Surat Ibrahim

Surah: 14

Verse: 16

سورة إبراهيم

مِّنۡ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ وَ یُسۡقٰی مِنۡ مَّآءٍ صَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۶﴾

Before him is Hell, and he will be given a drink of purulent water.

اس کے سامنے دوزخ ہے جہاں وہ پیپ کا پانی پلایا جائے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مِّن وَرَايِهِ جَهَنَّمُ ... In front of him is Hell, Allah says that Jahannam is in front of every obstinate tyrant, awaiting him, and he will reside in it forever on the Day of Return. He will be brought to it in the morning and the afternoon until the Day of the Call, ... وَيُسْقَى مِن مَّاء صَدِيدٍ and he will be made to drink boiling, festering water. in the Fire, his only drink will be from Hamim and Ghassaq, the former is very hot and the latter is very cold and rotten. Allah said in another instance, هَـذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ وَءَاخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَجٌ This is so! Then let them taste it - Hamim and Ghassaq. And other (torments) of similar kind all together! (38:57-58) Mujahid and Ikrimah said that; this festering water is made of puss and blood. Allah said in other Ayat, وَسُقُواْ مَأءً حَمِيماً فَقَطَّعَ أَمْعَأءَهُمْ And be given to drink boiling water so that it cuts up their bowels. (47:15) and, وَإِن يَسْتَغِيثُواْ يُغَاثُواْ بِمَأءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِى الْوجُوهَ And if they ask for help, they will be granted water like boiling oil, that will scald their faces. (18:29) Allah's statement,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

16۔ 1 صَدِیْد، پیپ اور خون جو جہنمیوں کے گوشت اور ان کی کھالوں سے بہا ہوگا۔ بعض احادیث میں اسے (جہنمیوں کے جسم سے نچوڑا ہوا) اور بعض احادیث میں ہے یہ صدید اتنا گرم اور کھولتا ہوا ہوگا کہ ان کے منہ کے قریب پہنچتے ہی ان کے چہرے کی کھال جھلس کر گرپڑے گی اور اس کا ایک گھونٹ پیتے ہی ان کے پیٹ کی آنتیں پاخانے کے راستے باہر نکل پڑیں گی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

مِّنْ وَّرَاۗىِٕهٖ جَهَنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ : ” وَرَآءٌ“ کے متعدد معانی آئے ہیں : 1 پیچھے یا بعد، جیسے فرمایا : (وَمِنْ وَّرَاۗءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ ) [ ھود : ٧١ ] ” اور اسحاق کے بعد یعقوب کی بشارت دی۔ “ 2 غیر یعنی سوا، جیسے فرمایا : (فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ ) [ المؤمنون : ٧ ] ” پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔ “ 3 آگے، جیسا کہ سورة کہف (٧٩) میں ” وَكَانَ وَرَاۗءَهُمْ مَّلِكٌ“ کا معنی ” ان کے آگے ایک بادشاہ تھا “ کیا گیا ہے۔ یہاں مراد بعد بھی ہوسکتا ہے کہ دنیا کی ناکامی کے بعد اس کے لیے جہنم ہے اور آگے بھی کہ آئندہ جہنم اس کے انتظار میں ہے۔ ” صَدِيْدٍ “ وہ رقیق پانی جو زخم سے نکلتا ہے، مراد اہل جہنم کے جلنے سے ان کے جسموں سے نکلنے والی پیپ، خون اور رطوبت ہے۔ مزید دیکھیے سورة صٓ (٥٧، ٥٨) ، محمد (١٥) اور کہف (٢٩) ” مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ “ مبدل منہ اور بدل ہے، یعنی ایسا پانی جو ” صدید “ ہوگا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر : (جس جبار عنید کا اوپر ذکر ہوا ہے علاوہ دنیوی عذاب کے) اس کے آگے دوزخ (کا عذاب آنے والا) ہے اور اس کو (دوزخ میں) ایسا پانی پینے کو دیا جاوے گا جو کہ پیپ لہو (کہ مشابہ) ہوگا جس کو (غایت تشنگی کی وجہ سے) گھونٹ گھونٹ کر کے پیوے گا اور (غایت حرارت و کراہت کی وجہ سے) گلے سے آسانی کے ساتھ اتارنے کی کوئی صورت نہ ہوگی اور ہر (چہار) طرف سے اس پر (سامان) موت کی آمد ہوگی اور وہ کسی طرح مرے گا نہیں (بلکہ یوں ہی سسکتا رہے گا) اور (پھر یہ بھی نہیں کہ یہی عذاب مذکور ایک حالت پر رہے بلکہ) اس (شخص) کو اور (زیادہ) سخت عذاب کا سامنا (برابر) ہوا (کرے) گا (جس سے عادت پڑنے کا احتمال ہی نہیں ہوسکتا کقولہ تعالیٰ (آیت) كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُھُمْ بَدَّلْنٰھُمْ جُلُوْدًا غَيْرَھَا )

