Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 100

سورة الكهف

وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ یَوۡمَئِذٍ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ عَرۡضَۨا ﴿۱۰۰﴾ۙ

And We will present Hell that Day to the Disbelievers, on display -

اس دن ہم جہنم کو ( بھی ) کافروں کے سامنے لا کھڑا کر دیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Hell will be displayed before the Disbelievers on the Day of Resurrection Allah says: وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَيِذٍ لِّلْكَافِرِينَ عَرْضًا And on that Day We shall present Hell to the disbelievers, plain to view. Allah tells us what He will do to the disbelievers on the Day of Resurrection. He will show Hell to them, meaning He will bring it forth for them to see its punishment and torment before they enter it. This will intensify their distress and grief. In Sahih Muslim it is recorded that Ibn Mas`ud said, "The Messenger of Allah said, يُوْتَى بِجَهَنَّمَ تُقَادُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَبْعِينَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَك Hell will be brought forth on the Day of Resurrection, pulled by means of seventy thousand reins, each of which will be held by seventy thousand angels. Then Allah says of them:

جہنم کو دیکھ کر ۔ کافر جہنم میں جانے سے پہلے جہنم کو اور اس کے عذاب کو دیکھ لیں گے اور یہ یقین کر کے کہ وہ اسی میں داخل ہونے والے ہیں داخل ہونے سے پہلے ہی جلنے کڑھنے لگیں گے غم ورنج ڈر خوف کے مارے گھلنے لگیں گے ۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جہنم کو قیامت کے دن گھسیٹ کر لایا جائے گا جس کی ستر ہزار لگامیں ہونگی ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے ۔ یہ کافر دنیا کی ساری زندگی میں اپنی آنکھوں اور کانوں کے بیکار کئے بیٹھے رہے ، نہ حق دیکھا ، نہ حق سنا نہ مانا نہ عمل کیا ۔ شیطان کا ساتھ دیا اور رحمان کے ذکر سے غفلت برتی ۔ اللہ کے احکام اور ممانعت کو پس پشت ڈالے رہے ۔ یہی سمجھتے رہے کہ ان کے جھوٹے معبود ہی انہیں سارے نفع پہنچائیں گے اور کل سختیاں دور کریں گے ۔ محض غلظ خیال ہے بلکہ وہ تو ان کی عبادت کے بھی منکر ہو جائیں گے اور ان کے دشمن بن کر کھڑے ہوں گے ۔ ان کافروں کی منزل تو جہنم ہی ہے جو ابھی سے تیار ہے ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ۙوَّعَرَضْنَا جَهَنَّمَ ۔۔ : یہ پیش کرنا بھی عذاب سے پہلے عذاب ہوگا۔ دیکھیے اسی سورت کی آیت (٥٣) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّعَرَضْنَا جَہَنَّمَ يَوْمَىِٕذٍ لِّلْكٰفِرِيْنَ عَرْضَۨا۝ ١٠٠ۙ عرض أَعْرَضَ الشیءُ : بدا عُرْضُهُ ، وعَرَضْتُ العودَ علی الإناء، واعْتَرَضَ الشیءُ في حلقه : وقف فيه بِالْعَرْضِ ، واعْتَرَضَ الفرسُ في مشيه، وفيه عُرْضِيَّةٌ. أي : اعْتِرَاضٌ في مشيه من الصّعوبة، وعَرَضْتُ الشیءَ علی البیع، وعلی فلان، ولفلان نحو : ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلائِكَةِ [ البقرة/ 31] ، ( ع ر ض ) العرض اعرض الشئی اس کی ایک جانب ظاہر ہوگئی عرضت العود علی الاناء برتن پر لکڑی کو چوڑی جانب سے رکھا ۔ عرضت الشئی علی فلان اولفلان میں نے فلاں کے سامنے وہ چیزیں پیش کی ۔ چناچہ فرمایا : ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلائِكَةِ [ البقرة/ 31] پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا ۔ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام «1» ، وقال أبو مسلم : كهنّام «2» ، والله أعلم . ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٠٠۔ ١٠١) اور قیامت کے دن دوزخ کو کافروں کے سامنے ان کے داخل کرنے سے پہلے پیش کردیں گے جو ہماری توحید اور ہماری کتاب قرآن سے اندھے تھے اور وہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دشمنی کی وجہ سے قرآن کریم سن بھی نہیں سکتے تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٠ (وَّعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَىِٕذٍ لِّلْكٰفِرِيْنَ عَرْضَۨا) کہ دیکھ لو اپنی آنکھوں سے اسے ہم نے تمہارے انجام کے لیے تیار کر رکھا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(18:100) عرضنا عرضا۔ عرضنا۔ ماضی جمع متکلم ۔ عرضا۔ مصدر تاکید کے لئے لائی گئی ہے۔ ہم بالکل سامنے پیش کردیں گے

