مسنداحمد

Musnad Ahmad

قسم اور نذر کے مسائل

جو آدمی کسی چیز پر قسم اٹھائے، لیکن جب دیکھے کہ زیادہ بہتری دوسری چیز میں ہے تو وہ بہتر چیز کو اختیار کرے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے

۔ (۵۳۳۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ فَرَأٰی خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ)) (مسند أحمد: ۶۹۰۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی، لیکن پھر دیکھا کہ بہتری کسی دوسری چیز میں ہے تو وہ بہتر چیز کو اختیار کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

۔ (۵۳۳۹)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَرَأٰی خَیْرًا مِنْھَا فَکَفَّارَتُھَا تَرْکُھَا۔)) (مسند أحمد: ۱۱۷۵۰)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی چیز پر قسم اٹھائی، لیکن پھر کسی دوسری چیز میں بہتری محسوس کی تو اس قسم کا کفارہ یہ ہو گا کہ وہ آدمی اس کو ترک کر دے۔

۔ (۵۳۴۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ فَرَأٰی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَتَرْکُہَا کَفَّارَتُہَا۔)) (مسند أحمد: ۶۷۳۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی چیز پر قسم اٹھائی، لیکن پھر اس نے دیکھا کہ دوسری چیز اس سے بہتر ہے تو اس پہلی چیز کو نہ کرنا ہی اس قسم کا کفارہ ہو گا۔

۔ (۵۳۴۱)۔ عَنْ اَبِی الْاَحْوَصِ، عَنْ اَبِیْہِ مَالِکِ بْنِ نَضْلَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہٗ قَالَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : إِلٰی مَا تَدْعُو؟ قَالَ: ((إِلَی اللّٰہِ وَإِلَی الرَّحِمِ۔)) قُلْتُ: یَأْتِینِی الرَّجُلُ مِنْ بَنِی عَمِّی، فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِیَہُ ثُمَّ أُعْطِیہِ؟ قَالَ: ((فَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ وَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ، أَرَأَیْتَ لَوْ کَانَ لَکَ عَبْدَانِ أَحَدُہُمَا یُطِیعُکَ وَلَا یَخُونُکَ وَلَا یَکْذِبُکَ وَالْآخَرُ یَخُونُکَ وَیَکْذِبُکَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ الَّذِی لَا یَخُونُنِی وَلَا یَکْذِبُنِی وَیَصْدُقُنِی الْحَدِیثَ أَحَبُّ إِلَیَّ، قَالَ: ((کَذَاکُمْ أَنْتُمْ عِنْدَ رَبِّکُمْ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۳۶۰)

۔ سیدنا مالک بن نضلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: آپ کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اور صلہ رحمی کی طرف۔ میں نے کہا: میرا ایک چچا زاد میرے پاس آتا ہے اور میں قسم اٹھا لیتا ہوں کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گا، پھر میں اس کو کچھ دے دیتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اپنی قسم کا کفارہ دے اور بہتر چیز کو اختیار کر، توخود غور کر کہ اگر تیرے دو غلام ہوں، ان میں اے ایک غلام تیری اطاعت کرتا ہو، تجھ سے خیانت نہ کرتا ہو اور نہ تجھ سے جھوٹ بولتا ہو، جبکہ دوسرا غلام خیانت کرتا ہو اور جھوٹ بولتا ہو۔ میںنے کہا: نہیں، بلکہ وہی جو خیانت نہیں کرتا اور جھوٹ نہیں بولتا اور سچی بات کرتا ہے، وہ مجھے زیادہ پسند ہو گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم بھی اپنے ربّ کے ہاں ایسے ہی ہو۔

۔ (۵۳۴۲)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :((یَاعَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ سَمُرَۃَ اِذَا آلَیْتَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَرَأَیْتَ غَیْرَھَا خَیْرًا مِنْھَا فَائْتِ الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ وَکَفِّرْ عَنْ یَمِیْنِکَ)) (مسند أحمد: ۲۰۸۹۲)

۔ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے عبد الرحمن بن سمرہ! جب تو کسی چیز پر قسم اٹھا لے اور پھر کسی دوسری چیز کو بہتر خیال کرے تو تو بہتر چیز کو اختیار کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

۔ (۵۳۴۳) عَنْ عَدِیٍّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَرَأٰی غَیْرَھَا خَیْرًا مِنْھَا فَلْیَاْتِ الَّذِی ھُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِیْنِہِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۴۴۰)

۔ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی چیز پر قسم اٹھا لے، لیکن پھر کسی دوسرے چیز کو بہتر سمجھے تو وہ بہتر چیز کو اختیار کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

