Surat Bani Isareel

Surah: 17

Verse: 9

سورة بنی اسراءیل

اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقۡوَمُ وَ یُبَشِّرُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا کَبِیۡرًا ۙ﴿۹﴾

Indeed, this Qur'an guides to that which is most suitable and gives good tidings to the believers who do righteous deeds that they will have a great reward.

یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Praising the Qur'an Allah praises His noble Book, إِنَّ هَـذَا الْقُرْانَ يِهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ ... Verily, this Qur'an guides to that which is most just and right Allah praises His noble Book, the Qur'an, which He revealed to His Messenger Muhammad. It directs people to the best and clearest of ways. ... وَيُبَشِّرُ الْمُوْمِنِينَ ... and gives good news t... o those who believe, (in it) ... الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ ... those who do righteous deeds, in accordance with it, telling them, ... أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا that they will have a great reward, i.e., on the Day of Resurrection. And He tells   Show more

بہترین راہنما قرآن حکیم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی کتاب کی تعریف میں فرماتا ہے کہ یہ قرآن بہترین راہ کی طرف رہبری کرتا ہے ۔ ایماندار جو ایمان کے مطابق فرمان نبوی پر عمل بھی کریں انہیں یہ بشارتیں سناتا ہے کہ ان کے لئے اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے انہیں بیشمار ثواب ملے گا ۔ اور جو ایمان سے خالی ہیں...  انہیں یہ قرآن قیامت کے دن کے دردناک عذابوں کی خبر دیتا ہے جیسے فرمان ہے آیت ( فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 24۝ۙ ) 84- الانشقاق:24 ) انہیں المناک عذابوں کی خبر پہنچا دے   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩۔ الف ] اس سے پہلے تورات کا ذکر ہو رہا تھا جس پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے بنی اسرائیل پر متعدد بار دینی اور دنیوی مصائب نازل ہوئے۔ درآنحالیکہ انھیں پہلے سے ہی متنبہ کردیا گیا تھا کہ اگر تم اس پر عمل نہ کرو گے تو تمہارا ایسا انجام ہوگا اس کے بعد قرآن مجید کے متعلق دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ ایک یہ ... کہ تمام دینی اور دنیاوی معاملات میں جو کچھ بھی اچھے سے اچھے دستور اور منزل مقصود کا جو راستہ سب سے سیدھا ہے اسی کی طرف یہ قرآن رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن نے انسان کی ہدایت پھر اس کی سعادت اور شقاوت سے متعلق کوئی بات نہیں چھوڑی۔ دوسرے یہ کہ اچھے اور برے کاموں کے انجام سے بھی پوری تفصیل سے آگاہ کرتا ہے جس کا ظہور عالم آخرت میں ہوگا جبکہ تورات میں آخرت سے متعلق بہت کم تفصیلات دی گئی تھیں۔ قرآن میں کیا کچھ خوبیاں اور کمالات ہیں جو درج ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے۔ قرآن بہترین کلام کیسے ہیں ؟ حارث اعور کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سیدنا علی (رض) سے ملا اور کہا دیکھئے یہ لوگ کیسی باتوں میں لگے ہوئے ہیں۔ سیدنا علی (رض) نے کہا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے۔ آپ نے فرمایا : && سن لو ! عنقریب ایک فتنہ بپا ہوگا && میں نے پوچھا۔ && یارسول اللہ اس فتنہ سے بچاؤ کی کیا صورت ہے ؟ && آپ نے فرمایا : && اس سے بچاؤ کی صورت اللہ کی کتاب ہے جس میں تم سے پہلے لوگوں کے بھی حالات ہیں اور بعد والوں کے بھی اور تمہارے باہمی معاملات کے متعلق حکم بھی ہے۔ وہ دو ٹوک بات کہتا ہے ہنسی مذاق کی بات نہیں کہتا۔ جس نے اسے حقیر سمجھ کر چھوڑ دیا اللہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا۔ اور جس نے قرآن کے علاوہ دوسری چیزوں سے راہ ڈھونڈھی اللہ اسے گمراہ کر دے گا۔ وہ اللہ کی مضبوط رسی ہے اور حکمتوں سے لبریز نصیحت ہے وہی صراط مستقیم ہے جس سے خواہشات کجرو نہیں ہوتیں اور لوگوں کی زبانیں اسے مشکوک نہیں بناتیں۔ اس سے عالم لوگ سیر نہیں ہوتے، اسے باربار پڑھنے سے جی نہیں اکتاتا نہ وہ پرانا معلوم ہوتا ہے۔ اس کے عجائبات ختم ہونے میں نہیں آتے۔ قرآن ایسی کتاب ہے کہ جب اسے جنوں نے سنا تو فوراً بول اٹھے کہ ہم نے عجیب قرآں سنا ہے سو ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جس نے قرآن کے مطابق کلام کیا اس نے سچ کہا اور جس نے اس کے مطابق عمل کیا اسے اجر دیا جائے گا اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا اس نے عدل کیا اور جس نے لوگوں کو قرآن کی طرف بلایا اسے سیدھی راہ دکھلا دی گئی۔ اعور ! یہ باتیں خوب یاد رکھ لو۔ (ترمذی۔ ابو اب فضائل القرآن۔ باب فی فضل القرآن)   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِيْ لِلَّتِيْ ھِيَ اَقْوَمُ ۔۔ : یعنی یہ قرآن تمام دینی اور دنیوی معاملات میں سب سے سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم رکھنے کا وہ طریقہ سکھایا گیا ہے جس سے اچھا کوئی طریقہ نہیں، مگر ترک دنیا اور رہبانیت اختیار کرنے اور انسانی فطرت کے تقا... ضوں کو پامال کرنے سے بھی منع فرمایا گیا ہے، بلکہ اس کے بجائے دنیا میں باعزت اور غالب ہو کر رہنے کا اور انسان کے فطری تقاضوں اور دنیا کی آسائشوں سے بہرہ ور ہونے کا بھی ایسا عمدہ طریقہ سکھایا گیا ہے جو ہر قسم کی زیادتی، سرکشی اور ہوس پرستی سے پاک ہے اور دنیا میں ہر مسلم اور غیر مسلم کے لیے امن و سلامتی کا ضامن ہے ۔ ہاں جو لوگ اس پر ایمان لے آئیں اور اس کے مطابق عمل صالح کریں انھیں وہ اجر کبیر کی بھی بشارت دیتا ہے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہ لائیں انھیں اس بات سے بھی آگاہ کرتا ہے کہ دنیا میں وہ بظاہر کتنے ہی خوش حال اور صاحب مال و اولاد ہوں دنیا میں بھی ان کے لیے عذاب ہے (دیکھیے توبہ : ٥٥۔ طٰہٰ : ١٢٤ تا ١٢٧) اور آخرت میں بھی ان کے لیے عذاب الیم ہے جو دنیا کے عذاب سے کہیں زیادہ سخت ہے، جیسا کہ سورة طٰہٰ کی مذکورہ آیات کے آخر میں فرمایا : (وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَشَدُّ وَاَبْقی) ” اور یقیناً آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔ “ مسلمانوں کے لیے ان دو آیتوں میں دو بشارتیں ہیں، ایک ان کے لیے اجر کبیر کی، دوسری ان کے دشمنوں کا عذاب الیم میں مبتلا ہونا بھی ان کے لیے خوشی کی خبر ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Sequence At the beginning of the Sarah, the majesty of the prophet-hood of the Messenger of Allah was described through the miracle of al-Mi` raj. The present verses cite the miracle of Qur&an as its confirmation. Commentary The most upright way The way to which the Qur&an guides has been called &aqwam,& the most upright. &Aqwam& can be explained by saying that it is a way...  that is closer to the destination, is easy and free of dangers at the same time. (Qurtubi) This tells us that the rules set for human life by the Holy Qur&an are a combination of all three features mentioned above. Howev¬er, it is a different matter that man may start taking this way to be diffi¬cult or dangerous on occasions because of his own lack of comprehension. But, the Lord of all the worlds has the most comprehensive knowledge of every single particle in the entire universe. Before Him, the past and the future are the same. It is He who can have the knowledge of the reality as to the function and form most beneficial for human beings. And since man is unaware of things as they are in a comprehensive setting, he can-not identify even his own good or bad fully and decisively.  Show more

