Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 44

سورة الحجر

لَہَا سَبۡعَۃُ اَبۡوَابٍ ؕ لِکُلِّ بَابٍ مِّنۡہُمۡ جُزۡءٌ مَّقۡسُوۡمٌ ﴿۴۴﴾٪  3

It has seven gates; for every gate is of them a portion designated."

جس کے سات دروازے ہیں ۔ ہر دروازے کے لئے ان کا ایک حصہ بٹا ہوا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ ... It has seven gates, ... لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ for each of those gates is a (special) class (of sinners) assigned. means, for each gate a portion of the followers of Iblis have been decreed, and they will have no choice in the matter. May Allah save us from that. Each one will enter a gate according to his deeds, and will settle in a level of Hell according to his deeds. Ibn Abi Hatim recorded that Samurah bin Jundub reported from the Prophet about, لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ (for each of those gates is a class assigned), He said, إِنَّ مِنْ أَهْلِ النَّارِ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَإِنَّ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرَاقِيه Among the people of Hell are those whom the Fire will swallow up to the ankles, and those whom it will swallow up to the waist, and those whom it will swallow up to the collarbone. The degree of which will depend upon their deeds. This is like the Ayah; لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ for each of those gates is a class assigned.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

44۔ 1 یعنی ہر دروازہ مخصوص قسم کے لوگوں کے لئے خاص ہوگا۔ مثلاً ایک دروازہ مشرکوں کے لئے، ایک دروازہ دھریوں کے لئے۔ ایک زندیقوں، ایک زانیوں کے لئے۔ سود خوروں، چوروں اور ڈاکوؤں کے لئے وغیرہ وغیرہ۔ یا سات دروازوں سے مراد سات طبق اور درجے ہیں۔ پہلا طبق یا درجہ جہنم ہے، دوسرا نطی۔ پھر حطمہ، پھر سعیر۔ پھر سقر، پھر حجیم، پھر ہاویہ، سب سے اوپر والا درجہ موحدین کے لئے ہوگا، جنہیں کچھ عرصہ سزا دینے کے بعد یا سفارش پر نکال لیا جائے گا، دوسرے میں یہودی، تیسرے میں عیسائی، چوتھے میں صابی، پانچویں میں مجوسی۔ چھٹے میں مشرکین اور ساتویں میں منافقین ہونگے، سب سے اوپر والے درجے کا نام جہنم ہے اس کے بعد اس ترتیب سے نام ہیں۔ (فتح القدیر)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٤] جہنم کے دروازے & طبقے اور ان کے نام :۔ تقسیم شدہ حصہ سے مراد یہ ہے کہ ایک ہی گناہ کے مجرم الگ کردیئے جائیں گے اور وہ سب ایک ہی دروازہ سے داخل ہوں گے۔ جیسے دہریے ایک دروازے سے، مشرک الگ دروازہ سے، منافق الگ دروازے سے وغیرہ وغیرہ۔ بالفاظ دیگر جہنم کے ہر طبقہ کے لیے الگ الگ دروازہ ہوگا اور یہ طبقات بھی سات ہی ہوں گے۔ ابن عباس (رض) کے نزدیک ان کے نام یہ ہیں۔ جہنم، سعیر، لظیٰ ، حطمہ، سقر جحیم اور ہاویہ اور جہنم کا لفظ ان سب طبقات کے لیے عام بھی ہے اور پہلے طبقہ کا نام بھی ہے۔ اور بعض لوگوں نے ان طبقات کے لیے گنہگاروں کی یوں تقسیم کی ہے۔ پہلے طبقہ جہنم میں گنہگار مسلمان۔ دوسرے طبقہ سعیر میں یہود، تیسرے طبقہ لظیٰ میں نصاریٰ ، چوتھے طبقے حطمہ میں صائبین، پانچویں طبقہ سقر میں مجوس، چھٹے طبقہ میں مشرک اور ساتویں طبقہ میں منافق جو سب سے نچلا طبقہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ واضح رہے کہ جہنم کے تو سات دروازے ہیں جبکہ جنت کے دروازے آٹھ ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ : یہ سات دروازے مختلف قسم کے گناہ گاروں کے لیے ہوں گے، جو جہنمیوں کو جہنم کے مختلف درجوں کی طرف پہنچائیں گے۔ قرآن مجید میں جہنم کے درجوں کو ” درکات “ کہا گیا ہے، جیسا کہ فرمایا : (اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ) [ النساء : ١٤٥ ] ” بیشک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ “ ابوطالب کے متعلق صحیح حدیث میں آیا ہے کہ آگ اس کے ٹخنوں تک پہنچ رہی ہوگی۔ سمرہ (رض) سے روایت کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : ( إِنَّ مِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلٰی کَعْبَیْہِ ، وَمِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلٰی حُجْزَتِہِ ، وَمِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلٰی عُنُقِہِ )” ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنھیں آگ ٹخنوں تک پکڑے گی اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنھیں ان کی کمر تک پکڑے گی اور ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جنھیں ان کی گردن تک پکڑے گی۔ “ [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب جہنم أعاذنا اللہ منھا : ٢٨٤٥ ] لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ : تقسیم کیے ہوئے حصے سے مراد بدکاروں کے سات حصوں میں تقسیم شدہ مجرموں کا ایک حصہ ہے، یعنی جس طرح ایک خاص عمل والے لوگ جنت میں ایک خاص دروازے سے داخل ہوں گے، اسی طرح برے عمل والے لوگ بھی اپنے اعمال کے مطابق جہنم کے مختلف دروازوں سے داخل ہوں گے، جیسے اوپر ذکر ہوا : (اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ) [ النساء : ١٤٥ ] ” بیشک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ “ شاہ عبدالقادر (رض) فرماتے ہیں : ” شاید بہشت کا ایک دروازہ زیادہ اس لیے ہے کہ بعض موحدین صرف اللہ کے فضل سے جنت میں جائیں گے، بغیر عمل کے۔ “ (موضح)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The Seven Gates of Jahannam About the statement: لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ (It has seven gates - 44), according to a narration of Sayyidna ` Ali (رض) reported by Imam Alhmad, Ibn Jarir Al-Tabari and Al-Baihaqi, the seven gates of Jahannam (Hell) are in terms of seven levels, one upon the other. Some others have taken these as common gates where every gate will be reserved for a special kind of sinners. (Qurtubi)

جہنم کے سات دروازے : (آیت) لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ ۔ امام احمد ابن جریر طبری اور بیہقی نے بروایت حضرت علی کرم اللہ وجہہ لکھا ہے کہ جہنم کے سات دروازے اوپر نیچے سات طبقات کے اعتبار سے ہیں اور بعض حضرات نے ان کو عام دروازوں کی طرح قرار دیا ہے ہر دروازہ خاص قسم کے مجرمین کے لئے مخصوص ہوگا (قرطبی)

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ ۭ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ 44؀ۧ سبعۃ ابواب۔ دوزخ کے سات طبقے ہیں۔ ہر ایک طبقہ کا ایک ایک دروازہ ہے۔ ان سات طبقوں کے نام یہ ہیں۔ جہنم ۔ لظیٰ ۔ الحطمۃ السعیر ۔ السقر۔ الجحیم۔ الہاویہ۔ جزء جُزْءُ الشیء : ما يتقوّم به جملته، كأجزاء السفینة، وأجزاء البیت، وأجزاء الجملة من الحساب قال تعالی: ثُمَّ اجْعَلْ عَلى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءاً [ البقرة/ 260] ، وقال عزّ وجل : لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ، أي : نصیب، وذلک جزء من الشیء، وقال تعالی: وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبادِهِ جُزْءاً [ الزخرف/ 15] ، وقیل : ذلک عبارة عن الإناث، من قولهم : أَجْزَأَتِ المرأة : أتت بأنثی «1» . وجَزَأَ الإبل : مَجْزَءاً وجَزْءاً : اکتفی بالبقل عن شرب الماء . وقیل : اللّحم السمین أجزأ من المهزول «2» ، وجُزْأَة السکين : العود الذي فيه السیلان، تصوّرا أنه جزء منه . ( ج ز ء) جزء الشئی چیز کا وہ ٹکڑا جس سے وہ چیز مل کر بنے ۔ جیسے اجزاء السفینۃ اجزاء البیت اور حساب میں اجزا الجملۃ ( یعنی کل مجموعہ کے اجزاء ) وغیرہ محاورات بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ ثُمَّ اجْعَلْ عَلى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءاً [ البقرة/ 260] پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہرا یک پہاڑ پر رکھو اور ۔ لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ہر ایک دروازے کے لئے ان میں ایک حصہ تقسیم کردیا گیا ہے ۔ وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبادِهِ جُزْءاً [ الزخرف/ 15] اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کے لئے اولاد مقرر کی ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ جزاء ا سے مراد انا ث ہیں میں انہوں نے فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دیا اور یہ اجزات المرءۃ کے محاورہ سے مشتق ہے جس کے معنی مادیتہ اولاد کو جنم دینا کے ہیں ۔ جزء الابل مجزء وجزا اونٹ ترگھاس کھانے کی وجہ سے پانی سے بےنیاز ہوگئے محاورہ ہے :۔ الحم السمین اجزء من المھزول موٹا گوشت وبلے گوشت سے زیادہ کفایت کرنے والا ہوتا ہے ۔ جزءۃ السلین چھری کا وستہ کیونکہ وہ اس کا ایک حصہ ہوتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٤ (لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ ۭ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ) جہنم کے ہر دروازے میں سے داخل ہونے والے جنوں اور انسانوں کو مخصوص کردیا گیا ہے۔ ممکن ہے دروازوں کی یہ تقسیم و تخصیص گناہوں کی نوعیت کے اعتبار سے ہو۔ واللہ اعلم ! اہل جہنم کے ذکر کے بعد اب اہل جنت کا ذکر ہونے جا رہا ہے۔ موازنے اور فوری تقابل (simultaneous contrast) کا یہ انداز و اسلوب قرآن میں ہمیں جگہ جگہ ملتا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

