مسنداحمد

Musnad Ahmad

قسم اور نذر کے مسائل

صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانے اور آباء کی قسم اٹھانے سے ممانعت کا بیان


۔ (۵۲۹۶)۔ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَقُوْلُ: وَاَبِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ یَنْہَاکُمْ أَنْ تَحْلِفُوْا بِآبَائِکُمْ، فَإِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أَوْ لِیَصْمُتْ۔)) قَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَمَا حَلَفْتُ بِھَا بَعْدُ ذَاکِرًا وَلَا آثِرًا۔ (مسند أحمد: ۴۵۲۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یوں کہتے ہوئے سنا کہ میرے باپ کی قسم ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو اپنے آباء کی قسمیں اٹھانے سے منع کرتا ہے، جب کوئی آدمی قسم اٹھائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے، یا پھر خاموش رہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کے بعد نہ میں نے جان بوجھ کر ایسی قسم اٹھائی اور نہ کسی کا بات نقل کرتے ہوئے۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۵۲۹۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۶۷۹، ۶۱۰۸، ۶۶۴۶، ومسلم: ۱۶۴۶(انظر: ۴۵۱۳)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانے کا کم از کم مرتبہ اباحت ہے اور اکثر اہل علم کی بھی یہی رائے ہے، لہذا ان لوگوں کا رویہ ٹھیک نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ کی قسم کے مطالبے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