ربط آیات : شروع سورت میں معجزہ معراج سے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان رسالت کا بیان تھا ان آیات میں معجزہ قرآن سے اس کا اثبات ہے۔ خلاصہ تفسیر : بلاشبہ یہ قرآن ایسے طریقہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے (یعنی اسلام) اور (اس طریقہ کے ماننے اور نہ ماننے والوں کی جزاء وسزا بھی بتلاتا ہے...  کہ) ان ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں یہ خوشخبری دیتا ہے کہ ان کو بڑا بھاری ثواب ملے گا اور یہ بھی بتلاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لئے ایک درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے اور (بعض) انسان (جیسے کفار ہیں) برائی (یعنی عذاب) کی ایسی دعا کرتا ہے جس طرح بھلائی کی دعاء (کی جاتی ہے) اور انسان کچھ (کچھ طبعاً ہی) جلد باز (ہوتا) ہے۔ معارف و مسائل : طریق اقوم : قرآن جس طریقہ کی ہدایت کرتا ہے اس کو اقوم کہا گیا ہے اقوم کی تفسیر یہ ہے کہ وہ راستہ جو منزل مقصود تک پہنچانے میں قریب بھی ہو آسان بھی ہو خطرات سے خالی بھی ہو (قرطبی) اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم انسانی زندگی کے لئے جو احکام دیتا ہے وہ ان تینوں اوصاف کے جامع ہیں اگرچہ انسان اپنی کوتاہ فہمی کی وجہ سے بعض اوقات اس راستہ کو دشوار یا پرخطر سمجھنے لگے لیکن رب العالمین جو کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم رکھتا ہے اور ماضی و مستقبل اس کے سامنے یکساں ہے وہ ہی اس حقیقت کو جان سکتا ہے کہ انسان کا نفع کس کام اور کس صورت میں زیادہ ہے اور خود انسان چونکہ مجموعی حالات سے واقف نہیں وہ اپنے بھلے برے کو بھی پوری طرح نہیں پہچان سکتا۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِيْ لِلَّتِيْ ھِيَ اَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِيْنَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِيْرًا ۝ۙ قرآن والْقُرْآنُ في الأصل مصدر، نحو : کفران ورجحان . قال تعالی:إِنَّ عَلَيْنا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذا قَرَأْناهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ [ القی... امة/ 17- 18] قال ابن عباس : إذا جمعناه وأثبتناه في صدرک فاعمل به، وقد خصّ بالکتاب المنزّل علی محمد صلّى اللہ عليه وسلم، فصار له کالعلم کما أنّ التّوراة لما أنزل علی موسی، والإنجیل علی عيسى صلّى اللہ عليهما وسلم . قال بعض العلماء : ( تسمية هذا الکتاب قُرْآناً من بين كتب اللہ لکونه جامعا لثمرة كتبه) بل لجمعه ثمرة جمیع العلوم، كما أشار تعالیٰ إليه بقوله : وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ [يوسف/ 111] ، وقوله : تِبْياناً لِكُلِّ شَيْءٍ [ النحل/ 89] ، قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر/ 28] ، وَقُرْآناً فَرَقْناهُ لِتَقْرَأَهُ [ الإسراء/ 106] ، فِي هذَا الْقُرْآنِ [ الروم/ 58] ، وَقُرْآنَ الْفَجْرِ؂[ الإسراء/ 78] أي : قراء ته، لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة/ 77] ( ق ر ء) قرآن القرآن ۔ یہ اصل میں کفران ورحجان کی طرف مصدر ہے چناچہ فرمایا :إِنَّ عَلَيْنا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذا قَرَأْناهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ [ القیامة/ 17- 18] اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمہ جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم ( اس کو سننا کرو ) اور پھر اسی طرح پڑھا کرو ۔ حضرت ابن عباس نے اس کا یہ ترجمہ کیا ہے کہ جب ہم قرآن تیرے سینہ میں جمع کردیں تو اس پر عمل کرو لیکن عرف میں یہ اس کتاب الہی کا نام ہے جو آنحضرت پر نازل ہوگئی ا وریہ اس کتاب کے لئے منزلہ علم بن چکا ہے جیسا کہ توراۃ اس کتاب الہی کو کہاجاتا ہے جو حضرت موسیٰ ٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی ۔ اور انجیل اس کتاب کو کہا جاتا ہے جو حضرت عیسیٰ پر نازل کی گئی ۔ بعض علماء نے قرآن کی وجہ تسمیہ یہ بھی بیان کی ہے کہ قرآن چونکہ تمام کتب سماویہ کے ثمرہ کو اپنے اندر جمع کئے ہوئے ہے بلکہ تمام علوم کے ماحصل کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے اس لئے اس کا نام قرآن رکھا گیا ہے جیسا کہ آیت : وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ [يوسف/ 111] اور ہر چیز کی تفصیل کرنے والا ۔ اور آیت کریمہ : تِبْياناً لِكُلِّ شَيْءٍ [ النحل/ 89] کہ اس میں ہر چیز کا بیان مفصل ہے ۔ میں اس کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے ۔ مزید فرمایا : قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر/ 28] یہ قرآن عربی ہے جس میں کوئی عیب ( اور اختلاف ) نہیں ۔ وَقُرْآناً فَرَقْناهُ لِتَقْرَأَهُ [ الإسراء/ 106] اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا تاکہ تم لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سناؤ ۔ فِي هذَا الْقُرْآنِ [ الروم/ 58] اس قرآن اور آیت کریمہ : وَقُرْآنَ الْفَجْرِ [ الإسراء/ 78] اور صبح کو قرآن پڑھا کرو میں قرآت کے معنی تلاوت قرآن کے ہیں ۔ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة/ 77] یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے ۔ هدى الهداية دلالة بلطف، وهداية اللہ تعالیٰ للإنسان علی أربعة أوجه : الأوّل : الهداية التي عمّ بجنسها كلّ مكلّف من العقل، والفطنة، والمعارف الضّروريّة التي أعمّ منها كلّ شيء بقدر فيه حسب احتماله كما قال : رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى [ طه/ 50] . الثاني : الهداية التي جعل للناس بدعائه إيّاهم علی ألسنة الأنبیاء، وإنزال القرآن ونحو ذلك، وهو المقصود بقوله تعالی: وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا [ الأنبیاء/ 73] . الثالث : التّوفیق الذي يختصّ به من اهتدی، وهو المعنيّ بقوله تعالی: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد/ 17] ، وقوله : وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ [ التغابن/ 11] الرّابع : الهداية في الآخرة إلى الجنّة المعنيّ بقوله : سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد/ 5] ، وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف/ 43]. ( ھ د ی ) الھدایتہ کے معنی لطف وکرم کے ساتھ کسی کی رہنمائی کرنے کے ہیں۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے چار طرف سے ہدایت کیا ہے ۔ ( 1 ) وہ ہدایت ہے جو عقل وفطانت اور معارف ضروریہ کے عطا کرنے کی ہے اور اس معنی میں ہدایت اپنی جنس کے لحاظ سے جمع مکلفین کا و شامل ہے بلکہ ہر جاندار کو حسب ضرورت اس سے بہرہ ملا ہے ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى[ طه/ 50] ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر مخلوق کا اس کی ( خاص طرح کی ) بناوٹ عطا فرمائی پھر ( ان کی خاص اغراض پورا کرنے کی ) راہ دکھائی ۔ ( 2 ) دوسری قسم ہدایت کی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر تمام انسانوں کو راہ تجارت کی طرف دعوت دی ہے چناچہ ایت : ۔ وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا[ الأنبیاء/ 73] اور ہم نے بنی اسرائیل میں سے ( دین کے ) پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ( لوگوں کو ) ہدایت کرتے تھے ۔ میں ہدایت کے یہی معنی مراد ہیں ۔ ( 3 ) سوم بمعنی توفیق خاص ایا ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کو عطا کی جاتی ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد/ 17] جو لوگ ، وبراہ ہیں قرآن کے سننے سے خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے ۔ ۔ ( 4 ) ہدایت سے آخرت میں جنت کی طرف راہنمائی کرنا مراد ہوتا ہے چناچہ فرمایا : ۔ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد/ 5]( بلکہ ) وہ انہیں ( منزل ) مقصود تک پہنچادے گا ۔ اور آیت وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف/ 43] میں فرمایا ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے صالح الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] ( ص ل ح ) الصالح ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ أجر الأجر والأجرة : ما يعود من ثواب العمل دنیویاً کان أو أخرویاً ، نحو قوله تعالی: إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ [يونس/ 72] ( ا ج ر ) الاجروالاجرۃ کے معنی جزائے عمل کے ہیں خواہ وہ بدلہ دینوی ہو یا اخروی ۔ چناچہ فرمایا : ۔ {إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ } [هود : 29] میرا جر تو خدا کے ذمے ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩) یہ قرآن حکیم ایسے طریقے کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے یعنی شہادت۔ (آیت) ” ان لا الہ اللہ وان محمد رسول اللہ “۔ اور ان بااخلاص مومنوں کو جو کہ اعمال صالحہ کرتے ہیں جنت میں کامل عظیم الشان ثواب ملنے کی خوشخبری دیتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩ (اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِيْ لِلَّتِيْ ھِيَ اَقْوَمُ ) یاد رکھو ! اب راہ ہدایت وہی ہوگی جس کی نشان دہی یہ کتاب کرے گی جسے ہم اپنے آخری رسول پر نازل کر رہے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ کے قصر رحمت میں داخل ہونے کا ” شاہدرہ “ ایک ہی ہے اور وہ ہے یہ قرآن۔ اب اگر تم اللہ کے دامن رحمت میں پناہ لینا چا... ہتے ہو تو اس قرآن کے راستے سے ہو کر آؤ۔ اگر ایسا کرو گے تو اللہ کی رحمت کے دروازے ایک بار پھر تمہارے لیے کھل جائیں گے اور جو رفعتیں اور برکتیں اس آخری نبی کی امت کے لیے لکھی گئی ہیں تم بھی ان میں حصہ دار بن جاؤ گے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٩۔ ١٠:۔ بنی اسرائیل کے فساد اور پھر ان کی سزا کا ذکر کرکے اللہ پاک نے قرآن کی ثنا وصفت بیان فرمائی کہ یہ قرآن جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا گیا ہے یہ سراپا ہدایت ہے اور ایسی حالت اور طریقہ کی طرف اس سے ہدایت ہوتی ہے جو دین اسلام اور توحید خالص اور رسولوں پر ایمان لانا اور خدا کی کل...  کتابیں جو نازل ہوئی ہیں اول سے آخر تک سب پر یقین کرنا اس قرآن مجید کی تعلیم ہے پھر اللہ پاک نے اپنے ایماندار لوگوں کو بشارت سنائی کہ اس کتاب سے خدا اور رسول پر ایمان لانے والے لوگ مردہ پاتے ہیں جو اچھے اچھے کام دنیا میں کرتے ہیں اور خدا اور رسول کے امر کی تعمیل کرکے مناہی کی باتوں سے بچتے رہتے ہیں انہیں دین ودنیا میں بہت ہی بڑا فائدہ اور ملے گا جنت خاص انہیں لوگوں کے واسطے خدا نے بنا رکھی ہے پھر اللہ پاک نے ان لوگوں کا انجام بیان کیا کہ جو لوگ خدا و رسول اور قیامت کے دن پر ایمان ویقین نہیں رکھتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے۔ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ (رض) کی روایت کی حدیث قدسی ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا نیک لوگوں کے لیے جنت میں جو نعمتیں پیدا کی گئی ہیں وہ نہ کسی نے آنکھوں سے دیکھیں نہ کانوں سے سنیں نہ کسی کے دل میں ان کا خیال گزر سکتا ہے ١ ؎۔ اسی طرح صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے انس (رض) بن مالک کی حدیث بھی گزر چکی ہے جس میں اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دوزخ کے عذاب کی جو تفصیل مجھ کو معلوم ہے اگر اس کو میں لوگوں کے سامنے بیان کردوں تو لوگ ہنسی بھول جاویں اور ہر وقت روتے رہیں جنت کو اجر کبیر اور دوزخ کو عذاب الیم جو فرمایا یہ حدیثیں گویا اس کی تفسیر ہیں۔ ١ ؎ صحیح بخاری ص ٤٦٠ ج ا باب ماجاء فی صفتہ الجنتہ الخ۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(17:9) للتیھی اقوم۔ ای الی الطریقۃ التیھی اصوب (بیشک یہ قرآن رہنمائی کرتا ہے) اس راستہ کی جو صائب ترین ہے یا الی الکلمۃ التیھی اعدل۔ یا (رہنمائی کرتا ہے) اس کلمہ کی طرف (لا الہ الا اللہ) جو موزوں ترین ہے۔ یبشر۔ بشارت دیتا ہے۔ خوشخبری دیتا ہے تبشیر (تفعیل) سے اس کا فاعل القرآن ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے تورات، انجیل اور زبور نازل کی گئیں۔ مگر انہوں نے ان کی رہنمائی میں زندگی گزارنے کی بجائے من مرضی سے کام لیا۔ جس کی بناء پر دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ اگر یہ لوگ دنیا کی ذلت اور جہنم کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں تو ان...  کو قرآن مجید کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنا ہوگی۔ جو تابناک مستقبل کی ضمانت دیتا ہے۔ قرآن مجید کے بیشمار اوصاف اور ان گنت فوائد ہیں۔ جن میں سے یہاں دو اوصاف اور فوائد ذکر کیے گئے ہیں۔ قرآن مجید سیدھی راہ بتلانے اور خوشخبری سنانے والا ہے۔ یہاں ہدایت کے لیے ” اَقْوَمُ “ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ جس کا معنیٰ سیدھا، آسان اور قریب ترین راستہ ہے۔ جو لوگ قرآن مجید کے بتلائے ہوئے صالح اعمال اختیار کریں گے۔ ان کے لیے دنیا میں بیشمار فوائد اور آخرت میں اجر عظیم ہوگا۔ جن لوگوں نے آخرت کا انکار کیا۔ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے اذّیت ناک عذاب تیار کیا ہے۔ یہاں بات ہو رہی تھی قرآن مجید کی ہدایت پر عمل کرنے اور اس کے بدلے دنیا و آخرت کے فوائد کی مگر انکار کے لیے قرآن مجید کا نام لینے کی بجائے آخرت کی بات کی ہے۔ جس کا صاف معنی ہے۔ جو شخص قرآن مجید کی ہدایات کا انکار کرتا ہے۔ حقیقت میں وہ آخرت کا منکر ہے۔ ایسے مجرم کے لیے اللہ تعالیٰ نے اذّیت ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ جہاں تک قرآن مجید کے اوصاف اور فوائد کا تعلق ہے۔ اس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں۔ تلاوت قرآن کا عظیم فائدہ : (یَقُوْلُ الرَّبُّ عَزَّوَجَلَّ مَنْ شَغَلَہُ الْقُرْاٰنُ وَذِکْرِیْ عَنْ مَسْأَلَتِيْ اَعْطَیْتُہٗ اَفْضَلَ مَآ اُعْطِیَ السَّآءِلِیْنَ ) [ رواہ الترمذی : کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء کیف کانت قراء ۃ النبی ] ” اللہ رب العزت فرماتے ہیں جسے قرآن پاک کی تلاوت اور میرے ذکر نے مجھ سے مانگنے سے مشغول رکھا۔ میں اسے مانگنے والوں سے زیادہ عطا کروں گا۔ “ ” یقیناً اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعے قوموں کو بلند فرماتا ہے اور اسی کے سبب لوگوں کو ذلیل کرتا ہے۔ “ کتاب ہدایت کا تقاضا یہ ہے کہ اخلاص نیت کے ساتھ حتی المقدور اس کے ہر حکم اور ہدایت پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اگر کوئی فرد یا قوم مسلمان ہونے کے باوجود جان بوجھ کر اس کے کچھ احکامات چھوڑدے اور صرف من پسند باتوں کو اختیار کرے تو اس سے نہ مسائل حل ہو پائیں گے اور نہ ہی مشکلات رفع ہوں گی بلکہ اس منافقت اور دوغلے پن کی وجہ سییہ لوگ دنیا میں ذلیل اور آخرت میں عذاب الٰہی میں مبتلا ہوں گے۔ یہاں قرآن مجید کے دس اوصاف بیان کیے جاتے ہیں۔ ١۔ قرآن مجید اللہ کا نازل کردہ ہے۔ ٢۔ احکام و مسائل میں جامع اور مفصل کتاب ہے۔ ٣۔ اس کی رہنمائی اور ہدایت میں کسی قسم کا نقصان اور شک کی گنجائش نہیں۔ ٤۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے۔ ٥۔ قرآن مجید کے احکام عدل و انصاف پر مبنی ہیں۔ ٦۔ قرآن مجید کے ارشادات اور اس کی پیش گوئیاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے برحق ہیں۔ ٧۔ قرآن مجید ہر اعتبار سے تغیر و تبدل سے پاک ہے اور قیامت تک اس کے محفوظ رہنے کی ضمانت دی گئی ہے۔ ٨۔ قرآن مجید میں نیکی اور بدی کا انجام کھول کر بیان کردیا گیا ہے۔ ٩۔ قرآن مجید منجانب اللہ ہے اور اس میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس میں ایک حرف بھی غلط نہیں ہے۔ ١٠۔ قرآن مجید سراسر ہدایت اور رحمت کا سر چشمہ ہے۔ مسائل ١۔ قرآن مجید سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ ٢۔ قرآن مجید ایمان والوں کو خوشخبری دیتا ہے۔ ٣۔ مومنوں کے لیے بہت بڑا صلہ ہے۔ ٤۔ جو لوگ آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے ان کو دردناک عذاب ہوگا۔ تفسیر بالقرآن قرآن مجید کے اوصاف حمیدہ کی ایک جھلک : ١۔ یقیناً قرآن مجید حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور مومنوں کے لیے خوشخبری ہے۔ (بنی اسرائیل : ٩) ٢۔ قرآن مجید مومنوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ (بنی اسرائیل : ٨٢) ٣۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثال بیان کردی ہے۔ (بنی اسرائیل : ٨٩) ٤۔ اس کتاب میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ہے۔ (البقرۃ : ٢) ٥۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ (الزخرف : ٣)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یہ قرآن راہ راست دکھاتا ہے۔ یہ ہر قسم کی ہدایت کا سرچشمہ ہے اور ہر کسی کے لئے منبع ہدایت ہے۔ بغیر کسی حدود وقیود کے۔ انسانوں کی راہنمائی کے لئے جس ہدایت ، جس نظام کی ضرورت ہے وہ اس میں موجود ہے۔ ہر دور اور ہر قسم کے معاشرے میں۔ انسانی ضمیر و شعور کو یہ ایک واضح عقیدہ اور صاف و سادہ خیالات عطا کرتا ... ہے ، ایسے عقائد و تصورات جن میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے۔ یہ خیالات انسانی شعور کو وہم و گمان ، اوہام و خرافات سے پاک کرکے اس کی سوچ کو قوانین قدرت اور ۔۔۔۔ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں۔ پھر یہ قرآن انسان کے ظاہر و باطن کو باہم مربوط کرتا ہے۔ انسانی سوچ اور عمل کو باہم یکساں کرتا ہے اور انسانی نظریات اور اعمال کے اندر ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ گویا انسان کی شخصیت کے تمام پہلو ایک ہی رسی میں بندھ جات ہیں ، زمین پر انسان کے اعمال و خیالات عالم بالا کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں ، انسان اس دنیا میں جو جدوجہد کرتا ہے ، وہ عبادت بن جاتی ہے۔ عبادات میں بھی اس کی پالیسی اور ہدایت نہایت ہی متوازن ہے۔ وہ صرف اس قدر عبادت اور بندگی کا حکم دیتا ہے جس قدر انسان کے بس میں ہو۔ ایسے احکام نہیں دیتا کہ انسان کے اندر ان کی تعمیل کی طاقت ہی نہ ہو۔ یہ انسان کو سستی اور عیش پرستی کے حولاے بھی نہیں کرتا کہ انسان عیش پرست ہوجائے بلکہ ہر میدان میں اس کی ہدایات توازن و اعتدال پر مبنی ہیں۔ اس میں انسانوں کے باہمی تعلقات کے بارے میں بھی نہایت ہی مستحکم ہدایات دی گئی ہیں۔ ایک فرد اور فرد کے تعلقات کے بارے میں ، میاں اوری بیوی کے بارے میں ، حاکم و محکوم کے بارے میں ، اقوام اور حکومتوں کے بارے میں۔ یہ کتاب اس قسم کے تمام روابط کو نہایت ہی مستحکم بنیادوں پر قائم کرتی ہے ، ایسی مستحکم بنیادیں جو آراء اور خواہشات سے متاثر نہیں ہوتیں۔ دوستی اور دشمنی سے بھی ان اصولوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اغراض و مفادات بھی ان روابط کو متاثر ہے ، اسے یہ بھی معلوم ہے کہ ہر قسم کی سرزمین اور ہر علاقے کے لئے جامع ہدایت کیا ہے ، اس طرح اس نے اس کتاب میں ایک ایسا جامع نظام مرتب کردیا جو دنیا کے تمام انسانوں کی قانونی ، معاشی ، اجتماعی اور اخلاقی ضروریات کے لئے مستحکم ہدایات دیتا ہے بلکہ اس نے بہترین بین الاقوامی ہدایات بھی دی ہیں۔ اس نے تمام ادیان سماوی کے بارے میں بھی بہترین ہدایات دی ہیں ، تمام ادیان کے مقامات مقدسہ کا احترام سکھایا ہدایات دیتا ہے بلکہ اس نے بہترین بین الاقوامی ہدایات بھی دی ہیں۔ اس نے تمام ادیان سماوی کے بارے میں بھی بہترین ہدایات دی ہیں ، تمام ادیان کے مقامات مقدسہ کا احترام سکھایا ہے۔ چناچہ جب انسان اس کتاب سے ہدایات اخذ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں تمام انسانوں کے درمیان ایک بھائی چارہ قائم ہوجاتا ہے اور انسان نہایت ہی امن وامان سے رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ قرا ان وہ راہ دکھاتا ہے ، جو سیدھی اور مستحکم ہے۔ ان ھذا القران یھدی لگتی ھی اقوم و یبشر المومنین الذین یعملون الصلحت ان لھم اجرا کبیرا (٩) وان الذین لا یومنون بالاخرۃ اعتدنا لھم عذابا الیما (٠١) (٧١ : ٩۔ ٠١) ” جو لوگ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے بڑا مہاجر ہے اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے “۔ عمل اور جزائے عمل کا یہ بنیادی اصول ہے کہ ایمان اور عمل صالح کے نتائج مرتب ہوں گے۔ ایمان اور عمل صالح دونوں ضروری ہیں۔ بغیر ایمان کے عمل مفید نہیں ہے اور بغیر عمل کے صرف ایمان معتبر نہیں ہے۔ اگر ایمان کے ساتھ عمل نہ ہو تو وہ ناتمام مسلمانی ہے۔ اور عمل بلا ایمان بھی بےبنیاد ہے۔ ایمان اور عمل دونوں ہوں تو زندگی راہ راست پر چلتی ہیں اور ایمان اور عمل دونوں ہوں تو انسان ہدایت اخذ کرسکتا ہے۔ جو لوگ قرآن کریم کی راہ نہیں لیتے وہ انسانی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں اور انسان بہت ہی جلد باز ہے۔ وہ اپنے نفع میں بھی جلدی کرتا ہے اور نقصان میں بھی۔ وہ اس قدر جلدی سے آگے بڑھنا چاہتا ہے کہ اپنے جذبات پر اسے کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ وہ آگے ہی بڑھنا چاہتا ہے اگرچہ اس کے سامنے شر ہو۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

قرآن سیدھے راستہ کی ہدایت دیتا ہے، اہل ایمان کو بشارت اور اہل کفر کو عذاب الیم کی خبر دیتا ہے ان دونوں آیتوں میں اول تو یہ بتایا کہ قرآن جو راستہ بتاتا ہے وہ بالکل سیدھا راستہ ہے اس میں کوئی کجی نہیں، خیر ہی خیر ہے، دنیا میں اور آخرت میں اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کے ا... نعامات ملتے ہیں، اہل ایمان جو اعمال صالحہ کرتے ہیں قرآن مجید انہیں خوشخبری دیتا ہے کہ موت کے بعد تمہارے لیے خیر ہی خیر ہے بہت بڑا اجر ہے نیز قرآن یہ بھی بتاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے درد ناک عذاب تیار فرمایا ہے، جو لوگ توحید اور رسالت کے قائل ہیں آخرت کو بھی مانتے ہیں آخرت کا منکر بھی مومن نہیں ہے جیسا کہ توحید اور رسالت کے منکر بھی مومن نہیں ہیں، ہر وہ شخص جو تینوں چیزوں میں سے کسی بھی چیز کا منکر ہو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے جس کی جگہ جگہ قرآن کریم نے خبر دی ہے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

12:۔ یہ دوسری آیت مجزہ ہے معجزہ اسراء کی طرح یہ قرآن بھی ایک معجزہ ہے جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا گیا اور اس میں وہی مسئلہ توحید کھول کر بیان کیا گیا جس کی خاطر معجزہ اسراء دکھایا گیا۔ لہذا اب مسئلہ توحید پر ایمان نہیں لاؤ گے تو سخت ترین عذاب میں گرفتار کیے جاؤ گے اور اگر مان لو گے او... ر اس کے مطابق عمل بھی کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا بہت بڑا اجر دے گا۔ اس طرح یہ آیت دعوی توحید کو ماننے والوں کے لیے بشارت اخروی اور دعوی توحید کا انکار کرنے والوں کے لیے تخویف اخروی ہے۔ ” ویبشر المومنین “ بشارت اور ” و ان الذین لا یومنون الخ “ تخویف۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

9 بلاشبہ یہ قرآن کریم اس راستے اور طریقے کی رہنمائی کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ایسی راہ بتاتا ہے جو سب سے سیدھی راہ ہے اور ان ایمان والوں کو جو نیک اعمال کے پابند ہیں اس بات کی بشارت اور خوش خبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بڑا اجر وثواب ہے۔ سب سے سیدھی راہ یعنی اسلام جو ہر قسم کی افراط وتفریط سے مبرا ہ... ے اور ان اہل ایمان کو جو نیک عمل کرتے ہیں یہ بشارت سناتا ہے کہ ان کو بڑا اجر وثواب حاصل ہوگا۔  Show more