Surat Ibrahim

Surah: 14

Verse: 0

سورة إبراهيم

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.

شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة اِبْرٰهِیْم نام : آیت ۳۵ کے فقرے وَاِذْ قَالَ اِبْرٰ ھِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا لْبَلَدَ اٰ مِنًا ، سے ماخوذ ہے ۔ اس نام کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سورہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سوانح عمری بیان ہوئی ہے ، بلکہ یہ بھی اکثر سورتوں کے ناموں کی طرح علامت کے طور پر ہے ۔ یعنی وہ سورہ جس میں ابراہیم علیہ السلام کا ذکر آیا ہے ۔ زمانہ نزول : عام انداز بیان مکہ کے آخری دور کی سورتوں کا سا ہے ۔ سورہ رعد سے قریب زمانہ ہی کی نازل شدہ معلوم ہوتی ہے ۔ خصُوصًا آیت ۱۳ کے الفاظ وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِرُسُلِھِمْ لَنُخْرِجَنَّکُمْ مِّنْ اَرْضِنَآ اَوْ لَتَعُوْ دُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا ( انکار کرنے والوں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ یا تو تمہیں ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا ورنہ ہم تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے ) کا صاف اشارہ اس طرف ہے کہ اس وقت مکہ میں مسلمانوں پر ظلم و ستم انتہا کو پہنچ چکا تھا اور اہل مکہ پچھلی کافر قوموں کی طرح اپنے ہاں کے اہل ایمان کو خارج البلد کر دینے پر تل گئے تھے ۔ اسی بنا پر ان کو وہ دھمکی سنائی گئی جو ان کے سے رویہ پر چلنے والی پچھلی قوموں کو دی گئی تھی کہ لَنُھْلِکَنَّ الظّٰلِمِیْنَ ( ہم ظالموں کو ہلاک کر کے رہیں گے ) اور اہل ایمان کو وہی تسلی دی گئی جو ان کے پیش روؤں کو دی جاتی رہی ہے کہ لَنُسْکِنَنَّکُمُ الْاَرْضَ مِنْ بَعْدِھِمْ ( ہم ان ظالموں کو ختم کر نے کے بعد تم ہی کو اس سر زمین میں آباد کریں گے ) ۔ مرکزی مضمون اور مُدّعا : جو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ماننے سے انکار کر رہے تھے اور آپ کی دعوت کو ناکام کر نے کے لیے ہر طرح کی بدتر سے بدتر چالیں چل رہے تھے ان کی فہمائش اور تنبیہ ۔ لیکن فہمائش کی بہ نسبت اس سورہ میں تنبیہ اور ملامت اور زجر و توبیخ کا انداز زیادہ تیز ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تفہیم کا حق اس سے پہلے کی سورتوں میں بخوبی ادا کیا جا چکا تھا اور اس کے باوجود کفار قریش کی ہٹ دھرمی ، عناد ، مزاحمت ، شرارت اور ظلم وجود میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا تھا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

سورۃ ابراہیم تعارف دوسری مکی سورتوں کی طررح اس سورت کا موضوع بھی اسلام کے بنیادی عقائد کا اثبات اور ان کا انکار کرنے کے خوفناک نتائج پر تنبیہ ہے۔ چونکہ عرب کے مشرکین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو مانتے تھے، اس لیے سورت کے آخر سے پہلے رکوع میں ان کی وہ پر اثر دعا نقل فرمائی گئی ہے جس میں انہوں نے شرک اور بت پرستی کی صاف صاف برائی بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی ہے کہ انہیں اور ان کے بیٹوں کو بت پرستی سے محفوظ رکھا جائے۔ اسی وجہ سے اس سورت کا نام سورۃ ابراہیم ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi