Surat ur Raad

Surah: 13

Verse: 17

سورة الرعد

اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَسَالَتۡ اَوۡدِیَۃٌۢ بِقَدَرِہَا فَاحۡتَمَلَ السَّیۡلُ زَبَدًا رَّابِیًا ؕ وَ مِمَّا یُوۡقِدُوۡنَ عَلَیۡہِ فِی النَّارِ ابۡتِغَآءَ حِلۡیَۃٍ اَوۡ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثۡلُہٗ ؕ کَذٰلِکَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡحَقَّ وَ الۡبَاطِلَ ۬ ؕ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَیَذۡہَبُ جُفَآءً ۚ وَ اَمَّا مَا یَنۡفَعُ النَّاسَ فَیَمۡکُثُ فِی الۡاَرۡضِ ؕ کَذٰلِکَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ ﴿ؕ۱۷﴾

He sends down from the sky, rain, and valleys flow according to their capacity, and the torrent carries a rising foam. And from that [ore] which they heat in the fire, desiring adornments and utensils, is a foam like it. Thus Allah presents [the example of] truth and falsehood. As for the foam, it vanishes, [being] cast off; but as for that which benefits the people, it remains on the earth. Thus does Allah present examples.

اسی نے آسمان سے پانی برسایا پھر اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہہ نکلے ۔ پھر پانی کے ریلے نے اوپر چڑھے جھاگ کو اٹھا لیا اور اس چیز میں بھی جس کو آگ میں ڈال کر تپاتے ہیں زیور یا سازو سامان کے لئے اسی طرح کے جھاگ ہیں اسی طرح اللہ تعالٰی حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے اب جھاگ تو نا کارہ ہو کر چلا جا تا ہے لیکن جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے ۔ وہ زمین میں ٹھہر رہتی ہے اللہ تعالٰی اسی طرح مثالیں بیان فرماتا ہے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

اَنۡزَلَ
اس نے اتارا ہے
مِنَ السَّمَآءِ
آسمان سے
مَآءً
پانی
فَسَالَتۡ
تو بہہ نکلیں
اَوۡدِیَۃٌۢ
وادیاں
بِقَدَرِہَا
انپے اپنے انداز ے سے
فَاحۡتَمَلَ
تو اٹھا لیا
السَّیۡلُ
سیلاب نے
زَبَدًا
جھاگ
رَّابِیًا
چڑھا ہوا
وَمِمَّا
اور اس میں سے جو
یُوۡقِدُوۡنَ
وہ جلاتے ہیں
عَلَیۡہِ
اس پر
فِی النَّارِ
آگ میں
ابۡتِغَآءَ
حاصل کرنے کو
حِلۡیَۃٍ
زیور
اَوۡ
یا
مَتَاعٍ
برتن
زَبَدٌ
جھاگ ہے
مِّثۡلُہٗ
اس جیسا
کَذٰلِکَ
اسی طرح
یَضۡرِبُ
بیان کرتا ہے
اللّٰہُ
اللہ
الۡحَقَّ
حق
وَالۡبَاطِلَ
اور باطل کو
فَاَمَّا
تو رہا
الزَّبَدُ
جھاگ
فَیَذۡہَبُ
تو وہ چلا جاتا ہے
جُفَآءً
ناکارہ ہوکر
وَاَمَّا
اور لیکن
مَا
جو
یَنۡفَعُ
نفع دیتا ہے
النَّاسَ
لوگوں کو
فَیَمۡکُثُ
تو وہ ٹھہر جاتا ہے
فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں
کَذٰلِکَ
اسی طرح
یَضۡرِبُ
بیان کرتا ہے
اللّٰہُ
اللہ
الۡاَمۡثَالَ
مثالیں
Word by Word by