26. Sinners will be divided into different groups in accordance with their different sins for their entry into Hell from seven different gates specified for each different sin. For instance, the group of atheists shall enter into Hell by one of the seven gates specified for their group. Likewise, mushriks, hypocrites, self-seekers, sensualists, tyrants, propagandists and leaders of disbelief etc. shall each enter into Hell through the gates specified for their group.

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :26 جہنم کے یہ دروازے ان گمراہیوں اور معصیتوں کے لحاظ سے ہیں جن پر چل کر آدمی اپنے لیے دوزخ کی راہ کھولتا ہے ۔ مثلاً کوئی دہریت کے راستے سے دوزخ کی طرف جاتا ہے ، کوئی شرک کے راستہ سے ، کوئی نفاق کے راستہ سے ، کوئی نفس پرستی اور فسق و فجور کے راستہ سے ، کوئی ظلم و ستم اور خلق آزاری کے راستہ سے ، کوئی تبلیغ ضلالت اور اقامت کفر کے راستہ سے ، اور کوئی اشاعت فحشاء و منکر کے راستہ سے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:44) لھا۔ ھا ضمیر کا مرجع جہنم ہے۔ سبعۃ ابواب۔ دوزخ کے سات طبقے ہیں۔ ہر ایک طبقہ کا ایک ایک دروازہ ہے۔ ان سات طبقوں کے نام یہ ہیں۔ جہنم ۔ لظیٰ ۔ الحطمۃ السعیر ۔ السقر۔ الجحیم۔ الہاویہ۔ منہم میں ضمیر جمع مذکر غائب خاوین دوزخیوں کی طرف راجع ہے جن کا ذکر آیات بالا ۔ (42:43) میں اوپر آیا ہے اس صورت میں تقدیر کلام یوں ہے لکل باب جزء مقسوم منہم ہر دروازے کے لئے ان میں سے کا ایک مقسوم یعنی مخصوص حصہ یا گراہ ہوگا۔ اکثر مفسرین نے یہی صورت اختیار کی ہے۔ عبداللہ یوسف علی نے ہم کی ضمیر مرجع ابواب لیا ہے اور ترجمہ یوں کیا ہے اس جہنم کے ساتھ دروازے ہیں ان دروازوں میں سے ہر ایک دروازے کے لئے جہنمیوں کا ایک خاص ٹولہ مختص ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 ۔ خبر لان او مستانفہ۔ حضرت علی (رض) اور ابن عباس (رض) اور بعض دوسرے مفسرین سے مروی ہے کہ وہ طبقے ایک دوسرے کے اوپر ہوں گے۔ ان طبقات کے نام بھی مروی ہیں جن میں ایک طبقہ کا نام جہنم بھی مذکور ہے مگر کسی صحیح اثر سے یہ ثابت نہیں ہیں۔ بعض دوسرے مفسرین نے ” سبعہ ابواب ‘ سے مراد سات دروازے ہی لئے ہیں۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جہنم کے ساتھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازہ ان لوگوں کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار اٹھائیں۔ (ترمذی) ۔ آگ کی صفت میں بہت سی احادیث اور آثار مروی ہیں۔ (شوکانی) ۔ 10 ۔ بٹے ہوئے فرقہ سے مراد بدکاروں کا بٹا ہو افرقہ ہے، یعنی جس طرح ایک خاص عمل والے لوگ جنت میں ایک خاص دروازے سے داخل ہوں گے اسی طرح برے عمل والے لوگ بھی اپنے اعمال کے مطابق جہنم کے مختلف دروازوں سے داخل ہوں گے۔ جیسے فرمایا : ” ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار۔ “ (دیکھئے النساء آیت 541) ۔ شاہ عبد القادر فرماتے ہیں : شاید بہشت کا ایک دروازہ زیادہ اس لئے ہے کہ بعض موحدین نرے فضل سے جنت میں جائیں گے بغیر عمل کے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

