Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 229

سورة البقرة

اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۲۹﴾

Divorce is twice. Then, either keep [her] in an acceptable manner or release [her] with good treatment. And it is not lawful for you to take anything of what you have given them unless both fear that they will not be able to keep [within] the limits of Allah . But if you fear that they will not keep [within] the limits of Allah , then there is no blame upon either of them concerning that by which she ransoms herself. These are the limits of Allah , so do not transgress them. And whoever transgresses the limits of Allah - it is those who are the wrongdoers.

یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے ، اس میں دونوں پر گناہ نہیں یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کر جائیں وہ ظالم ہیں ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

اَلطَّلَاقُ
طلاق
مَرَّتٰنِ۪
دو بارہے
فَاِمۡسَاکٌۢ
پھر روک لینا ہے
بِمَعۡرُوۡفٍ
ساتھ بھلے طریقے کے
اَوۡ
یا
تَسۡرِیۡحٌۢ
رخصت کردینا ہے
بِاِحۡسَانٍ
ساتھ احسان کے
وَلَا
اور نہیں
یَحِلُّ
حلال ہوسکتا
لَکُمۡ
تمہارے لیے
اَنۡ
کہ
تَاۡخُذُوۡا
تم لے لو
مِمَّاۤ
اس میں سے جو
اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ
دے دیا ہے تم نے انہیں
شَیۡئًا
کچھ بھی
اِلَّاۤ
مگر
اَنۡ
یہ کہ
یَّخَافَاۤ
وہ دونوں ڈریں
اَلَّا
کہ نہ
یُقِیۡمَا
وہ دونوں قائم رکھ سکیں گے
حُدُوۡدَ
حدود کو
اللّٰہِ
اللہ کی
فَاِنۡ
پھر اگر
خِفۡتُمۡ
خوف کھاؤ تم
اَلَّا
کہ نہ
یُقِیۡمَا
وہ دونوں قائم رکھ سکیں گے
حُدُوۡدَ
حدود کو
اللّٰہِ
اللہ کی
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡہِمَا
ان دونوں پر
فِیۡمَا
اس (چیز) میں جو
افۡتَدَتۡ
وہ عورت فدیہ دے دے
بِہٖ
ساتھ اس (مال) کے
تِلۡکَ
یہ
حُدُوۡدُ
حدود ہیں
اللّٰہِ
اللہ کی
فَلَا
تو نہ
تَعۡتَدُوۡہَا
تم تجاوز کرنا ان سے
وَمَنۡ
اور جو کوئی
یَّتَعَدَّ
تجاوز کرے گا
حُدُوۡدَ
حدود سے
اللّٰہِ
اللہ کی
فَاُولٰٓئِکَ
تو یہی لوگ ہیں
ہُمُ
وہ
الظّٰلِمُوۡنَ
جو ظالم ہیں
Word by Word by

Nighat Hashmi

اَلطَّلَاقُ
طلاق
مَرَّتٰنِ۪
دو با ر ہے
فَاِمۡسَاکٌۢ
پھر روک لینا ہے
بِمَعۡرُوۡفٍ
اچھے طریقے سے
اَوۡتَسۡرِیۡحٌۢ
یا رخصت کردینا ہے
بِاِحۡسَانٍ
نیکی کےساتھ
وَلَایَحِلُّ
اور نہیں حلال
لَکُمۡ
تمہارے لیے
اَنۡ تَاۡخُذُوۡا
یہ کہ تم لے لو
مِمَّاۤ
اس میں سے جو
اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ
تم نے د یا ہےان کو
شَیۡئًا
کچھ بھی
اِلَّاۤ
مگر
اَنۡ یَّخَافَاۤ
یہ کہ دونوں کو خوف ہو
اَلَّا
یہ کہ نہ
یُقِیۡمَا
وہ دونو ں قائم رکھ سکیں گے
حُدُوۡدَ
حدود کو
اللّٰہِ
اللہ تعا لیٰ کی
فَاِنۡ
پھر اگر
خِفۡتُمۡ
خوف ہو تمہیں
اَلَّا
یہ کہ نہ
یُقِیۡمَا
قائم رکھیں گے وہ دونو ں
حُدُوۡدَ
حدود کو
اللّٰہِ
اللہ تعا لٰی کی
فَلَا
تو نہیں
جُنَاحَ
کوئی گناہ
عَلَیۡہِمَا
ان دونوں پر
فِیۡمَا
اس میں جو
افۡتَدَتۡ
فدیے میں دے
بِہٖ
اس کو
تِلۡکَ
یہ
حُدُوۡدُ
حدود ہیں
اللّٰہِ
اللہ تعا لٰی کی
فَلَا
چنانچہ نہ
تَعۡتَدُوۡہَا
تم آگے بڑھو ان سے
وَمَنۡ
اور جو
یَّتَعَدَّ
آگے بڑھے گا
حُدُوۡدَ
حدود سے
اللّٰہِ
اللہ تعا لٰی کی
فَاُولٰٓئِکَ
تو یہی لوگ
ہُمُ
وہی ہیں
الظّٰلِمُوۡنَ
ظالم
Translated by

