Surat ul Maoon

Almsgiving

Surah: 107

Verses: 7

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف : موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور آخرت پر یقین، زندگی بھر کئے گئے اعمال کا حساب اور اللہ کے عدل و انصاف پر کامل اعتماد یہ ایسی نعمت ہے کہ اس سے ہماری زندگی کا دھارا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اور اخلاق و کردار کا اندازبدل کر رہ جاتا ہے۔ ایک وہ شخص جو اس غلط فہمی مبتلا ہے کہ بس وہ جو کچھ ہے وہ یہی زندگی ہے۔ وہ اسی زمین سے پیدا ہوا اور اسی میں فنا ہوجائے گا۔ اس زندگی کے بعد کوئی زندگی نہیں ہے۔ قیامت، آخرت، حساب کتاب، جواب دہی اور سز اجزاء یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دوسرا وہ شخص ہے جس کا اس بات پر یقین کامل ہے کہ مرنے کے بعد ایک اور زندگی ہے جس میں اسے اپنے پروردگار کے سامنے حاضر ہو کر زندگی کے تمام اعمال کا حساب دینا ہے جس پر جزا یا سزا کا فیصلہ ہوگا۔ ان دونوں شخصوں کے اخلاق اعمال، سیرت و کردار، رفتار اور گفتار میں زمین وآسمان کا فرق ہوگا۔ ١۔ آخرت کی زندگی کا انکار کرنے والا کافر یا منافق بےماں باپ کے یتیم بچوں کے ساتھ شفقت و محبت، حسن سلوک اور احسان کا معاملہ کرنے کے بجائے حقیر و ذلیل کرنے، دھکے اور ٹھوکروں میں اڑانے کی سنگ دلانہ حرکتوں میں کوئی شرم محسوس نہ کرے گا۔ ایسا آدمی کسی غریب، بےبس اور ضرورت مند کی مجبوریاں سے فائدہ تو اٹھائے گا مگر ان کی بھوک مٹانے کی نہ خود کوشش کرے گا اور نہ دوسروں کو اس طرف رغبت اور توجہ دلائے گا۔ اگر ایسا آدمی منافق ہے تو وہ دنیا دکھائے کے لئے نمازیں پڑھنے پر مجبور ہوگا اور اس کی نمازیں اللہ کی رضا و خوشنودے کے بجائے ریاکاری، دکھاوے اور سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے ہوں گی۔ اس کی نمازوں میں امنگوں کے بجائے سستی اور کاہلی نمایاں ہوگی۔ وہ اخلاقی طور پر اس قدر نچلی سطح تک گر جائے گا کہ وہ اپنے قریب رہنے والے پڑوسیوں کو گھریلو استعمال کی وہ چیزیں جیسے نمک، پیاز، دیا سلائی وغیرہ جن کے دینے سے اس کا کوئی خاص نقصان بھی نہیں ہوگا مگر وہ اپنی تنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے دینے سے انکار کردے گا۔ ٢۔ لیکن جس کے دل میں ایمان و یقین کی شمع روشن ہوگی، جسے اس بات کا یقین ہوگا کہ مرنے کے بعد اس کو دوبارہ زندہ ہونا ہے اسے آخرت کی پکڑ اور گرفت کا ڈر اور حساب کتاب کا خوف ہوگا ایسے شخص کا رویہ، انداز فکر، اخلاق اور کردار ایک کافر اور منافق سے بہت مختلف ہوگا۔ اس کے ہر عمل میں اللہ کی رضا و خوشنودی کا رنگ جھلکتا نظر آئے گا۔ اس کو آخرت کی فکر بےچین کئے رکھے گی۔ وہ یتیم اور بےآسرا بچوں کے ساتھ شففقت و محبت کا ایسا برتائو کرے گا جس سے ان کے ساتھ ہمدردی ، محبت اور غم خواری کا حق ادا ہوسکے گا۔ اگر وہ خود کھائے گا اور اپنے بال بچوں کو کھلائے گا تو اس کو اپنے پڑوسی کی فکر بھی دامن گیر ہوگی کہ وہ اور اس کے بچے رات کو بھوکے نہ سو رہے ہوں۔ وہ نہ صرف اپنے پڑوسیوں، غریبوں ، محتاجوں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھے گا بلکہ وہ دوسروں کو بھی ان کے حسن سلوک کی طرف راغب اور متوجہ کرے گا۔ ایسا آدمی ہر عبادت کو خاص طور پر نمازوں کو ان کے پورے آداب، خشوع و خضوع اور وقت پر ادا کرے گا اور وہ اس تصور سے نمازیں پڑھے گا کہ وہ احکم الحاکمین کے دربار میں حاضر ہے۔ اس کا ہر عمل محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے ہوگا۔ ہر آنکھ رکھنے والا انسان اس بات کو اچھی طرح دیکھ کر فیصلہ کرسکتا ہے کہ یہ دو مختلف اعمال و کردار رکھنے والے آدمی انجام کے اعتبار سے ایک جیسے ہو سکتے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ ان دونوں میں سے ایک شخص وہ ہے جو قیامت کے دن جہنم کا ایندھن بن جائے گا اور دوسرا جنت اور اس کی تمام راحتوں کا حق دار ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة الماعون کا تعارف یہ سورت سات آیات اور ایک رکوع پر مشتمل ہے۔ اس کا نام اس کے آخری لفظ پر رکھا گیا ہے۔ صحابہ کا اتفاق ہے کہ یہ مکہ میں نازل ہوئی تھی اس میں جو شخص عملی طور پر قیامت کو جھٹلاتا ہے اس کی دینی اور اخلاقی کمزوریوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سورة الماعون ایک نظر میں بعض روایات کے مطابق یہ سورت مکی ہے اور بعض کے مطابق مکی اور مدنی ہے۔ (پہلی تین آیات مکی ہیں اور باقی مدنی ہیں) میرے خیال میں یہ راجح بات ہے ۔ اگرچہ مضمون کے اعتبار سے سورت ایک ہی یونٹ ہے۔ اس کا روئے سخن بھی ایک ہی طرف ہے اور اس میں اسلامی نظریہ حیات کا ایک عمومی اصول بیان کیا گیا ہے۔ اسلامی نظریہ حیات کا یہی اصول ہے جو ہمیں آمادہ کرتا ہے کہ ہم اس سورت کو مدنی سمجھیں۔ کیونکہ اس میں جو اصول بیان ہوا ہے وہ مدنی موضوعات میں سے ہے۔ یعنی نفاق اور ریاکاری سے اجتناب یاد رہے کہ جن روایات میں آیا ہے کہ یہ مکی ہے۔ ان میں کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ ہم اس کی آخری چار آیات کو مدنی نہ تصور کریں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ مدینہ میں نازل ہوئی ہوں اور مضمون اور موضوع کی مناسبت سے ان کو ان کے ساتھ ملادیا گیا ہو۔ نزول کے بارے میں اس قدر کافی ہے۔ اب ہم موضوع مضمون کی طرف آتے ہیں اور اس عظیم حقیقت پر بات کرتے ہیں جو اس میں بیان کی گئی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi