مسنداحمد

Musnad Ahmad

قسم اور نذر کے مسائل

کعبہ کی قسم اٹھانے کا بیان


۔ (۵۳۰۰)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ، فَجِئْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ وَتَرَکْتُ عِنْدَہُ رَجُلًا مِنْ کِنْدَۃَ، فَجَائَ الْکِنْدِیُّ مُرَوَّعًا فَقُلْتُ: مَا وَرَائَ کَ؟ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ آنِفًا فَقَالَ: أَحْلِفُ بِالْکَعْبَۃِ، فَقَالَ: احْلِفْ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ، فَإِنَّ عُمَرَ کَانَ یَحْلِفُ بِأَبِیہِ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَحْلِفْ بِأَبِیکَ فَإِنَّہُ مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ۔)) (مسند أحمد: ۶۰۷۳)

۔ سعد بن عبیدہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، پھر میں ایک کندی باشندے کو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چھوڑ کر سعید بن مسیب کے پاس چلا گیا، وہ کندی آدمی گھبرا کر وہاں پہنچ گیا، میں نے اس سے کہا: تیرے پیچھے کون لگا ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: ابھی ایک آدمی، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں کعبہ کی قسم اٹھاتا ہوں، انھوں نے کہا: تو کعبہ کے ربّ کی قسم اٹھا، کیونکہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باپ کی قسم اٹھاتے تھے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا: اپنے باپ کی قسم مت اٹھاؤ، کیونکہ جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی، اس نے شرک کیا۔

Status: Zaeef
حکمِ حدیث: ضعیف
Conclusion
تخریج
(۵۳۰۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ الکندی (انظر: ۶۰۷۳)