Juna Garhi

Divorce is twice. Then, either keep [her] in an acceptable manner or release [her] with good treatment. And it is not lawful for you to take anything of what you have given them unless both fear that they will not be able to keep [within] the limits of Allah . But if you fear that they will not keep [within] the limits of Allah , then there is no blame upon either of them concerning that by which she ransoms herself. These are the limits of Allah , so do not transgress them. And whoever transgresses the limits of Allah - it is those who are the wrongdoers.

یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے ، اس میں دونوں پر گناہ نہیں یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کر جائیں وہ ظالم ہیں ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

طلاق (رجعی) دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح سے اپنے پاس رکھا جائے یا بھلے طریقے سے اسے رخصت کردیا جائے اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو، اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ الا یہ کہ دونوں میاں بیوی اس بات سے ڈرتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی نہ کرسکیں گے۔ ہاں اگر وہ اس بات سے ڈرتے ہوں کہ اللہ کی حدود کی پابندی نہ کرسکیں گے تو پھر عورت اگر کچھ دے دلا کر اپنی گلوخلاصی کرا لو تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ ہیں اللہ کی حدود، ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

۔ (رجعی) طلاق دوبارہے،پھریاتواچھے طریقے سے روک لیناہے یانیکی کے ساتھ رخصت کردیناہے اورتمہارے لئے حلال نہیں کہ تم اس میں سے لے لوجوکچھ بھی تم نے ان کو (مہرمیں)دیاہے مگردونوں کوخوف ہوکہ وہ دونوں اﷲ تعالیٰ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھراگر تمہیں خوف ہوکہ وہ دونوں اللہ کی حدودکوقائم نہ رکھ سکیں گے توان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت (خلع کے)فدیہ میں دے یہ اﷲ تعالیٰ کی حدودہیں چنانچہ ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اﷲ تعالیٰ کی حدودسے آگے بڑھے گا تویہی لوگ ظالم ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Divorce is twice; then either to retain in the recognized manner or to release in fairness. And it is not lawful for you to take back anything from what you have given them, unless both apprehend that they would not be able to maintain the limits set by Allah. Now, if you apprehend that they would not maintain the limits set by Allah, then, there is no sin on them in what she gives up to secure her release. These are the limits set by Allah. Therefore, do not exceed them. And whosoever exceeds limits set by Allah, then, those are the transgressors.

طلاق رجعی ہے دو بار تک اس کے بعد رکھ لینا موافق دستور کے یا چھوڑ دینا بھلی طرح سے اور تم کو روا نہیں کہ لیلو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں سے مگر جبکہ خاوند عورت دونوں ڈریں اس بات سے کہ قائم نہ رکھ سکیں گے حکم اللہ کا پھر اگر تم لوگ ڈرو اس بات سے کہ وہ دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کا حکمتوں کچھ گناہ نہیں دونوں پر اس میں کہ عورت بدلہ دے کر چھوٹ جاوے یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان سے آگے مت بڑھو اور جو کوئی بڑھ چلے اللہ کی باندجی ہوئی حدوں سے سو وہی لوگ ہیں ظالم،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

طلاق دو مرتبہ ہے پھر یا تو معروف طریقے سے روک لینا ہے یا پھر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردینا ہے اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم نے انہیں دیا تھا اس میں سے کچھ بھی واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ حدود اللہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے پس اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہیں رہ سکتے تو ان دونوں پر اس معاملے میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت فدیہ میں دے یہ اللہ کی حدود ہیں پس ان سے تجاوز مت کرو اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہی ظالم ہیں

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Divorce may be pronounced twice; then either the wife be kept honourably or parted with gracefully. And it is not lawful for you to take back anything out of what you have given them. There is, however, an exception to this; if you fear that they might not be able to keep within the limits imposed by Allah, there is no harm if both agree mutually that the wife should obtain divorce by giving something as compensation to the husband. These are the bounds set by Allah; therefore do not violate them, for those who violate the bounds of AIIah are the tansgressors.