Nighat Hashmi

اَنۡزَلَ
اس نے اتارا
مِنَ السَّمَآءِ
آسمان سے
مَآءً
پانی
فَسَالَتۡ
چنانچہ بہہ نکلے
اَوۡدِیَۃٌۢ
کئی نالے
بِقَدَرِہَا
اپنی بساط کے مطابق
فَاحۡتَمَلَ
پھر اُٹھا لیا
السَّیۡلُ
سیلاب نے
زَبَدًا
جھاگ
رَّابِیًا
ابھرا ہوا
وَمِمَّا
اسی طرح کا جو
یُوۡقِدُوۡنَ
وہ تپاتے ہیں
عَلَیۡہِ
اس پر
فِی النَّارِ
آگ میں
ابۡتِغَآءَ
بنانے کے لیے
حِلۡیَۃٍ
زیور
اَوۡ
یا
مَتَاعٍ
برتن
زَبَدٌ
جھاگ ہے
مِّثۡلُہٗ
اسی طرح کا
کَذٰلِکَ
اسی طرح
یَضۡرِبُ
مثال بیان کر تا ہے
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ
الۡحَقَّ
حق
وَالۡبَاطِلَ
اور باطل کی
فَاَمَّا
چنانچہ جو
الزَّبَدُ
جھاگ ہے
فَیَذۡہَبُ
چلا جاتا ہے
جُفَآءً
بے کار
وَاَمَّا
اور لیکن
مَا
جو
یَنۡفَعُ
فائدہ دیتی ہے
النَّاسَ
انسانوں کو
فَیَمۡکُثُ
وہ ٹھہر جاتی ہے
فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں
کَذٰلِکَ
اسی طرح
یَضۡرِبُ
بیان کرتا ہے
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ
الۡاَمۡثَالَ
مثالیں
Translated by

Juna Garhi

He sends down from the sky, rain, and valleys flow according to their capacity, and the torrent carries a rising foam. And from that [ore] which they heat in the fire, desiring adornments and utensils, is a foam like it. Thus Allah presents [the example of] truth and falsehood. As for the foam, it vanishes, [being] cast off; but as for that which benefits the people, it remains on the earth. Thus does Allah present examples.

اسی نے آسمان سے پانی برسایا پھر اپنی اپنی وسعت کے مطابق نالے بہہ نکلے ۔ پھر پانی کے ریلے نے اوپر چڑھے جھاگ کو اٹھا لیا اور اس چیز میں بھی جس کو آگ میں ڈال کر تپاتے ہیں زیور یا سازو سامان کے لئے اسی طرح کے جھاگ ہیں اسی طرح اللہ تعالٰی حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے اب جھاگ تو نا کارہ ہو کر چلا جا تا ہے لیکن جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے ۔ وہ زمین میں ٹھہر رہتی ہے اللہ تعالٰی اسی طرح مثالیں بیان فرماتا ہے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اسی نے آسمان سے پانی برسایا جس سے وادیاں اپنی اپنی وسعت کے مطابق بہنے لگیں پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا اور جس چیز کو وہ زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے جو جھاگ ہے وہ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے اور جو چیز لوگوں کو فائدہ دیتی ہے وہ (پانی) زمین میں رہ جاتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ (لوگوں کو سمجھانے کے لئے) مثالیں بیان کرتا ہے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اﷲ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اُتارا، چنانچہ کئی نالے ا س سے اپنی اپنی وسعت کے مطابق بہہ نکلے،پھر سیلاب نے اُبھراہواجھاگ اُٹھالیا اوراسی طرح کا جھاگ ان چیزوں پربھی آتاہے جن کو زیور یا برتن بنانے کے لیے آگ پر تپاتے ہیں،اس طرح اﷲ تعالیٰ حق اورباطل کی مثال بیان کرتا ہے،چنانچہ جو جھاگ ہے سووہ بے کارچلاجاتا ہے لیکن جو انسانوں کوفائدہ دیتی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے،اسی طرح اﷲ تعالیٰ مثالیں بیان کرتاہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

He sent down water from the heavens, so the wadis flowed according to their measure, and the flood carried bulging foam. And a similar foam comes up from what they melt in fire to obtain ornaments or other objects. This is how Allah depicts the truth and the untruth. As for the foam, it gets to be thrown away, while that which benefits people remains on the earth. This is how Allah brings out the parables.

