Surat ul Qariya

Surah: 101

Verse: 11

سورة القارعة

نَارٌ حَامِیَۃٌ ﴿۱۱﴾٪  26

It is a Fire, intensely hot.

وہ تند تیز آگ ( ہے )

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

A fire Hamiyah! meaning, extreme heat. It is a heat that is accompanied by a strong flame and fire. It is narrated from Abu Hurayrah that the Prophet said, نَارُ بَنِي ادَمَ الَّتِي تُوقِدُونَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّم The fire of the Children of Adam that you all kindle is one part of the seventy parts of the fire of Hell. They (the Companions) said, "O Messenger of Allah! Isn't it sufficient" He replied, إِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا It is more than it by sixty-nine times. This has been recorded by Al-Bukhari and Muslim. In some of the wordings he stated, إِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا It is more than it by sixty-nine times, each of them is like the heat of it. It has been narrated in a Hadith that Imam Ahmad recorded from Abu Hurayrah that the Prophet said, إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا مَنْ لَهُ نَعْلَنِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُه Verily, the person who will receive the lightest torment of the people of the Hellfire will be a man who will have two sandals that will cause his brain to boil.' It has been confirmed in the Two Sahihs that the Messenger of Allah said, اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ فِي الشِّتَاءِ مِنْ بَرْدِهَا وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ فِي الصَّيْفِ مِنْ حَرِّهَا The Hellfire complained to its Lord and said, "O Lord! Some parts of me devour other parts of me." So He (Allah) permitted it to take two breaths: - one breath in the winter and - one breath in the summer. Thus, the most severe cold that you experience in the winter is from its cold, and the most severe heat that you experience in the summer is from its heat. In the Two Sahihs it is recorded that he said, إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّم When the heat becomes intense pray the prayer when it cools down, for indeed the intense heat is from the breath of Hell. This is the end of the Tafsir of Surah Al-Qari`ah, and all praise and thanks are due to Allah.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

11۔ 1 جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ انسان دنیا میں جو آگ جلاتا ہے، یہ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے، جہنم کی آگ دنیا کی آگ سے 69 درجہ زیادہ ہے (صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفۃ لنار وأنھا مخلوقۃ مسلم، کتاب الجنۃ، باب فی شدۃ حرنار جھنم) ایک اور حدیث میں ہے کہ " آگ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرا ایک حصہ دوسرے حصے کو کھائے جا رہا ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت فرما دی۔ ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس سردی میں پس جو سخت سردی ہوتی ہے یہ اس کا ٹھنڈا سانس ہے، اور نہایت سخت گرمی جو پڑتی ہے، وہ جہنم کا گرم سانس ہے " (بخاری، کتاب و باب مذکور) ایک اور حدیث میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا " جب گرمی زیادہ سخت ہو تو نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش کی وجہ سے ہے۔ (حوالہ مذکور، مسلم، کتاب المساجد)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] یعنی وہ محض ایک گہرا گڑھا ہی نہ ہوگا بلکہ اس کی آگ جہنم کی دوسری آگ کے مقابلہ میں زیادہ گرم اور تیز ہوگی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(نار حامیۃ :” حامیۃ “” حمی یحمی حمیاً “ (س) (گرم ہونا) سے اسم فاعل ہے، یعنی وہ ہاویہ صرف ایک بےانتہا گہرا گڑھا ہی نہیں بلکہ سراسر آگ ہے، جو سخت گرم ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(نارکم جزء من سبعین جزء من نار ھنم) (بخاری، بدہ الخلق، باب صفۃ النار وانھا مخلوقہ : ٣٢٦٥)” تمہاری آگ جہنم کی آگ کے ستر (٧٠) حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ “ اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔ (آمین)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

