The Qur'an is the True, Inimitable Word of Allah and It is a Miracle
The Qur'an has a miraculous nature that cannot be imitated. No one can produce anything similar to the Qur'an, nor ten Surahs or even one Surah like it. The eloquence, clarity, precision and grace of the Qur'an cannot be but from Allah. The great and abundant principles and meanings within the Qur'an -- which are of great benefit in this world and for the Hereafter -- cannot be but from Allah. There is nothing like His High Self and Attributes or like His sayings and actions. Therefore His Words are not like the words of His creatures. This is why Allah said:
وَمَا كَانَ هَـذَا الْقُرْانُ أَن يُفْتَرَى مِن دُونِ اللّهِ
...
And this Qur'an is not such as could ever be produced by other than Allah.
meaning, a book like this cannot be but from Allah. This is not similar to the speech uttered by humans.
...
وَلَـكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ
...
but it is a confirmation of (the revelation) which was before it,
Such as previous revelations and Books. The Qur'an confirms these books and is a witness to them. It shows the changes, perversions and corruption that have taken place within these Books.
Then Allah said,
...
وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
and a full explanation of the Book -- wherein there is no doubt -- from the Lord of all that exists.
That is, fully and truly explaining and detailing the rules and the lawful and the unlawful. With this complete and more than sufficient explanation, the Qur'an leaves no doubt that it is from Allah, the Lord of all that exists.
Allah says,
اعجاز قرآن حکیم
قرآن کریم کے اعجاز کا اور قرآن کریم کے کلام اللہ ہو نے کا بیان ہو رہا ہے کہ کوئی اس کا بدل اور مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ اس جیسا قرآن بلکہ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی کسی کے بس کی نہیں ۔ یہ بے مثل قرآن بے مثل اللہ کی طرف سے ہے ۔ اس کی فصاحت و بلاغت ، اس کی وجاہت و حلاوت ، اس کے معنوں کی بلندی ، اس کے مضامین کی عمدگی بالکل بے نظیر چیز ہے ۔ اور یہی دلیل ہے اس کی کہ یہ قرآن اس اللہ کی طرف سے ہے جس کی ذات بے مثل صفتیں بے مثل ، جس کے اقوال بے مثل ، جس کے افعال بے مثل ، جس کا کلام اس چیز سے عالی اور بلند کہ مخلوق کا کلام اس کے مشابہ ہو سکے ۔ یہ کلام تو رب العالمین کا ہی کلام ہے ، نہ کوئی اور اسے بنا سکے ، نہ یہ کسی اور کا بنایا ہوا ۔ یہ تو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتا ہے ، ان پر نگہبانی کرتا ہے ، ان کا اظہار کرتا ہے ، ان میں جو تحریف تبدیل تاویل ہوئی ہے اسے بے حجاب کرتا ہے ، حلال و حرام جائز و ناجائز غرض کل امور شرع کا شافی اور پورا بیان فرماتا ہے ۔ پس اس کے کلام اللہ ہو نے میں کوئی شک و شبہ نہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں اگلی خبریں ہیں اس میں آنے والی پیش گوئیاں ہیں اور آنے والی خبریں ہیں ۔ سب جھگڑوں کے فیصلے ہیں سب احکام کے حکم ہیں ۔ اگر تمہیں اس کے کلام اللہ ہو نے میں شک ہے ۔ تو اسے گھڑا ہوا سمجھتے ہو اور کہتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے کہہ لیا ہے تو جاؤ تم سب مل کر ایک ہی سورۃ اس جیسی بنا لاؤ اور کل انسان اور جنوں سے مدد بھی لے لو ۔ یہ تیسرا مقام ہے جہاں کفار کو مقابلے پر بلا کر عاجز کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے دعوے میں سچے ہوں تو اس کے مقابلے میں اسی جیسا کلام پیش کریں ۔ لیکن یہ ہے ناممکن یہ خبر بھی ساتھ ہی دے دی تھی کہ انسان و جنات سب جمع ہو جائیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں لیکن اس قرآن جیسا بنا کر پیش نہیں کر سکتے ۔ اس پورے قرآن کے مقابلہ سے جب وہ عاجز و لاچار ثابت ہو چکے تو ان سے مطالبہ ہوا کہ اس جیسی صرف دس سورتیں ہی بنا کر لاؤ ۔ سورہ ہود کے شروع کی ( قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَيٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 13 ) 11-ھود:13 ) میں یہ فرمان ہے ۔ جب یہ بھی ان سے نہ ہو سکا تو اور آسانی کر دی گئی اور سورہ بقرہ میں جو مدنی ہے فرمایا کہ اچھا ایک ہی سورت اس جیسی بنا کر پیش کرو ۔ ۔ وہاں بھی ساتھ ہی فرمایا کہ نہ یہ تمہارے بس کی بات ہے نہ ساری مخلوق کے بس کی بات ۔ پس اس الہامی کتاب کو جھٹلا کر عذاب الٰہی مول نہ لو ۔ اس وقت کلام کی فصاحت و بلاغت پر پورا زور تھا ۔ عرب اپنے مقابلے میں سارے جہاں کو عجم یعنی گونگا کہا کرتے تھے ۔ اپنی زبان پر بڑا گھمنڈ تھا ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے وہ قرآن اتارا کہ سب سے پہلے انہیں شاعروں اور زبان دانوں اور عالموں کی گردنیں اس کے سامنے خم ہوئیں جیسے سب سے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس معجزے نے کہ مردوں کو بحکم الٰہی جِلا دینا ۔ مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو بحکم رب شفا دے دینا ، دنیا کے سب سے پہلے معالجوں اور اطباء کو اللہ کی راہ پر لا کھڑا کر دیا ۔ کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا کہ یہ کام دوا کا نہیں اللہ کا ہے ۔ جادو گروں نے سانپ کو جو حضرت موسیٰ کی لکڑی تھی دیکھتے ہی آپ کی نبوت کا یقین کر لیا اور عاجز و درماندہ ہوگئے ۔ اسی طرح اس قرآن نے فصیح و بلیغ لوگوں کی زبانیں بند کردیں ۔ ان کے دلوں میں یقین آگیا کہ بیشک یہ کلام انسان کا کلام نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں نبیوں کو ایسے معجزے دئیے گئے کہ ان کی وجہ سے لوگ ان پر ایمان لائے ۔ میرا ایسا معجزہ قرآن ہے پس مجھے امید ہے کہ میرے تابعدار بہ نسبت ان کے بہت ہی زیادہ ہوں گے ۔ یہ ( کافر ) لوگ بغیر سوچے سمجھے ، بغیر علم حاصل کئے اسے جھٹلانے لگے ۔ اب تک تو اس کے مصداق اور حقیقت تک بھی یہ نہیں پہنچے ۔ اپنی جہالت و سفاہت کی وجہ سے اس کی ہدایت اس کے علم سے محروم رہ گئے اور چلانا شروع کر دیا کہ ہم اسے نہیں مانتے ۔ ان سے پہلے کی امتوں نے بھی اللہ کے کلام کو اسی طرح جھٹلا دیا تھا جس بنا پر وہ ہلاک کر دیئے گئے ۔ تو آپ نے دیکھ لیا کہ ان کا کیسا برا انجام ہوا ۔ کسی طرح ان کے پرخچے اڑے؟ ہمارے رسولوں کو ستانے ان کے نہ ماننے کا کبھی انجام اچھا نہیں ہوا ۔ تمہیں ڈرنا چاہیے کہیں انہیں آفتوں کا نشانہ تم بھی نہ بنو ۔ تیری امید کے بھی بعض لوگ تو اس پر ایمان لائے تجھے رسول برحق مانا ہے ۔ تیری باتوں سے نفع اٹھا رہے ہیں ۔ اور بعض اور ضلالت کے مستحق اس کے سامنے ہیں ۔ وہ عادل ہے ظالم نہیں ۔ ہر ایک کو اس کا حصہ دیتا ہے ۔ وہ برکت اور بلندی والا پاک اور انتہائی حسن والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