مسنداحمد

Musnad Ahmad

ذکر کے مخصوص کلمات کی فضیلت کے ابواب

تسبیح کی مختلف انواع کا بیان

۔ (۵۴۵۶)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ فِی یَوْمٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، حُطَّتْ خَطَایَاہُ، وَإِنْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ۔)) (مسند أحمد: ۷۹۹۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ کہا، اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔

۔ (۵۴۵۷)۔ عَنْ أَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَیُّ الْکَلاَ مِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَا اصْطَفَاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لِعِبَادِہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۶۴۶)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کون سا کلام افضل ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کلام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے منتخب فرمایا ہے، یعنی سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ۔

۔ (۵۴۵۸)۔ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَدَعْ رَجُلٌ مِنْکُمْ أَنْ یَعْمَلَ لِلّٰہِ أَلْفَ حَسَنَۃٍ حِینَ یُصْبِحُ یَقُولُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ مِائَۃَ مَرَّۃٍ فَإِنَّہَا أَلْفُ حَسَنَۃٍ، فَإِنَّہُ لَا یَعْمَلُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ مِثْلَ ذٰلِکَ فِی یَوْمِہِ مِنْ الذُّنُوبِ، وَیَکُونُ مَا عَمِلَ مِنْ خَیْرٍ سِوٰی ذٰلِکَ وَافِرًا۔)) (مسند أحمد: ۲۸۰۲۶)

۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی صبح کے وقت اللہ تعالیٰ کے لیے ایک ہزار نیکی کرنا نہ چھوڑے، اس کی صورت یہ ہے کہ وہ سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖکہہ دے، یہ ایک ہزار نیکیاں ہیں، اگر اللہ نے چاہا تو وہ بندہ اس دن ایک ہزار گناہ نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ بھی اس کے نیک اعمال اس کے علاوہ وافر مقدار میں ہوں گے ہو گی۔

۔ (۵۴۵۹)۔ عَنْ سَعْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((أَیَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ یَکْسِبَ فِی الْیَوْمِ أَلْفَ حَسَنَۃٍ؟)) قَالَ: وَمَنْ یُطِیقُ ذٰلِکَ؟ قَالَ: ((یُسَبِّحُ مِائَۃَ تَسْبِیحَۃٍ فَیُکْتَبُ لَہُ أَلْفُ حَسَنَۃٍ، وَتُمْحٰی عَنْہُ أَلْفُ سَیِّئَۃٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۹۶)

۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم روزانہ ایک ہزار نیکی کرنے سے عاجز آ گئے ہو؟ انھوں نے کہا: بھلا کون اتنی نیکیوں کی طاقت رکھتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ کہہ دیا کرے، اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی۔

۔ (۵۴۶۰)۔ عَنْ سَھْلٍ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہٗ قَالَ: ((مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ نُبِتَ لَہٗ غَرْسٌ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۷۳۰)

۔ سہل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ کہا، اس کے لیے جنت میں ایک پودا لگا دیا جائے گا۔

۔ (۵۴۶۱)۔ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: أَتٰی عَلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غُدْوَۃً وَأَنَا أُسَبِّحُ، ثُمَّ انْطَلَقَ لِحَاجَۃٍ ثُمَّ رَجَعَ قَرِیبًا مِنْ نِصْفِ النَّہَارِ، فَقَالَ: ((مَا زِلْتِ قَاعِدَۃً؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((أَلَا أُعَلِّمُکِ کَلِمَاتٍ لَوْ عُدِلْنَ بِہِنَّ عَدَلَتْہُنَّ، أَوْ لَوْ وُزِنَّ بِہِنَّ وَزَنَتْہُنَّ، یَعْنِی بِجَمِیعِ مَا سَبَّحَتْ، سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ خَلْقِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللّٰہِ زِنَۃَ عَرْشِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رِضَا نَفْسِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۲۹۴)

۔ سیدہ جویریہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر کے بعد میرے پاس تشریف لائے اور میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کے لیے چلے گئے اور نصف النہار کے قریب واپس آئے اور مجھ سے فرمایا: کیا تو اسی حالت پر بیٹھی ہوئی (ذکر کر رہی ہے)؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تجھے ایسے کلمات کی تعلیم دوں کہ اگر ان کا تیرے اس ذکر سے وزن کیا جائے تو وہ بھاری ثابت ہوں، وہ کلمات یہ ہیں، یہ کلمات تین تین مرتبہ کہے جائیں گے: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ خَلْقِہِ، … الی … سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔ (اگلی حدیث میں ان کلمات کا ترجمہ دیکھ لیں)

