Surat Younus

Surah: 10

Verse: 81

سورة يونس

فَلَمَّاۤ اَلۡقَوۡا قَالَ مُوۡسٰی مَا جِئۡتُمۡ بِہِ ۙ السِّحۡرُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَیُبۡطِلُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُصۡلِحُ عَمَلَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾

And when they had thrown, Moses said, "What you have brought is [only] magic. Indeed, Allah will expose its worthlessness. Indeed, Allah does not amend the work of corrupters.

سو جب انہوں نے ڈالا تو موسیٰ ( علیہ السلام ) نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے ۔ یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو ابھی درہم برہم کئے دیتا ہے اللہ ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَلَمَّا أَلْقَواْ قَالَ مُوسَى ... Then when they had cast down, Musa said: ... مَا جِيْتُم بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

81۔ 1 چناچہ ایسا ہی ہوا۔ بھلا جھوٹ بھی، سچ کے مقابلے میں کامیاب ہوسکتا ہے ؟ جادوگروں نے، چاہے وہ اپنی فن میں کتنے ہی درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے، جو کچھ پیش کیا، وہ جادو ہی تھا اور نظر کی شعبدہ بازی ہی تھی اور جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے اپنا عصا پھینکا تو اس نے ساری شعبدہ بازیوں کو آن واحد میں ختم کردیا۔ 81۔ 2 اور یہ جادوگر بھی مفسدین تھے، جنہوں نے محض دنیا کمانے کے لئے جادوگری کا فن سیکھا ہوا تھا اور جادو کے کرتب دکھا کر لوگوں کو بیوقوف بناتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کے اس عمل فساد کو کس طرح سنوار سکتا تھا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٣] فیصلہ کن معرکہ حق و باطل میں حق کو یقینا تائید الٰہی حاصل ہوتی ہے :۔ جب جادوگر اپنی شعبدہ بازیاں دکھلا چکے اور ان کی پھینکی ہوئی رسیاں اور لاٹھیاں لوگوں کو سانپوں کی طرح حرکت کرتی اور بل کھاتی دکھائی دینے لگیں اور تماشا دیکھنے والے سب لوگ ان سے ڈر بھی گئے اور متاثر بھی ہوگئے تو اس وقت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ جو کچھ تم نے پیش کیا ہے یہ فی الواقع جادو ہے اور جو میں پیش کررہا ہوں وہ جادو نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ معجزہ ہے جو تمہاری ان تمام شعبدہ بازیوں کا خاتمہ کر دے گا۔ وجہ یہ ہے کہ یہ بات اللہ کی عادت اور حکمت کے خلاف ہے کہ کسی جگہ حق و باطل کا معرکہ درپیش ہو۔ مصلح کے مقابلہ میں مفسد کھڑے ہوں اور اس سے مقصود اتمام حجت ہو تو اللہ مفسدوں کی بات کو سربلند کرے اور کلمہ حق کو پست و مغلوب کردے بلکہ ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ حق کی مدد کرتا اور سچ کو سب لوگوں کے سامنے سچ کرکے دکھلا دیتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِہِ۝ ٠ ۙ السِّحْرُ۝ ٠ ۭ اِنَّ اللہَ سَيُبْطِلُہٗ۝ ٠ ۭ اِنَّ اللہَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِيْنَ۝ ٨١ موسی مُوسَى من جعله عربيّا فمنقول عن مُوسَى الحدید، يقال : أَوْسَيْتُ رأسه : حلقته . بطل البَاطِل : نقیض الحق، وهو ما لا ثبات له عند الفحص عنه، قال تعالی: ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج/ 62] ( ب ط ل ) الباطل یہ حق کا بالمقابل ہے اور تحقیق کے بعد جس چیز میں ثبات اور پائیداری نظر نہ آئے اسے باطل کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں سے : ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ ما يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ هُوَ الْباطِلُ [ الحج/ 62] یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا کے پکارتے ہیں وہ لغو ہیں ۔ صلح والصُّلْحُ يختصّ بإزالة النّفار بين الناس، يقال منه : اصْطَلَحُوا وتَصَالَحُوا، قال : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء/ 128] ( ص ل ح ) الصلاح اور الصلح کا لفظ خاص کر لوگوں سے باہمی نفرت کو دورکر کے ( امن و سلامتی پیدا کرنے پر بولا جاتا ہے ) چناچہ اصطلحوا وتصالحوا کے معنی باہم امن و سلامتی سے رہنے کے ہیں قرآن میں ہے : أَنْ يُصْلِحا بَيْنَهُما صُلْحاً وَالصُّلْحُ خَيْرٌ [ النساء/ 128] کہ آپس میں کسی قرار داد پر صلح کرلیں اور صلح ہی بہتر ہے ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے فسد الفَسَادُ : خروج الشیء عن الاعتدال، قلیلا کان الخروج عنه أو كثيرا،. قال تعالی: لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون/ 71] ، ( ف س د ) الفساد یہ فسد ( ن ) الشئی فھو فاسد کا مصدر ہے اور اس کے معنی کسی چیز کے حد اعتدال سے تجاوز کر جانا کے ہیں عام اس سے کہ وہ تجاوز کم ہو یا زیادہ قرآن میں ہے : ۔ لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون/ 71] تو آسمان و زمین ۔۔۔۔۔ سب درہم برہم ہوجائیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨١ (فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰی مَا جِءْتُمْ بِہِلا السِّحْرُ ) یعنی جادو وہ نہ تھا جو میں نے دکھایا تھا ‘ بلکہ جادو یہ ہے جو تم دکھا رہے ہو۔ (اِنَّ اللّٰہَ سَیُبْطِلُہٗط اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ ) اللہ تعالیٰ ابھی تمہاری شعبدہ بازی کا باطل ہونا ثابت کردے گا ‘ اسے نیست و نابود کر دے گا ‘ ہَبَاءً مَنْثُوْرًا کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ فساد برپا کرنے والوں کے عمل کو نتیجہ خیز نہیں ہونے دیتا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

