مسیلمہ کذاب اور عمرو بن عاص میں مکالمہ:
حضرت عمر بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے مسلمان ہونے سے پہلے ایک مرتبہ مسیلمہ کذاب سے ملے اس نے بنوت کا جھوٹا دعویٰ کر رکھا تھا عمرو کو دیکھ کر پوچھنے لگا کہو اس مدت میں تمہارے نبی پر بھی کوئی وحی نازل ہوئی ہے حضرت عمرو نے جواب دیا ایک مختصر سی نہایت فصاحت والی سورت اتری ہے پوچھا وہ کیا ہے حضرت عمر نے سورہ والعصر پڑھ کر سنا دی مسیلمہ ذرا دیر تو سوچتا رہا پھر کہنے لگا عمرو! دیکھو مجھ پر بھی اسی جیسی سورت اتری ہے عمرو نے کہا وہ کیا ؟ کہا یہ یا وبریا وبر انما انت اذنان وصدر وفسائر حضرنقر پھر کہنے لگا عمرو کہو تمہارا کیا خیال ہے؟ عمرو نے کہا میراخیال تو خود ہی جانتا ہے کہ مجھے تیرے جھوٹا ہونے کا علم ہے ۔ وبربلی جیسا ایک جانور ہے اس کے دونوں کان ذرا بڑے ہوتے ہیں اور سینہ بھی باقی جسم بالکل حقیر اور واہیات ہوتا ہے اس کذاب نے ایسی فضول گوئی اور بکواس کے ساتھ اللہ کے کلام کا معارضہ کرنا چاہا جسے سن کر عرب کے بت پرست لوگوں نے بھی اس کا کاذب اور مفتری ہونا سمجھ لیا ۔ طبرانی میں ہے کہ دو صحابیوں کا یہ دستور تھا کہ جب ملتے ایک اس سورت کو پڑھتا وسرا سنتا پھر سلام کر کے رخصت ہو جاتے حضرت امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر لوگ اس سورت کو غور و تدبر سے پڑھیں اور سمجھیں تو صرف یہی ایک سورت کافی ہے ۔