مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساقات، مزارعت اور زمین کو کرائے پر دینے کا بیان

تمام طریقوں سے زمین کو کرائے پر دینے والوں کی دلیل کا اور ممانعت کو نہی تنزیہی پر محمول کرنے کا بیان

۔ (۶۱۲۸)۔ عَنْ عَمْرِو بِْن دِیْنَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُوْلُ: کُنَّا نُخَابِرُ وَلَانَرٰی بِذٰلِکَ بَأْسًا حَتّٰی زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِیْجٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْہُ، قَالَ عَمْرٌو: وَذَکَرْتُہُ لِطَاؤُوْسٍ فَقَالَ طَاؤُوْسٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَمْنَحُ اَحَدُکُمْ أَخَاہَ الْأَرْضَ خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَأْخُذَ لَھَا خَرَاجًا مَعْلُوْمًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۷)

۔ سیدنا عبداللہ بن دینار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ بٹائی پرزمین دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج محسوس نہ کرتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایاہے۔ عمروبن دینار نے کہا: جب میںنے طاؤوس کے سامنے اس چیز کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تو یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میںسے کوئی آدمی اپنی زمین اپنے بھائی کوبطور عطیہ دے دے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر زمین کی مقررہ پیداوار لے۔

۔ (۶۱۲۹)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی قُرًی عَرَبِیَّۃٍ فَأَمَرَنِیْ أَنْ آخُذَ حَظَّ الْأَرْضِ، قَالَ سُفَیَانُ: حَظُّ الْأَرْضِ: اَلثُّلُثُ وَالرُّبُعُ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۶۸)

۔ سیدنا معاذبن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے عرب کی چند بستیوں کی طرف بھیجا اور حکم دیاکہ میں وہاں سے زمین کاتہائی اور چوتھائی لے کر آؤں۔

۔ (۶۱۳۰)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاؤُوْسٍ وَعَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَأَمْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْرٌ لَنَا مِمَّا نَہَانَا عَنْہُ، قَالَ: ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ فَلْیَزْرَعْہَا أَوْلِیَذَرْھَا أَوْ لِیَمْنَحْہَا۔)) قَالَ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِطَاؤُوْسٍ وَکَانَ یَرٰی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَعْلَمِہِمْ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ أَنْ یَمْنَحَہَا أَخَاہُ خَیْرٌ لَہُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: وَکَانَ عَبْدُالْمَلِکِ یَجْمَعُ ھٰؤُلائِ: طَاؤُوْسًا وَعَطَائً وَمُجَاھِدًا، وَکَانَ الَّذِیْیُحَدِّثُ عَنْہُ مُجَاہِدٌ، قَالَ شُعْبَۃُ: کَأَنَّہُ صَاحِبُ الْحَدِیْثِ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۸)

۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا جوہمارے لئے فائدہ مندتھا، بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم ہی ہمارے لئے اس کام سے بہتر ہے، جس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ اسے خود کاشت کرے یا اسے ویسے ہی چھوڑ دے، یا کسی بھائی کو کاشت کے لیے بطورِ عطیہ دے دے۔ عبد الملک کہتے ہیں: میںنے طاؤس سے اس حدیث کا ذکر کیا،ان کا خیال تھا کہ اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سب سے زیاد ہ علم رکھنے والے ہیں اور وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، اگر وہ اپنے بھائی کو کاشت کے لیے دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: عبد الملک ان تین راویوں کو جمع کرتے تھے: طاؤس، عطاء اور مجاہد، اور مجاہد سے بیان کرنے والے راوی کے بارے میں شعبہ کا خیال تھا کہ وہ صاحب ِ حدیث ہے۔

۔ (۶۱۳۱)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ، أَنَا وَاللّٰہِ أَعْلَمُ بِالْحَدِیْثِ مِنْہُ، إِنَّمَا أَتٰی رَجُلَانِ قَدِ اقْتَتَلَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کَانَ ھٰذَا شَأْنَکُمْ فَـلَا تُکْرُوْا الْمَزَارِعَ۔)) قَالَ: فَسَمِعَ رَافِعٌ قَوْلَہُ: ((لَاتُکْرُوْا الْمَزَارِعَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۶۶)

۔ عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا زیدبن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالی سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معاف فرمائے، میں اس حدیث ِ مبارکہ کو ان سے زیادہ جاننے والا ہوں، اصل بات یہ تھی کہ جب دو آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر جھگڑے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرتمہارییہ صورت حال ہے تو پھر زمینیں کرائے پر ہی نہ دیاکر و۔ سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صرف یہ الفاظ سنے تھے کہ زمینوں کو کرائے پر نہ دیا کرو۔