Surat ul Asar

The Declining Day, Epoch

Surah: 103

Verses: 3

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف : تین آیات پر مشتمل اس چھوٹی سی صورت پر جتنا بھی غور و فکر کیا جاتا ہے اس میں معانی اور حقائق کی ایک دنیا جھلکتی نظر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں عصر کی قسم کھائی ہے۔ عصر کے معنی نماز عصر، تاریخ انسانی، زمانہ یا حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور کی قسم کھا کر یہ بتایا گیا ہے کہ دنیا کے سارے لوگ اس وقت تک دنیا اور آخرت میں سخت ناکام ہیں جب تک وہ ایمان لا کر عمل صالح اختیار نہ کریں۔ اگر انسانی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں دو ہی قسم کے انسان نظر آتے ہیں کامیاب یا ناکام ۔ دنیا والوں نے تو کامیابی اور ناکامی کید و پیمانے مقرر رکھتے ہیں کہ جو شخص خوب مال و دولت کما کر اونچی سے اونچی بلڈنگیں تعمیر کرلے۔ اس کے آگے پیچھے گھومنے والے سیکڑوں آدمی ہوں تو وہ کامیاب ہے اور اگر کوئی شخص ایمان داری اور اپنے اخلاص، نیک نیتی اور حسن اخلاق کے باوجود غریب اور مفلس ہے تو وہ ناکام آدمی شمار کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ معیار بتایا ہے کہ ہر انسان اس وقت تک سخت ناکام ہے جب تک وہ ایمان اور عمل صالح کی زندگی اختیار نہ کرلے۔ کامیاب وہ شخص ہے جس کی دنیا اور آخرت دونوں بہتر ہوں اور وہ شخص سخت ناکام ہے جو مال و دولت اور دنیاوی وسائل کمانے کے باوجود دنیا میں اللہ کے عذاب کا شکار ہو اور قیامت میں ہمیشہ کے لیے جہنم کا ایندھن بن جائے۔ قوم عاد، قوم ثمود، قوم فرعون وغیرہ دنیا کی وہ قومیں ہیں جنہوں نے ہزاروں سال تک دنیا پر حکومتیں کی ہیں۔ دنیا بھر کے وسائل ان کے پاس تھے۔ مال و دولت اور خوش حالی کی کمی نہ تھی لیکن جب انہوں نے اللہ کی نافرمانی کی انتہا کردی اور اللہ کے پیغمبروں کو جھٹلایا تو وہ قومیں اللہ کے عذاب کا شکار ہوگئیں۔ ان کا مال و دولت، اونچی اونچی بلڈنگیں، تاج و تخت اور افراد کی کثرت ان کو عذاب الٰہی سے نہ بچا سکے۔ یہ تو دنیا کا معاملہ ہے آخرت میں ان پر دائمی عذاب یہ ہوگا کہ ان کو بھڑکتی آگ میں ڈال کر جہنم کو اوپر سے بند کردیا جائے گا۔ اللہ کی نظر میں یہ ناکام لوگ ہیں۔ اس کے برخلاف وہ لوگ جو وسائل کے اعتبار سے کمزور تھے لیکن ایمان اور عمل صالح کی دولت سے مالا مال تھے وہ دنیا میں بھی سرخ رو ہوئے اور آخرت میں انہیں ہمیشہ کی راحتیں، آرام و سکون اور عیش و عشرت کے سامان عطا کئے جائیں گے یہ لوگ دنیا اور آخرت میں کامیاب ترین لوگ ہیں۔ اگر عصر سے رماد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زمانہ لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جو لوگ اللہ کے آخری نبی اور آخری رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہیں لائیں گے وہ گذشتہ قوموں کی طرح اس طرح ناکام ہوں گے کہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ ذلتوں کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن جو لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ختم نبوت پر ایمان لا کر عمل صالح کی زندگی اختیار کریں گے وہ دنیاوی اسباب کے لحاظ سے کتنے ہی کمزور کیوں نہ ہوں وہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ کامیاب ہوں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لاکر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرتے ہوئے عمل صالح کا راستہ اختیار کیا وہ دنیا کے کامیاب ترین لوگ شمار کئے گئے ہیں۔ ان کی شان اور عظمت یہ ہے کہ ان صحابہ کرام (رض) کی طرف نسبت کرنے پر ہر شخص فخر محسوس کرتا ہے لیکن وہ لوگ جو ایمان اور عمل صالح کی ہر نعمت سے محروم رہے آج وہ اس طرح مٹ گئے ہیں کہ ان کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے۔ اگر کچھ نام زندہ ہیں تو وہ بھی قرآن کی وجہ سے ہیں۔ لیکن کتنی افسوسناک حقیقت ہے کہ کوئی بھی ان کی طرف نسبت کرنے کو پسند نہیں کرتا۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة العصرکا تعارف یہ سورت بھی اپنے نام سے شروع ہوتی ہے اس کی صرف تین آیات ہیں جو ایک چھوٹے سے رکوع پر مشتمل ہیں یہ سورت مختصر ہونے کے باوجود اسلام کی تعلیمات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ جو شخص ان پر عمل کرے گا وہ دائمی نقصان سے بچ جائے گا۔ جس نے ان باتوں کا خیال نہ رکھا وہ دنیا اور آخرت میں نقصان پائے گا۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یہ مختصر سورت جو صرف تین آیات پر مشتمل ہے ، مکمل اسلامی نظام پیش کرتی ہے۔ تمام انسانوں کے لئے اسلامی یہی نظام چاہتا ہے ، یہ ایمانی تصور حیات کے نمایاں خدوخال کو نہایت اور دقیق شکل میں پیش کرتی ہے۔ چند کلمات میں دستور حیات کو قلم بند کردیا جاتا ہے۔ امت مسلمہ کو بتادیا جاتا ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے ؟ اس کے فرائض کیا ہیں اور یہ تمام صرف ایک آیت میں بتادی گئی ہیں یعنی آیات تین ہیں۔ یہ ہے قرآن مجید کا حقیقی اعجاز اور یہ اللہ ہی کی قدرت ہے جو ایسا کلام کرسکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وہ عظیم حقیقت کیا ہے جسے یہ سورت ریکارڈ کرتی ہے اور وہ دستور حیات کیا ہے ؟ اور یہ دستور حیات پوری انسانیت کے لئے ہے اور یہ حقیقت تمام زمانوں میں یہی ہے کہ انسان کی کامیابی کا منہاج صرف ایک ہی ہے ، ایک ہی راستہ نجات کا ہے جسے یہاں پیش کردیا گیا ہے۔ صحیح راستے کے نشانات وہی ہیں جو اس سورت نے قلم بند کردیئے ہیں اور یہ کہ اس کے سوا جس قدرراستے اور طریقے ہیں وہ ٹیڑھے ہیں ، تباہی کے ہیں ۔ فقط ایمان ، عمل صالح ، حق کی وصیت اور صبر کی تلقین کی راہ ہی درست راہ ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi