Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 43

سورة الحجر

وَ اِنَّ جَہَنَّمَ لَمَوۡعِدُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۴۳﴾۟ ۙ

And indeed, Hell is the promised place for them all.

یقیناً ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And surely, Hell is the place promised for them all. meaning, Hell is the abode designated for all those who follow Iblis, as Allah says in the Qur'an: وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الاٌّحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ but those of the sects (Jews, Christians and all the other non-Muslim nations) that reject it (the Qur'an), the Fire will be their promised meeting place. (11:17) The Gates of Hell are Seven Then Allah tells about Hell:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

43۔ 1 یعنی جتنے بھی تیرے پیروکار ہوں گے، سب جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَ 43؀ڐ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم . ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٣۔ ٤٤) تیری راہ پر چلنے والے سب لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے جس کے ساتھ دروازے ہیں، بعض بعض سے نیچے ہیں جن میں سے سب سے بلند دوزخ اور سب سے نچلا ھاویہ ہے ہر دروازہ سے جانے کے لیے ان کافروں میں سے الگ الگ حصے متعین ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٣ (وَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَ ) جو لوگ بھی تیری پیروی کریں گے ان سب کے لیے جہنم کا وعدہ ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

25. In order to comprehend the purpose for which the story of Prophet Adam and Satan has been related here, we should keep in mind the context in which this has occurred. In the preceding (verses 1-25), it has been stated that the disbelievers were following the ways of deviation that would lead them to perdition. This story has been related to warn them that the ways they were following were the ways of Satan, their eternal enemy, so as to say: You should realize the consequences of following Satan, who has enticed you in this snare, and is leading you to the lowest depths of degradation because of this enmity and envy. In contrast to this, Our Prophet is doing his utmost to free you from his snare and lead you to the height of success, which as a man you should desire to achieve. But it is a pity that you are regarding your enemy (Satan) as your friend, and your friend (Our Prophet) as your enemy. Secondly, the story also makes quite clear to them this thing: There is only one way of salvation and that is the way of obedience to Allah. If you discard this way, every other way will be a way of Satan which will take you directly to Hell. Then this story is meant to bring home to them this fact: You yourselves are responsible for your wrong deeds and not Satan; for, the most he can do is to beguile you from the obedience of Allah and hold temptations before you. It is, therefore, your own concern and responsibility to be beguiled or not to be beguiled by Satan.

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :25 “اس جگہ یہ قصہ جس غرض کے لیے بیان کیا گیا ہے اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیاق و سباق کو واضح طور پر ذہن میں رکھا جائے ۔ پہلے اور دوسرے رکوع کے مضمون پر غور کرنے سے یہ بات صاف سمجھ میں آجاتی ہے کہ اس سلسلہ بیان میں آدم و ابلیس کا یہ قصہ بیان کرنے سے مقصود کفار کو اس حقیقت پر متنبہ کرتا ہے کہ تم اپنے ازلی دشمن شیطان کے پھندے میں پھنس گئے ہو اور اس پستی میں گرے چلے جا رہے ہو جس میں وہ اپنے حسد کی بنا پر تمہیں گرانا چاہتا ہے ۔ اس کے برعکس یہ نبی تمہیں اس کے پھندے سے نکال کر اس بلندی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے جو دراصل انسان ہونے کی حیثیت سے تمہارا فطری مقام ہے ۔ لیکن تم عجیب احمق لوگ ہو کہ اپنے دشمن کو دوست ، اور اپنے خیر خواہ کو دشمن سمجھ رہے ہو ۔ اس کے ساتھ یہ حقیقت بھی اسی قصہ سے ان پر واضح کی گئی ہے کہ تمہارے لیے راہ نجات صرف ایک ہی ہے ، اور وہ اللہ کی بندگی ہے ۔ اس راہ کو چھوڑ کر تم جس راہ پر بھی جاؤ گے وہ شیطان کی راہ ہے جو سیدھی جہنم کی طرف جاتی ہے ۔ تیسری بات جو اس قصے کے ذریعہ سے ان کو سمجھائی گئی ہے ، یہ ہے کہ اپنی اس غلطی کے ذمہ دار تم خود ہو ۔ شیطان کا کوئی کام اس سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ ظاہر حیات دنیا سے تم کو دھوکا دے کر تمہیں بندگی کی راہ سے منحرف کر نے کی کوشش کرتا ہے ، اس سے دھوکا کھانا تمہارا اپنا فعل ہے جس کی کوئی ذمہ داری تمہارے اپنے سوا کسی اور پر نہیں ہے ۔ ( اس کی مزید توضیح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ابراہیم ، آیت ۲۲ و حاشیہ نمبر ۳۱ ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:43) موعدہم۔ مضاف مضاف الیہ موعد اسم ظرف زمان ومکان۔ ان کے وعدہ کی جگہ۔ یا وقت۔ یہاں اسم ظرف مکان ہے (جہنم) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر ٤٣ تا ٤٤ سات دروازے کا لفظ محض عدد کا اظہار ہے یا واقعی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے دونوں معنوں کے لینے سے حقیقت نفس الامری میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ گمراہوں کی کئی اقسام اور درجات ہیں اور گمراہی کی بھی کئی شکلیں اور رنگ ہیں۔ لہٰذا ہر قسم کے لوگوں کے لئے ایک دروازہ مخصوص ہوگا ان کے مقام اور مرتبے کے لحاظ سے۔ یہ قصہ اب مقام عبرت اور غرض وغایت کے بیان کے مقام تک پہنچ گیا ہے۔ یہ بات وضاحت کے ساتھ بیان کی جا چکی ہے کہ انسان کی ذات میں اس کا مادی پہلو کس طرح انسان کے روحانی پہلو پر غالب آجاتا ہے اور یہ کہ جو لوگ تعلق باللہ کو تازہ اور زندہ رکھتے ہیں ان پر شیطان کو دسترس حاصل نہیں ہوتی۔ چناچہ آخر میں گمراہوں کے انجام کے بالمقابل بتا دیا جاتا ہے کہ اہل حق کا انجام کس قدر خوبصورت ہوگا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