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مِّنْ وَّرَاۗىِٕهٖ جَهَنَّمُ وَيُسْقٰى مِنْ مَّاۗءٍ صَدِيْدٍ 16۝ۙ وراء ( وَرَاءُ ) إذا قيل : وَرَاءُ زيدٍ كذا، فإنه يقال لمن خلفه . نحو قوله تعالی: وَمِنْ وَراءِ إِسْحاقَ يَعْقُوبَ [هود/ 71] ، ( و ر ی ) واریت الورآء کے معنی خلف یعنی پچھلی جانب کے ہیں مثلا جو زہد کے پیچھے یا بعد میں آئے اس کے متعلق ورآء زید کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَمِنْ وَراءِ إِسْحاقَ يَعْقُوبَ [هود/ 71] اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوش خبری دی ۔ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم . ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ صدید والصَّدِيدُ : ما حال بين اللّحم والجلد من القیح، وضرب مثلا لمطعم أهل النار . قال تعالی: وَيُسْقى مِنْ ماءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ وَلا يَكادُ يُسِيغُهُ [إبراهيم/ 16- 17] . ( ص د د ) الصدود والصد الصدید پیپ کیونکہ وہ چمڑے اور گوشت کے درمیان حائل ہوجاتی ہے ۔ اور دوزخیوں کے طعام کو بطور مثال کے صدید کہا گیا ہے چناچہ فرمایا : وَيُسْقى مِنْ ماءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ وَلا يَكادُ يُسِيغُهُ [إبراهيم/ 16- 17] اسے پیپ کا پانی پلایا جائیگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٦۔ ١٧) اور مرنے کے بعد ان سرکشوں کے سامنے دوزخ ہے اور وہاں جو ان کے کھالوں سے لہو اور پیپ نکلے گا وہ انکو پینے کے لیے دیا جائے گا جس کو وہ گھونٹ گونٹ پئیں گے اور وہ گلے سے آسانی کے ساتھ نہیں اترے گا اور ہر ایک بال کی جڑ سے موت کے غم و تکلیف کی آدمد ہوگی، یا یہ کہ ہر ایک گوشہ سے اس کو آگ پکڑے گی اور وہ اس عذاب سے کسی طرح مرے گا نہیں بلکہ اس لہو، پیپ وغیرہ کے عذاب کے بعد اس سے زیادہ سخت ترین عذاب کا سامنا ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(14:16) من ورائہ جہنم۔ وراء لگات اضداد میں سے ہے اس کے معنی جس طرح ” پیچھے “ کے ہیں ” آگے “ کے بھی آتے ہیں۔ یہاں بمعنی من بین یدیہ (اس کے آگے ہے) یعی ان کی اس دنیاوی نامرادی و ناکامی کے آگے آخرت میں جہنم ہوگا۔ صدید۔ پیپ۔ کچ لہو۔ جو اہل دوزخ کے جسموں میں سے بہیگی۔ یہ ماء کا عطف بیان ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 ۔ یا اس کے بعد یعنی اس کے ہلاک ہونے کے بعد جہنم ہے۔ (قرطبی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ انبیاء ( علیہ السلام) کی مخالفت کرنے والے دنیا میں ذلیل ہوئے اور آخرت میں بدترین عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ کفار کے مظالم جب اپنی انتہا کو پہنچے تو انبیاء کرام (علیہ السلام) نے ان سے نجات اور اپنی کامیابی کے لیے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے مخالفوں کو دنیا میں برباد کیا اور آخرت میں ان کے لیے جہنم ہوگی۔ جس میں انہیں پینے کے لیے انہی کے زخموں سے نکلنے والا گنداخون اور بدبو دار پیپ دی جائے گی۔ جہنم کی تپش اور بھوک پیاس کی شدت کی وجہ سے جہنمی انتہائی کرب اور مجبوری کی حالت میں پیپ والے ابلتے ہوئے پانی کو پینے کی کوشش کریں گے۔ مگر وہ ایک آدھ گھونٹ کے سوا پی نہیں سکیں گے۔ جونہی گھونٹ حلق میں اتاریں گے تو وہ حلق کو کاٹتے ہوئے پیٹ میں داخل ہوتے ہی درد کا طوفان برپا کردے گا۔ اس طرح وہ اپنے اندر اور باہر سے ناقابل برداشت تکلیف پائیں گے۔ اور یوں محسوس کریں گے کہ جیسے ان کو اندر اور باہر سے موت نے جکڑ لیا ہے مگر انہیں موت ہرگز نہیں آئے گی اس طرح انہیں ہر لمحہ پہلے عذاب سے شدید ترین عذاب دیا جائے گا۔ من ورآۂ جہنم اس کے پیچھے جہنم ہوگی کے الفاظ استعمال فرما کر ظلم کرنے والوں کو انتباہ کیا ہے کہ دنیا کی ذلت و ہلاکت کے ساتھ ہی تمہیں جہنم میں جھونکا جائے گا گویا کہ جہنم تمہارے پیچھے لگی ہوئی ہے یعنی تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ قرآن مجید نے یہ بھی بتلایا ہے : جہنم کا عذاب جہنمیوں کا پیچھا کرے گا۔ (الفرقان : ١٣) جہنم کی تپش : ” حضرت ابوہریرہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ذکر کرتے ہیں کہ جب گرمی زیادہ ہو تو نماز ٹھنڈی کرلیا کرو۔ بخاری کی دوسری روایت میں حضرت ابو سعید (رض) کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز کا نام لے کر فرمایا اس نماز کو ٹھنڈا کرو، جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے گرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جہنم کی آگ نے اللہ تعالیٰ کے حضور شکایت کی کہ میرے رب میں اپنے آپ میں ہی جلی جارہی ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے اسے دوسانس لینے کی اجازت عنایت فرمائی ایک سردی میں اور دوسرا گرمی میں جب تم شدید گرمی اور شدیدسردی محسوس کرتے ہو تو یہ اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ “ (رواہ مسلم : کتاب المساجد ‘ باب استحباب الابراد) جہنمی کا جسم کتنا بڑا ہوگا : (وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مَا بَیْنَ مَنْکِبَیِ الْکَافِرِ فِیْ النَّارِ مَسِیْرَۃُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ للرَّاکِبِ الْمُسْرِعِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ ضِرْسُ الْکَافِرِ مِثْلُ اُحُدٍ وَغِلْظُ جِلْدِہٖ مَسِیْرَۃُ ثَلٰثٍ )[ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا، باب النَّارُ یَدْخُلُہَا الْجَبَّارُوْنَ وَالْجَنَّۃُ یَدْخُلُہَا الضُّعَفَآءُ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جہنم میں کافر کے کندھوں کا درمیانی فاصلہ اتنا لمبا ہوگا کہ تیز رفتارسوار کے لیے تین دن کی مسافت ہوگی دوسری روایت میں ہے کہ دوزخ میں کافر کی داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی جلد کی موٹائی تین رات کی مسافت کے برابر ہوگی۔ “ مسائل ١۔ کفار کو جہنم میں پینے کے لیے پیپ اور لہو دیا جائے گا۔ ٢۔ جہنم میں موت نہیں آئے گی۔ ٣۔ کفار کو آخرت میں سخت ترین عذاب کا سامنا کرنا ہوگا۔ تفسیر بالقرآن جہنم میں پینے کا پانی کیسا ہوگا : ١۔ ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور درد ناک عذاب ہوگا۔ (الانعام : ٧٠) ٢۔ کفار کے لئے اُبلتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ (یونس : ٤) ٣۔ جہنمی گرم ہوا کی لپیٹ میں اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے۔ (الواقعۃ : ٤٢) ٤۔ ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوگی مگر ضریع ہے۔ جو ناموٹا کرے گا اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے گا۔ (الغاشیۃ : ٦۔ ٧) ٥۔ جہنمیوں کو پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابراہیم : ١٦) ٦۔ کھولتے ہوئے چشمے سے انھیں پانی پلایا جائے گا۔ (الغاشیۃ : ٥)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

