مسنداحمد

Musnad Ahmad

جہاد کے مسائل

ان امور سے ممانعت کابیان: احتلام ہونے یا زیر ناف بالوں کے اگنے سے پہلے قیدی کو قتل کرنا، دوسرے کے قیدی کو قتل کرنا، قیدیوں میں والدہ اور اس کی اولاد میں تفریق ڈالنا، حاملہ قیدی خواتین سے جماع کرنا اور قیدی کو باندھ کر مارنا

۔ (۵۱۰۰)۔ عَنْ عَطِیَّۃَ الْقُرَظِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: عُرِضْنَا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ قُرَیْظَۃَ فَکَانَ مَنْ اَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ یُنْبِتْ خَلّٰی سَبِیْلَہٗ، فَکُنْتُ مِمَّنْ لَمْ یُنْبِتْ فَخَلّٰی سَبِیْلِیْ۔ (مسند أحمد: ۱۸۹۸۳)

۔ سیدنا عطیہ قرظی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں قریظہ والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کیا گیا، جس کے زیرناف بال اُگ چکے تھے، اس کو قتل کر دیا گیا اور جس کے زیر ناف بال نہیں اُگے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے...  اس کو قتل نہ کیا، میں (عطیہ) ان بچوں میں سے تھا، جن کے بال نہیں اگے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قتل سے رہا کر دیا۔  Show more

۔ (۵۱۰۱)۔ عَنْ کَثِیْرِ بْنِ سَائِبٍ قَالَ: حَدَّثَنِیْ اِبْنَا قُرَیْظَۃَ اَنَّھُمْ عُرِضُوْا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَمْنَ قُرَیْظَۃَ فَمَنْ کَانَ مِنْھُمْ مُحْتَلِمًا اَوْ نُبِتَتْ عَانَتُہٗ قُتِلَ وَمَنْ لَا تُرِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۹۲۱۱)

۔ کثیر بن سائب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: قریظہ کے دو بیٹوں نے مجھے بیان کیا کہ ان کو بنو قریظہ کی بدعہدی کے زمانے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کیا گیا، پس ان میں سے جو بالغ ہو چکا تھا یا اس کے زیرِ ناف بال اگ چکے تھے، اس کو قتل کر دیا گیا ... اور جو ایسے نہیں تھا، اس کو چھوڑ دیا گیا تھا۔  Show more

۔ (۵۱۰۲)۔ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَتَعَاطٰی اَحَدُکُمْ اَسِیْرَ اَخِیْہِ فَیَقْتُلَہٗ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۶۴)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے بھائی کے قیدی کے درپے نہ ہو کہ وہ اس کو قتل کر دے۔

۔ (۵۱۰۳)۔ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْحُبُلِیِّ، قَالَ: کُنَّا فِی الْبَحْرِ وَعَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ قَیْسٍ الْفَزَارِیُّ، وَمَعَنَا أَبُو أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیُّ، فَمَرَّ بِصَاحِبِ الْمَقَاسِمِ، وَقَدْ أَقَامَ السَّبْیَ فَإِذَا امْرَأَۃٌ تَبْکِی، فَقَالَ: مَا شَأْنُ ہٰذِہِ؟ قَالُوْا: فَرَّقُوا بَیْنَہَا وَبَیْنَ و... َلَدِہَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِیَدِ وَلَدِہَا حَتّٰی وَضَعَہُ فِی یَدِہَا، فَانْطَلَقَ صَاحِبُ الْمَقَاسِمِ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ، فَأَخْبَرَہُ فَأَرْسَلَ إِلٰی أَبِی أَیُّوبَ، فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ وَالِدَۃٍ وَوَلَدِہَا، فَرَّقَ اللّٰہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْأَحِبَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۸۹۵)   Show more

۔ ابو عبد الرحمن حُبُلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم (روم کے علاقوں میں) سمندری جہاد کر رہے تھے، عبد اللہ بن قیس فزاری ہمارے امیر تھے اور سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے، جس آدمی نے مالِ غنیمت تقسیم کرنا تھا، سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌ا... للہ ‌عنہ اس کے پاس سے گزرے، اس نے قیدیوں کو کھڑا کیا ہوا تھا اور ان میں ایک خاتون رو رہی تھی، انھوں نے کہا: اس کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ مسلمانوں نے اس کے اور اس کے بچے کے ما بین جدائی ڈال دی ہے، پس سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے بچے کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اس کی ماں کو پکڑا دیا، یہ دیکھ تقسیم کرنے والا عبد اللہ بن قیس کے پاس گیا اور اس سے شکایت کی، انھوں نے سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا اور پوچھا: کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے والدہ اور اس کے بچے کے مابین تفریق ڈالی، اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کے اور اس کے محبوبوں کے درمیان تفریق ڈال دے گا۔  Show more

