Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
اِبْتَدَعَ |
يَبْتَدِعُ |
اِبْتَدِعْ |
مُبْتَدِع |
مُبْتَدَع |
اِبْتَدَاع |
اَلْاِبْدَاعُ: کسی کی تقلید اور اقتداء کے بغیر کسی چیز کو ایجاد کرنا۔ اسی سے نئے کھودے ہوئے کنویں کو دَکِیَّۃٌ بَدِیْعٌ کہا جاتا ہے۔ جب اِبْدَاعٌ کا لفظ اﷲ عزوجل کے لیے استعمال ہو تو اس کے معنی ہوتے ہیں بغیر آلہ بغیر مادہ اور بغیر زمان ومکان کے کسی شئے کو ایجاد کرنا اور یہ معنی صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ مختص ہے۔ اور اَلْبَدِیْعُ بمعنی مُبْدِعٌ بھی آیا ہے، جیسے فرمایا: (بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ) (۲:۱۱۷) وہی آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور بمعنی مُبْدَع (اس مفعول) بھی آجاتا ہے، جیسے رَکِیَّۃٌ بَدِیْعٌ (نیا کھودا ہوا کنواں) ، اسی طرح بِدْعًا کا لفظ بھی اسم فاعل اور اسم مفعول دونوں معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ ) (۴۶:۹) کہ میں کوئی نیا پیغمبر نہیں ہوں۔ میں بِدْعًا بمعنی مُبْدَع بھی ہوسکتا ہے یعنی پیغمبر ایسا کہ مجھ سے پہلے کوئی پیغمبر نہ آیا ہو اور بمعنی مُبْدِیٍ کے بھی یعنی میں کوئی نئی بات نہیں کہتا۔ اَلْبِدْعَۃُ: مذہب میں نئی بات داخل کرنا ہوگا جس کا قائل یا فاعل صاحب شریعت کی اقتدا نہ کرے اور نہ ہی سلف صالحین اور اصول شریعت سے اس کا ثبوت ملتا ہو، ایک روایت میں ہے۔ (1) کُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ کہ ہر نئی رسم بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں ہے۔ اَلْاِبْدَاع بِالرَّجُلِ: سواری کے ماندہ اور دبلا ہونے کی وجہ سے رفقاء سے منقطع ہوجانا۔ (2)
Surah:2Verse:117 |
نئے سرے سے پیدا کرنے والا ہے
(The) Originator
|
|
Surah:6Verse:101 |
نئے سرے سے پیدا کرنے والا ہے
Originator
|