مسنداحمد

Musnad Ahmad

قسم اور نذر کے مسائل

صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانے اور آباء کی قسم اٹھانے سے ممانعت کا بیان

۔ (۵۲۹۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلَا یَحْلِفْ إِلَّا بِاللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) وَکَانَتْ قُرَیْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِہَا فَقَالَ: ((لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْْْْْ۔)) (مسند أحمد: ۵۴۶۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی قسم اٹھانا چاہے، وہ صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے۔ چونکہ قریشی لوگ اپنے آباء کی قسم اٹھاتے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اپنے آباء کی قسم نہ اٹھایا کرو۔

۔ (۵۲۹۳)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی حَلْقَۃٍ فَسَمِعَ رَجُلًا فِی حَلْقَۃٍ أُخْرٰی وَہُوَ یَقُولُ: لَا وَأَبِی، فَرَمَاہُ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِالْحَصٰی، وَقَالَ: إِنَّہَا کَانَتْ یَمِینَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَنَہَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہَا وَقَالَ: ((إِنَّہَا شِرْکٌ)) (مسند أحمد: ۵۲۲۲)

۔ سعد بن عبیدہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک مجلس میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ تھا، جب انھوں نے دوسری مجلس میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی کو یوں کہتے ہوئے سنا: نہیں، میرے باپ کی قسم ہے، تو انھوں نے اس کو کنکری ماری اور کہا: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی اسی طرح قسم اٹھاتے تھے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شرک ہے۔

۔ (۵۲۹۴)۔ وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: فَنَہَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ بِشَیْئٍ دُونَ اللّٰہِ تَعَالٰی فَقَدْ أَشْرَکَ)) وَقَالَ الْآخَرُ: ((وَہُوَ شِرْکٌ)) (مسند أحمد: ۴۹۰۴)

۔ (دوسری سند) اسی طر ح کی روایت ہے، البتہ اس میںہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کر دیا اور فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم اٹھائی، اس نے شرک کیا۔ ایک راوی کے الفاظ یہ ہیں: اور وہ شرک ہے۔

۔ (۵۲۹۵)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗ قَالَ: لَا وَاَبِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَہْ، اِنَّہٗ مَنْ حَلَفَ بِشَیْئٍ دُوْنِ اللّٰہِ فَقَدْ اَشْرَکَ۔)) (مسند أحمد: ۳۲۹)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب انھوں نے یوں کہتے ہوئے قسم اٹھائی کہ نہیں، میرے باپ کی قسم ہے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: رک جاؤ، بیشک جس نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم اٹھائی،ا س نے شرک کیا۔

۔ (۵۲۹۶)۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَقُوْلُ: وَاَبِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوْا بِآبَائِکُمْ، فَإِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أَوْ لِیَصْمُتْ۔)) قَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَمَا حَلَفْتُ بِھَا بَعْدُ ذَاکِرًا وَلَا آثِرًا۔ (مسند أحمد: ۴۵۲۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یوں کہتے ہوئے سنا کہ میرے باپ کی قسم ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو اپنے آباء کی قسمیں اٹھانے سے منع کرتا ہے، جب کوئی آدمی قسم اٹھائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے، یا پھر خاموش رہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کے بعد نہ میں نے جان بوجھ کر ایسی قسم اٹھائی اور نہ کسی کا بات نقل کرتے ہوئے۔

۔ (۵۲۹۷)۔ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ عُمَرُرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَ: فَوَاللّٰہِ مَا حَلَفْتُ بِھَا مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ نَھٰی عَنْھَا وَلَا تَکَلَّمْتُ بِھَا ذَاکِرًا وَلَا آثِرًا۔ (مسند أحمد: ۱۱۲)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی قسم کی روایت مروی ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس اللہ تعالیٰ کی قسم ہے، جب سے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا، میں نے ایسی قسم نہیں اٹھائی اور نہ ایسا کلام کیا، نہ جان بوجھ کر اور نہ کسی کی کلام نقل کرتے ہوئے۔

۔ (۵۲۹۸)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا) قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَزَاۃٍ فَحَلَفْتُ: لَا وَاَبِیْ، فَھَتَفَ بِیْ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِیْ فَقَالَ: ((لَا تَحْلِفُوْا بِآبَائِکُمْ۔)) فَاِذَا ھُوَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند أحمد: ۲۱۴)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک غزوے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، میں نے یوں قسم اٹھائی: نہیں، میرے باپ کی قسم! میرے پیچھے سے کسی آدمی نے بآواز بلند کہا: اپنے آباء کی قسمیں نہ اٹھاؤ۔ جب میں نے دیکھا تو وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے۔

۔ (۵۲۹۹)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا تَحْلِفُوْا بِآبَائِکُمْ وَلَا بِالطَّوَاغِیْتِ)) وَقَالَ یَزِیْدُ: وَالطَّوْاغِیْ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۰۰)

۔ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپوں اور طاغوت کی قسمیں نہ اٹھایا کرو۔ یزید راوی نے اپنی روایت میں طواغی کے الفاظ ذکر کیے۔