The statement: وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا (And man is the most quarrel-some of all things - 54) has been testified through a Hadith narrated by Sayyidna &Anas (رض) in which the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) has been reported to have said, |"On the day of Qiyamah, a man from among the disbelievers will be brought forth. He will be asked, &what was your response to the messenger We had sent to you?& He will say, &0 my Lord, as for me, I did believe in You and in Your messenger too and that I obeyed him in everything I did.& Allah Ta` ala will say, &here is your book of deeds before you. All this you say is not there.& This man will say, &I do not believe in this book of deeds.& Allah Ta` ala will say, &what about these angels of Ours? They used to watch you. They bear witness against you. This man will say, &I do not accept their testimony as well, nor do I know them, nor have I seen them while I was doing what I did.& Allah Ta` ala will say, &if so, this Preserved Tablet (اَلَّوح المَحفُوظ) is before you. Written here too is the same thing about you.& He will say, &my Lord, have You granted me asylum from injustice or have you not?& Allah Ta` ala will say, &Of course, you have your refuge against injustice with Us.& So then, he will say, &0 my Lord, how can I accept the verdict of those unseen witnesses I am not familiar with at all? As for me, I can only accept a witness that comes from my own person.& At that time, his mouth will be sealed, and his hands and feet will bear witness against his kufr and shirk. After that, he will be released and thrown into the Hell. (The subject matter of this narrative has been reported in Sahih Muslim, also from Sayyidna Anas (رض) - al-Qurtubi)
(آیت) وَكَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا ساری مخلوقات میں سب سے زیادہ جھگڑالو انسان واقع ہوا ہے اس کی شہادت میں ایک حدیث حضرت انس سے منقول ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے روز ایک شخص کفار میں سے پیش کیا جائے گا اس سے سوال ہوگا کہ ہم نے جو رسول بھیجا تھا ان کے متعلق تمہارا کیا عمل رہا ؟ وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار میں تو آپ پر بھی ایمان لایا آپ کے رسول پر بھی اور عمل میں ان کی اطاعت کی اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ تیرا اعمال نامہ سامنے رکھا ہے اس میں تو کچھ بھی نہیں یہ شخص کہے گا کہ میں تو اس اعمال نامہ کو نہیں مانتا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ ہمارے فرشتے تو تمہاری نگرانی کرتے تھے وہ تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں یہ کہے گا کہ میں ان کی شہادت کو بھی نہیں مانتا اور نہ ان کو پہچانتا ہوں نہ میں نے ان کو اپنے عمل کے وقت دیکھا ہے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو یہ لوح محفوظ سامنے ہے اس میں بھی تیرا حال لکھا ہے وہ کہے گا کہ میرے پروردگار آپ نے مجھے ظلم سے پناہ دی ہے یا نہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے بیشک ظلم سے تو ہماری پناہ میں ہے تو اب وہ کہے گا کہ میرے پروردگار میں ایسی غیبی شہادتوں کو کیسے مانوں جو میری دیکھی بھالی نہیں میں ایسی شہادت کو مان سکتا ہوں جو میرے نفس کی طرف سے ہو اس وقت اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے ہاتھ پاؤں اس کے کفر و شرک پر گواہی دیں گے اس کے بعد اس کو آزاد کردیا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا (اس روایت کا مضمون صحیح مسلم میں حضرت انس سے منقول ہے قرطبی)