Yusuf's Brothers ask for Their Father's Permission to take Yusuf with Them
Allah tells;
قَالُواْ يَا أَبَانَا مَا لَكَ
...
They said: "O our father! Why,
When Yusuf's brothers agreed to take him and throw him down the well, taking the advice of their elder brother Rubil, they went to their father Yaqub, peace be upon him. They said to him, "Why is it that you,
...
لااَ تَأْمَنَّا عَلَى يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ
do not trust us with Yusuf though we are indeed his well-wishers."
They started executing their plan by this introductory statement, even though they really intended its opposite, out of envy towards Yusuf for being loved by his father.
They said,
بڑے بھائی کی رائے پر اتفاق
بڑے بھائی روبیل کے سمجھانے پر سب بھائیوں نے اس رائے پر اتفاق کر لیا کہ یوسف کو لے جائیں اور کسی غیر آباد کنویں میں ڈال آئیں ۔ یہ طے کرنے کے بعد باپ کو دھوکہ دینے اور بھائی کو پھسلا کر لے جانے اور اس پر آفت ڈھانے کے لیے سب مل کر باپ کے پاس آئے ۔ باوجود یکہ تھے بد اندیش بد خواہ برا چاہنے والے لیکن باپ کو اپنی باتوں میں پھنسانے کے لیے اور اپنی گہری سازش میں انہیں الجھانے کے لیے پہلے ہی جال بچھاتے ہیں کہ ابا جی آخر کیا بات ہے جو آپ ہمیں یوسف کے بارے میں امین نہیں جانتے ؟ ہم تو اس کے بھائی ہیں اس کی خیر خواہیاں ہم سے زیادہ کون کر سکتا ہے ۔ ؟ ( يَّرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ 12 ) 12- یوسف:12 ) کی دوسری قرآت ( آیت ترتع و نلعب ) بھی ہے ۔ باپ سے کہتے ہیں کہ بھائی یوسف کو کل ہمارے ساتھ سیر کے لیے بھیجئے ۔ ان کا جی خوش ہو گا ، دو گھڑی کھیل کود لیں گے ، ہنس بول لیں گے ، آزادی سے چل پھر لیں گے ۔ آپ بےفکر رہیے ہم سب اس کی پوری حفاظت کریں گے ۔ ہر وقت دیکھ بھال رکھیں گے ۔ آپ ہم پر اعتماد کیجئے ہم اس کے نگہبان ہیں ۔