Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 107

سورة الكهف

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتۡ لَہُمۡ جَنّٰتُ الۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا ﴿۱۰۷﴾ۙ

Indeed, those who have believed and done righteous deeds - they will have the Gardens of Paradise as a lodging,

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی اچھے کئے یقیناً ان کے لئے الفردوس کے باغات کی مہمانی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Reward of the Righteous Believers Allah says: إِنَّ الَّذِينَ امَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً "Verily, those who believe and do righteous deeds, shall have the Gardens of Al-Firdaws for their entertainment." Allah tells us about His blessed servants, those who believed in Allah and His Messengers and accepted as truth what the Messengers brought. He tells us that they will have the Gardens of Al-Firdaws (Paradise). Abu Umamah said, "Al-Firdaws is the center of Paradise." Qatadah said, "Al-Firdaws is a hill in Paradise, at its center, the best of it." This was also narrated from Samurah and attributed to the Prophet, الْفِرْدَوْسُ رَبْوَةُ الْجَنَّةِ أَوْسَطُهَا وَأَحْسَنُهَا Al-Firdaws is a hill in Paradise, at its center, the best of it. A similar report was narrated from Qatadah from Anas bin Malik, and attributed to the Prophet. All of the preceding reports were narrated by Ibn Jarir, may Allah have mercy on him. The following is in the Sahih, إِذَا سَأَلْتُمُ اللهَ الْجَنَّةَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَعْلَى الْجَنَّةِ وَأَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّة If you ask Allah for Paradise, then ask Him for Al-Firdaws, for it is the highest part of Paradise, in the middle of Paradise, and from it spring the rivers of Paradise. نُزُلاً (entertainment), means offered to them as hospitality.

جنت الفردوس کا تعارف ۔ اللہ پر ایمان رکھنے والے ، اس کے رسولوں کو سچا ماننے والے ان کی باتوں پر عمل کرنے ولاے ، بہترین جنتوں میں ہوں گے ۔ بخاری ومسلم میں ہے کہ جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت فردوس کا سوال کرو یہ سب سے اعلی سب سے عمدہ جنت ہے اسی سے اور جنتوں کی نہریں بہتی ہیں ۔ یہی ان کا مہمان خانہ ہوگی ۔ یہ یہاں ہمیشہ کے لئے رہیں گے ۔ نہ نکالے جائیں نہ نکلنے کا خیال آئے نہ اس سے بہتر کوئی اور جگہ وہ وہاں کے رہنے سے گھبرائیں کیونکہ ہر طرح کے اعلی عیش مہیا ہیں ۔ ایک پر ایک رحمت مل رہی ہے روز بروز رغبت ومحبت انس والفت بڑھتی جا رہی ہے اس لئے نہ طبیعت اکتاتی ہے نہ دل بھرتا ہے بلکہ روز شوق بڑھتا ہے اور نئی نعمت ملتی ہے ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

107۔ 1 جنت الفردوس، جنت کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے، اسی لئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ' جب بھی تم اللہ سے جنت کا سوال کرو تو الفردوس کا سوال کرو، اس لئے کہ وہ جنت کا اعلیٰ حصہ ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں ' (البخاری کتاب التوحید)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٧] جنت کے سب سے اعلیٰ اور بلند تر درجہ کا نام جنت الفردوس ہے جس کے باغات کے درخت گھنے، پربہار اور خوش منظر ہیں۔ آپ نے مسلمانوں سے فرمایا کہ جب کبھی اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔ (بخاری، کتاب الجہاد، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ)

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۔۔ : کفار کے بعد ان کے مقابل اہل ایمان کی مہمانی کا ذکر فرمایا۔ فردوس کا معنی وہ باغ ہے جس میں تمام باغوں کے درخت، پھول اور پودے ہوں۔ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَسَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ ، فَإِنَّہُ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعَلَی الْجَنَّۃِ ، وَفَوْقَہُ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ ، وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْھَارُ الْجَنَّۃِ ) ” جب تم اللہ سے مانگو تو اس سے فردوس کا سوال کرو، کیونکہ وہ جنت کا سب سے افضل اور جنت کا سب سے اونچا مقام ہے اور اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ “ [ بخاري، التوحید، باب وکان عرشہ علی الماء : ٧٤٢٣ ]

