۔ سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سپرد کر دیا، تاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کر سکوں، ایک دن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور میں نے دو رکعت نماز پڑھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر تیری رہنمائی کروں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)۔
۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے پر تیری رہنمائی کروں؟ انھوں نے کہا: وہ کون سا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے)۔
۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو ذر! کیا میں تیری جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے پر رہنمائی نہ کروں، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِ لَّا بِاللّٰہ کہا کرو۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زیادہ سے زیادہلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں جنت کے دروازوں میں ایک دروازے پر تیری رہنمائی نہ کر دوں؟ انھوں نے کہا: وہ کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اہل مدینہ میں سے ایک آدمی کے باغ میں چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! کثیر مال والے لوگ ہلاک ہو گئے ہیں، مگر جو ایسے ایسے اور ایسے کرے۔ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے کیا کہ تمثیل پیش کرتے ہوئے ایک چلو دائیں جانب ڈالا، ایک بائیں جانب اور ایک سامنے اور پھر فرمایا: لیکن ایسے مالدار کم ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑے سے چلے اور فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا میں تیری جنت کے خزانوں میں سے ایک پر رہنمائی کر دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ذکر کیا کرو: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللّٰہِ إِلَّا إِلَیْہِ۔ (برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اور اللہ تعالیٰ سے بچنے کے کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے، مگر اسی کی طرف۔) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑا سا چلے اور فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں کا اللہ تعالیٰ پر اور اللہ تعالیٰ کا لوگوں پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا لوگوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں، جب وہ یہ کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ ان کو عذاب نہ دے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کے نبی نے مجھ سے فرمایا: اے ابو ہریرہ! کیا میں ایسے کلمے پر تمہاری رہنمائی کروں، جو عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہار یہ کہنا کہ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ ابو بلج راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کے جواب میں کہتا ہے: میرا بندہ مطیع اور فرمانبردار ہو گیا ہے۔ میں نے عمرو سے کہا: ابو بلج کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا: میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ؟ انھوں نے کہا: نہیں، یہ کلمہ سورۂ کہف میں ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَائَ اللّٰہُ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ}… اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یہ کیوں نہ کہا جو اللہ نے چاہا، کچھ قوت نہیں مگر اللہ کی مدد کے ساتھ۔ (سورۂ کہف: ۳۹)
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسراء (اور معراج) کرایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزرے، انھوں نے پوچھا: اے جبریل! تیرے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہیں، ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اپنی امت کو حکم دینا کہ وہ جنت میں زیادہ سے زیادہ پودے لگائیں، پس بیشک اس کی مٹی پاکیزہ اور زرخیز ہے اور اس کی زمین وسیع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: جنت کے پودے کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