Surat Hood

Surah: 11

Verse: 55

سورة هود

مِنۡ دُوۡنِہٖ فَکِیۡدُوۡنِیۡ جَمِیۡعًا ثُمَّ لَا تُنۡظِرُوۡنِ ﴿۵۵﴾

Other than Him. So plot against me all together; then do not give me respite.

اچھا تم سب ملکر میرے خلاف چالیں چل لو اور مجھے بالکل مہلت بھی نہ دو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مِن دُونِهِ ... He said: "I call Allah to witness and bear you witness, that I am free from that which you ascribe as partners in worship besides Him (Allah). Here, he is saying, "Verily, I am innocent of all of the rivals and idols (that you associate with Allah). ... فَكِيدُونِي جَمِيعًا ... So plot against me, all of you, you and your gods if they are true." ... ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ and give me no respite. the blinking of an eye." Then, Allah says,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

55۔ 1 اور اگر تمہیں میری بات پر یقین نہیں ہے بلکہ تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ یہ بت کچھ کرسکتے ہیں تو لو میں حاضر ہوں، تم اور تمہارے معبود سب ملکر میرے خلاف کچھ کر کے دکھاؤ۔ مزید اس سے نبی کے انداز کا پتہ چلتا ہے کہ وہ اس قدر بصیر پر ہوتا ہے کہ اسے اپنے حق پر ہونے کا یقین ہوتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٢] ہود کا قوم کو جواب میرا جو بگاڑ سکتے ہو بگاڑ لو :۔ ان کے اس الزام کے جواب میں ہود (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں تمہارے معبودوں کی ایسی کرامات کا ہرگز قائل نہیں میں تو اسے اللہ کے ساتھ شرک سمجھتا ہوں اور ہر طرح کے شرک سے بیزاری کا اعلان کرتا ہوں البتہ اگر تمہارا یہ خیال ہے کہ تمہارے معبود مجھے کچھ نقصان پہنچا سکتے ہیں تو یوں کرو کہ تم اور تمہارے معبود سب مل کر جو تکلیف مجھے پہنچانا چاہتے ہو پہنچاؤ اور اس میں بالکل دیر نہ کرو اور میرا تو یہ یقین ہے کہ اگر اللہ مجھے تکلیف نہ پہنچانا چاہے تو کوئی طاقت مجھے نقصان نہ پہنچا سکے گی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مِنْ دُوْنِہٖ فَكِيْدُوْنِيْ جَمِيْعًا ثُمَّ لَا تُنْظِرُوْنِ۝ ٥٥ دون يقال للقاصر عن الشیء : دون، قال بعضهم : هو مقلوب من الدّنوّ ، والأدون : الدّنيء وقوله تعالی: لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] ، ( د و ن ) الدون جو کسی چیز سے قاصر اور کوتاہ ہودہ دون کہلاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دنو کا مقلوب ہے ۔ اور الادون بمعنی دنی آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کو راز دار مت بناؤ جو دیانت میں تمہارے ہم مرتبہ ( یعنی مسلمان ) نہیں ہیں ۔ كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔ نظر النَّظَرُ : تَقْلِيبُ البَصَرِ والبصیرةِ لإدرَاكِ الشیءِ ورؤيَتِهِ ، وقد يُرادُ به التَّأَمُّلُ والفَحْصُ ، وقد يراد به المعرفةُ الحاصلةُ بعد الفَحْصِ ، وهو الرَّوِيَّةُ. يقال : نَظَرْتَ فلم تَنْظُرْ. أي : لم تَتَأَمَّلْ ولم تَتَرَوَّ ، وقوله تعالی: قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] أي : تَأَمَّلُوا . والنَّظَرُ : الانْتِظَارُ. يقال : نَظَرْتُهُ وانْتَظَرْتُهُ وأَنْظَرْتُهُ. أي : أَخَّرْتُهُ. قال تعالی: وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] ، وقال : إِلى طَعامٍ غَيْرَ ناظِرِينَ إِناهُ [ الأحزاب/ 53] أي : منتظرین، ( ن ظ ر ) النظر کے معنی کسی چیز کو دیکھنے یا اس کا ادراک کرنے کے لئے آنکھ یا فکر کو جو لانی دینے کے ہیں ۔ پھر کبھی اس سے محض غو ر وفکر کرنے کا معنی مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس معرفت کو کہتے ہیں جو غور وفکر کے بعد حاصل ہوتی ہے ۔ چناچہ محاور ہ ہے ۔ نظرت فلم تنظر۔ تونے دیکھا لیکن غور نہیں کیا ۔ چناچہ آیت کریمہ : قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] ان کفار سے کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے ۔ اور النظر بمعنی انتظار بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ نظرتہ وانتظرتہ دونوں کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] اور نتیجہ اعمال کا ) تم بھی انتظار کرو ۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٥) لہذا تم اور تمہارے معبود سب مل کر میری ہلاکت کی تدابیر کرلو اور پھر مجھ کو بالکل مہلت مت دو اور میرے معاملہ میں کسی کا انتظار مت کرو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

62. This is in answer to the unbelievers' contention that Hud was suffering because he had invited the wrath of their deities upon himself. (Cf. Yunus 10, n. 71.)