نَارٌ حَامِيَۃٌ۝ ١١ ۧ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ حمی الحَمْيُ : الحرارة المتولّدة من الجواهر المحمية، کالنّار والشمس، ومن القوّة الحارة في البدن، قال تعالی: في عين حامية أي : حارة، وقرئ : حَمِئَةٍ وقال عزّ وجل : يَوْمَ يُحْمى عَلَيْها فِي نارِ جَهَنَّمَ [ التوبة/ 35] ، وحَمِيَ النهار وأَحْمَيْتُ الحدیدة إِحْمَاء . وحُمَيّا الكأس : سورتها وحرارتها، وعبّر عن القوة الغضبية إذا ثارت و کثرت بالحمِيَّة، فقیل : حَمِيتُ علی فلان، أي : غضبت عليه، قال تعالی: حَمِيَّةَ الْجاهِلِيَّةِ [ الفتح/ 26] ، وعن ذلک استعیر قولهم : حمیت المکان حمی، وروي : ( لا حِمَى إلا لله ورسوله) وحمیت أنفي مَحْمِيَة وحمیت المریض حَمْياً ، وقوله عزّ وجل : وَلا حامٍ [ المائدة/ 103] ، قيل : هو الفحل إذا ضرب عشرة أبطن كأن يقال : حَمَى ظَهْرَه فلا يركبوأحماء المرأة : كلّ من کان من قبل زوجها وذلک لکونهم حُمَاة لها، وقیل : حَمَاهَا وحَمُوهَا وحَمِيهَا، وقد همز في بعض اللغات فقیل : حمء، نحو : كمء والحَمْأَةُ والحَمَأُ : طين أسود منتن، قال تعالی: مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ [ الحجر/ 26] ، ويقال : حمأت البئر : أخرجت حمأتها، وأحمأتها : جعلت فيها حما، وقرئ : فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ : ذات حمأ . ( ح م ی) الحمی وہ حرارت جو گرم جو اہر جیسے آگ سورج وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ بھی جو قوت حارہ سے پیدا ہوجاتی ہے قرآن میں ہے :۔ في عين حامية گرم چشمے میں ۔ ایک قرآت میں حمئۃ ہے يَوْمَ يُحْمى عَلَيْها فِي نارِ جَهَنَّمَ [ التوبة/ 35] جس دن وہ مال درزخ کی آگ میں خوب گرم کیا جائے گا ۔ حمی النار دن گرم ہوگیا ۔ احمیت الحدیدۃ لوہا گرم کیا گیا ۔ حمیا الک اس شراب کی تیزی ، اور انسان کی قوت غضبیہ جب جوش میں آجائے اور حد سے بڑھ جائے ۔ تو اسے بھی حمیۃ کہا جاتا ہے ۔ چناچہ کہا جاتا ہے حمیت عل فلان میں فلاں پر غصے ہوا ۔ قرآن میں ہے :۔ حَمِيَّةَ الْجاهِلِيَّةِ [ الفتح/ 26] اور ضد بھی جاہلت کی پھر استعارہ کے طور پر حملت المکان کا محاورہ استعمال ہوتا ہے یعنی کسی جگہ کی حفاظت کرنا ۔ ایک روایت میں ہے (99) لاحمی الاللہ ورسولہ ۔ کہ چراگاہ کا محفوظ کرنا صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا حق ہے ۔ حمیت انفی محمیۃ میں نے اپنی عزت کی حفاظت کی ۔ حمیت المرض حمیا بیمار کو نقصان دہ چیزوں سے روگ دیا ۔ اور آیت کریمہ ؛۔ وَلا حامٍ [ المائدة/ 103] اور نہ حام ۔ میں بعض کے نزدیک حام سے وہ نرا اونٹ مراد ہے جس کی پشت سے دن بچے پیدا ہوچکے ہوں ( اس کے متعلق ) کہہ دیا جاتا تھا حمی ظھرہ فلا یرکب اس کی پشت محفوظ لہذا اس پر کوئی سوار نہ ہو۔ احماء المرءۃ خاوند کی طرف سے عورت کے رشتہ دار کیونکہ وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں اضافت کے وقت تینوں حالتوں میں حماھا وحموھا وحمیھا کہاجاتا ہے بعض حما ( مہموز ) بھی بولتے ہیں جیسا کہ کما ہے ۔ الحماۃ والحماٰء سیاہ بدبودر مٹی ۔ قرآن میں ہے ۔ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ [ الحجر/ 26] سڑے ہوئے گارے سے ۔ کہا جاتا ہے حمات البئر میں نے کنوئیں کو صاف کیا ۔ احما تھا اسے کیچڑ سے بھر دیا ۔ ایک قرآت میں عَيْنٍ حَمِئَةٍ ہے یعنی سیاہ بدبودار کیچڑ والا چشمہ ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

6 That is, it will not merely be a deep pit but will also be full of raging fire.

سورة القارعہ حاشیہ نمبر : 6 یعنی وہ محض ایک گہری کھائی ہی نہ ہوگی بلکہ بھڑکتی ہوئی آگ سے بھری ہوئی ہوگی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 یعنی دوزخ کی دہکتی آگ جو دنیا کی آگ سے ستر گنا زیادگرم ہے۔ اعاذ نا اللہ منھا

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

نارحامیة (11:101) ” یہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے “۔ اور جن لوگوں کے پیمانے ہلکے اور ناقابل اعتبار ہوئے ، یہ گرم آگ ان کی ماں ہوگی ۔ اس ماں کی جھولی میں وہ آرام کریں گے اور وہاں آرام و راحت پائیں گے یا تم سمجھ گئے کہ اس ماں کے ہاں وہ کیا آرام پائیں گے جو گہری کھائی ہے اور جس کے اندر گرم آگ ہے۔ یہ اچانک طنزیہ انداز اس قدری حقیقی ہے اور اس قدر تلخ ہے جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) وہ ایک دہکتی ہوئی آگ ہے یعنی ہاویہ کی گہرائی اور وہاں کے عذاب کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے بس اتنا سمجھ لو کہ وہ ایک دہکتی ہوئی آگ ہے جس کی حرارت انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ (عاذنا اللہ منھا) تم تفسیر سورة القارعہ