Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 19

سورة الكهف

وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ لِیَتَسَآءَلُوۡا بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ اَیُّہَاۤ اَزۡکٰی طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ وَ لۡـیَؔ‍‍‍تَلَطَّفۡ وَ لَا یُشۡعِرَنَّ بِکُمۡ اَحَدًا ﴿۱۹﴾

And similarly, We awakened them that they might question one another. Said a speaker from among them, "How long have you remained [here]?" They said, "We have remained a day or part of a day." They said, "Your Lord is most knowing of how long you remained. So send one of you with this silver coin of yours to the city and let him look to which is the best of food and bring you provision from it and let him be cautious. And let no one be aware of you.

اسی طرح ہم نے انہیں جگا کر اٹھا دیا کہ آپس میں پوچھ گچھ کرلیں ۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالٰی ہی کو ہے ۔ اب توتم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کونسا کھانا پاکیزہ تر ہے پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے ، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَکَذٰلِکَ
اور اسی طرح
بَعَثۡنٰہُمۡ
اٹھایا ہم نے انہیں
لِیَتَسَآءَلُوۡا
تاکہ وہ ایک دوسرے سے سوال کریں
بَیۡنَہُمۡ
آپس میں
قَالَ
کہا
قَآئِلٌ
کہنے والے نے
مِّنۡہُمۡ
ان میں سے
کَمۡ
کتنا
لَبِثۡتُمۡ
ٹھہرے تم
قَالُوۡا
انہوں نے کہا
لَبِثۡنَا
ٹھہرے ہم
یَوۡمًا
ایک دن
اَوۡ
یا
بَعۡضَ
کچھ حصہ
یَوۡمٍ
دن کا
قَالُوۡا
وہ کہنے لگے
رَبُّکُمۡ
رب تمہارا
اَعۡلَمُ
زیادہ جانتا ہے
بِمَا
اسے جو
لَبِثۡتُمۡ
ٹھہرے تم
فَابۡعَثُوۡۤا
پس بھیجو
اَحَدَکُمۡ
اپنے میں سے کسی ایک کو
بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ
ساتھ اپنی اس چاندی کے
اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ
طرف شہر کے
فَلۡیَنۡظُرۡ
پھر چاہیے کہ وہ دیکھے
اَیُّہَاۤ
کون سا ان میں سے
اَزۡکٰی
زیادہ پاکیزہ
طَعَامًا
کھانا ہے
فَلۡیَاۡتِکُمۡ
پس چاہیے کہ لائے تمہارے پاس
بِرِزۡقٍ
کھانا
مِّنۡہُ
اس سے
وَلۡـیَتَلَطَّفۡ
اور چاہیے کہ وہ نرمی کرے
وَلَا
اور نہ
یُشۡعِرَنَّ
وہ ہر گز خبر دے
بِکُمۡ
تمہارے بارے میں
اَحَدًا
کسی ایک کو
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَکَذٰلِکَ
اوراسی طرح
بَعَثۡنٰہُمۡ
ااٹھایا ہم نے انہیں
لِیَتَسَآءَلُوۡا
تاکہ وہ ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں
بَیۡنَہُمۡ
آپس میں
قَالَ
کہا
قَآئِلٌ
کہنے والے نے
مِّنۡہُمۡ
اُن میں سے
کَمۡ
کتنی دیر
لَبِثۡتُمۡ
رہے ہو تم
قَالُوۡا
انھوں نے کہا
لَبِثۡنَا
ہم رہے ہیں
یَوۡمًا
ایک دن
اَوۡ
یا
بَعۡضَ
کچھ حصہ
یَوۡمٍ
دن کا
قَالُوۡا
انہوں نے کہا
رَبُّکُمۡ
رب تمہارا
اَعۡلَمُ
زیادہ جانتا ہے
بِمَا
اس کو جو
لَبِثۡتُمۡ
رہے تم
فَابۡعَثُوۡۤا
چنانچہ بھیجیں اپنے میں سے
اَحَدَکُمۡ
کسی ایک کو
بِوَرِقِکُمۡ
اپنی چاندی دے کر
ہٰذِہٖۤ
یہ
اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ
شہر کی طرف
فَلۡیَنۡظُرۡ
پھر چاہیے کہ وہ دیکھیں
اَیُّہَاۤ
کہاں ہے
اَزۡکٰی
زیادہ صاف ستھرا
طَعَامًا
کھانا
فَلۡیَاۡتِکُمۡ
پھر چاہیے کہ وہ لائے تمہارے
بِرِزۡقٍ
کھانے کو
مِّنۡہُ
اس میں سے
وَلۡـیَتَلَطَّفۡ
اور چاہیے کہ وہ نرمی اور باریک بینی کی کوشش کرے
وَلَا یُشۡعِرَنَّ
اور ہرگز معلوم نہ ہونے دے
بِکُمۡ
تمہارے متعلق
اَحَدًا
کسی ایک کو
Translated by

