Surat ul Hijir

Surah: 15

Verse: 71

سورة الحجر

قَالَ ہٰۤؤُلَآءِ بَنٰتِیۡۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ فٰعِلِیۡنَ ﴿ؕ۷۱﴾

[Lot] said, "These are my daughters - if you would be doers [of lawful marriage]."

۔ ( لوط علیہ السلام نے ) کہا اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری بچیاں موجود ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Lut) said: "These are my daughters, if you must act (so)." He reminded them about their womenfolk and what their Lord had created for them in the women of permissible sexual relationships. This issue has already been explained and is no need to repeat the discussion here. All of this happened while they were still unaware of the inevitable calamity and punishment that was about t... o befall them the following morning. Hence Allah, may He be exalted, said to Muhammad, لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

71۔ 1 یعنی ان سے تم نکاح کرلو یا پھر اپنی قوم کی عورتوں کو اپنی بیٹیاں کہا، تم عورتوں سے نکاح کرلو یا جن کے حبالہ عقد میں عورتیں ہیں، وہ ان سے اپنی خواہش پوری کریں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٦] سیدنا لوط کی بیٹیاں :۔ اس کا ایک مطلب تو وہی ہے جو آیت کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنی بیٹیوں کو ان کے نکاح میں دینے پر تیار ہوگئے حالانکہ پہلے یہی لوگ ان بیٹیوں کا رشتہ طلب کرتے تھے اور آپ نے ان لوگوں کی بدکرداری دیکھ کر رشتہ دینے سے انکار کردیا تھا اور دوسرا مطلب ہے کہ ہر نبی اپنی...  قوم کا روحانی باپ ہوتا ہے لہذا آپ قوم کی بیٹیوں کے بھی روحانی باپ تھے اور آپ نے انھیں کہا یہ تھا کہ تمہارے گھروں میں جو تمہاری بیویاں ہیں وہ بھی میری بیٹیاں ہیں۔ اگر اتنی ہی تم پر شہوت غالب آرہی ہے تو ان سے پوری کرلو۔ اس آیت سے ہرگز یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ آپ نے بدکاری کے لیے اپنی بیٹیاں پیش کردی تھیں۔ کیونکہ سیدنا لوط جس بدی کے خلاف جہاد کر رہے تھے اسی طرح کی ایک دوسری برائی کا خود ارتکاب کیسے کرسکتے تھے ؟ بالخصوص اس صورت میں کہ آپ اللہ کے نبی تھے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ هٰٓؤُلَاۗءِ بَنٰتِيْٓ : اس آیت کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة ہود کی آیت (٧٨) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ هٰٓؤُلَاۗءِ بَنٰتِيْٓ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ 71؀ۭ فعل الفِعْلُ : التأثير من جهة مؤثّر، وهو عامّ لما کان بإجادة أو غير إجادة، ولما کان بعلم أو غير علم، وقصد أو غير قصد، ولما کان من الإنسان والحیوان والجمادات، والعمل مثله، ( ف ع ل ) الفعل کے معنی کسی اثر انداز کی طرف سے اثر اندازی کے ہیں ۔ ... عام اس سے کہ وہ تاثیر عمدگی کے ساتھ ہو یا بغیر عمدگی کے ہو اور علم سے ہو یا بغیر علم کے قصدا کی جائے یا بغیر قصد کے پھر وہ تاثیر انسان کی طرف سے ہو یا دو سے حیوانات اور جمادات کی طرف سے ہو یہی معنی لفظ عمل کے ہیں ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧١) حضرت لوط (علیہ السلام) نے فرمایا یہ میری بیٹیاں اور میری قوم کی بیٹیاں ہیں اگر تم میرے کہنے سے شادی کرو تو میں تم سب کی شادی کر دوں

