Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 37

سورة النحل

اِنۡ تَحۡرِصۡ عَلٰی ہُدٰىہُمۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ یُّضِلُّ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ ﴿۳۷﴾

[Even] if you should strive for their guidance, [O Muhammad], indeed, Allah does not guide those He sends astray, and they will have no helpers.

گو آپ ان کی ہدایت کے خواہشمند رہے ہیں لیکن اللہ تعالٰی اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کردے اور نہ ان کا کوئی مددگار ہوتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Even) if you desire that they be guided, then verily, Allah does not guide those whom He allowed to stray, and they will have no helpers. Allah told His Messenger that His eagerness to guide them will be of no benefit to them if Allah wills that they should be misguided, as He says: وَمَن يُرِدِ اللَّهُ فِتْنَتَهُ فَلَن تَمْلِكَ لَهُ مِنَ اللَّهِ شَيْيا And for whoever Allah wills to try with error, you can do nothing for him against Allah. (5:41) Nuh said to his people: وَلاَ يَنفَعُكُمْ نُصْحِى إِنْ أَرَدْتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ "And my advice will not profit you, even if I wish to give you good counsel, if Allah's will is to keep you astray." (11:34) In this Ayah, Allah says: إِن تَحْرِصْ عَلَى هُدَاهُمْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ ... (Even) if you desire that they be guided, then verily, Allah does not guide those whom He allowed to stray, As Allah says: مَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَ هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِى طُغْيَـنِهِمْ يَعْمَهُونَ Whomsoever Allah allows to stray, then there is no guide for him; and He lets them wander blindly in their transgressions. (7:186) إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لاَ يُوْمِنُونَ وَلَوْ جَأءَتْهُمْ كُلُّ ءايَةٍ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الاٌّلِيمَ Truly! Those deserving the Word (wrath) of your Lord will not believe, even if every sign should come to them - until they see the painful torment. (10:96-97) فَإِنَّ اللّهَ (then verily, Allah), meaning, this is the way in which Allah does things. If He wills a thing, then it happens, and if He does not will a thing, then it does not happen. For this reason Allah says: لااَ يَهْدِي مَن يُضِلُّ (Allah does not guide those whom He allowed to stray), meaning the one whom He has caused to go astray, so who can guide him apart from Allah No one. ... وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ And they will have no helpers. means, they will have no one to save them from the punishment of Allah, أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالاٌّمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَـلَمِينَ Surely, His is the creation and commandment. Blessed is Allah, the Lord of all that exists! (7:54)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