اتارا اس نے آسمان سے پانی پھر بہنے لگے نالے اپنی اپنی مقدار کے موافق پھر اوپر لے آیا وہ نالا جھاگ پھولا ہوا، اور جس چیز کو دھونکتے ہیں آگ میں واسطے زیور کے یا اسباب کے اس میں بھی جھاگ ہے ویسا ہی یوں بیان کرتا ہے اللہ حق اور باطل کو، سو وہ جھاگ تو جاتا رہتا ہے سوکھ کر اور وہ جو کام آتا ہے لوگوں کے سو باقی رہتا ہے زمین میں، اس طرح بیان کرتا ہے اللہ مثالیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

وہ آسمان سے پانی برساتا ہے پھر تمام ندیاں بہنے لگتی ہیں اپنی اپنی وسعت کے مطابق پھر اٹھا لاتا ہے سیلاب ابھرتے جھاگ کو اور جن (دھاتوں) کو یہ لوگ آگ پر تپاتے ہیں زیور یا دوسری چیزیں بنانے کے لیے ان پر بھی اسی طرح کا جھاگ ابھرتا ہے اسی طرح اللہ حق و باطل کو ٹکراتا ہے تو جو جھاگ ہے وہ خشک ہو کر زائل ہوجاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے لیے مفید ہوتی ہے وہ ٹھہر جاتی ہے زمین میں اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Allah sends down water from the heavens and the river-beds flow, each according to its measure, and the torrent carries along a swelling scum. In like manner, from that metal which they smelt in the fire to make ornaments and utensils, there arises scum like it. Thus does Allah depict truth and falsehood. As for the scum, it passes away as dross; but that which benefits mankind abides on the earth. Thus does Allah explain (the truth) through examples.

اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آگئے ۔ 31 اور ایسے ہی جھاگ ان دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لیے لوگ پگھلایا کرتے ہیں ۔ 32 اِسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے ۔ جو جھاگ ہے وہ اڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے ۔ اس طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اسی نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ندی نالے اپنی اپنی بساط کے مطابق بہہ پڑے ، پھر پانی کے ریلے نے پھولے ہوئے جھاگ کو اوپر اٹھا لیا ، اور اسی قسم کا جھاگ اس وقت بھی اٹھتا ہے جب لوگ زیور یا برتن بنانے کے لیے دھاتوں کو آگ پر تپاتے ہیں ۔ اللہ حق اور باطل کی مثال اسی طرح بیان کر رہا ہے کہ ( دونوں قسم کا ) جو جھاگ ہوتا ہے وہ تو باہر گر کر ضائع ہوجاتا ہے ، لیکن وہ چیز جو لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے ۔ ( ٢٠ ) اسی قسم کی تمثیلیں ہیں جو اللہ بیان کرتا ہے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہہ نکلے 2۔ پھر پھولا ہوا جھاگ بھیانے (پانی کے ریلے نے) اپنے اوپر اٹھا لیا 3 اور جن چیزوں کو زیور یا دوسرے سامان بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں ( مثلاً سونا چاندی تانبا پیتل وغیرہ) ان میں بھی پانی کی جھاگ کی طرح چھین (کھوٹ) نکلتا ہے 4، اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے تو پھین (جو باطل کی طرح ہے) وہ سوکھ سکھا کر مٹ جاتا ہے (یا بہ بہبا کرمٹ جاتا ہے) اور جو لوگوں کے کام آتا ہے (صاف پانی یا خالص دھاتی زمین میں قائم رہتا ہے 5 اللہ تعالیٰ (لوگوں کو سمجھانے کے لئے) ایسی ہی مثالیں بیان فرماتا ہے 6

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اسی نے آسمان سے پانی (مینہ) برسایا پھر اس سے اپنی مقدار کے مطابق نالے بہہ نکلے پھر وہ سیلاب خس و خاشاک بہا لایا جو اس (پانی) کے اوپر آرہا اور جن چیزوں کو زیور بنانے کے لئے یا سامان بنانے کے لئے آگ کے اندر تپاتے ہیں ان میں بھی ایسا ہی میل (اوپر آجاتا) ہے اس طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتے ہیں سو جو میل (جھاگ) ہوتا ہے تو وہ ناکارہ سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے لئے کار آمد ہوتی ہے پس وہ زمین میں (نفع رسانی کے ساتھ) رہتی ہے اسی طرح اللہ مثالیں بیان فرماتے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اس نے بلندی سے پانی اتارا۔ پھر ندی نالے اپنی مقدار کے مطابق چلنے لگے۔ پھر وہ پانی اپنے ساتھ جھاگ لے آیا اور جو لوگ زیور کو آگ میں تپاتے ہیں تو اس میں بھی ایسا ہی میل کچیل اوپر آجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حق و باطل کی مثال اس طرح بیان کرتا ہے تو جو میل کچیل ہوتا ہے اس کو پھینک دیا جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کو نفع دینے والی ہے وہ زمین میں باقی رہ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس طرح کی مثالیں (وضاحت کے لئے) بیان کرتا ہے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اسی نے آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہہ نکلے پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اس طرح خدا حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔ سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہو جاتا ہے۔ اور (پانی) جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ اس طرح خدا (صحیح اور غلط کی) مثالیں بیان فرماتا ہے (تاکہ تم سمجھو)

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

He sendeth down water from the heaven, so that the valleys flow according to their measure; then the torrent beareth the scum on top, and from that over which they kindle a fire seeking ornament or goods- ariseth a scum like thereto: Thus doth Allah propound the truth and falsity. Then as for the scum, it departeth as rubbish, and as for that which benefiteth the mankind, it lasteth on the earth: Thus doth Allah propound the similitudes.

اسی نے) آسمان سے پانی اتارا جس سے نالے اپنی مقدار کے موافق چلنے لگے ۔ پھر وہ سیلاب جھاگ کو اوپر لے آیا اور جن چیزوں کو آگ کے اندر تپاتے ہیں زیور یا (اور) اسباب بنانے کی غرض سے اس میں ایسا ہی جھاگ ہے ۔ اسی طرح حق و باطل کی اللہ مثال بیان کرتا ہے ۔ سو جھاگ تو نکماہوکر جاتا رہتا ہے اور جو چیز لوگوں کے لئے کارآمد ہے سو وہ زمین پر رہ جاتی ہے اللہ اسی طرح مثالیں بیان کیا کرتا ہے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اس نے آسمان سے پانی برسایا تو وادیاں اپنے اپنے ظرف کے مطابق بہہ نکلیں ، پھر سیلاب نے ابھرتے جھاگ کو اٹھالیا اور اسی طرح کا جھاگ ان چیزوں کے اندر سے بھی ابھرتا ہے ، جن کو یہ زیور یا اسی قسم کی کوئی اور چیز بنانے کیلئے آگ میں تپاتے ہیں ۔ اسی طرح اللہ حق اور باطل کو ٹکراتا ہے ۔ تو جھاگ تو بے مصرف ہو کر اڑ جاتا ہے ، لیکن جو چیز لوگوں کو نفع پہنچانے والی ہوتی ہے ، وہ زمین میں ٹک جاتی ہے ۔ اسی طرح اللہ تمثیلیں بیان کرتا ہے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اللہ ( تعالیٰ ) ہی نے آسمان سے پانی برسایا بس نالے اپنی اپنی سمائی کے مطابق بہہ پڑے ، پھر سیلاب نے جھاگ کو اوپر اٹھالیا ۔ اور جب زیور یا دوسرا سامان بنانے کے لیے دھاتوں کو آگ میں تپاتے ہیں تو جھاگ اوپر آجاتا ہے اللہ ( تعالیٰ ) اسی طرح حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے ۔ پس جو جھاگ ہوتا ہے وہ ضائع ہوجاتا ہے اور انسانوں کے لیے فائدہ مند چیز ہوتی ہے وہ زمین میں رک جاتی ہے اسی طرح اللہ ( تعالیٰ ) مثالیں بیان کیا کرتا ہے