۔ (۵۳۴۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ:: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَرَاٰی غَیْرَھَا خَیْرًا مِنْھَا فَلْیَاْتِ الَّذِی ھُوَ خَیْرٌ وَلْیَتْرُکْ یَمِیْنَہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۴۴۶)

۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھا لی، لیکن پھر اس نے بہتری کسی اور چیز میں دیکھی تو وہ بہتر چیز کو اختیار کر لے اور اپنی قسم کو چھوڑ دے۔

۔ (۵۳۴۵)۔ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ سَمِعْتُ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ وَأَتَاہُ رَجُلٌ یَسْأَلُہُ مِائَۃَ دِرْہَمٍ، فَقَالَ: تَسْأَلُنِی مِائَۃَ دِرْہَمٍ وَأَنَا ابْنُ حَاتِمٍ وَاللّٰہِ لَا أُعْطِیکَ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ ثُمَّ رَأٰی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلَیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۴۵۴)

۔ تمیم بن طرفہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے ان سے سو درہموں کا سوال کیا، انھوں نے کہا: تو مجھ سے سو درہم کا سوال کرتا ہے، جبکہ میں حاتم کا بیٹا ہوں، اللہ کی قسم! میں تجھ کو نہیں دوں گا، لیکن پھر انھوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ جو قسم اٹھا لے، لیکن پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرنے لگے تو وہ بہتر چیز کو اختیار کر لے۔ (تو میں تجھے کچھ نہ دیتا، پھر اس کو چار سو درہم دے دیئے)

۔ (۵۳۴۶)۔ عَنْ زَہْدَمٍ الْجَرْمِیِّ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ أَبِی مُوسٰی فَقَدَّمَ فِی طَعَامِہِ لَحْمَ دَجَاجٍ وَفِی الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَیْمِ اللّٰہِ أَحْمَرُ کَأَنَّہُ مَوْلًی فَلَمْ یَدْنُ قَالَ لَہُ أَبُومُوسَی: ادْنُ فَإِنِّی قَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْکُلُ مِنْہُ، قَالَ: إِنِّی رَأَیْتُہُ یَأْکُلُ شَیْئًا فَقَذِرْتُہُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَہُ أَبَدًا، فَقَالَ: ادْنُ أُخْبِرْکَ عَنْ ذٰلِکَ، إِنِّی أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی رَہْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِیِّینَ نَسْتَحْمِلُہُ وَہُوَ یَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَۃِ، قَالَ أَیُّوبُ: أَحْسِبُہُ وَہُوَ غَضْبَانُ، فَقَالَ: ((لَا وَاللّٰہِ مَا أَحْمِلُکُمْ، وَمَا عِنْدِی مَا أَحْمِلُکُمْ۔)) فَانْطَلَقْنَا فَأُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَہْبِ إِبِلٍ، فَقَالَ: ((أَیْنَ ہٰؤُلَائِ الْأَشْعَرِیُّونَ؟)) فَأَتَیْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرٰی فَانْدَفَعْنَا، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِی: أَتَیْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَسْتَحْمِلُہُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا یَحْمِلَنَا، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیْنَا فَحَمَلَنَا، فَقُلْتُ: نَسِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَمِینَہُ، وَاللّٰہِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَمِینَہُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا، ارْجِعُوا بِنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلْنُذَکِّرْہُ یَمِینَہُ، فَرَجَعْنَا إِلَیْہِ فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَتَیْنَاکَ نَسْتَحْمِلُکَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا، فَعَرَفْنَا أَوْ ظَنَنَّا أَنَّکَ نَسِیتَ یَمِینَکَ، فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((انْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَکُمُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنِّی وَاللّٰہِ إِنْ شَاء َ اللّٰہُ لَا أَحْلِفُ عَلٰی یَمِینٍ، فَأَرٰی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا إِلَّا أَتَیْتُ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَتَحَلَّلْتُہَا۔)) (مسند أحمد: ۱۹۸۲۰)

