Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 112

سورة النحل

وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرۡیَۃً کَانَتۡ اٰمِنَۃً مُّطۡمَئِنَّۃً یَّاۡتِیۡہَا رِزۡقُہَا رَغَدًا مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتۡ بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَ الۡخَوۡفِ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ ﴿۱۱۲﴾

And Allah presents an example: a city which was safe and secure, its provision coming to it in abundance from every location, but it denied the favors of Allah . So Allah made it taste the envelopment of hunger and fear for what they had been doing.

اللہ تعالٰی اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن و اطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس با فراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی ۔ پھر اس نے اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالٰی نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَضَرَبَ
اور بیان کی
اللّٰہُ
اللہ نے
مَثَلًا
مثال
قَرۡیَۃً
ایک بستی کی
کَانَتۡ
وہ تھی
اٰمِنَۃً
امن والی
مُّطۡمَئِنَّۃً
مطمئن
یَّاۡتِیۡہَا
آتھا تھا اس کے پاس
رِزۡقُہَا
اس کا رزق
رَغَدًا
بافراغت
مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ
ہر جگہ سے
فَکَفَرَتۡ
تو اس نے ناشکری کی
بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ
اللہ کی نعمتوں کی
فَاَذَاقَہَا
تو چکھایا اسے
اللّٰہُ
اللہ نے
لِبَاسَ
لباس
الۡجُوۡعِ
بھوک کا
وَالۡخَوۡفِ
اور خوف کا
بِمَا
بوجہ اس کے جو
کَانُوۡا
تھے وہ
یَصۡنَعُوۡنَ
وہ کیا کرتے
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَضَرَبَ
اور بیان کی
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ نے
مَثَلًا
مثال
قَرۡیَۃً
ایک بستی کی
کَانَتۡ
وہ تھی
اٰمِنَۃً
پر امن
مُّطۡمَئِنَّۃً
مطمئن
یَّاۡتِیۡہَا
آرہا تھا اس کے پاس
رِزۡقُہَا
رزق اس کا
رَغَدًا
وافر مقدار میں
مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ
ہر جگہ سے
فَکَفَرَتۡ
پھر نا شکری کی اس نے
بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ
اللہ تعا لیٰ کی نعمتوں کی
فَاَذَاقَہَا
تو چکھا یا انہیں
اللّٰہُ
اللہ تعا لیٰ نے
لِبَاسَ
لباس
الۡجُوۡعِ
بھوک کا
وَالۡخَوۡفِ
اور خوف کا
بِمَا
اس کے بد لے میں جو
کَانُوۡا
وہ تھے
یَصۡنَعُوۡنَ
کیا کر تے
Translated by

Juna Garhi

And Allah presents an example: a city which was safe and secure, its provision coming to it in abundance from every location, but it denied the favors of Allah . So Allah made it taste the envelopment of hunger and fear for what they had been doing.

اللہ تعالٰی اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن و اطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس با فراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی ۔ پھر اس نے اللہ تعالٰی کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالٰی نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اللہ تعالیٰ ایک بستی کی مثال بیان کرتا ہے۔ جو امن و چین سے رہتی تھی اور ہر طرف سے اس کا رزق اسے بفراغت پہنچ رہا تھا۔ پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے کرتوتوں کا مزا یہ چکھایا کہ ان پر بھوک اور خوف (کا عذاب) مسلط کردیا

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اوراﷲ تعالیٰ نے ایک بستی کی مثال بیان کی جوپُرامن اورمطمئن تھی،اُس کارزق وافرمقدار میں اُس کے پاس ہرجگہ سے آرہاتھاپھراُس نے اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اﷲ تعالیٰ نے بھی اُنہیں بھوک اورخوف کالباس پہنادیااس کے بدلے میں جووہ کیاکرتے تھے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And Allah has given an example that there was a to, secure and satisfied, with its sustenance coming in plenty from every place. Then, it turned ungrateful to the bounties of Allah; so, Allah made it taste hunger and terror (cast over it) like a garment in return of what its people used to do.

اور بتلائی اللہ نے ایک مثال ایک بستی تھی چین امن سے چلی آتی تھی اس کو روزی فراغت کی ہر جگہ سے پھر ناشکری کی اللہ کے احسانوں کی پھر چکھایا اس کو اللہ نے مزہ کہ ان کے تن کے کپڑے ہوگئے بھوک اور ڈر بدلہ اس کا جو وہ کرتے تھے

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور اللہ نے مثال بیان کی ہے ایک بستی کی جو بالکل امن و اطمینان کی حالت میں تھی آتا تھا اس کے پاس اس کا رزق با فراغت ہر طرف سے تو اس نے نا شکری کی اللہ کی نعمتوں کی تو اسے چکھا (پہنا) دیا اللہ نے لباس بھوک اور خوف کا ان کے کرتوتوں کی پاداش میں

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Allah sets forth the parable of (the people of) a town who were secure and content and whose sustenance came in abundance from every quarter. But then the people of the town showed ingratitude towards Allah for His bounties, so Allah afflicted them with hunger and fear in punishment for their evil deeds.