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اسی نے آسمان سے مینہ برسایا، پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہہ نکلے، پھر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے، سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے اور پانی جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔ اس طرح اللہ (غلط اور صحیح کی) مثالیں بیان کرتا ہے ( تاکہ تم سمجھو) ۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اس نے اتارا آسمان سے پانی، پھر بہہ نکلیں اس سے مختلف قسم کی ندیاں اور نالے اپنے اپنے ظرف کے مطابق، پھر (اس سے اٹھنے والا) وہ سیلاب اپنے اوپر اٹھا لیتا ہے پھولی ہوئی جھاگ، اور ایسی ہی جھاگ ان چیزوں پر بھی اٹھتی ہے، جن کو لوگ زیور یا دوسرے اسباب بنانے کیلئے آگ پر پگھلاتے ہیں، اللہ اسی طرح (کھول کر) بیان فرماتا ہے حق اور باطل کو، پھر جو جھاگ ہوتی ہے وہ تو یونہی جاتی رہتی ہے، اور ہر چیز لوگوں کے لئے مفید ہوتی ہے وہ ٹھہر جاتی ہے زمین میں، (قدرت کی عنایت و حکمت سے) اسی طرح اللہ بیان فرماتا ہے (قسما قسم کی) مثالیں،

Translated by

Noor ul Amin

ا س نے آسمانوں سے پانی برسایا جس سے وادیاں اپنی وسعت کے مطابق بہنے لگیں پھرنالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا اور جس چیز کو وہ زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لئے آ گ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی مثالیں بیان فرماتا ہےجو جھاگ ہے وہ توسوکھ کر زائل ہوجاتی ہے اورجو چیزلوگوں کو فائدہ دیتی ہے وہ ( پانی ) زمین میں رہ جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ ( لوگوں کو سمجھانے کے لئے ) مثالیں بیان کرتا ہے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اس نے آسمان سے پانی اتارا تو نالے اپنے اپنے لائق بہہ نکلے تو پانی کی رو اس پر ابھرے ہوئے جھاگ اٹھا لائی ، اور جس پر آگ دہکاتے ہیں ( ف۵۳ ) گہنا یا اور اسباب ( ف۵٤ ) بنانے کو اس سے بھی ویسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں اللہ بتاتا ہے کہ حق و باطل کی یہی مثال ہے ، تو جھاگ تو پھک ( جل ) کر دور ہوجاتا ہے ، اور وہ جو لوگوں کے کام آئے زمین میں رہتا ہے ( ف۵۵ ) اللہ یوں ہی مثالیں بیان فرماتا ہے ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اس نے آسمان کی جانب سے پانی اتارا تو وادیاں اپنی ( اپنی ) گنجائش کے مطابق بہہ نکلیں ، پھر سیلاب کی رَو نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا ، اور جن چیزوں کو آگ میں تپاتے ہیں ، زیور یا دوسرا سامان بنانے کے لئے اس پر بھی ویسا ہی جھاگ اٹھتا ہے ، اس طرح اﷲ حق اور باطل کی مثالیں بیان فرماتا ہے ، سو جھاگ تو ( پانی والا ہو یا آگ والا سب ) بے کار ہو کر رہ جاتا ہے اور البتہ جو کچھ لوگوں کے لئے نفع بخش ہوتا ہے وہ زمین میں باقی رہتا ہے ، اﷲ اس طرح مثالیں بیان فرماتا ہے