ماء صدید کیا ہے حضرت ابوامامہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (یُسْقٰی مِنْ مَّآءٍ صَدِیْدٍ یَّتَجَرَّعُہٗ ) کے بارے میں فرمایا کہ ماء صدید (پیپ کا پانی) جب دوزخی کے منہ کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس سے نفرت کرے گا پھر اور قریب کیا جائے گا تو چہرہ کو بھون ڈالے گا اور اس کے سر کی کھال گرپڑے گی پھر جب اسے پئے گا تو انتڑیاں کاٹ ڈالے گا اور پاخانے کے مقام سے باہر نکل جائے گا اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذیل کی آیات تلاوت فرمائیں اور اول سورة محمد کی آیت (وَسُقُوْا مَآءً حَمِیْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَ ھُمْ ) دوسری سورة کہف کی آیت یعنی (وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْاِ بمَآءٍ کَالْمُھْلِ یَشْوِی الْوُجُوْہَ بِءْسَ الشَّرَابُ ) (مشکوٰۃ المصابیح ص ٥٠٣ از ترمذی) دوزخی کی مصیبت بتائے ہوئے مزید فرمایا (وَیَاْتِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ھُوَ بِمَیِّتٍ ) اس کے پاس ہر جگہ سے یعنی ہر طرف سے موت آجائے گی یعنی طرح طرح کے عذاب میں گرفتار ہوتا رہے گا جتنی بھی سخت تکلیف پہنچ جائے وہ یہ سمجھے گا کہ اب مرا اب لیکن پھر بھی وہ مرے گا نہیں کیونکہ اس کو دائمی عذاب ہوگا وہاں کی زندگی نہ تو ایسی ہوگی جسے زندگی کہا جائے اور نہ تکلیف کی وجہ سے اسے موت آئے گی اسی کو سورة طٰہٰ اور سورة الاعلیٰ میں (لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَ لَا یَحْیٰی) فرمایا ہے کہ وہاں نہ مرے گا نہ زندہ رہے گا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