۔ زہدم جرمی کہتے ہیں: ہم سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے مرغی کا گوشت پیش کیا، بنو تیم اللہ قبیلے کا ایک آدمی بھی وہاں موجود تھا، اس کا رنگ سرخ تھا اور ایسے لگ رہا تھا کہ وہ غلام ہے، وہ اس کھانے کے قریب نہ آیا، سیدنا ابوموسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: قریب آ جا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے، اس نے کہا: میں نے اس کو ایک ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا کہ اس وجہ سے میں ا س سے گھن محسوس کی اور قسم اٹھا لی کہ میں اس کو کبھی بھی نہیں کھاؤں گا، انھوں نے کہا: قریب ہو جا، میں تجھے اس کے بارے میں بھی خبر دیتا ہوں، میں اشعریوں کے ایک گروہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سواریوں کا سوال کرنے آئے تھے اور اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زکوۃ کے اونٹ تقسیم کر رہے تھے، ایوب راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے میں تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! میں تم کو سواریاں نہیں دوں گا، اور نہ میرے پاس اب سواریاں ہیں۔ سو ہم واپس چلے گئے، پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مالِ غنیمت کے اونٹ لائے گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ اشعری لوگ کہاں ہیں؟ پس ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے لیے سفید کوہانوں والے پانچ اونٹوں کا حکم دیا، ہم وہ لے کر واپس چلے گئے، میں (ابو موسی) نے اپنے ساتھیوں سے کہا: جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سواریاں مانگنے کے لیے آئے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قسم اٹھائی تھی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو پیغام بھیج کر بلا لیا اور ہمیں سواریاں دے دیں، میں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی قسم کے بارے میں بھول گئے ہیں، اللہ کی قسم! اگر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قسم سے غافل کر دیا تو ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو ں گے، لے جاؤ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف، تاکہ ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قسم یاد کروائیں، پس ہم لوٹ آئے اور ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سواریوں کا مطالبہ کرنے کے لیے آپ کے پاس آئے تھے، لیکن آپ نے قسم اٹھا لی تھی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سواریاں دے دیں، اب ہمیں یہ گمان ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اپنی قسم کے بارے میں بھول گئے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلے جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تم کو سواریاں دی ہیں، رہا مسئلہ میرا تو اللہ کی قسم ہے کہ ان شاء اللہ میں جب بھی قسم اٹھاتا ہوں اور پھر کسی اور چیز کو بہتر محسوس کرتا ہوں تو میں وہی اختیار کرتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔

۔ (۵۳۴۷)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: ((اِلَّا اَتَیْتُ الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ وَکَفَّرْتُ عَنْ یَمِیْنِیْ۔)) اَوْ قَالَ: ((اِنِّیْ کَفَّرْتُ عَنْ یَمِیْنِیْ وَاَتَیْتُ الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۷۸۷)

۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مگر میں اسی چیز کو اختیار کرتا ہوں، جو بہتر ہوتی ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔ یا فرمایا: بیشک میں اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور بہتر چیز کو اختیار کر لیتا ہوں۔

۔ (۵۳۴۸)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ اَبَا مُوْسٰی اسْتَحْمَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَافَقَ مِنْہُ شُغْلًا، فَقَالَ: فَقَالَ: ((وَاللّٰہِ لَا أَحْمِلُکَ۔)) فَلَمَّا قَفّٰی دَعَاہُ فَحَمَلَہُ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ! إِنَّکَ حَلَفْتَ أَنْ تَحْمِلَنِی؟ قَالَ: ((فَأَنَا أَحْلِفُ لَأَحْمِلَنَّکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۲۰۷۹)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سواری کا سوال کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مصروف پایا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تم کو سواریاں نہیں دوں گا۔ جب وہ جانے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بلایا اور سواری دے دی، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ مجھے سواری نہیں دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس میں قسم اٹھاتا ہوں کہ تم کو ضرور ضرور سواری دوں گا۔

۔ (۵۳۴۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَرَاٰی خَیْرًا فَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِیْنِہِ وَلْیَفْعَلِ الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ۔)) (مسند أحمد: ۸۷۱۹)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایک چیز پر قسم اٹھائی، لیکن بعد میں کسی اور چیز میں خیر دیکھی تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے۔

۔ (۵۳۵۰)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا) قَالَ: قَالَ اَبُو الْقَاسِمِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا اسْتَلْجَجَ اَحَدُکُمْ بِالْیَمِیْنِ فِیْ اَھْلِہِ فَاِنَّہُ آثَمُ لَہٗ عِنْدَ اللّٰہِ مِنَ الْکَفَّارَۃِ الَّتِیْ اَمَرَ بِھَا۔)) (مسند أحمد: ۷۷۲۹)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے اہل کے معاملے میں کوئی قسم اٹھائے اور (بزعم خود) سچا بنتا پھرے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت گنہگار ہو گا، اس کفارہ سے جس کا اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا۔

۔ (۵۳۵۱)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاللّٰہِ! لَأَنْ یَلَجَّ أَحَدُکُمْ بِیَمِینِہِ فِی أَہْلِہِ آثَمُ لَہُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ أَنْ یُعْطِیَ کَفَّارَتَہُ الَّتِی فَرَضَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۸۱۹۳)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! جب کوئی آدمی اپنے اہل کے معاملہ میں کوئی قسم اٹھاتا ہے اور (اس قسم کے بہانے اڑا رہتا ہے) تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس سے زیادہ گنہگار ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا فرض کیا ہوا کفارہ ادا کر دے۔