Translated by

Hussain Najfi

اسی ( اللہ ) نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ندی نالے اپنی مقدار کے مطابق بہنے لگے اور ( میل کچیل سے جھاگ اٹھا تو ) سیلاب کی رو نے اس ابھرے ہوئے جھاگ کو اٹھا لیا اور جن چیزوں ( دھاتوں ) کو لوگ زیور یا کوئی اور چیز ( برتن وغیرہ ) بنانے کے لیے آگ کے اندر تپاتے ہیں ان سے بھی ایسا ہی جھاگ اٹھتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے پس جو جھاگ ہے وہ تو رائیگاں چلا جاتا ہے اور جو چیز ( پانی اور دھات ) لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے وہ زمین میں باقی رہ جاتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ سمجھانے کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

He sends down water from the skies, and the channels flow, each according to its measure: But the torrent bears away to foam that mounts up to the surface. Even so, from that (ore) which they heat in the fire, to make ornaments or utensils therewith, there is a scum likewise. Thus doth Allah (by parables) show forth Truth and Vanity. For the scum disappears like forth cast out; while that which is for the good of mankind remains on the earth. Thus doth Allah set forth parables.

Translated by

Muhammad Sarwar

When God sends down water from the sky and floods run through the valleys, certain quantities of foam rise on the surface of the flood water. This is similar to that foam which rises when you expose something to the heat of a fire to manufacture ornaments or for other reasons. To God Truth and falsehood are like these examples. The foam disappears but what is profitable to the human being stays in the land. Thus, does God coin His parables.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

He sends down water from the sky, and the valleys flow according to their measure, but the flood bears away the foam that mounts up to the surface - and (also) from that (ore) which they heat in the fire in order to make ornaments or utensils, rises a foam like unto it, thus does Allah (by parables) show forth truth and falsehood. Then, as for the foam it passes away as scum upon the banks, while that which is for the good of mankind remains in the earth. Thus Allah sets forth parables.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

He sends down water from the cloud, then watercourses flow (with water) according to their measure, and the torrent bears along the swelling foam, and from what they melt in the fire for the sake of making ornaments or apparatus arises a scum like it; thus does Allah compare truth and falsehood; then as for the scum, it passes away as a worthless thing; and as for that which profits the people, it tarries in the earth; thus does Allah set forth parables.

Translated by

William Pickthall

He sendeth down water from the sky, so that valleys flow according to their measure, and the flood beareth (on its surface) swelling foam - from that which they smelt in the fire in order to make ornaments and tools riseth a foam like unto it - thus Allah coineth (the similitude of) the true and the false. Then, as for the foam, it passeth away as scum upon the banks, while, as for that which is of use to mankind, it remaineth in the earth. Thus Allah coineth the similitudes.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

