Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْقَنَاعَۃ کے معنی ضروریات زندگی میں سے تھوڑی سی چیز پر راضی ہوجانے کے ہیں اور یہ قَنِعَ (س) یَقْنَعُ قَنَاعَۃ سے ہے کیونکہ قَنَعَ (ف) یَقْنَعُ قَنُوْعَا کے معنی سوال کرنے کے ہیں۔لہذا آیت کریمہ : (وَ اَطۡعِمُوا الۡقَانِعَ وَ الۡمُعۡتَرَّ) (۲۲۔۳۶) اور قناعت سے بیٹھنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔میں بعض نے کہا ہے کہ قَانِعٌ سے مراد وہ سائل ہے جو باصرار سوال نہ کرے اور جو کچھ مل جائے اسی پر راضی ہوجائے شاعر نے کہا ہے (1) (الوافر) (۳۵۹) (لَمَالُ الْمَرْئِ یُصْلِحُہٗ فَیُغْنِیْ مَفَاقِرَہٗ اَعَفُّ مِنَ الْقَنُوْیٖ) وہ مال جو انسان کی حالت درست رکھے اور احتیاج سے بچائے وہ سوال کرنے سے بہرحال بہتر ہے۔ اَقْنَعَ رَأْسَہ‘ : اس نے اپنے سر کو اونچا کیا۔قرآن پاک میں ہے : (مُقۡنِعِیۡ رُءُوۡسِہِمۡ) (۱۴۔۴۳) سر اٹھائے ہوئے۔بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں قِنَاعٌ سے مشتق ہے اور قَنَاعٌ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے سر ڈھانکا جائے اس سے قَنِعَ (س) کے معنی ہیں اس نے اپنے فقر کو چھپانے کے لئے سر پر قناع اوڑھ لیا اور قَنَعَ (ف) کے معنی سوال کرنے کیلئے سر کھولنے یعنی لوگوں کے سامنے احتیاج ظاہر کرنے کے ہیں جیسا کہ خفی (س) کے معنی چھپنے اور خفی (ف) کے معنی خفاء کو دور کرنے یعنی ظاہر ہونے کے ہیں اور رجل مَقْنَعٌ کا محاورہ قَنَاعَۃ سے ہے یعنی وہ آدمی جس کی شہادت کو کافی سمجھا جائے اس کی جمع مَقَانِعُ ہے۔شاعر نے کہا ہے (2) (الطویل) (۳۶۰) شَھُوْدِیْ عَلٰی لَیْلٰی عُدُوْلٌ مَقَانِعٗ اور لیلیٰ پر عادل اور پسندیدہ لوگ میرے گواہ نہیں تھے جن کی شہادت پر قناعت ہوسکے۔اور قَنَاعٌ سے تَقَتَّعْتِ الْمَرْعَۃُ کا محاورہ ہے جس کے معنی برقعہ اوڑھنے کے ہیں۔اور اس کے ساتھ تشبیہ دے کر کہا جاتا ہے : تَقَنَّعَ الرَّجُلُ مرد نے سر پر خود رکھا۔ (قَنَّعْتُ رَأسَہ بِالسَّیْفِ او السَّوْط) کسی کے سر پر تلوار یا کوڑا مارنا۔
Surah:14Verse:43 |
اوپر کو سر اٹھانے والے ہوں گے
raised up
|