مسنداحمد

Musnad Ahmad

مقررہ اوقات میں کیے جانے والے اذکار کے ابواب

صبح، شام اور نیند کے وقت کی دعاؤں کا بیان

۔ (۵۵۰۶)۔ عن عَبْد اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَقُولُ: لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَعُ ہٰؤُلَائِ الدَّعَوَاتِ حِینَ یُصْبِحُ وَحِینَ یُمْسِی: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی دِینِی وَدُنْیَایَ وَأَہْلِی وَمَالِی، اللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِی وَآمِنْ رَوْعَاتِی، اللّٰہُمَّ احْفَظْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ یَمِینِی وَعَنْ شِمَالِی وَمِنْ فَوْقِی، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِی)) قَالَ: یَعْنِی الْخَسْفَ۔ (مسند أحمد: ۴۷۸۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح و شام ان کلمات کو پڑھنا ترک نہیں کرتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی دِینِی وَدُنْیَایَ وَأَہْلِی وَمَالِی، اللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِی وَآمِنْ رَوْعَاتِی، اللّٰہُمَّ احْفَظْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ یَمِینِی وَعَنْ شِمَالِی وَمِنْ فَوْقِی، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِی(اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا وآخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں‘ اے اللہ! میں اپنی دین ودنیا میں اور اہل و مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‘ اے اللہ! میرے پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال اور مجھے گھبراہٹوں سے امن میں رکھ‘ اے اللہ! میرے سامنے‘ میرے پیچھے‘ میرے دائیں‘ میرے بائیں اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر‘ اور اس بات سے (بھی) تیری پناہ مانگتا ہوں کہ اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں)۔ راوی کہتے ہیں کہ نیچے سے ہلاک ہونے سے مراد زمین میں دھنسنا ہے۔

۔ (۵۵۰۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَالَ حِینَ یُصْبِحُ وَحِینَ یُمْسِی: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، مِائَۃَ مَرَّۃٍ لَمْ یَأْتِ أَحَدٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَائَ بِہِ إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَیْہِ۔)) (مسند أحمد: ۸۸۲۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے صبح اور شام کے وقت یہ کلمات سو (۱۰۰) بار ادا کیے: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، تو قیامت کے دن کوئی آدمی اس کے عمل سے افضل عمل نہیں لائے گا، ما سوائے اس شخص کے، جس نے اتنی بار یہ ذکر کیا ہو گا، یا اس سے بھی زیادہ۔

۔ (۵۵۰۸)۔ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَأَنْ أَقْعُدَ أَذْکُرُ اللّٰہَ وَأُکَبِّرُہُ وَأَحْمَدُہُ وَأُسَبِّحُہُ وَأُہَلِّلُہُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ رَقَبَتَیْنِ أَوْ أَکْثَرَ (وَفِیْ لَفْظٍ: اَرْبَعَ رِقَابٍ) مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیلَ، وَمِنْ بَعْدِ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ، أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیلَ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۵۴۷)

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں (نمازِ فجر سے) طلوع آفتاب تک بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہوں اور اس کی بڑائی، حمد، تسبیح اور تہلیل بیان کرتا رہوں تو یہ عمل مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے دو یا زائد گردنوں کو آزاد کروں، ایک روایت میں چار گردنوں کا ذکر ہے، اور اگر میں نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک یہی ذکر کرتا رہوں تو یہ عمل مجھے اس سے زیادہ پسند ہو گا کہ میں اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار گردنیں آزاد کروں۔

۔ (۵۵۰۹)۔ عَنْ سَہْلٍ، عَنْ أَبِیہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ،عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((أَلَا أُخْبِرُکُمْ لِمَ سَمَّی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِبْرَاہِیمَ خَلِیلَہُ الَّذِی وَفّٰی لِأَنَّہُ کَانَ یَقُولُ کُلَّمَا أَصْبَحَ وَأَمْسٰی: {فَسُبْحَانَ اللّٰہِ حِینَ تُمْسُونَ وَحِینَ تُصْبِحُونَ} [سورۃ الروم: ۱۷] حَتّٰی یَخْتِمَ الْآیَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۷۰۹)

۔ سہل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو بتلا دوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں یہ کیوں فرمایا کہ ابراہیم وفا دار اور پورا حق ادا کرنے والا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ صبح شام یہ ذکر کیا کرتے تھے: {فَسُبْحَانَ اللّٰہِ حِینَ تُمْسُونَ وَحِینَ تُصْبِحُونَ} … پس اللہ تعالیٰ کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔

۔ (۵۵۱۰)۔ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَالَ حِینَ یُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ، وَقَرَأَ الثَّلَاثَ آیَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَۃِ الْحَشْرِ، وَکَّلَ اللّٰہُ بِہِ سَبْعِینَ أَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّونَ عَلَیْہِ حَتّٰی یُمْسِیَ، إِنْ مَاتَ فِی ذٰلِکَ الْیَوْمِ مَاتَ شَہِیدًا، وَمَنْ قَالَہَا حِینَ یُمْسِی کَانَ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۵۷۲)

۔ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت تین بار پڑھا: أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِاور پھر سورۂ حشر کی آخری تین آیات تلاوت کیں تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو مقرر کرے گا، وہ اس کے لیے شام تک دعائے رحمت کرتے رہیں گے اور اگر وہ دن کو فوت ہو گیا تو شہادت کی موت پائے گا اور جس نے شام کو یہ ذکر کیا، اس کو بھی صبح تک یہی فضیلت حاصل ہو گی۔

۔ (۵۵۱۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرَۃَ اَنَّہٗ قَالَ لِاَبِیْہِ: یَا أَبَتِ إِنِّی أَسْمَعُکَ تَدْعُو کُلَّ غَدَاۃٍ: اَللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی بَدَنِی اللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی سَمْعِی، اللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی بَصَرِی لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، تُعِیدُہَا ثَلَاثًا حِینَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِینَ تُمْسِی وَتَقُولُ: اللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، تُعِیدُہَا حِینَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثًا حِینَ تُمْسِی، قَالَ: نَعَمْ، یَا بُنَیَّ! إِنِّی سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدْعُو بِہِنَّ فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِہِ، قَالَ: وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَوَاتُ الْمَکْرُوبِ: ((اللّٰہُمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُو، فَلَا تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ، أَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۷۰۱)

۔ عبد الرحمن بن ابو بکرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ سے کہا: اے ابا جان! میں آپ کو ہر صبح و شام کو تین تین بار یہ کلمات کہتے ہوئے سنتا ہوں: اَللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی بَدَنِی اَللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی سَمْعِی، اَللّٰہُمَّ عَافِنِی فِی بَصَرِی لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْت۔(اے اللہ! میرے بدن میں عافیت دے، اے اللہ! میرے کان میں عافیت دے، اے اللہ! میری آنکھ میں عافیت دے، تو ہی معبودِ برحق ہے) اور اسی طرح ہر صبح و شام کو میں سنتا ہوں کہ آپ تین تین بار یہ دعا پڑھتے ہیں: اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔ (اے اللہ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ! میں عذاب ِ قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں، تو ہی معبودِ برحق ہے)۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے میرے پیارے بیٹے! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کلمات کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا تھا اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کی اقتدا کرنا پسند کرتا ہوں، نیز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے چین اور غم زدہ آدمی کی دعا یہ ہے: اَللّٰہُمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُو، فَلَا تَکِلْنِی إِلٰی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ، أَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔ (اے اللہ! میں صرف تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں، پس تو میری ذات کو پلک بھرکے لیے میرے سپرد نہ کر اور میرا سارا معاملہ سنوار دے، تو ہی معبودِ برحق ہے)۔