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے ۔ وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کر رہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کر دیا ۔ تب اللہ نے اس کے باشندوں کو ان کے کرتوتوں کا یہ مزہ چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبتیں ان پر چھا گئیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے جو بڑی پر امن اور مطمئن تھی اس کا رزق اس کو ہر جگہ سے بڑی فراوانی کے ساتھ پہنچ رہا تھا ، پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری شروع کردی ، تو اللہ نے ان کے کرتوت کی وجہ سے ان کو یہ مزہ چکھایا کہ بھوک اور خوف ان کا پہننا اوڑھنا بن گیا ۔ ( ٤٨ )

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی (مراد مکہ ہے) وہاں کے لوگ (ہر طرح) امن اور اطمینان سے 6 سے تھے ہر طرف سے ان کی روزی فراغت کے ساتھ چلی آتی تھی 7 پھر انہوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی اس کی آیتوں کو جھٹلایا اس کے پیغمبر کو ستایا) تو اللہ تعالیٰ نے انکے کاموں کی سزا میں اس بستی کو بھوک اور خوف کے لباس کا مزہ چکھایا 8

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور اللہ ایک بستی کی مثال بیان فرماتے ہیں کہ وہ بڑے امن و اطمینان میں تھے ان کے کھانے پینے کی چیزیں بڑی فراغت کے ساتھ ہر طرف سے ان کے پاس پہنچا کرتی تھیں سو انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناقدری کی تو اللہ نے ان کے اعمال کے سبب ان کو قحط اور خوف کا لباس پہنا کر مزہ چکھایا

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال دی ہے۔ جس بستی کے لوگ مطمئن اور بےخوف تھے۔ اور انہیں رہ طرف سے سہولتوں کے ساتھ رزق پہنچ رہا تھا۔ پھر وہاں کے لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی۔ پھر اللہ نے ان لوگوں کی حرکات کی وجہ سے ان پر بھوک اور خوف کو مسلط کر دیا

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے بستی تھی ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا۔ مگر ان لوگوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر (ناشکری کا) مزہ چکھا دیا

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And Allah propoundeth a similitude: a town which was secure and at rest, to which came the provision thereof plenteously from every place; then it ungratefully denied the favours of Allah; wherefore Allah made it taste the extreme of hunger and fear because of that which they were wont to perform.

اور اللہ ایک بستی والوں کی مثال بیان کرتا ہے کہ وہ امن و اطمینان میں رہتے تھے ان کے کھانے کا سامان بہ فراغت ان کے پاس ہر طرف سے آتا رہتا لیکن انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اس پر اللہ نے انہیں ایک محیط قحط اور خوف کا مزہ چکھایا بہ سبب ان کے کرتوتوں کے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو بالکل امن واطمینان کی حالت میں تھی ۔ ان کو ان کا رزق فراغت کے ساتھ ہر طرف سے پہنچ رہا تھا ۔ لیکن انہوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کی کرتوتوں کی پاداش میں ان کو بھوک کا ( مزا چکھایا ) اور خوف کا ( لباس پہنادیا )

Translated by

Mufti Naeem

اور اللہ ( تعالیٰ ) ایک بستی کی مثال بیان کرتا ہے کہ اسے بڑاامن واطمینان حاصل تھا چاروں طرف سے انہیں بہت زیادہ مقدار میں رزق حاصل ہوتاتھا پھر انہوں نے اللہ ( تعالیٰ ) کی ان نعمتوں کی ناشکری کی پس اللہ ( تعالیٰ ) نے انہیں ان کے ( بُرے ) اعمال کی وجہ سے بھوک اور خوف کا پہناوا پہناکر ( عذاب کا ) مزہ چکھادیا

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اور اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے کہ ہر طرح سے امن چین کی بستی تھی، ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا، مگر ان لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان پر بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر ناشکری کا مزہ چکھا دیا۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اور اللہ نے مثال بیان فرمائی ایک ایسی بستی کی، جو ہر طرح سے امن و چین میں تھی، اسے اس کی روزی ہر جگہ سے بفراغت چلی آرہی تھی، مگر اس (کے باشندوں) نے کفر کیا اللہ کی نعمتوں کے ساتھ، جس کے نتیجے میں اللہ نے چکھایا ان کو لباس بھوک اور خوف کا، بوجہ (ان لوگوں کے) ان کاموں کے جو یہ کرتے رہے تھے،

Translated by

Noor ul Amin

اللہ تعالیٰ ایک بستی کی مثال بیان کرتا ہے جس میں امن وچین تھا اور ہرطرف سے اس کارزق اسے با فراغت پہنچا رہا تھا پھر اس ( بستی ) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تواللہ نے ان کے کرتوتوں کامزایہ دکھایاکہ ان پر بھوک اور خوف ( کا عذاب ) مسلط کردیا

