Yusuf asks the King's Distiller to mention Him to the King
Allah tells:
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ
فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
And he said to the one whom he knew to be saved: "Mention me to your king." But Shaytan made him forget to mention it to his master. So (Yusuf) stayed in prison a few (more) years.
Yusuf knew that the distiller would be saved. So discretely, so that the other man's suspicion that he would be crucified would not intensify, he said,
اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ
(Mention me to your King), asking him to mention his story to the king.
That man forgot Yusuf's request and did not mention his story to the king, a plot from the devil, so that Allah's Prophet would not leave the prison. This is the correct meaning of,
فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ
(But Shaytan made him forget to mention it to his master),
that it refers to the man who was saved.
As was said by Mujahid, Muhammad bin Ishaq and several others.
As for, `a few years', or, Bida` in Arabic,
it means between three and nine, according to Mujahid and Qatadah.
Wahb bin Munabbih said,
"Ayub suffered from the illness for seven years, Yusuf remained in prison for seven years and Bukhtanassar (Nebuchadnezzar - Chaldean king of Babylon) was tormented for seven years."
تعبیر بتا کر بادشاہ وقت کو اپنی یاد دہانی کی تاکید
جسے حضرت یوسف نے اس کے خواب کی تعبیر کے مطابق اپنے خیال میں جیل خانہ سے آزاد ہونے والا سمجھا تھا اس سے در پردہ علیحدگی میں کہ وہ دوسرا یعنی باورچی نہ سنے فرمایا کہ بادشاہ کے سامنے ذرا میرا ذکر بھی کر دینا ۔ لیکن یہ اس بات کو بالکل ہی بھول گیا ۔ یہ بھی ایک شیطانی چال ہی تھی جس سے نبی اللہ علیہ السلام کئی سال تک قید خانے میں ہی رہے ۔ پس ٹھیک قول یہی ہے کہ فانساہ میں ہ کی ضمیر کا مرجع نجات پانے والا شخص ہی ہے ۔ گویا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ضمیر حضرت یوسف کی طرف پھرتی ہے ۔ ابن عباس سے مرفوعاً مروی ہے کہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یوسف یہ کلمہ نہ کہتے تو جیل خانے میں اتنی لمبی مدت نہ گزارتے ۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور سے کشادگی چاہی ۔ یہ روایت بہت ہی ضعیف ہے ۔ اس لیے کہ سفیان بن وکیع اور ابراہیم بن یزید دونوں راوی ضعیف ہیں ۔ حسن اور قتادہ سے مرسلاً مروی ہے ۔ گو مرسل حدیثیں کسی موقع پر قابل قبول بھی ہوں لیکن ایسے اہم مقامات پر ایسی مرسل روایتیں ہرگز احتجاج کے قابل نہیں ہو سکتیں واللہ اعلم ۔ بضع لفظ تین سے نو تک کے لیے آتا ہے ۔ حضرت وہب بن منبہ کا بیان ہے کہ حضرت ایوب بیماری میں سات سال تک مبتلا رہے اور حضرت یوسف قید خانے میں سات سال تک رہے اور بخت نصر کا عذاب بھی سات سال تک رہا ابن عباس کہتے ہیں مدت قید بارہ سال تھی ۔ ضحاک کہتے ہیں چودہ برس آپ نے قید خانے میں گزارے ۔