20:۔ یہ وقائع اخرویہ میں سے ہے یعنی دنیا میں ہلاکت اور ذلت و رسوائی کے علاوہ آخرت میں ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے جہاں انہیں نہایت ہی غلیظ اور متعفن پانی پینے کو دیا جائے جسے گلے سے نیچے اتارنا بھی مشکل ہوگا۔ ” وَ یَاتِیْہِ الْمَوْتُ “ موت سے اسباب موت یعنی گوناگوں عذاب مراد ہیں یعنی جہنم میں ہر طرف سے عذاب ہی عذاب ہوگا اور ہر عذاب ایسا شدید اور المناک ہوگا کہ انسان کی موت واقع ہوجائے مگر کفار جہنم میں اس عذاب سے مریں گے نہیں بلکہ ہمیشہ زندہ رہیں گے تاکہ ہمیشہ عذاب الیم کا مزہ چکھتے رہیں۔ ” ای اسباب الموت من کل جہۃ وھذا تفظیع لما یصیبہ من الالام ای لوکان ثمۃ الموت لکان کل واحد منھا مھلکا “ (مدارک ج 2 ص 198) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

16 ۔ پھر اب اس کے آگے دوزخ ہے اور اس کو دوزخ میں ایسا پانی پلایا جائے گا جو کچلہو ہوگا ۔ یعنی دنیوی عذاب کے بعد اخروی عذاب ہے اور وہ جہنم ہے جہاں پیاس اور تشنگی کے وقت ایسا پانی پلایا جائے گا جو پیپ ملے ہوئے خون کا ہمرنگ ہوگا جس کو کچلہو کہتے ہیں ہوسکتا ہے کہ یوں ترجمہ کیا جائے کہ اس دنیوی عذاب کے پیچھے جہنم ہے۔