Juna Garhi

And similarly, We awakened them that they might question one another. Said a speaker from among them, "How long have you remained [here]?" They said, "We have remained a day or part of a day." They said, "Your Lord is most knowing of how long you remained. So send one of you with this silver coin of yours to the city and let him look to which is the best of food and bring you provision from it and let him be cautious. And let no one be aware of you.

اسی طرح ہم نے انہیں جگا کر اٹھا دیا کہ آپس میں پوچھ گچھ کرلیں ۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالٰی ہی کو ہے ۔ اب توتم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کونسا کھانا پاکیزہ تر ہے پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے ، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اسی طرح ہم نے انھیں اٹھایا تاکہ وہ آپس میں کچھ سوال جواب کریں۔ ان میں سے ایک نے کہا : بھلا تم کتنی مدت اس حال میں پڑے رہے ؟ ان میں سے کچھ نوجوانوں نے کہا : یہی کوئی ایک دن یا دن کا کچھ حصہ اور بعض نے کہا : یہ تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ تم کتنی مدت اس حال میں پڑے رہے۔ اب یوں کرو کہ اپنا چاندی کا روپیہ (سکہ) دے کر کسی ایک کو شہر بھیجو کہ وہ دیکھے کہ صاف سھترا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں سے وہ آپ کے لئے کچھ کھانے کو لائے اور اسے نرم رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی کو آپ لوگوں کا پتہ چل جائے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اوراسی طرح ہم نے انہیں اُٹھایاتاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پُوچھ گچھ کریں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا:’’کتنی دیررہے ہوتم؟‘‘انہوں نے کہا: ’’ہم ایک دن یادن کاکچھ حصہ رہے ہیں۔‘‘وہ بولے کہ تمہارارب ہی زیادہ جانتا ہے کہ تم کتنی دیررہے ہو؟ چنانچہ اپنے میں سے کسی ایک کواپنے یہ چاندی(کے سکے) دے کرشہر بھیجیں، پس چاہیے کہ وہ دیکھے کہ زیادہ صاف ستھراکھاناکہاں ہے؟پھراسی میں سے کچھ تمہارے کھانے کو لائے اوروہ نرمی اورباریک بینی کی کوشش کرے اورتمہارے متعلق کسی کوہرگزنہ معلوم ہونے دے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And similarly We raised them up so that they ask each other. One of them said, how long did you stay?|" They said, |"A day, or part of a day.|" They said, |"Your Lord knows best how long you stayed.|" So, send one of you with this silver (coin) of yours to the city and let him look around which of the eatables are the purest and let him bring you some food therefrom. And he must be po¬lite and must not let anyone know about you.

اور اسی طرح ان کو جگا دیا ہم نے کہ آپس میں پوچھنے لگے، ایک بولا ان میں کتنی دیر ٹھہرے تم، بولے ہم ٹھہرے ایک دن یا دن سے کم، بولے تمہارا رب ہی خوب جانے جتنی دیر تم رہے ہو اب بھیجو اپنے میں سے ایک کو یہ روپیہ دے کر اپنا اس شہر میں پھر دیکھے کونسا کھانا ستھرا ہے سو لائے تمہارے پاس اس میں سے کھانا اور نرمی سے جائے اور جتا نہ دے تمہاری خبر کسی کو ،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنا عرصہ یہاں رہے ہو گے کچھ بولے کہ ہم رہے ہیں ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ کچھ (دوسرے) بولے کہ تمہارا رب خوب جانتا ہے تم کتنا عرصہ رہے ہو اب تم بھیجو اپنے میں سے ایک (ساتھی) کو اپنے اس چاندی کے سکے کے ساتھ شہر کی طرف تو وہ دیکھے کہ شہر کے کس حصے سے زیادہ پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہ وہاں سے تمہارے لیے کچھ کھانا لے آئے اور وہ نرمی کا معاملہ کرے اور وہ آگاہ نہ کر دے تمہارے بارے میں کسی کو

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا 16 تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہو ، کتنی دیر اس حال میں رہے؟ “ دوسروں نے کہا” شاید دن پھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے ۔ “پھروہ بولے” اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حال میں گزرا ۔ چلو ، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے ۔ وہاں سے وہ کچھ کھانے کےلیے لائے ۔ اور چاہیے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے ، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اور ( جیسے ہم نے انہیں سلایا تھا ) اسی طرح ہم نے انہیں اٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا : تم اس حالت میں کتنی دیر رہے ہوگے؟ کچھ لوگوں نے کہا : ہم ایک دن یا ایک دن سے کچھ کم ( نیند میں ) رہے ہوں گے ۔ دوسروں نے کہا : تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی دیر اس حالت میں رہے ہو ۔ اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو ، وہ جاکر دیکھ بھال کرے کہ اس کے کون سے علاقے میں زیادہ پاکیزہ کھانا ( مل سکتا ) ہے ۔ ( ١٢ ) پھر تمہارے پاس وہاں سے کچھ کھانے کو لے آئے ، اور اسے چاہیے کہ ہوشیاری سے کام کرے ، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور ایسے ہی ہم نے ان کو ایک باغیچہ اس 1 لئے کہ آپس میں پوچھ گچھ 2 ان میں سے ایک کہنے والا کہنے لگا ( بھائیو) تم (یہاں) کتنی دیر رہے ہو گے 3 انہوں نے کہا دن بھر رہے ہوں گے یا دن سے کچھ کم کہنے لگے تمہارا مالک خود جانتا ہے جتنی دیر تم (یہاں) رہے خیر (اب یہ قصہ جانے دو ) تمہارے پاس جو یہ روپیہ ہے وہ تم میں سے کسی کو دیکرشہر کو بھیر (افسوس کو جس کو اب طرطوس کہتے ہیں) وہ (وہاں) جا کرد یکھے کس کے پاس اچھا کھانا ملتا ہے 4 تو اس میں سے کچھ کھانا تمہایر پاس لے کر آئے اور چپ چاپ رہے 5 اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور اسی طرح ہم نے ان کو جگا دیا تاکہ آپس میں ایک دوسرے دریافت کریں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم یہاں کتنی مدت رہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم دیر رہے انہوں (دوسروں) نے کہا یہ تو تمہارا پروردگار ہی جانتا ہے کہ تم کتنا عرصہ رہے تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کی طرف بھیجو پھر وہ دیکھے کہ پاکیزہ کھانا کون سا ہے سو اس میں سے تمہارے پاس کچھ کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ (احتیاط کے ساتھ) آجائے کہ کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اسی طرح ہم نے ان کو جگا دیا تاکہ وہ آپس میں پوچھنے لگیں۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم کس قدر (سوتے) رہے ہوں گے۔ کہنے لگے کہ ایک دن یا ایک دن سے کم۔ کہنے لگے کہ تمہارا رب ہی جانتا ہے کہ تم کتنی دیر تک (سوتے) رہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ اپنے میں سے کسی ایک کو یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو تاکہ وہ دیکھے کہ کون سا کھانا حلال اور پاکیزہ ہے تاکہ وہ اس میں سے تمہارے واسطے کھانا لے آئے۔ نہایت آہستگی (احتیاط) سے جائے اور کسی کو خبر نہ ہونے پائے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And likewise we raised them up that they might question among themselves; there spake a speaker from amongst them: how long have ye tarried? They said we have tarried a day or part of a day. They said, your Lord knoweth best how long ye have tarried; now send one of you with this your money unto the city and let him see which food is purest there, and let him bring you a provision thereof, and let him be circumspect, and let him by no means discover you to anycne.