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧١ (قَالَ هٰٓؤُلَاۗءِ بَنٰتِيْٓ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ ) قبل ازیں اس فقرے کی وضاحت ہوچکی ہے۔ یعنی میری قوم کی بیٹیاں جو تمہارے گھروں میں موجود ہیں ان کی طرف رجوع کرو۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہارے لیے فطری ساتھی بنایا ہے۔ اس فقرے کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ نے اتمام حجت کے لیے ان میں س... ے دو سرداروں کو یہاں تک کہہ دیا ہو کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو میں اپنی بیٹیوں کا نکاح تم سے کیے دیتا ہوں۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

40. In (E.N. 87 of Surah Houd), it has been explained what Prophet Lot (peace be upon him) meant by this. It may also be added that such words as these were uttered by an honorable man like him in the last resort, when all his entreaties and earnest requests had failed to prevent those people from their evil designs towards his guests. Here it will be worthwhile to clear the significance of the w... ords which were uttered by Prophet Lot (peace be upon him) as they occur in Surah Houd (Ayat 78). When he entreated those wicked people not to molest his guests, saying, “Here are my daughters”, he was unaware that his guests were angels in the disguise of handsome boys. The angels revealed their identity only when the wicked crowd gathered at the residence of his guests and began to threaten them with their wicked designs, and Prophet Lot (peace be upon him) began to lament, “I wish I had the power to set you right or I could find some strong support for refuge.” It was then that the angels revealed themselves, saying, “We are envoys sent by your Lord.” This sequence of events shows that Prophet Lot (peace be upon him) had made that offer only when he had felt to be utterly helpless. It is very important to keep this in view because the sequence of events in this Surah is different from that in Surah Houd. One is liable to have a misunderstanding as to why Prophet Lot (peace be upon him) wailed and lamented when he knew all the while that his guests were angels and could defend themselves against those wicked people. As regards the apparent difference between the two sequences, it may be pointed out that here the important thing to be stated is that the angels come with the truth. Therefore that part of the story (Ayats 61-66) has been related first in order to make the point more prominent.  Show more

سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :40 اس کی تشریح سورہ ہود کے حاشیہ نمبر ۸۷ میں بیان کی جا چکی ہے ۔ یہاں صرف اتنا اشارہ کافی ہے کہ یہ کلمات ایک شریف آدمی کی زبان پر ایسے وقت میں آئے ہیں جب کہ وہ بالکل تنگ آچکا تھا اور بدمعاش لوگ اس کی ساری فریاد فغاں سے بے پروا ہو کر اس کے مہمانوں پر ٹوٹے پڑ رہے تھے ۔ اس ... موقع پر ایک بات کو صاف کر دینا ضروری ہے ۔ سورہ ہود میں واقعہ جس ترتیب سے بیان کیا گیا ہے اس میں یہ تصریح ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام کو بدمعاشوں کے اس حملہ کے وقت تک یہ معلوم نہ تھا کہ ان کے مہمان درحقیقت فرشتے ہیں ۔ وہ اس وقت تک یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ چند مسافر لڑکے ہیں جو ان کے ہاں آکر ٹھیرے ہیں ۔ انہوں نے اپنے فرشتہ ہونے کی حقیقت اس وقت کھولی جب بدمعاشوں کا ہجوم مہمانوں کی قیامگاہ پر پل پڑا اور حضرت لوط علیہ السلام نے تڑپ کر فرمایا لَوْ اَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْ اٰوِیْٓ اِلیٰ رُکْنٍ شَدِیْدٍ ( کاش مجھے تمہارے مقابلے کی طاقت حاصل ہوتی یا میرا کوئی سہارا ہوتا جس سے میں حمایت حاصل کرتا ) ۔ اس کے بعد فرشتوں نے ان سے کہا کہ اب تم اپنے گھر والوں کو لے کر یہاں سے نکل جاؤ اور ہمیں ان سے نمٹنے کے لیے چھوڑ دو ۔ واقعات کی اس ترتیب کو نگاہ میں رکھنے سے پورا اندازہ ہو سکتا ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام نے یہ الفاظ کس تنگ موقع پر عاجز آکر فرمائے تھے ۔ اس سورے میں چونکہ واقعات کو ان کی ترتیب وقوع کے لحاظ سے نہیں بیان کیا جا رہا ہے ، بلکہ اس خاص پہلو کو خاص طور پر نمایاں کرنا مقصود ہے جسے ذہن نشین کرنے کی خاطر ہی یہ قصہ یہاں نقل کیا گیا ہے ، اس لیے ایک عام ناظر کو یہاں یہ غلط فہمی پیش آتی ہے کہ فرشتے ابتدا ہی میں اپنا تعارف حضرت لوط علیہ السلام سے کرا چکے تھے اور اب اپنے مہمانوں کی آبرو بچانے کے لیے ان کی یہ ساری فریاد و فغاں محض ایک ڈرامائی انداز کی تھی ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