۔ (۵۴۶۲)۔ وَعَنْھَا: خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلّٰی فَجَائَ ہَا فَقَالَتْ: مَا زِلْتُ بَعْدَکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَائِبَۃً، قَالَ: فَقَالَ لَہَا: ((لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَکِ کَلِمَاتٍ لَوْ وُزِنَّ لَرَجَحْنَ بِمَا قُلْتِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رِضَائَ نَفْسِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ زِنَۃَ عَرْشِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۴)

۔ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد کسی کام کے لیے تشریف لے گئے اور پھر ان کے پاس واپس آئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کے بعد مسلسل ذکر کرتی رہیہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد ایسے کلمات کہے کہ اگر ان کا تیرے ذکر کے ساتھ وزن کیا جائے تو وہ بھاری ہو جائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رِضَائَ نَفْسِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ زِنَۃَ عَرْشِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔ (اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنے نفس کی رضامندی کے برابر، اللہ پاک ہے اپنے عرش کے وزن کے برابر، اللہ پاک ہے اپنے کلمات کی سیاہی کے برابر)۔

۔ (۵۴۶۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَلِمَتَانِ خَفِیفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ، ثَقِیلَتَانِ فِی الْمِیزَانِ، حَبِیبَتَانِ إِلَی الرَّحْمٰنِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ۔)) (مسند أحمد: ۷۱۶۷)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو کلمے زبان پر ہلکے ہیں، ترازو میں بھاری ہیں اور رحمن کو بڑے پیارے ہیں، وہ کلمے یہ ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ۔

۔ (۵۴۶۴)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الَّذِینَ یَذْکُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللّٰہِ مِنْ تَسْبِیحِہِ وَتَحْمِیدِہِ وَتَکْبِیرِہِ وَتَہْلِیلِہِ، یَتَعَاطَفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ، لَہُنَّ دَوِیٌّ کَدَوِیِّ النَّحْلِ، یُذَکِّرُونَ بِصَاحِبِہِنَّ، أَلَا یُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ لَا یَزَالَ لَہُ عِنْدَ اللّٰہِ شَیْئٌ یُذَکِّرُ بِہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۵۵۲)

۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ تسبیح (سُبْحَانَ اللّٰہ)، تحمید (اَلْحَمْدُ لِلّٰہ)، تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَر) اور تہلیل (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ) کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے جلال کا ذکر کرتے ہیں، تو یہ (اذکار) عرش کے اردا گرد عاجزی کرتے ہیں، شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ان کی آواز ہوتی ہے اور یہ اپنے (ذکر کرنے والے) صاحب کا تذکرہ کرتے ہیں۔ تو اب کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ تمہارا کوئی ایسا عمل ہو جو (عرش کے پاس) تمھاری یاد دلاتا رہے۔

۔ (۵۴۶۵)۔ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِی: ((یَا قَبِیصَۃُ! مَا جَائَ بِکَ؟۔)) قُلْتُ: کَبِرَتْ سِنِّی، وَرَقَّ عَظْمِی، فَأَتَیْتُکَ لِتُعَلِّمَنِی مَا یَنْفَعُنِی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہِ، قَالَ: ((یَا قَبِیصَۃُ! مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَکَ یَا قَبِیصَۃُ! إِذَا صَلَّیْتَ الْفَجْرَ فَقُلْ ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِہِ، تُعَافٰی مِنْ الْعَمٰی وَالْجُذَامِ وَالْفَالِجِ، یَا قَبِیصَۃُ! قُلْ اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ وَأَفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَانْشُرْ عَلَیَّ رَحْمَتَکَ، وَأَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۸۷۸)

۔ سیدنا قبیصہ بن مخارق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: قبیصہ! کیوں آئے ہو؟ میں نے کہا: میری عمر بڑی ہو گئی ہے اور ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں، اس لیے میں آپ کے پاس آیا ہوں، تاکہ میں آپ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دے دیں، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قبیصہ! تو جس پتھر، درخت اور کچی اینٹ کے پاس سے گزرا، اس نے تیرے لیے بخشش طلب کی، اے قبیصہ! جب تو نمازِ فجر ادا کر لے تو تین بار یہ کلمہ کہہ: سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِہِ، تجھے اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے عافیت مل جائے گی، اے قبیصہ! یہ دعا کیا کرو: اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ…… وَأَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ۔ (اے اللہ! بیشک میں تجھے سے ان چیز وں کا سوال کرتا ہوں، جو تیرے پاس ہیں، تو مجھ پر اپنا فضل ڈال دے، مجھ پر اپنی رحمت نچھاور کر دے اور مجھ پر اپنی برکات نازل کر دے)۔