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The word: الْفِرْ‌دَوْسِ (al-Firdaus) in: جَنَّاتُ الْفِرْ‌دَوْسِ (Gardens of Firdaus) means a verdant valley full of fruits and flowers - with reference to Para¬dise. However, difference exists as to the origin of this word. Is it Arabic, or is it non-Arabic? Those who call it non-Arabic have to refine it fur¬ther. Is it Persian or Greco-Roman or Syriac? There are different views about this. It appears in the Sahih of al-Bukhari and Muslim that the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: &when you ask of Allah, ask for Jannatul-Firdaus because it is the highest and the superior most rank of Jannah. Above it, there is the Throne of the Rahman and from it issue forth all streams of .Jannah.& (Qurtubi)

جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ فردوس کے معنی سرسبز باغ کے ہیں اس میں اختلاف ہے کہ یہ عربی لفظ ہے یا عجمی جن لوگوں نے عجمی کہا ہے اس میں بھی فارسی ہے یا رومی یا سریانی مختلف اقوال ہیں۔ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تم اللہ سے مانگو تو جنت الفردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا سب سے اعلیٰ و افضل درجہ ہے اس کے اوپر عرش رحمن ہے اور اسی سے جنت کی سب نہریں نکلتی ہیں (قرطبی)

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَہُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا۝ ١٠٧ۙ أمن والإِيمان يستعمل تارة اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ويقال لكلّ واحد من الاعتقاد والقول الصدق والعمل الصالح : إيمان . قال تعالی: وَما کانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمانَكُمْ [ البقرة/ 143] أي : صلاتکم، وجعل الحیاء وإماطة الأذى من الإيمان قال تعالی: وَما أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنا وَلَوْ كُنَّا صادِقِينَ [يوسف/ 17] قيل : معناه : بمصدق لنا، إلا أنّ الإيمان هو التصدیق الذي معه أمن، وقوله تعالی: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيباً مِنَ الْكِتابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ [ النساء/ 51] فذلک مذکور علی سبیل الذم لهم، ( ا م ن ) الامن الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلما ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (2 ۔ 62) میں امنوا کے یہی معنی ہیں اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید ہوۃ کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ اور کبھی ایمان کا لفظ بطور مدح استعمال ہوتا ہے اور اس سے حق کی تصدیق کرکے اس کا فرمانبردار ہوجانا مراد ہوتا ہے اور یہ چیز تصدیق بالقلب اقرار باللسان اور عمل بالجوارح سے حاصل ہوتی ہے اس لئے فرمایا ؛۔ { وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللهِ وَرُسُلِهِ أُولَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ } ( سورة الحدید 19) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائے ہیں روہی صدیق میں یہی وجہ ہے کہ اعتقاد قول صدق اور عمل صالح میں سے ہر ایک کو ایمان کہا گیا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَمَا كَانَ اللهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ } ( سورة البقرة 143) ۔ اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یوں ہی کھودے (2 ۔ 143) میں ایمان سے مراد نماز ہے اور (16) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیا اور راستہ سے تکلیف کے دور کرنے کو جزو ایمان قرار دیا ہے اور حدیث جبرائیل میں آنحضرت نے چھ باتوں کو کو اصل ایمان کہا ہے اور آیت کریمہ ؛۔ { وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ } ( سورة يوسف 17) اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے (12 ۔ 17) میں مومن بمعنی مصدق ہے ۔ لیکن ایمان اس تصدیق کو کہتے ہیں جس سے اطمینان قلب حاصل ہوجائے اور تردد جاتا رہے اور آیت کریمہ :۔ { أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ } ( سورة النساء 44 - 51) من ان کی مذمت کی ہے کہ وہ ان چیزوں سے امن و اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں جو باعث امن نہیں ہوسکتیں کیونکہ انسان فطری طور پر کبھی بھی باطل پر مطمئن نہیں ہوسکتا ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے صالح الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] ( ص ل ح ) الصالح ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ جَنَّةُ : كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15] الجنۃ ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔ نزل ( ضيافت) النُّزُولُ في الأصل هو انحِطَاطٌ من عُلْوّ. والنُّزُلُ : ما يُعَدُّ للنَّازل من الزَّاد، قال : فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوى نُزُلًا [ السجدة/ 19] وأَنْزَلْتُ فلانا : أَضَفْتُهُ. ( ن ز ل ) النزول ( ض ) اصل میں اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنا کے ہیں النزل ( طعام مہمانی ) وہ کھان جو آنے والے مہمان کے لئے تیار کیا جائے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوى نُزُلًا[ السجدة/ 19] ان کے رہنے کے لئے باغ میں یہ مہاہنی ۔ انزلت فلانا کے معنی کسی کی مہمانی کرنے کے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٠٧۔ ١٠٨) بیشک جو حضرات رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کی رہائش کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور نہ وہ وہاں سے کہیں اور جانا چاہیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٧ (اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا) جن لوگوں نے ایمان کے تقاضے بھر پور طور پر پورے کیے اور وہ نیک اعمال کرتے رہے ان کے لیے ٹھنڈی چھاؤں والے باغات ہوں گے۔ آج ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ وہ باغات کیسے ہوں گے اور کہاں ہوں گے۔ اس کائنات کی وسعت بیحد و حساب ہے اور جنت کی وسعت بھی ہمارے احاطہ خیال میں نہیں سما سکتی۔ اس کائنات میں اَن گنت کہکشائیں ہیں اور نہ معلوم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے کہاں کہاں جنتیں بنا رکھی ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ نچلے درجے والا جنتی اوپر والے جنتی کو ایسے دیکھے گا جیسے آج ہم زمین سے ستاروں کو دیکھتے ہیں۔ بہرحال معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت کی ابتدائی مہمان نوازی (نُزُل) یہیں اسی زمین پر ہوگی۔ یعنی ” قصۂ زمین برسر زمین “ ہی طے کیا جائے گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :78 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، المومنون ، حاشیہ 10 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(18:107) جنت الفردوس۔ مضاف مضاف الیہ۔ اگرچہ فردوس کے معنی بھی جنت کے ہی لئے جاتے ہیں۔ لیکن یہاں اس کے معنی ایسی وادی جو انگوروں ، پھولوں اور دیگر پھلوں سے بھر پور ہو۔ فردوس کے باغات۔ نزلا۔ ملاحظہ ہو 18:102 ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

(ت ن)3 حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم اللہ سے مانگو تو فردوس مانگو اس لئے کہ وہ جنت کے درمیان اور اس کا بلند ترین حصہ ہے اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اس سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ (بخاری مسلم)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : کفار اور مشرکین کے انجام کے ذکر کے بعد ایماندار اور صاحب کردار لوگوں کا تذکرہ۔ اللہ اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آخرت پر سچا ایمان والے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ان کی مہمان نوازی جنت الفردوس میں کی جائے گی۔ جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور ان کو کبھی اس سے نکالا نہیں جائے گا۔ نہ ہی وہ خود نکلیں گے۔ جنت کی ایک جھلک اور اس کی چھوٹی سے چھوٹی نعمت ” دنیا و ما فیھا “ سے کھرب ہا درجہ بہتر ہے۔ ” جنت الفردوس “ جنت کا وہ اعلیٰ حصہ اور مقام ہے جس کے مقابلہ میں باقی جنت کی نعمتیں معمولی تصور ہوں گی۔ اس میں انبیاء کرام (علیہ السلام) ، ان کے اصحاب، شہدآء، صدیقین، صلحآء اور وہ لوگ داخل ہوں گے جو اللہ کی خوشنودی کی خاطر نیکی کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے کہ لوگو ! جب اپنے رب کے حضور جنت کی التجاء کرو تو جنت الفردوس طلب کیا کرو۔ (عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مَنْ اٰمَنَ باللّٰہِ وَبِرَسُوْلِہٖ وَأَقَام الصَّلٰوۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ جَاھَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْجَلَسَ فِیْ أَرْضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ فِیْھَا فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ : إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ ماءَۃَ دَرَجَۃٍ أَعَدَّھَا اللّٰہُ لِلْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَابَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَآءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّہٗ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعْلَی الْجَنَّۃِ أُرَاہُ قَالَ وَ فَوْقَہٗ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْھَارُ الْجَنَّۃِ ) [ رواہ البخاری : کتاب الجھاد والسیر ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ و رسول پر ایمان لایا، اس نے نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے۔ اسے جنت میں داخل کرنا اللہ پر حق ہے اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو یا اپنے گھر بیٹھا رہا صحابہ نے عرض ! کی اللہ کے رسول ! تو کیا ہم لوگوں کو خوشخبری نہ دے دیں ؟ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے جنت میں سو درجات بنائے ہیں ہر دو درجے کا درمیانی فاصلہ زمین و آسمان کے درمیانی فاصلہ کے برابر ہے۔ جب تم اللہ سے جنت کا سوال کرو تو جنت الفردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت کا وسط اور اعلیٰ جگہ ہے راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس کے اوپررحمان کا عرش ہے اور وہاں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ “ (روایت میں اختصار ہے ورنہ اسلام کے پانچ ارکان پر عمل کرنا فرض ہے) (عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَال اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْدَدْتُّ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَاعَیْنٌ رَاأتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَاخَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ وَّاقْرَءُ وْا اِنْ شِءْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ الْجَنَّۃِ وَأَنَّہَا مَخْلُوقَۃٌ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول محترم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ‘ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کی ہیں ‘ جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی ان کے متعلق کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا اگر تمہیں پسند ہو تو اس آیت کی تلاوت کرو ” کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا چیز چھپا کے رکھی گئی ہے۔ “ (عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مَوْضِعُ سَوْطٍ فِی الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فیہَا) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی صِفَۃِ الْجَنَّۃِ وَأَنَّہَا مَخْلُوقَۃٌ ] حضرت سہل بن ساعدی (رض) بیان کرتے ہیں رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک کوڑے کے برابر (گزبھر) جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ‘ سب سے بہتر ہے۔ تفسیر بالقرآن جنت اور اس کی نعمتوں کی ایک جھلک : ١۔ ایمان والوں اور عمل صالح کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے۔ (الکہف : ١٠٧) ٢۔ تمہارے لیے جنت میں وہ کچھ ہوگا جو تم چاہو گے۔ (حٰم السجدۃ : ٣١) ٣۔ یقیناً متقیّن سایوں اور چشموں اور پسندیدہ میوہ جات میں رہیں گے۔ (المرسلات : ٤١۔ ٤٢) ٤۔ اللہ کے مخلص بندے نعمتوں والی جنت میں ہوں گے ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہونگے۔ (الصٰفٰت : ٤٣۔ ٤٤) ٥۔ پرہیزگاروں کے لیے عمدہ مقام ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے اور ان میں تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ (ص : ٤٩ تا ٥٠)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ان لوگوں کی جنت الفردوس میں مہمانی مقابل ہے کفار کی مہمانی کے جو جہنم میں ہو رہی ہے۔ کتنا ہی بڑا فراق ہے دونوں میں ۔ یہاں نہایت ہی لطیف انداز میں انساین نفس اور اس کے احساسات اور مسرتوں کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