अल्लाह ने आसमान से पानी उतारा फिर नाले अपनी मिक़दार के मुवाफ़िक़ बह निकले, फिर सैलाब ने उभरते झाग को उठा लिया और उसी तरह का झाग उन चीज़ों में भी उभर आता है जिनको लोग ज़ेवर या सामान बनाने के लिए आग में पिघलाते हैं, इस तरह अल्लाह हक़ और बातिल की मिसाल बयान करता है, पस झाग तो सूख कर रह जाता है और जो चीज़ इंसानों को नफ़ा पहुँचाने वाली है वह ज़मीन में ठहर जाती है, अल्लाह इस तरह मिसालें बयान करता है।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی نازل فرمایا پھر نالے (بھر کر) اپنی مقدار کے موافق چلنے لگے پھر وہ سیلاب خس و خاشاک کو بہا لایا جو اس (پانی کے اوپر آ رہا) ہے اور جن چیزوں کو آگ کے اندر زیوریا اور اسباب بنانے کی غرض سے تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی میل کچیل (اوپرآ جاتا) ہے (6) اللہ تعالیٰ حق (یعنی ایمان وغیرہ) اور باطل (یعنی کفر وغیرہ) کی اسی طرح مثال بیان کر رہا ہے سو جو میل کچیل تھا وہ تو پھینک دیا جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے کار آمد ہے وہ دنیا میں (نفع رسانی کے ساتھ) رہتی ہے اللہ تعالیٰ اسی طرح (ہر ضروری مضمون میں) مثالیں بیان کرتے ہیں۔ (1) (17)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” اس نے آسمان سے پانی اتارا جس سے نالے اپنی اپنی کشادگی کے مطابق بہہ نکلے، پھر اس ریلے نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا اور جن چیزوں کو کوئی زیور یا سامان بنانے کی غرض سے آگ پر تپاتے ہیں ان سے بھی اسی طرح کا جھاگ ابھرتا ہے۔ اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے جو جھاگ ہے سو بےکار چلا جاتا ہے اور وہ چیز جو لوگوں کو نفع دیتی ہے وہ زمین میں رہ جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے۔ “ (١٧)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور ہر ندی نالہ اپنے ظرف کے مطابق اسے لے کر چل نکلا۔ پھر جب سیلاب اٹھا تو سطح پر جھاگ بھی آگئے۔ اور ایسے ہی جھاگ ان دھاتوں پر بھی اٹھتے ہیں جنہیں زیور اور برتن وغیرہ بنانے کے لئے لوگ پگھلایا کرتے ہیں۔ اسی مثال سے اللہ حق اور باطل کے معاملے کو واضح کرتا ہے۔ جو جھاگ ہے وہ اڑجایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لئے نافع ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اس طرح اللہ مثالوں سے اپنی بات سمجھاتا ہے ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھرنا لے اپنی مقدار کے موافق بہنے لگے پھر بہتے ہوئے پانی نے اپنے اوپر جھاگ کو اٹھایا جو پانی پر بلند ہے اور جن چیزوں کو آگ میں ڈال کر اوپر سے جلاتے ہیں تاکہ زیور یا کوئی دوسری نفع کی چیز حاصل کریں اس میں بھی اسی طرح کی جھاگ ہے اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔ سو جو جھاگ ہے وہ تو بےفائدہ ہو کر چلا جاتا ہے اور جو لوگوں کو نفع دیتا ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتا ہے اللہ تعالیٰ ایسے ہی مثالیں بیان فرماتا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اتارا اس نے آسمان سے پانی پھر بہنے لگے نالے اپنی اپنی موافق پھر اوپر لے آیا وہ نالا جھاگ پھولا ہوا اور جس چیز کو دھونکتے ہیں آگ میں واسطے زیور کے یا اسباب کے اس میں بھی جھاگ ہے ویسا ہی یوں بیان کرتا ہے اللہ حق اور باطل کو سو وہ جھاگ تو جاتا رہتا ہے سوکھ کر اور وہ جو کام آتا ہے لوگوں کے سو باقی رہتا ہے زمین میں اس طرح بیان کرتا ہے اللہ مثالیں

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اللہ تعالیٰ نے آسمان کی جانب سے پانی نازل کیا پھر اپنے اپنے اندازے کے موافق نالے بہ نکلے اور سیلاب کا پانی پھولے ہوئے جھاگ اور خس و خاشاک کو اوپر اٹھا لایا اور جن دھاتوں کو زیور اور سامان بنانے کی غرض سے لوگ آگ میں گلاتے ہیں اور ان میں بھی اسی قسم کا میل کچیل اور جھاگ ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی اسی طرح مثال بیان کرتا ہے پھر جو بھاگ اور میل کچیل ہے ، اس کو پھینک دیا جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کیلئے مفید ہے وہ زمین میں رہ جاتی ہے اللہ تعالیٰ اسی طرح مثالیں بیان کیا کرتا ہے