اور اسی طرح ہم نے انہیں جگا دیا جس سے کہ وہ آپس میں پوچھ پاچھ کریں ۔ (چنانچہ) ایک کہنے والے نے ان میں سے کہا کہ تم کتنی دیر ٹھہرے ہوگئے ؟ (بعض ان میں سے) بولے کہ ہم دن بھر ٹھہرے ہوں گے یا دن بھر سے کم (بعض اور) بولے کہ جتنی دیر تم ٹھہرے یہ تو تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے۔ تو اب اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کی طرف بھیجو ۔ سو وہ تحقیق کرے کہ کون ساکھانا پاکیزہ ہے ۔ پھر اس میں سے کچھ کھانا تمہارے پاس لے آئے اور خوش تدبیری (سے کام) کرے اور کسی کو تمہارے خبر نہ ہونے دے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور اسی طرح ہم نے ان کو جگایا کہ وہ آپس میں پوچھ گچھ کریں ۔ ان میں سے ایک پوچھنے والے نے پوچھا: تم یہاں کتنا ٹھہرے ہوگے؟ وہ بولے: ہم ایک دن یا ایک دن سے بھی کم ٹھہرے ہوں گے ۔ بولے: تمہاری مدت قیام کو تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے ۔ پس اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ رقم دے کر شہر بھیجو تو وہ اچھی طرح دیکھ لے کہ شہر کے کس حصہ میں پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہاں سے تمہارے لئے کچھ کھانا لائے اور چاہئے کہ وہ دبے پاؤں جائے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اور اسی طرح ہم نے ان کو بیدار کردیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم یہاں کتنی مدت رہے ہوگے؟ وہ کہنے لگے کہ ایک دن یا ایک دن سے ( بھی ) کم ، انہوں ( دوسروں ) نے کہا تمہارا رب یہ بہتر جانتا ہے کہ تم کتنی مدت رہے ہو ، پس تم اپنے میں سے کسی ( ساتھی ) کو یہ ( چاندی کا ) سکہ دے کر شہر ( کی طرف ) بھیجو تاکہ وہ دیکھے کہ اس ( شہر کے کھانوں میں ) سے کون سا کھانا زیادہ پاکیزہ ہے ، تو اس میں سے تمہارے پاس کھانا لے آئے اور اسے چاہیے خوش تدبیری سے کام لے اور تمہاری ہرگز کسی کو خبر نہ ( ہونے ) دے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اور اسی طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں، ایک کہنے والے نے کہا کہ تم یہاں کتنی مدت رہے ؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت بھی تم رہے ہو تمہارا رب ہی اسے خوب جانتا ہے۔ تم اپنے میں سے کسی کو روپیہ دے کر شہر بھیجو وہ دیکھے کہ عمدہ کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور اسے نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے اور تمہارا حال کسی سے نہ کہے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اور (جس عجیب طریقے سے ہم نے انھیں سلا دیا تھا) اسی طرح ہم نے انھیں اٹھا بٹھایا، تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کریں، (چنانچہ) ان میں سے ایک نے پوچھا کہ تم کتنی دیر اس حال میں رہے ہو ؟ تو دوسروں نے جواب دیا دن بھر، یا اس سے بھی کچھ کم ہی رہے ہوں گے، پھر انہوں نے کہا (اس بحث سے کیا فائدہ ؟ ) تمہارا رب ہی خوب جانتا ہے کہ تم کتنا عرصہ رہے ہو۔ پس اب تم اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو تاکہ وہ (وہاں جا کر سب سے پہلے تو یہ) دیکھے کہ سب سے پاکیزہ (اور ستھرا) کھانا کہاں ملتا ہے، پھر وہ وہاں سے تمہارے کھانے کو کچھ لے آئے، اور وہ بڑی خوش اسلوبی سے کام لے کہ تمہارے بارے میں کسی کو خبر تک نہ ہونے پائے،

Translated by

Noor ul Amin

اس طرح ہم نے انہیں جگاکراٹھادیاکہ وہ آپس میں کچھ سوال و جواب کریں ان میں سے ایک نے کہا:’’بھلاتم کتنی مدت ( اس حال میں ) پڑے رہے ؟‘ ‘ ان میں سے بعض نے کہا’’یہی کوئی ایک دن یادن کاکچھ حصہ ‘‘ اور بعض نے کہا :’’یہ توتمہارا رب ہی خوب جانتا ہے جتنی مدت پڑے رہے اب تم اپنے میں سے کسی ایک کو اپنی یہ چاندی ( کا سکہ ) دے کرشہربھیجوکہ وہ دیکھے کہ صاف ستھراکھاناکہاں ملتا ہے وہاں سے وہ آپ کے لئے کچھ کھانے کو لائے اور اسے نرم رویہ اختیارکرنا چاہیےایسانہ ہوکہ کسی کو آپ لوگوں کاپتہ چل جائے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا ( ف۲٦ ) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں ( ف۲۷ ) ان میں ایک کہنے والا بولا ( ف۲۸ ) تم یہاں کتنی دیر رہے ، کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم ( ف۲۹ ) دوسرے بولے تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے ( ف۳۰ ) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر ( ف۳۱ ) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کونسا کھانا زیادہ ستھرا ہے ( ف۳۲ ) کہ تمہارے لیے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھا دیا تاکہ وہ آپس میں دریافت کریں ، ( چنانچہ ) ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: تم ( یہاں ) کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ( یہاں ) ایک دن یا اس کا ( بھی ) کچھ حصہ ٹھہرے ہیں ، ( بالآخر ) کہنے لگے: تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ تم ( یہاں ) کتنا عرصہ ٹھہرے ہو ، سو تم اپنے میں سے کسی ایک کو اپنا یہ سکہ دے کر شہر کی طرف بھیجو پھر وہ دیکھے کہ کون سا کھانا زیادہ حلال اور پاکیزہ ہے تو اس میں سے کچھ کھانا تمہارے پاس لے آئے اور اسے چاہئے کہ ( آنے جانے اور خریدنے میں ) آہستگی اور نرمی سے کام لے اور کسی ایک شخص کو ( بھی ) تمہاری خبر نہ ہونے دے

Translated by

Hussain Najfi

اور ( جس طرح انہیں اپنی قدرت سے سلایا تھا ) اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ آپس میں سوال و جواب کریں ۔ چنانچہ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنی دیر ٹھہرے ہوگے؟ دوسروں نے کہا ہم ایک دن ٹھہرے ہوں گے یا دن کا کچھ حصہ ( پھر ) بولے تمہارا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کتنا ٹھہرے؟ اچھا اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر میں بھیجو ۔ وہ ( جا کر ) دیکھے کہ کون سا کھانا زیادہ پاک و پاکیزہ ہے ۔ تو وہ اس میں سے کچھ کھانا تمہارے لئے لائے ۔ اور اسے چاہیے کہ ہوش و تدبر سے کام لے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Such (being their state), we raised them up (from sleep), that they might question each other. Said one of them, "How long have ye stayed (here)?" They said, "We have stayed (perhaps) a day, or part of a day." (At length) they (all) said, "Allah (alone) knows best how long ye have stayed here.... Now send ye then one of you with this money of yours to the town: let him find out which is the best food (to be had) and bring some to you, that (ye may) satisfy your hunger therewith: And let him behave with care and courtesy, and let him not inform any one about you.

