۔ (۶۱۲۷)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ أَنَّ أَصْحَابَ الْمَزَارِعِ فِیْ زَمَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانُوْا یُکْرُوْنَ مَزَارِعَہُمْ بِمَا یَکُوْنُ عَلٰی السَّوَاقِی مِنَ الزَّرْعِ وَمَا سَعِدَ بِالْمَائِ مِمَّا حَوْلَ البِئْرِ فَجَائُ وْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاخْتَصَمُوْا فِیْ بَعْضِ ذٰلِکَ فَنَہَاھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ یُکْرُوْا بِذٰلِکَ، وَقَالَ: ((اَکْرُوْا بِالذَّھَبِ وَالفِّضَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۲)
۔ سیدنا سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کھیتیوں کے مالکان عہد ِ نبوی میں اپنی کھیتیاں اس قطعۂ زمین کے عوض کرائے پردیتے تھے، جہاں پانی والی نالیاں بہتی تھیںیا کنویں کے ارد گرد جہاں پانی خود بخود چڑھ آتاتھا، لیکن جب وہ بعض معاملات میں جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس طرح زمین کرائے پر دینے سے منع کر دیا اور فرمایا: سونے اورچاندی کے عوض زمین کرائے پردیاکرو۔