۔ (۵۱۰۴)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُؤْتی بِالسَّبِیِّ، فَیُعْطِی أَہْلَ الْبَیْتِ جَمِیعًا کَرَاہِیَۃَ أَنْ یُفَرِّقَ بَیْنہُمْ۔ (مسند أحمد: ۳۶۹۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی لائے جاتے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (آپس میں قرابت والے) قیدی ایک گھر والوں کو دے دیتے، اس چیز کو ناپسند کرتے ہوئے کہ ان کے درمیان...  جدائی ہو جائے۔  Show more

۔ (۵۱۰۵)۔ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَامَ فِینَا رَسُول اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ، فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَ ہُ زَرْعَ غَیْرِہِ، یَعْنِی إِتْیَانَ الْحُبَالٰی مِنَ السَّبَایَا، وَأَنْ یُصِیبَ امْر... َأَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰی یَسْتَبْرِئَہَا یَعْنِی إِذَا اشْتَرَاہَا، وَأَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتّٰی یُقْسَمَ۔)) الحدیث(مسند أحمد: ۱۷۱۲۲)   Show more

۔ سیدنا رویفع بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حنین والے دن ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی...  کھیتی کو پلائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ تھی کہ حاملہ قیدی خواتین سے مخصوص تعلق قائم نہ کیا جائے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی خاوند والی قیدی خاتون سے مباشرت کرے، جب تک استبرائے رحم نہ کر لے، یعنی جب وہ ایسی خاتون خریدے تو استبرائے رحم سے پہلے اس سے خاص تعلق قائم نہ کرے، اور یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت کو بیچ دے۔  Show more

۔ (۵۱۰۶)۔ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: نَہٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُوطَأَ الْأَمَۃُ حَتّٰی تَحِیضَ، وَعَنِ الْحُبَالٰی حَتّٰی یَضَعْنَ مَا فِی بُطُونِہِنَّ۔ (مسند أحمد: ۱۷۱۱۸)

۔ سیدنا رویفع بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ لونڈی سے اس کا حیض آنے تک اور حاملہ سے اس کا بچہ پیدا ہونے تک مباشرت کی جائے۔

۔ (۵۱۰۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ وَطِیئَ حُبْلٰی۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آدمی ہم میں سے نہیں ہے، جو حاملہ لونڈی سے مباشرت کرتا ہے۔

۔ (۵۱۰۸)۔ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأَی امْرَأَۃً مُجِحًّا عَلٰی بَابِ فُسْطَاطٍ أَوْ طَرَفِ فُسْطَاطٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَعَلَّ صَاحِبَہَا یُلِمُّ بِہَا۔)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَہُ لَعْنَۃً تَدْخُلُ مَعَہُ فِ... ی قَبْرِہِ، کَیْفَ یُوَرِّثُہُ وَہُوَ لَا یَحِلُّ لَہُ، وَکَیْفَ یَسْتَخْدِمُہَا؟ وَہُوَ لَا یَحِلُّ لَہُ۔)) (مسند أحمد: ۲۸۰۶۹)   Show more

۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیمے کے دروازے پر یا اس کے ایک کونے میں ایسی خاتون دیکھی، جس کا بچہ جنم دینے کا وقت لگ رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید اس کا مالک اس سے مباش... رت کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ اس شخص پر ایسی لعنت کروں، جو اس کے ساتھ اس کی قبر میں بھی گھس جائے، وہ اس کا کیسے وارث بنے گا، جبکہ وہ اس کیلئے حلال نہیں ہے، وہ اس سے کیسے خدمت لے گا، جبکہ وہ اس کیلئے حلال نہیں ہے۔  Show more

۔ (۵۱۰۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ تِعْلٰی، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ، فَأُتِیَ بِأَرْبَعَۃِ أَعْلَاجٍ مِنَ الْعَدُوِّ، فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُتِلُوْا صَبْرًا بِالنَّبْلِ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ أَبَا أَیُّوبَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ قَتْلِ الصَّبْر... ِ۔ (مسند أحمد: ۲۳۹۸۸)   Show more

۔ عبید بن تعلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے عبد الرحمن بن خالد بن ولید کی قیادت میں غزوہ کیا، ان کے پاس عجمی لوگوں میں چار کافر لائے گئے اور انھوں نے ان کے بارے میں حکم دیا، پس ان کو باندھ کر تیر کے ساتھ قتل کر دیا گیا، جب یہ بات سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌... عنہ کو پتہ چلی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا تھا کہ آپ باندھ کر قتل کرنے سے منع کر رہے تھے۔  Show more