔

۔ (۵۰۹۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُصِیبَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ رَجُلٌ مِنْ الْمُشْرِکِینَ، وَطَلَبُوا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُجِنُّوہُ، فَقَالَ: ((لَا وَلَا کَرَامَۃَ لَکُمْ۔)) قَالُوْا: فَإِنَّا نَجْعَلُ لَکَ عَلٰی ذٰلِکَ جُعْلًا، قَالَ: ((وَذٰلِکَ أَخْبَثُ وَأَخْبَثُ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ غزوۂ خندق کے موقع پر ایک مشرک قتل ہو گیا، اُن لوگوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس آدمی کو دفنانا چاہتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، تمہارے لیے کوئی کرامت اور عزت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: ہم اس کے عوض آپ کو کچھ دے دیتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو بہت خبیث چیز ہو گی، بلکہ سب سے زیادہ خبیث ہو گی۔