سورة هُوْد حاشیہ نمبر :62 یہ ان کے اس فقرے کا جواب ہے کہ ہمارے معبودوں کی تجھ پر مار پڑی ہے ( تقابل کے لیے ملاحظہ ہو سورہ یونس ، آیت ۷۱ ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 ۔ یعنی یہ جو تم کہتے ہو کہ ہمارے کسی معبود کی تم پر مارپڑگئی ہے تو اگر تم اور تمہارے یہ سب معبود مل کر بھی میرا کچھ بگاڑ سکتے ہیں تو بگاڑ لیں اور مجھے ذرا مہلت نہ دیں۔ ورنہ جان لو کہ تم بھی جھوٹے اور تمہارے یہ معبود بھی غلط۔ (وحیدی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : حضرت ھود (علیہ السلام) کا اپنی قوم سے خطاب جاری ہے۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے نہ معلوم کتنی مدت تک قوم کو سمجھایا ہوگا۔ لیکن قوم نے ان کی دعوت کو نہصرف کوئی حیثیت نہ دی تھی بلکہ کہنے لگے کہ تیری بہکی بہکی باتیں کرنے کا سبب یہ ہے کہ ہمارے مدفون بزرگوں کی تم پر مار پڑی ہے لہٰذا ہمیں سمجھائے یا نہ سمجھائے ہم تجھ پر ہرگز ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس پر حضرت ھود (علیہ السلام) نے انہیں یہ چیلنج دیا کہ تم سب مل کر میرے خلاف جو کچھ کرنا چاہتے ہو کرلو۔ میرا تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ کیونکہ میرا بھروسہ اس ذات پر ہے جو میرا اور تمہارا رب ہے۔ وہ اتنا بااختیار اور طاقتور ہے کہ ہر جاندار کی پیشانی اس کے قبضہ قدرت میں ہے اور میرا رب صراط مستقیم پر ہے۔ یعنی اس کا ہر حکم اور فیصلہ ہر اعتبار سے صحیح اور عدل پر قائم ہوتا ہے۔ اس میں کسی قسم کی بےانصافی اور ٹیڑھا پن نہیں ہوتا۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے یہاں اللہ کی دو صفات کا ذکر کیا ہے۔ ١۔ ” اللہ “ میرا اور تمہارا رب ہے۔ (رب کا معنی : پیدا کرنے والا، روزی دینے والا، مالک، سردار، نگران، منتظم ) ٢۔ اتنا طاقتور ہے کہ ہر جاندار کی پیشانی اس کے قبضہ میں ہے۔ یہ ہر زبان میں محاورہ بھی ہے اور ایک حقیقت بھی۔ جب کسی کی طاقت کا اعتراف اور اپنی وفاداری جتلانا مقصود ہو تو آدمی کہتا ہے کہ میرے سر کے بال تیرے ہاتھ میں ہیں۔ میری پیشانی تیرے سامنے جھکی ہوئی ہے یعنی میں تیرا غلام مہمل ہوں۔ دوسرا ان کے فرمان کا مقصد یہ ہوسکتا ہے۔ کہ ہر کسی کی جان اللہ کے اختیار میں ہے۔ کیوں کہ مرتے وقت آدمی کی جان اس کے چہرے کی جانب سے نکلتی ہے۔ اس لیے انہوں نے پیشانی کا نام لیا۔ تفسیر بالقرآن اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں کسی کی تدبیر کارگر ثابت نہیں ہوتی : ١۔ اللہ کے علاوہ تم سارے میرے ساتھ تدابیر کرلو اور مجھے مہلت نہ دو ۔ (ھود : ٥٥) ٢۔ کہہ دیجیے ! تم اپنے شرکاء کو بلالو اور پھر تدابیر کرلو اور مجھ مہلت نہ دو ۔ (الاعراف : ١٩٥) ٣۔ اللہ کفار کی تدابیر کو ناکام و نامراد کرنے والا ہے۔ (الانفال : ١٨) ٤۔ انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ تدبیر کی۔ اللہ نے انہیں خائب و خاسر کردیا۔ (الانبیاء : ٧٠)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

55 اب اگر ان بتوں میں کچھ قوت ہے تو تم اور وہ سب مل کر میرے ساتھ جو برائی کرسکتے ہوا اور جو دائوں میرے خلاف کرسکتے ہو وہ کر گزرو اور مجھ کو ذرا مہلت نہ دو ۔