24: کسی نبی کی امت میں جتنی عورتیں ہوتی ہیں، وہ اس نبی کی روحانی بیٹیاں ہوتی ہیں۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے ان بد قماش لوگوں کو نرمی سے سمجھانے کی کوشش کی کہ تمہاری عورتیں جو میری روحانی بیٹیاں ہیں، تمہارے گھروں میں موجود ہیں۔ تم اپنی نفسانی خواہشات ان سے پوری کرسکتے ہو، اور یہی فطرت کا پاکیزہ طریقہ...  ہے۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 تم ان سے فطری طریقہ پر نکاح کر کے اپنے شہوانی جذبات کی تسکین کرو۔ ظاہر ہے کہ ” بیٹیوں “ سے مراد خود ان لوگوں کی اپنی عورتیں ہیں۔ کیونکہ نبی اپنی قوم کی عورتوں کے لئے بمنزلہ باپ کے ہوتا ہے۔ (دیکھیے سورة )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

13۔ یعنی جو تمہارے گھروں میں ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر ٧١ حضرت لوط (علیہ السلام) ایک نبی تھے ، وہ اپنی حقیقی بیٹیاں ان اوباشوں کے سامنے پیش نہ کر رہے تھے تا کہ وہ ان کے ساتھ بدکاری کریں بلکہ وہ ان کو قوم کی خواتین کی طرف متوجہ کر رہے تھے کہ اللہ نے ان خواتین کو اس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور یہ فطری اور صحت مند راہ ہے۔ خود حضرت بھی جانتے تھے ... کہ ان کا مطالبہ یہ نہ تھا کہ آپ کی بیٹیوں کے ساتھ بدکار کریں بلکہ انہوں نے تو فطری راہ کو چھوڑ کر بےراہ روی کی اپنائی ہوئی تھی۔ یہ منطر پیش نظر تھا ، قوم لوط اپنی مریضانہ ذہنیت کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے ، اشاروں کنایوں میں برے ارادوں کا اظہار ہو رہا تھا ، ادھر حضرت لوط (علیہ السلام) مہمانوں کے دفاع میں لگے ہوئے تھے ، وہ ان کی غیر خوابیدہ کو جگا رہے تھے۔ وہ ان کے ضمیر اور وجدان کو جگا رہے تھے اور ان میں فطرت سلیمہ کے رحجان کو تلاش کر رہے تھے جبکہ وہ اپنے سفلی ارادہ میں آگے ہی بڑھ رہے تھے۔ یہ منظر یوں ہی اسکرین پر تھا کہ اچانک خالص عربوں کے انداز میں لوط (علیہ السلام) اور قوم لوط کی اس کشمکش پر ایک تبصرہ آتا ہے اور خطاب قسم سے شروع ہوتا ہے :  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

71 ۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نے کہا اگر تم کو اپنی شہوت پوری ہی کرنی ہے تو یہ قوم کی لڑکیاں موجود ہیں جو میری ہی لڑکیاں ہیں ان سے نکاح کر کے اپنی خواہش پوری کرلو۔ یعنی اپنی لڑکیاں نکاح کے لئے پیش کیں یا بستی کی لڑکیاں کو اپنی بیٹیاں فرمایا مگر وہ کب ماننے والے تھے اللہ تعالیٰ ان کی بد مستی کی حالت بی... ان فرماتے ہیں۔  Show more