دوزخ کے سات دروازے ہیں ہر دروازہ کے لیے حصہ مقسوم ہے (لَھَا سَبْعَۃُ اَبْوَابٍ ) (دوزخ کے سات دروازے ہیں) بعض حضرات نے سات دروازوں سے سات دروازے ہی مراد لیے ہیں چونکہ دوزخ میں داخل ہونے والے بہت بھاری تعداد میں ہوں گے ان سب کے لیے ایک دروازہ کافی نہ ہوگا اس لیے سات دروازے رکھے گئے ہیں حضرت عبد اللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ ان لوگوں کے لیے ہے جو میری امت کو قتل کرنے کے لیے (نیام سے) تلوار نکالے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ٣٠٦ از ترمذی) بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ سات دروازوں سے سات طبقات مراد ہیں چونکہ ہر طبقہ کا علیحدہ علیحدہ دروازہ ہوگا اس لیے سات دروازوں سے تعبیر فرمایا، طبقے عذاب کے اعتبار سے مختلف ہوں گے جو شخص جیسے عذاب کا مستحق ہوگا اسی کے اعتبار سے اپنے متعلقہ طبقہ میں داخل ہوگا۔ (لِکُلِّ بَابٍ مِّنْھُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ) (ہر دروازہ کے لیے ان میں سے ایک ایک حصہ تقسیم کردیا گیا ہے) اللہ تعالیٰ کے علم اور حکمت سے عذاب کے مرتبوں کے اعتبار سے جہنم میں داخل ہونے والے اپنے اپنے مقررہ دروازہ سے داخل ہوں گے۔ صاحب روح المعانی فرماتے ہیں (ص ٥٣ ج ١٤) کہ ایک دروازہ ان مسلمانوں کے لیے ہے جو گناہوں کی وجہ سے مستحق عذاب ہوئے اور ایک دروازہ یہودیوں کے لیے ہے اور ایک نصاریٰ کے لیے اور ایک صابئین کے لیے اور ایک مجوس کے لیے اور ایک مشرکین کے لیے اور ایک منافقین کے لیے ہے، علامہ قرطبی نے بھی یہ بات ذکر کی ہے اور اسے ضحاک (مفسر) کی طرف منسوب کیا ہے لیکن حدیث مرفوع سے ثابت نہیں ہے، کوئی فرد یا کوئی جماعت کسی بھی دروازے سے داخل ہو بہرحال جہنم کا عذاب بہت سخت ہے گو فرق مراتب ہوگا لیکن جہنم سے بچنے کے لیے اتنا فکر کرنا ہی کافی ہے کہ وہاں آگ کا عذاب ہے اور آگ بھی وہ ہے جو دنیا والی آگ سے انہتر (٦٩) درجہ زیادہ گرم ہے۔ (کما رواہ البخاری)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

44 ۔ جس کے سات دروازے ہیں ہر ایک دروازے سے داخل ہونے کے لئے شیطان کی پیرو ی کرنے والوں میں سے ایک ایک حصہ تقسیم کردیا گیا ہے۔ یعنی دوزخ کے ساتھ درکات ہیں ۔ جہنم ، لظی ، حطمہ ، سعیر ، مقر ، جحیم ، ہاویہ ، شیطان کی پیروی کرنے والے سات حصوں میں تقسیم کردیئے جائیں گے ، ہر ایک حصہ اور ہر ایک فرقہ ایک ایک در کہ کے دروازے سے داخل کردیا جائے گا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جیسے بہشت کے آٹھ دروازے ہیں نیک عمل والوں پر بانٹے ہوئے ویسے ہی دوزخ کے سات دروازے ہیں بد عمل لوگوں پر بانٹے ہوئے۔ شاید بہشت کا ایک دروازے زیادہ ہے کہ بعض لوگ نرے فضل سے جاویں گے بغیر عمل باقی عمل میں دروازے برابر ہیں۔ 12