قرآن کا چوتھائی حصہ:
پہلے وہ حدیث بیان ہو چکی ہے کہ یہ سورت چوتھائی قرآن کے برابر ہے حضرت ابن عباس نے عبید اللہ بن عبداللہ سے پوچھا جانتے ہو سب سے آخر کونسی سورت اتری جواب دیا کہ ہاں یہی سورت اذا جآء تو آپ نے فرمایا تم سچے ہو ( نسائی ) حافظ ابو بکر بزار اور حافظ بیہقی نے حضرت ابن عمر کی یہ روایت وارد کی ہے کہ یہ سورت ایام تشریق کے درمیان دن اتری تو آپ سمجھ گئے کہ یہ رخصت کی وسرت ہے اسی وقت حکم دیا اور آپ کی اونٹنی قصویٰ کسی گئی آپ اس پر سوار ہوئے اور اپنا وہ پر زور خطبہ پڑھا جو مشہور ہے بہیقی میں ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی تو حضور علیہ السلام نے اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلایا اور فرمایا مجھے میرے انتقال کی خبر آ گئی ہے حضرت زہرا رضی اللہ عنہ رونے لگیں پھر یکایک ہنس دیں جب اور لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا خبر انتقال نے تو رلا دیا لیکن روتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تسلی دی اور فرمایا بیٹی صبر کرو میری اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی تو مجھے بےساختہ ہنسی آ گئی ۔