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 تاکہ وہ اپنا ٹھکانہ دیکھ لیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : یاجوج ماجوج اور اللہ کے منکروں کا انجام۔ جب قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں ظاہر ہوچکی ہوں گی تو اسرافیل کو پہلا صور پھونکنے کا حکم ہوگا۔ جس سے تمام مخلوق مرجائے گی صرف رب ذوالجلال کی ذات باقی رہے گی نہ معلوم کتنے عرصہ تک لوگ مرے رہیں گے۔ اس عرصہ میں پوری کائنات بدل دی جائے گی۔ اس کے بعد اللہ کے حکم سے اسرافیل زندہ ہوگا اور پھر دوسری مرتبہ صور پھونکے گا۔ جس سے تمام لوگ حتیٰ کہ بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جانور بھی زندہ کردیے جائیں گے جنہیں ایک دوسرے سے بدلہ کا دلوایا جائے گا۔ یہاں تک سینگ والی بکری جس نے دوسری کو مارا ہوگا وہ اس سے بدلہ لے گی۔ لوگوں کو محشر کے میدان میں اکٹھا کیا جائے گا اور جنت اور جہنم سامنے لا کھڑی کی جائے گی۔ (عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوْقَ إِلٰی أَھْلِھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ‘ حَتّٰی یُقَاد للشَّاۃِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَاءِ ) [ رواہ مسلم : کتاب البروالصلۃ، باب تحریم الظلم ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں قیامت کے دن لوگوں کے حقوق ان کے مالکوں کو ادا کرنا پڑیں گے، یہاں تک کہ جس بکری کے سینگ نہیں اس کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔ “ قیامت کے دن لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی : (عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوق (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حَدَّثَنِی أَنَّ النَّاسَ یُحْشَرُونَ ثَلاَثَۃَ أَفْوَاجٍ فَوْجٌ رَاکِبِینَ طَاعِمِینَ کَاسِینَ وَفَوْجٌ تَسْحَبُہُمُ الْمَلاَءِکَۃُ عَلَی وُجُوہِہِمْ وَتَحْشُرُہُمُ النَّارُ وَفَوْجٌ یَمْشُونَ وَیَسْعَوْنَ یُلْقِی اللَّہُ الآفَۃَ عَلَی الظَّہْرِ فَلاَ یَبْقَی حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَتَکُونُ لَہُ الْحَدِیقَۃُ یُعْطِیہَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لاَ یَقْدِرُ عَلَیْہَا) [ رواہ النسائی : باب البعث ] حضرت حذیفہ بن اسید حضرت ابوذر (رض) سے بیان کرتے ہیں بیشک کائنات میں سے سچے انسان نے مجھے خبر دی کہ قیامت کے دن لوگوں کو تین طریقوں سے جمع کیا جائیگا۔ ان میں سے ایک جماعت سوارہو گی، کھانا کھاتے ہوئے کپڑے پہنچے ہوئے، ایک جماعت کو فرشتے چہروں کے بل گھسیٹیں گے اور آگ ان کو اکٹھا کرے گی اور ایک جماعت بھاگ دوڑ میں مصروف ہوگی اللہ تعالیٰ ان پر آفت مسلط فرمائیں گے اس سے کوئی بھی بچ نہیں پائے گا حتیٰ کہ ایک آدمی کا باغ ہوگا وہ اس باغ کو ایسی سواری کے بدلے میں دے گا جس پر اسے کچھ اختیار نہیں ہوگا۔ (وَعَنِ ابْنْ مَسْعُوْدٍ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یُوؤتٰی بِجَھَنَّمَ یَوْمَءِذٍ لَھَا سَبْعُوْنَ اَلْفَ زِمَامٍ مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ یَّجُرُّوْنَھَا۔ ) [ رواہ مسلم : باب فِی شِدَّۃِ حَرِّ نَارِ جَہَنَّمَ ۔۔] ” حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخ کو لایا جائے گا اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے ‘ جو اسے کھینچ کر لائیں گے۔ “ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُول اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ نَارُکُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِینَ جُزْءً ا مِنْ نَارِ جَہَنَّمَ قیلَ یَا رَسُول اللّٰہِ إِنْ کَانَتْ لَکَافِیَۃً قَالَ فُضِّلَتْ عَلَیْہِنَّ بِتِسْعَۃٍ وَسِتِّینَ جُزْءً ا کُلُّہُنَّ مِثْلُ حَرِّہَا) [ رواہ البخاری : کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں ایک دفعہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دنیا کی آگ جہنم کی آگ کے سترویں درجے پر ہے۔ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا گیا جلانے کے لیے آگ یہی کافی تھی۔ آپ نے فرمایا وہ اس سے انہتر درجے زیادہ تیز ہے اس کا ہر درجہ ایک دوسرے کے برابر ہے۔ “ مسائل ١۔ محشر کے میدان میں جہنم کفار کے سامنے لاکھڑی کی جائے گی۔ ٢۔ جہنم کو دیکھ کر کفار کی آنکھوں سے غفلت کے پردے اٹھ جائیں گے۔ ٣۔ اللہ تعالیٰ کی نصیحت سے لاپرواہی کرنے والوں کی سزا جہنم ہے۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَّ عَرَضْنَا جَھَنَّمَ یَوْمَءِذٍ لِّلْکٰفِرِیْنَ عَرْضًا) (اور اس دن ہم کافروں کے سامنے دوزخ پیش کریں گے)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

100 اور ہم جہنم کو اس دن کافروں کے سامنے لے آئیں گے۔