37۔ 1 اس میں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے۔ اے پیغمبر ! تیری خواہش یقیناً یہی ہے کہ یہ سب ہدایت کا راستہ اپنا لیں لیکن قوانین الہیہ کے تحت جو گمراہ ہوگئے ہیں، ان کو ہدایت کے راستے پر نہیں چلا سکتا، یہ تو اپنے آخری انجام کو پہنچ کر ہی رہیں گے، جہاں ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٨] یعنی جو لوگ نہ پیغمبروں کی دعوت کو قبول کریں نہ اللہ تعالیٰ کی کائنات میں ہر سو بکھری ہوئی قدرتوں میں غور کریں اور نہ ہی اقوام سابقہ کے انجام سے کچھ عبرت حاصل کریں تو سمجھ لیجئے کہ گمراہی ان کے لیے مقدر ہوچکی۔ آپ ان کے ایمان لانے کی خواہ کتنی ہی آرزو کریں کوئی بات اب انھیں ایمان لانے کی طرف مائل نہیں کرسکتی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي هُدٰىهُمْ ۔۔ : یعنی اللہ تعالیٰ نے تو ہدایت اور گمراہی کے دونوں راستے واضح کردیے، اب جو لوگ اس کی عطا کردہ استعداد سے کام نہ لیں اور حق پر باطل کو ترجیح دیں اور اللہ تعالیٰ انھیں باطل میں پڑے رہنے کی سزا دے تو آپ کا ان پر حرص کرنا کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔ اس آیت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی لوگوں کی ہدایت کے لیے حرص بھی ظاہر ہو رہی ہے۔ دیکھیے سورة توبہ (١٢٨) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ 37؀ حرص الحِرْص : فرط الشّره، وفرط الإرادة . قال عزّ وجلّ : إِنْ تَحْرِصْ عَلى هُداهُمْ [ النحل/ 37] ، أي : إن تفرط إرادتک في هدایتهم، وقال تعالی: وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلى حَياةٍ [ البقرة/ 96] ، ( ح ر ص ) الحرص شدت آزیا شرط ارادہ ۔ قرآن میں ہے ۔ إِنْ تَحْرِصْ عَلى هُداهُمْ [ النحل/ 37] یعنی ان کی ہدایت کے لئے تمہارے دل میں شدید آزر اور خواہش ہو وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلى حَياةٍ [ البقرة/ 96] بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی پر کہیں زیادہ حریص دیکھو گے ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٧) اور اگر آپ کو ان کے توحید کے قائل ہونے کی خواہش ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے دین کی ایسے شخص کی ہدایت نہیں کیا کرتا ہے جو مخلوق کو دین الہی سے گمراہ کرے اور وہ دین خداوندی کا اہل نہ ہو اور کفار مکہ یاد ررکھیں کہ عذاب الہی سے انکو کوئی بچانے والا نہیں ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٧ (اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ ) اس سلسلے میں اللہ کا قانون اٹل ہے۔ اللہ کی طرف سے لوگوں تک حق کی دعوت پہنچانے کا پورا بندوبست کیا جاتا ہے ان پر ہدایت منکشف کی جاتی ہے اور بار بار انہیں موقع دیا جاتا ہے کہ وہ سیدھے راستے پر آجائیں۔ لیکن اگر کوئی شخص حق کو واضح طور پر پہچان لینے کے بعد ہر بار اسے رد کر دے تو اس سے ہدایت کی توفیق سلب کرلی جاتی ہے۔ پھر وہ حق کو پہچاننے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے اور اس کی گمراہی پر مہر تصدیق ثبت ہوجاتی ہے۔ ایسے لوگوں ہی کے متعلق سورة البقرۃ کی آیت ٧ میں فرمایا گیا ہے : (خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَعَلٰي سَمْعِهِمْ ۭ وَعَلٰٓي اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ) ” اللہ نے مہر لگا دی ہے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر ‘ اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑ چکا) ہے “۔ چناچہ اسی قسم کے لوگوں کے بارے میں آیت زیر نظر میں فرمایا جا رہا ہے کہ اے نبی ! آپ کی شدید خواہش ہے کہ یہ لوگ ایمان لا کر راہ ہدایت پر آجائیں ‘ مگر چونکہ یہ حق کو اچھی طرح پہچان لینے کے بعد اس سے روگردانی کرچکے ہیں اس لیے ان کی گمراہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ صادر ہوچکا ہے ‘ اور اللہ کا اٹل قانون ہے کہ وہ ایسے گمراہوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ سورة القصص کی آیت ٥٦ میں اسی اصول کو واضح تر انداز میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے : (اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ) ” (اے نبی ! ) بیشک آپ ہدایت نہیں دے سکتے جس کو آپ چاہیں بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:37) تحرص۔ مضارع واحد مذکر حاضر مجزوم بوجہ عمل ان (شرطیہ) (باب ضرب) سے ان تحرص۔ اگر تو چاہتا ہے ۔ اگر تو حریص ہے۔ اگر تیری تمنا ہے۔ اگر تجھ کو خواہش ہے۔ الحرص۔ شدتِ خواہش ۔ فرطِ آرزو۔ اصل میں یہ حرص القصار الثوب کے محاورہ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں دھوبی نے کپڑے کو پتھر پر مار مار کر (اس کو دھونے کی آرزو میں) پھاڑ دیا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے۔ وما اکثر الناس ولو حرصت بمؤمنین (12:103) گو تم کتنی ہی خواہش کرو بہت سے آدمی ایمان لانے والے نہیں ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی اللہ تعالیٰ نے تو ہدایت اور گمراہی کے دونوں راستے واضح کردیئے۔ اب جو لوگ اس کی عطا کردہ استعداد سے کام نہ لیں اور حق پر باطل کو ترجیح دیں اور اللہ انہیں باطل میں پڑا رہنے کی سزا دے تو آپ کا ان کی ہدایت پر حرص کرنا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر ٣٧ ہدایت و ضلالت کا مدار اس پر نہیں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر زیادہ حریص ہیں یا نہیں ہیں کیونکہ رسول کا کام تو صرف ابلاغ ہے۔ رہی ہدایت و ضلالت تو وہ سنت الٰہیہ کے مطابق ملتی ہے اور یہ سنت ایسی ہے کہ اس کے نتائج کو روکا نہیں جاسکتا۔ جس کو اللہ گمراہ کرتا ہے تو وہ اسے سنت الٰہیہ کے مطابق گمراہ کرتا ہے۔ جو شخص سنت الٰہیہ کے مطابق گمراہ ہوجائے اسے اللہ ہدایت نہیں دیتا کیونکہ سنت الٰہیہ اپنے نتائج ظاہر کرتی رہتی ہے۔ یہ سنت دائرہ مشیت الٰہیہ کے اندر ہے اور واللہ فعال لما یشاء ” اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے “۔ وما لھم من نصرین (١٦ : ٣٧) ” ان کے لئے کوئی مدد گار نہ ہوگا “۔ یعنی اللہ کی مشیت کے مقابلے میں ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قلب مبارک میں اس بات کا بہت زیادہ تقاضا تھا کہ جن لوگوں کے سامنے حق کی دعوت پیش کر رہا ہوں اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف بلا رہا ہوں یہ لوگ ایمان قبول کر ہی لیں، لیکن سارے انسانوں کا اسلام قبول کرلینا اللہ تعالیٰ کے قضا و قدر میں نہیں ہے اس لیے ارشاد فرمایا (اِنْ تَحْرِصْ عَلٰی ھُدٰیھُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ ) (اگر آپ حرص کریں تو اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ فرماتا ہے۔ ) آپ اپنا کام کرتے رہیں جسے ایمان نہیں لانا وہ ایمان نہ لائے گا۔ (وَ مَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ) اور جو لوگ گمراہی اختیار کریں گے اور اس کی وجہ سے آخرت کے عذاب میں مبتلا ہوں گے ان کے لیے کوئی مددگار اور حمایتی نہ ہوگا، اگر یہ لوگ یہ سمجھتے ہوں کہ ہم اللہ کے علاوہ جن لوگوں کی پرستش کرتے ہیں وہ ہمیں اللہ کے عذاب سے بچالیں گے یہ ان کی جہالت اور حماقت ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

37 ۔ اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ ان کافروں کے راہ راست پر آنے کی تمنا اور خواہش کریں تو بھی کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ جس کسی کو اس کی سرکشی اور عناد کی وجہ سے گمراہ کرتا ہے تو اس کو ہدایت نہیں کرتا اور اس کی رہنمائی نہیں فرماتا اور نہ اللہ تعالیٰ کے مقابلہ پر ان کا کوئی حمایتی اور مدد گار ہوگا ۔ یعنی جب کسی عادی مجرم پر اس کے جرائم کے باعث مہر کردی جاتی ہے تو پھر اس کی ہدایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا خواہ پیغمبر ان کی ہدایت کا کتنا ہی خواہش مند ہو۔