Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 33

سورة الحجر

قَالَ لَمۡ اَکُنۡ لِّاَسۡجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ﴿۳۳﴾

He said, "Never would I prostrate to a human whom You created out of clay from an altered black mud."

وہ بولا کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Iblis) said: I am not one to prostrate myself to a human, whom You created from dried (sounding) clay of altered mud. this is like when he said, أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِين I am better than him (Adam), You created me from Fire and him You created from clay. (7:12) أَرَءَيْتَكَ هَـذَا الَّذِى كَرَّمْتَ عَلَىَّ "Do you see this one whom You have honored above me..." (17:62)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

33۔ 1 شیطان نے انکار کی وجہ حضرت آدم (علیہ السلام) کا خاکی اور بشر ہونا بتلایا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان اور بشر کو اس کی بشریت کی بنا پر حقیر اور کم تر سمجھنا یہ شیطان کا فلسفہ ہے، جو اہل حق انبیاء (علیہم السلام) کی بشریت کے منکر نہیں، اس لئے کہ ان کی بشریت کو خود قرآن کریم نے وضاحت سے بیان کیا ہے۔ علاوہ ازیں بشریت ان کی عظمت اور شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ 33 ؀ بشر وخصّ في القرآن کلّ موضع اعتبر من الإنسان جثته وظاهره بلفظ البشر، نحو : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] ، ( ب ش ر ) البشر اور قرآن میں جہاں کہیں انسان کی جسمانی بناوٹ اور ظاہری جسم کا لحاظ کیا ہے تو ایسے موقع پر خاص کر اسے بشر کہا گیا ہے جیسے فرمایا : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا ۔ إِنِّي خالِقٌ بَشَراً مِنْ طِينٍ [ ص/ 71] کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ۔ خلق الخَلْقُ أصله : التقدیر المستقیم، ويستعمل في إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء، قال : خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] ، أي : أبدعهما، ( خ ل ق ) الخلق ۔ اصل میں خلق کے معنی ( کسی چیز کو بنانے کے لئے پوری طرح اندازہ لگانا کسے ہیں ۔ اور کبھی خلق بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے یعنی کسی چیز کو بغیر مادہ کے اور بغیر کسی کی تقلید کے پیدا کرنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت پیدا کیا میں خلق بمعنی ابداع ہی ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:33) لم اکن۔ مضارع نفی حجد بلم۔ میں نہیں ہوں۔ میں ایسا نہیں۔ مجھے گوارا نہیں ۔ میری شان کے شایان نہیں۔ لم اکن لاسجد۔ میں ایسا نہیں کہ سجدہ کروں۔ لاسجد میں لام تاکید نفی کے لئے ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 ۔ سورة اعراف میں ہے کہ ابلیس نے کہا :” میں اس سے بہتر ہوں کہ تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا۔ “ (دیکھئے اعراف آیت 21) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ یعنی ایسے حقیر و ذلیل مادہ سے بنایا گیا ہے اور میں نورانی مادہ آتش سے پیدا ہوا ہوں، تو نورانی ہو کر ظلمانی کو کیسے سجدہ کروں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

15:۔ ابلیس نے جواب دیا کہ جس بشر کو تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے اسے سجدہ کرنا میرے شایانِ شان نہیں تھا کیونکہ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو مٹی سے اور آگ بہرحال مٹی سے افضل و اعلیٰ ہے۔ اراد ابلیس انہ افضل من ادم لان ادم طینی الاصل وابلیس ناری الاصل والنار افضل من الطین (خازن ج 4 ص 66) ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس سب سے پہلا شخص ہے جس نے بشر کو حقارت کی نظر سے دیکھا اس کے بعد ہر زمانہ میں اس نے مشرکین کو بہکایا اور بشر کے حقیر ہونے کا خیال ان کے دلوں میں ڈالا۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو نافرمانی اور تحقیر بشر کی یہ سزا دی کہ اس کا نام فرشتوں کی فہرست سے خارج کر کے تاقیامت اس کو ملعون و مغضوب کردیا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

33 ۔ ابلیس نے جواب دیا میں ایسا نہیں ہوں کہ اس بشر کو سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی کے ایسے سڑے ہوئے بد بودار گارے سے پیدا کیا ہے جو خشک ہوکر کھن کھن بجتا ہو۔