Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
آیت کریمہ: (وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلَی الۡمَلَکَیۡنِ بِبَابِلَ ہَارُوۡتَ وَ مَارُوۡتَ) (۲۔۱۰۲) اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) ۔جو شہر بابل میں دو فرشتوں یعنی ہاروت ماروت پر اتری تھیں۔کی تفسیر میں بعض مفسرین نے کہا ہے کہ ہاروت ماروت دو فرشتوں کے نام ہیں اور بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ انسانوں یا جنوں میں سے دو شیطانوں کے نام ہیں۔ اور یہ وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ سے بدل البعض ہونے کی بناء پر منصوب ہے۔جیسا کہ اَلْقَوْمُ قَالُوْْا کَذَا زَیْدٌ وَعَمْرٌو میں زید اور عمروقوم سے بدل البعض ہونے کی بناء پر مرفوع ہیں لغت میں اَلْھَرْتُ کے معنی منہ کی باچھیوں کا کشادہ ہونا کے ہیں اور اسی سے فَرَسٌ ھَرِیْتُ الشِّدْقِ کا محاورہ ہے یعنی وہ گھوڑا جس کی باچھیں وسیع ہوں اور اصل میں یہ لفلظ ھَرَتَ (ض ن) ثَوْبَہ‘ سے مشتق ہے جس کے معنی کپڑا پھاڑنے کے ہیں اور جس عورت کی شرمگاہ کثرت جماع سے کشادہ ہوگئی ہو اسے اَلْھَرِیْتُ کہا جاتا ہے۔
Surah:2Verse:102 |
ہاروت
Harut
|