Translated by

Muhammad Sarwar

We roused them from their sleep so that they would question each other about their stay in the cave. One of them said, "How long do you think we have stayed here?" They replied, "A day or part of a day." They added, " Your Lord knows better how long we have stayed here. Let us send one of us with this money to the city to get some pure food so that we might eat. He should be careful so that no one will know about us. If they were to recognize us,

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

Likewise, We woke them that they might question one another. A speaker among them said: "How long have you stayed (here)" They said: "We have stayed a day or part of a day." They said: "Your Lord knows best how long you have stayed (here). So send one of you with this silver coin of yours to the town, and let him find out which is the Azka food, and bring some of that to you. And let him be careful and let no man know of you."

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And thus did We rouse them that they might question each other. A speaker among them said: How long have you tarried? They said: We have tarried for a day or a part of a day. (Others) said: Your Lord knows best how long you have tarried. Now send one of you with this silver (coin) of yours to the city, then let him see which of them has purest food, so let him bring you provision from it, and let him behave with gentleness, and by no means make your case known to any one:

Translated by

William Pickthall

And in like manner We awakened them that they might question one another. A speaker from among them said: How long have ye tarried? They said: We have tarried a day or some part of a day, (Others) said: Your Lord best knoweth what ye have tarried. Now send one of you with this your silver coin unto the city, and let him see what food is purest there and bring you a supply thereof. Let him be courteous and let no man know of you.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

और इसी तरह हम ने उन्हें उठा खड़ा किया कि वे आपस में पूछताछ करें। उन में एक कहने वाले ने कहा, "तुम कितना ठहरे रहे?" वे बोले, "हम यही कोई एक दिन या एक दिन से भी कम ठहरें होंगे।" उन्होंने कहा, "जितना तुम यहाँ ठहरे हो उसे तुम्हारा रब ही भली-भाँति जानता है। अब अपने में से किसी को यह चाँदी का सिक्का देकर नगर की ओर भेजो। फिर वह देख ले कि उस में सबसे अच्छा खाना किस जगह मिलता है। तो उस में से वह तुम्हारे लिए कुछ खाने को ले आए और चाहिए की वह नरमी और होशियारी से काम ले और किसी को तुम्हारी ख़बर न होने दे

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور اسی طرح ہم نے ان کو جگا دیا تاکہ وہ آپس میں پوچھ پاچھ کریں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کس قدر رہے ہوگے بعضوں نے کہا (غالباً ) ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم رہے ہوں گے دوسرے بعضوں نے کہا کہ یہ تو تمہارے خدا ہی کو خبر ہے کہ تم کس قدر رہے اب اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کی طرف بھیجو پھر وہ شخص تحقیق کرے کہ کون سا کھانا حلال ہے (1) سو اس میں سے تمہارے پاس کچھ کھانا لے آوے اور (سب) کام خوش تدبیری سے کرے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” اور اسی طرح ہم نے انھیں دوبارہ اٹھایا، تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کریں، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا آپ کتنی دیر ٹھہرے رہے ہیں ؟ کہنے لگے ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ٹھہرے رہے، دوسروں نے کہا تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنی مدت تم ٹھہرے رہے ہو۔ اپنے میں سے ایک کو یہ چاندی دے کر شہر کی طرف بھیجو کہ دیکھے اس میں جو کھانے کے لحاظ سے زیادہ فہم القرآن -r-nربط کلام : اصحاب کہف کا اٹھایا جانا، ان کا ایک دوسرے سے اپنے قیام کے بارے میں پوچھنا اور اپنی قوم کے ظلم سے ڈرنا۔ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کو تین سو نو سال کے بعد اٹھایا۔ تاکہ یہ ایک دوسرے سے پوچھیں کہ یہاں کتنی دیر ٹھہرے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ اس بات کو منکرین آخرت کے لیے حجت قرار دیا ہے۔ اصحاب کہف کو تین سو نو سال سلانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اٹھایا، جونہی وہ لوگ اپنی اپنی جگہ سے اٹھے تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ بھائی ! ہم کتنی دیر یہاں ٹھہرے رہے ہیں ؟ ہر کسی نے سورج کا حساب لگا کر بتایا کہ ہم چند گھنٹے یا ایک دن سوئے رہے ہیں۔ اس اندازے کی دو وجہ تھیں۔ جب وہ سورج کو دیکھتے تو انہیں گمان ہوتا کیونکہ سورج غروب ہونے میں ابھی وقت باقی ہے اس بناء پر کچھ ساتھی کہتے ہیں کہ ہم چند گھنٹے سوئے ہیں۔ لیکن جب اپنی طبیعت کے سکون اور جسمانی آرام پر توجہ دیتے تو کہتے ہیں نہیں ہم ایک دن سوئے ہیں۔ گویا کہ ان کا اس بات پر اتفاق نہ ہوسکا کہ وہ کتنی دیر سوئے ہیں۔ قرآن مجید نے ان کی برادرانہ بحث کو من وعن اسی طرح نقل فرمایا ہے۔ اس کے بعد انہیں بھوک محسوس ہوئی اور انہوں نے فیصلہ کیا۔ اپنے میں سے ایک ساتھیکو کچھ رقم دے کر قریب کے شہر میں بھیجاجائے اور اسے سمجھایا کہ وہ صاف ستھراکھا نا لانا اور آنے جانے میں بھی احتیاط کرنا تاکہ ہمارے بارے میں کسی شخص کو کوئی خبر نہ ہونے پائے اگر لوگوں کو خبر پاکیزہ ہے، پھر تمہارے پاس کھانا لائے نرم رویہ اختیار کرے اور تمہارے بارے میں کسی کو ہرگز معلوم نہ ہونے دے۔ “ (١٩) ”