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی ( ف۲۵٦ ) ایک بستی ( ف۲۵۷ ) کہ امان و اطمینان سے تھی ( ف۲۵۸ ) ہر طرف سے اس کی روزی کثرت سے آتی تو وہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے لگی ( ف۲۵۹ ) تو اللہ نے اسے یہ سزا چکھائی کہ اسے بھوک اور ڈر کا پہناوا پہنایا ( ف۲٦۰ ) بدلہ ان کے کیے کا ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اور اللہ نے ایک ایسی بستی کی مثال بیان فرمائی ہے جو ( بڑے ) امن اور اطمینان سے ( آباد ) تھی اس کا رزق اس کے ( مکینوں کے ) پاس ہر طرف سے بڑی وسعت و فراغت کے ساتھ آتا تھا پھر اس بستی ( والوں ) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اسے بھوک اور خوف کے عذاب کا لباس پہنا دیا ان اعمال کے سبب سے جو وہ کرتے تھے

Translated by

Hussain Najfi

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو امن و اطمینان سے ( آباد ) تھی اس کی روزی فراغت سے آرہی تھی پس اس نے کفرانِ نعمت شروع کیا تو اللہ نے اس کے باشندوں کے کرتوتوں کی پاداش میں اسے یہ مزہ چکھایا کہ بھوک اور خوف کو اس کا اوڑھنا بنا دیا ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Allah sets forth a Parable: a city enjoying security and quiet, abundantly supplied with sustenance from every place: Yet was it ungrateful for the favours of Allah: so Allah made it taste of hunger and terror (in extremes) (closing in on it) like a garment (from every side), because of the (evil) which (its people) wrought.

Translated by

Muhammad Sarwar

God tells a parable about a secure and peaceful town surrounded by abundant sustenance. Its inhabitants rejected the bounties of God and He caused them to suffer hunger and fear as a result of their deeds.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

And Allah gives the example of a township (Makkah), it was secure and peaceful: its provision coming to it in abundance from every place, but it (its people) denied the favors of Allah. So Allah made it taste extreme hunger (famine) and fear, because of what they did.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And Allah sets forth a parable: (Consider) a town safe and secure to which its means of subsistence come in abundance from every quarter; but it became ungrateful to Allah's favors, therefore Allah made it to taste the utmost degree of hunger and fear because of what they wrought.

Translated by

William Pickthall

Allah coineth a similitude: a township that dwelt secure and well content, its provision coming to it in abundance from every side, but it disbelieved in Allah's favours, so Allah made it experience the garb of dearth and fear because of what they used to do.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

और अल्लाह एक बस्ती वालों की मिसाल बयान करता है कि वह अमन व इत्मीनान में थे, उनको उनका रिज़्क़ फ़राग़त के साथ हर तरफ़ से पहुँच रहा था फिर उन्होंने अल्लाह की नेमतों की नाशुक्री की तो अल्लाह ने उनको उनके आमाल की वजह से भूख और ख़ौफ़ का मज़ा चखाया।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور اللہ تعالیٰ ایک بستی والوں کی حالت عجیبہ بیان فرماتے ہیں کہ وہ (بڑے) امن و اطمینان میں (رہتے) تھے (اور) ان کے کھانے پینے کی چیزیں بڑی فراغت سے ہر چہار طرف سے ان کے پاس پہنچا کرتی تھیں سو انہوں نے خدا کی نعمتوں کی بےقدری کی (4) اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو ان حرکات کے سبب ایک محیط قحط اور خوف کا مزا چکھایا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو امن والی، اور مطمئن تھی، اس کے ہاں کھلا رزق ہر جگہ سے آتا تھا، اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لبادہ پہنا دیا، اس کے بدلے جو وہ کرتے رہے۔ “ (١١٢) ”

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کر رہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کردیا۔ تب اللہ نے اس کے باشندوں کو ان کے کرتوتوں کو یہ مزا چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبیں ان پر چھا گئیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان فرمائی۔ یہ بستی امن والی تھی اطمینان والی تھی اس کا رزق ہر جگہ سے بڑی فراغت کے ساتھ اس کے پاس آتا تھا پس اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور ان کے کرتوتوں کی وجہ سے اللہ نے ان کو بھوک اور خوف کا مزہ چکھا دیا

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور بتلائی اللہ نے ایک مثال ایک بستی تھی چین امن سے   چلی آتی تھی اس کو روزی فراغت کی ہر جگہ سے پھر ناشکری کی اللہ کے احسانوں کی پھر چکھایا اس کو اللہ نے مزہ کہ ان کے تن کے کپڑے ہوگئے بھوک اور ڈر بدلہ اس کا جو وہ کرتے تھے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور خدا ایک بستی کی یعنی وہاں کے لوگوں کی حالت بیان کرتا ہے کہ وہ لوگ بڑے امن و اطمینان کے ساتھ رہتے تھے ان کو ہر چہار طرف سے با فراعت روزی پہنچتی تھی پھر ان بستی والوں نے خدا کی نعمتوں کی نا سپاسی کی اس پر اللہ تعالیٰ نے اس نا شکری کی پاداش میں جو وہ کیا کرتے تھے ان کو بھوک اور خوف کے لباس کا مزہ چکھایا