مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساقات، مزارعت اور زمین کو کرائے پر دینے کا بیان

زمین کو اس کی بعض پیداوار کے عوض کرائے پر دینے سے منع کرنے والوں اور سونے اور چاندی کے عوض جائز سمجھنے والوں کی دلیل کا بیان


۔ (۶۱۲۷)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ أَنَّ أَصْحَابَ الْمَزَارِعِ فِیْ زَمَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانُوْا یُکْرُوْنَ مَزَارِعَہُمْ بِمَا یَکُوْنُ عَلٰی السَّوَاقِی مِنَ الزَّرْعِ وَمَا سَعِدَ بِالْمَائِ مِمَّا حَوْلَ البِئْرِ فَجَائُ وْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاخْتَصَمُوْا فِیْ بَعْضِ ذٰلِکَ فَنَہَاھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُکْرُوْا بِذٰلِکَ، وَقَالَ: ((اَکْرُوْا بِالذَّھَبِ وَالفِّضَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۴۲)

۔ سیدنا سعدبن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کھیتیوں کے مالکان عہد ِ نبوی میں اپنی کھیتیاں اس قطعۂ زمین کے عوض کرائے پردیتے تھے، جہاں پانی والی نالیاں بہتی تھیںیا کنویں کے ارد گرد جہاں پانی خود بخود چڑھ آتاتھا، لیکن جب وہ بعض معاملات میں جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس طرح زمین کرائے پر دینے سے منع کر دیا اور فرمایا: سونے اورچاندی کے عوض زمین کرائے پردیاکرو۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۶۱۲۷) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۳۹۱، والنسائی: ۷/ ۴۱(انظر: ۱۵۴۲)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… اس باب سے معلوم ہوا کہ زمین کو کرائے پر دینے سے منع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ مالک اپنی زمین کی اجرت میں زمین کے بعض حصے اپنے لیے خاص کر لیتا تھا، جس سے بسا اوقات مالک کو زیادہ فائدہ ہو جاتا تھا اور مُزَارِع کو نقصان اور کبھی اس کے برعکس۔ دوسرایہ مسئلہ ثابت ہوا کہ زمین ٹھیکے پر دینا درست ہے، مثلا آٹھ ہزار روپے کے عوض ایک سال کے لیے ایک ایکڑ زمین کرائے پر دینا۔