77. What Moses (peace be on him) presented before the court was no sorcery; rather it was the sorcerers who had made a show of their tricks of sorcery.

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :77 یعنی جادو وہ نہ تھا جو میں نے دکھایا تھا ، جادو یہ ہے جو تم دکھا رہے ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(10:81) القو ماضی جمع مذکر غائب۔ انہوں نے ڈالا۔ ما جئتم بہ السحر۔ یعنی جادو وہ نہیں جو میں لایا ہوں بلکہ جادو وہ ہے جو تم پیش کر رہے ہو۔ سیبطلہ۔ سیمحقہ او سیظھر بطلانہ۔ یعنی اس کو مٹا دیگا یا اس کا بطلان (جھوٹ) ظاہر کردیگا۔ لایصلح۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب۔ وہ نہیں سنوارتا۔ وہ تقویت نہیں دیتا۔ لا یقویہ (بیضاوی) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 ۔ یعنی جادو تو وہ ہے جو تم لائے ہو نہ کہ وہ جو میں پیش کر رہا ہوں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ نہ وہ جس کو فرعون والے جادو کہتے ہیں۔ 3۔ یعنی ایسے فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا جو معجزہ کے ساتھ مقابلہ سے پیش آویں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فلما القوا قال موسیٰ ما جئتم بہ السحر پھر جب جادوگروں نے پھینکاتو موسیٰ نے فرمایا : تم جادو ہی لائے ہو۔ ان اللہ سیبطلہ یقیناً اللہ اس کو مٹا دے گا ‘ اس کا بےحقیقت ہونا ظاہر کر دے گا۔ ان اللہ لا یصلح عمل المفسدین۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بگاڑ پیدا کرنے والوں کے عمل کو قائم نہیں رکھتا ‘ قوت نہیں دیتا۔ اس آیت سے ثابت ہو رہا ہے کہ جادو کی کوئی حقیقت نہیں ‘ یہ محض فریب کاری اور فساد انگیزی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

81 سو جب ان جادوگروں نے اس کو ڈال دیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا جو کچھ تم بنا کر لائے ہو یہی ہے جادو یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ اس کو ابھی درہم برہم کئے دیتا ہے اور اس کے بطلان کو ظاہر کئے دیتا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے شریروں کے کام کو بننے نہیں دیتا یعنی یہ جادو ہے اور وہ جادو نہ تھا جس کو فرعونی جادو کہتے تھے۔