Surat ut Takasur

Surah: 102

Verse: 5

سورة التكاثر

کَلَّا لَوۡ تَعۡلَمُوۡنَ عِلۡمَ الۡیَقِیۡنِ ؕ﴿۵﴾

No! If you only knew with knowledge of certainty...

ہرگز نہیں اگر تم یقینی طور پر جان لو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Nay! If you knew with a sure knowledge. meaning, `if you knew with true knowledge, you would not be diverted by rivalry for wealth away from seeking the abode of the Hereafter until you reach the graves.' Then Allah says, لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

5۔ 1 مطلب یہ ہے کہ اگر تم اس غفلت کا انجام اسطرح یقینی طور پر جان لو جس طرح دنیا کی کسی دیکھی بھالی چیز کا تم یقین کرتے ہو تو تم یقینا تکاثر و تفاخر میں مبتلا نہ ہو۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

کلالو تعلمون علم الیقین…:” لترون “” رای یری رویہۃ “ (ف) (دیکھنا) سے جمع حاضر فعل مضارع معلوم بانون تاکید ثقلیہ ہے، تم ضرور بالضرور دیکھو گے۔ ان آیات کی تفسیر کے لئے دیکھیے سورة حاقہ کی آیت (٥١) کی تفسیر۔ مسلمان اور کافر سبھی جہنم کو دیکھیں گے، جیسا کہ فرمایا :(وان منکم الا واردھا) (مریم : ٨١)” تم می... ں سے ہر کوئی اس پر وارد ہوگا۔ “ پھر اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لیں گے، کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Verse [ 102:5] كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ (No! if you have had sure knowledge..) The word &if requires a principal clause that seems missing here, but the context suggests that the sense is the following: |"If you had the sure knowledge of accountability on the Day of Judgment, you would not have engrossed yourselves in mutual competition in acquiring worldly goods and taking p... ride in their abundance.|"  Show more

لو تعلمون علم الیقین، حرف لو جو شرط کے لئے آتا ہے اس کے مقابل کوئی جزاء ہونا چاہئے وہ بقرینہ سیاق اس جگہ حذف کردی گئی ہے یعنی لما الھکم التکاثر یعنی اگر تم کو قیامت کے حساب کتاب کا یقین ہوتا تو تم اس تکاثر اور تغافل میں نہ پڑتے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(5 ۔ 7) ۔ ہرگز نہیں اگر تم یقینی طور پر جان لیتے کہ دنیا میں جو تم نے فخر کیا ہے قیامت میں اس پر کیا مواخذہ ہوگا۔ واللہ قیامت کے دن دوزخ کو دیکھو گے اور تم سب لوگوں سے کھانے، پینے، پہننے کی سب نعمتوں کے بارے میں باز پرس ہوگی۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥{ کَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِ ۔ } ” کوئی بات نہیں ! کاش کہ تم علم یقین کے ساتھ جان جاتے ! “ یعنی موت یا قیامت کا علم دراصل یقینی علم ہے ‘ کاش کہ تمہیں اس کا شعور ہوتا۔ حکماء کے ہاں ہمیں یقین کے تین درجوں کا ذکر ملتا ہے : علم الیقین ‘ عین الیقین اور حق الیقین۔ علم الیقین وہ یقی... ن ہے جو انسان کو علم ‘ معلومات یا استدلال کی بنیاد پر حاصل ہو۔ مثلاً آپ نے دور سے دھواں اٹھتا دیکھا تو آپ نے کہا کہ وہاں آگ لگی ہوئی ہے ‘ حالانکہ آگ آپ نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھی۔ پھر جب آپ نے وہاں جا کر خود اپنی آنکھوں سے آگ کو دیکھ لیا تو آپ کو عین الیقین حاصل ہوگیا۔ لیکن حق الیقین کا درجہ اس سے بھی آگے ہے ۔ یقین کا یہ درجہ باقاعدہ تجربے سے حاصل ہوتا ہے اس لیے کہ آنکھ سے دیکھنے میں بھی دھوکے کا امکان ہے۔ ضروری نہیں کہ کوئی چیز جیسی نظر آرہی ہے حقیقت میں بھی ویسی ہو۔ جیسے آج کل بعض الیکٹرک ہیٹرز میں انگارے دہکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ‘ لیکن جب آپ غور سے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ تو محض دکھاوے کا منظر ہے اور حرارت کا اصل منبع کہیں اور ہے۔ چناچہ آگ کے بارے میں آپ کو ” علم الیقین “ تو محض دھواں دیکھنے سے ہی حاصل ہوگیا۔ پھر جب آپ نے آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تو آپ کا یقین ” عین الیقین “ میں بدل گیا۔ اس کے بعد جب آپ نے آگ کو چھو کر یا اس کے قریب ہو کر اس کی حرارت کو عملی طور پر محسوس کیا تو آگ کی موجودگی کے بارے میں آپ کا یقین ” حق الیقین “ کے درجے میں آگیا۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(102:5) کلا لو تعلمون علم الیقین : کلا یہ ممانعت تکاثر کی تاکید در تاکید کے لئے آیا ہے (تم کو پھر خبردار کیا جاتا ہے) لو تعلمون علم الیقین جملہ شرطیہ ہے تعلمون کا مفعول محذوف ہے یعنی اس تکاثر و تفاخر کا انجام۔ علم کا نصب بوجہ مصدر ہونے کے ہے۔ اور علم الیقین میں موصوف کی اضافت اس کی صفت کی طرف ہے۔ ... اگر تم کو (اس انجام کا) یقینی علم ہوتا اگر تم یقینی طور پر جان لیتے) جواب شرط محذوف ہے یعنی : تو تم اس تکاثر و تفاخر میں وقت ضائع نہ کرتے اور ضروری امور سے غافل نہ رہتے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یقینا معلوم ہوتا یعنی اس میں کوئی شک و شبہ نہ ہوتا معلوم ہوا کہ آخرت سے غفلت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غفلت کا موجب بنتی ہے۔10 یہ خطاب تمام لوگوں سے ہے۔ جیسے فرمایا :” قران منکم الا وارھا “ اور تم میں سے کوئی نہیں جو اس پر آنیوالا نہ ہو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

4:۔ ” کلا لو تعلمون “ کلا بمعنی حقا ہے۔ ” لو “ کی جزاء مقدر ہے ای لما الھاکم التکاثر (کبیر) ۔ یا لشغلکم ذلک عن التکاثر (روح) ۔ یعنی اگر تم آئندہ حالات کو اس یقین کے ساتھ جانتے جس طرح تم دیگر احوال یقینیہ مثلاً احوال ماضیہ کو جانتے ہو تو تم کثرت مال و اولاد پر فخر نہ کرتے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(5) ہرگز تمہارا یہ خیال صحیح نہیں ہے اگر تم یقینی طور پر جان لیتے یعنی دلائل صحیحہ سے اگر تم جان لیتے کہ آخرت کے مقابلے میں یہ سب دنیوی سازوسامان ہیچ اور بیکار ہے تو ہرگز ان چیزوں پر محرو مباہات نہ کرتے اور حب جاہ ومال میں مبتلا نہ ہوتے۔