ایمان اور اعمال صالحہ والے جنت الفردوس میں ہوں گے کافروں کی سزا بتانے کے بعد اہل ایمان کے انعامات کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا (اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتْ لَھُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا) (بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کی مہمانی فردوس کے باغات ہوں گے) لفظ جنات، جنت کی جمع ہے عربی زبان میں جنت باغ کو کہتے ہیں اور فردوس کے بارے میں علماء تفسیر کے متعدد اقوال ہیں۔ مشہور یہ ہے کہ وہ رومی یا عبرانی زبان میں باغ کے معنی میں ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ حبشی زبان میں فردوس گھنے باغ کو کہتے ہیں جس میں درخت خوب زیادہ ہوں اور آپس میں ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ہوں۔ یہ اقوال روح المعانی صفحہ ٥٠ ج ١٦ میں نقل کیے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ جنت کا اعلیٰ حصہ ہے اور اس پر رحمن جل جلالہ کا عرش ہے اور اس سے چاروں نہریں نکلتی ہیں۔ (رواہ البخاری ص ٣٩١ ج ١) معلوم ہوا کہ فردوس جنت کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ اس پر صاحب روح المعانی نے یہ اشکال کیا ہے کہ اہل ایمان کے درجات مختلف ہوں گے اگر سبھی فردوس میں چلے جائیں تو فرق مراتب ہی کیا رہا۔ پھر اس نے تین جواب دئیے ہیں۔ ان میں سے ایک جواب یہ ہے کہ بہت ساری جنتوں میں ایک جنت الفردوس بھی ہے۔ اور جنات کی اضافت جو الفردوس کی طرف ہے یہ ادنی ملابست کی وجہ سے ہے (کیونکہ سبھی جنتیں ایک دوسرے سے متصل ہیں اور سب سے اوپر جنت الفردوس ہے اور اضافت کے لیے اتنا تعلق اور ملابست کافی ہے) لیکن صاحب بیان القرآن نے اشکال کو رفع کرنے کے لیے فرمایا ہے کہ لفظ فردوس سے مطلق جنت یعنی بہشت مراد ہے۔ اور جنات باغوں کے معنی میں ہے اور مطلب یہ ہے کہ جس بہشت کا اہل ایمان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔ یہ مفہوم لینے سے جنات الفردوس بہشت کے تمام درجات کو شامل ہوجاتا ہے اور اشکال ختم ہوجاتا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

89:۔ یہ بشارت اخروی ہے۔ یعنی جو لوگ اللہ کی توحید پر ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور شرک سے بچے ان کے لیے جنت الفردوس ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

107 یقینا جو لوگ ایمان لائے اور دعوت ایمانی کو قبول کیا اور نیک اعمال کے پابند رہے ان کی مہمانی کے لئے سایہ دار باغ ہوں گے۔