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہو کتنی دیر اس حال میں رہے ؟ دوسروں نے کہا ’ د شاید دن بھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے۔ پھر وہ بولے اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حالت میں گزرا۔ چلو ، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ مسئلہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں وہ کچھ کھانے کے لئے لائے اور چاہئے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے ، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ وہ آپس میں سوال کریں، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم لوگ کتنی مدت ٹھہرے ہوگے ؟ وہ کہنے لگے کہ ایک دن یا ایک دن سے کم ! بعضوں نے کہا کہ تمہارا رب ہی زیادہ جانتا ہے کہ تم کتنی مدت ٹھہرے سو تم اپنے میں سے کسی کو یہ چاندی دے کر شہر کی طرف بھیجو، سو وہ دیکھے کہ اس شہر کے کھانوں میں کون سا کھانا زیادہ پاکیزہ ہے، سو وہ تمہارے پاس اس میں سے کھانا لے آئے، اور کام کرنے میں خوش تدبیری سے کام لے اور تمہارے بارے میں کسی کو ہرگز خبر نہ دے،

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور اسی طرح ان کو جگا دیا ہم نے کہ آپس میں پوچھنے لگے ایک بولا ان میں کتنی دیر ٹھہرے تم بولے ہم ٹھہرے ایک دن یا ایک دن سے کم بولے تمہارا رب ہی خوب جانے جتنی دیر تم رہے ہو اب بھیجو اپنے میں سے ایک کو یہ روپیہ دے کر اپنا اس شہر میں پھر دیکھے کونسا کھانا ستھرا ہے سو لائے تمہارے پاس اس میں سے کھانا اور نرمی سے جائے اور جتا نہ دے تمہاری خبر کسی کو

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور جس طرح ہم نے ان کو سلایا اسی طرح ہم نے ان کو اٹھا دیا تاکہ وہ آپ س میں ایک دور سے سے پوچھ گچھ کریں چناچہ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم کتنی مدت رہے ایک فرق نے جواب دیا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہوں گے دوسرے فریق نے کہا یہ تو تمہارا رب ہی خوب جانتا ہے کہ تم کتنی مدت رہے اب تم اپنے میں سے ایک شخص کو یہ روپیہ دیکر شہر کو بھیجو پھر وہ جا کر دیکھتے کہ کون سا کھانا عمدہ یعنی حلال و پاکیزہ ہے سو اس پاکیزہ کھانے میں سے ہمارے پاس کچھ کھانا لے آئے اور یہ کام نرمی اور ہوشیاری سے کرے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