شیطان اور اس کا اتباع کرنے والے دوزخ میں ہوں گے آخر میں فرمایا (وَ اِنَّ جَھَنَّمَ لَمَوْعِدُھُمْ اَجْمَعِیْنَ ) (اور بلاشبہ ان سب سے جہنم کا وعدہ ہے) یعنی جو لوگ تیرا اتباع کریں گے وہ سب دوزخ میں داخل ہوں گے، سورة ص میں ہے کہ جب ابلیس نے کہا کہ میں ان سب کو گمراہ کروں گا تو اللہ تعالیٰ شانہ نے فرمایا (لَاَمْلَءَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ اَجْمَعِیْنَ ) (میں تجھ سے اور جو لوگ تیرا اتباع کریں گے ان سب سے دوزخ کو بھر دوں گا) ابلیس تو اپنے تکبر کی وجہ سے جہنم میں جانے کو تیار ہی ہے لیکن بنی آدم پر افسوس ہے کہ وہ اپنے اس دشمن کی باتوں پر چلتے ہیں جس نے انہیں گمراہ کرنے کی قسم کھائی تھی، ابلیس تو اپنی قسم پر جما ہوا ہے لیکن بنی آدم جو اس کے ہاتھ لگے ہوئے ہیں اور اس کے پیروکار بنے ہوئے ہیں وہ ذرا سی لذت کی وجہ سے جو گناہوں میں محسوس ہوتی ہے اپنی جانوں کو دوزخ میں گھسیٹ دیتے ہیں، دشمن کی بات مانتے ہیں اور خالق ومالک جل مجدہ کی نصیحت پر عمل کرنے کو تیار نہیں، عجیب بات ہے کہ بنی آدم میں سے جو شخص دشمن ہوجائے اسے تو دشمن سمجھتے ہیں اور ابلیس کے ساتھ دشمن والا معاملہ نہیں کرتے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے بار بار (عَدُوٌ مُّبِیْنَ ) (کھلا ہوا دشمن) فرمایا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

18:۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ ابلیس، اس کی ذریت اور اولاد آدم میں سے جو ان کی پیروی کریں گے ان سب کا جہنم ہی ٹھکانا ہوگا۔ یعنی ابلیس و من اتبعہ (قرطبی ج 10 ص 30) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

43 ۔ اور بلاشبہ تیری پیروی کرنے والے سب لوگوں کے لئے اس جہنم کا وعدہ ہے۔