Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 60

سورة الحجر

اِلَّا امۡرَاَتَہٗ قَدَّرۡنَاۤ ۙ اِنَّہَا لَمِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۶۰﴾٪  4

Except his wife." Allah decreed that she is of those who remain behind.

سوائے اس ( لوط ) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی رہ جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Except for his wife, of whom We have decreed that she shall be of those who remain behind. i.e., she was one of those who would be left behind and will be destroyed.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَّا امْرَاَتَهٗ قَدَّرْنَآ ۙاِنَّهَا لَمِنَ الْغٰبِرِيْنَ 60۝ۧ غبر الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ( غ ب ر ) الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(15:60) الا امرأتہ۔ سوائے اس کی بیوی کے۔ اس کا مستثنیٰ منہ آل لوط (ضمیرہم) ہے یعنی خاندانِ لوط کے سارے لوگوں کو ہم بچا لیں گے سوائے اس کی بیوی کے۔ قدرنا۔ ماضی جمع متکلم تقدیر (تفعیل) مصدر۔ ہم نے طے کیا ہے۔ فرشتوں کا فعل کی نسبت اپنی طرف کرنا بدیں وجہ ہوسکتا ہے کہ قرب واختصاص کے پیش نظر مصاحب اکثر مالک کے حکم کو جمع متکلم کے صیغہ سے ظاہر کرتے ہیں مثلاً بادشاہ کا سفیر جب یہ کہے کہ ہمارا یہ موقف ہے۔ تو اس کا مطلب یہی لیا جائے گا کہ بادشاہ کا یہ موقف ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ طے کر رکھا ہے۔ یا اس کا مطلب ترجمہ یہ ہوسکتا ہے کہ باامر الٰہی ہم نے طے کیا ہے۔ اور اس قسم کی مثال سورة مریم میں ہے لاھب لک غلما زکیا (19:19) تا کہ میں تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ الغابرین۔ پیچھے رہ جانے والے۔ جس طرح قافلہ گذر جاتا ہے اور غبار پیچھے رہ جاتا ہے (حضرت لوط کو جھوٹا سمجھنے والے کافر شہر سدوم میں باقی رہے اور خدا کے نبی اپنے ساتھیوں کو (آل لوط کو) لے کر شہر سے نکل گئے۔ پیچھے رہ جانے والے مور (عذاب الٰہی ہوئے اور تباہ ہوگئے۔ حضرت لوط کی بیوی بھی ان پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی اور ان کے ساتھ ہلاک ہوگئی۔ قدرنا انھا لمن الغبرین۔ ہم نے طے کر رکھا ہے کہ وہ ضرور پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یعنی عذاب میں باقی رہنے والے کافروں کے ساتھ مبتلائے عذاب ہوگی۔ بظاہر یہ فرشتوں کا کلام معلوم ہوتا ہے۔ چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ نافذ کرنے آئے تھے اس لئے ممکن ہے انہوں نے بوجہ قرب و اختصاص کے اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو اپنے فیصلہ کے لفظ سے تعبیر کردیا۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

7۔ اور ان کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہوگی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

60 ۔ الا یہ کہ لوط (علیہ السلام) کی بیوی نہیں بچے گی ہم نے طے کرلیا ہے اور اس کی نسبت ہم نے ٹھہرا لیا ہے اور تجویز کرلیا ہے کہ وہ لوط (علیہ السلام) کی بیوی یقینا رہ جانے والوں میں رہے گی ۔ یعنی جو لوگ عذاب میں مبتلا ہوں گے وہ عورت ان میں شامل رہے گی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں وہ عورت دل سے منافق تھی لیکن اللہ تعالیٰ بغیر ظاہر کی تقصیر کے عذاب نہیں کرتا ایک حکم ایسا بھیجا کہ اس سے نہ ہوگا وہ یہ کہ منہ پھیر کر نہ دیکھیو پھر اس گناہ پر عذاب میں پکڑا ۔ 12