طلاق دو بار ہے ۔ پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے ۔ 250 اور رخصت کرتے ہوئے ایسا کرنا تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، اس میں سے کچھ واپس لے لو ۔ 251 البتہ یہ صورت مستشنٰی ہے کہ زوجین کو اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو ۔ ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے ، تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ 252 یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو ۔ اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

طلاق ( زیادہ سے زیادہ ) دو بار ہونی چاہئیے ، اس کے بعد ( شوہر کے لیے دو ہی راستے ہیں ) یا تو قاعدے کے مطابق ( بیوی کو ) روک رکھے ( یعنی طلاق سے رجوع کرلے ) یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے ( یعنی رجوع کے بغیر عدت گذر جانے دے ) اور ( اے شوہرو ) تمہارے لیے حلال نہیں ہے کہ تم نے ان ( بیویوں ) کو جو کچھ دیا ہو وہ ( طلاق کے بدلے ) ان سے واپس لو ، الا یہ کہ دونوں کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ ( نکاح باقی رہنے کی صورت میں ) اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ( ١٥١ ) ۔ چنانچہ اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں کے لیے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ عورت مالی معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں ، لہذا ان سے تجاوز نہ کرو ۔ اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہ بڑے ظالم لوگ ہیں ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور جو تم اپنی بی بیوں کو دے چکے ہو اس کا پھیرنا تم کو درست نہیں یعنی جو حصہ مہر یا تم عورت کو دے چکے ہو مگر جب میاں بی بی دونوں کو ڈر ہو کہ اللہ کے حکموں پر نہی چل سکیں گے پھر اے حاکمو یا مسلمانوں اگر تم کو یہ ڈر ہو کہ میاں بی بی اللہ کے حکموں اور قاعدوں پر نہیں چل سکیں گے تو اگر عورت اپنا پیچھا چھوڑ انے کو کچھ دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہ ہوگا 6 یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں ان سے آگے مت بڑھو یعنی ان کا خلاف نہ کرو) اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے بڑھ جائے تو ایسے ہی لوگ گنہگار ہیں

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

طلاق دو بار ہے پھر (اس کے بعد) اچھے طریقے سے رکھ لے یا بہتر طریقے سے رخصت کردے اور جو (مال) تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس لینا تمہارے لئے حلال نہیں سوائے اس کے کہ دونوں (میاں بیوی) کو ڈر ہو کہ اللہ کی حدود قائم نہ رکھ سکیں گے پس اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود قائم نہ رکھ سکیں گے تو اگر عورت رہائی پانے کے بدلے کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں یہ اللہ کی حدیں ہیں پس ان سے مت گزرو اور جو اللہ کی حدوں سے گزر جائے پس ایسے ہی لوگ غلط کار ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

طلاق (رجعی) دو مرتبہ ہے پھر اس کو طریقے سے رکھ لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے تمہارے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم نے ان عورتوں کو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس لو۔ سوائے اس کے کہ تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے۔ پھر اگر تم اس سے ڈرتے ہو کہ وہ دونوں اللہ کا حکم قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ عورت بدلہ دے کر جان چھڑا لے۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں۔ تم ان سے آگے نہ بڑھو اور جو لوگ اللہ کی مقرر کردہ حدوں سے آگے بڑھیں گے وہی لوگ ظالم ہیں۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا۔ اور جو لوگ خدا کی حدوں سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Divorcement is twice: thereafter either retaining her reputably, or letting her off kindly. And it is not allowed unto you to take away aught ye have given them, except the twain fear that they may not observe the bonds of Allah. If yes fear that the twain may not observe the bonds of Allah, then no blame is on the twain for that where with she ransometh herself. These are the bonds of Allah, wherefore trespass them not; and whosoever trespasseth the bonds of Allah, then verily these! they are the wrong-doers.

طلاق تو دو ہی بار کی ہے ۔ اس کے بعد (یا تو) رکھ لینا ہے قاعدے کے مطابق یا پھر خوش عنوانی کے ساتھ چھوڑع دینا ہے ۔ اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو مال تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو ۔ ہاں بجز اس صورت کے کہ جب اندیشہ ہو کہ اللہ کے ضابطوں کو دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے ۔ سو اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ تم اللہ کے ضابطوں کو قائم نہ رکھ سکوگے ۔ تو دونوں پر اس (مال) کے باب میں کوئی گناہ نہ ہوگا جو عورت معاوضہ میں دے دے ۔ یہ (سب) اللہ کے ضابطے ہیں سو ان سے باہر نہ نکلنا اور جو کوئی اللہ کے ضابطوں سے باہر نکل جائے گا سو ایسے لوگ تو (اپنے حق میں) ظلم کرنے والے ہیں ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

طلاق دو مرتبہ ہے ۔ پھر دستور کے مطابق یا تو روک لینا ہے ، یا احسان کے ساتھ رخصت کردینا ہے اور تمہارے لئے یہ بات جائز نہیں کہ تم نے جو کچھ عورتوں کو دیا ہے ، اس میں سے کچھ واپس لو ، مگر اس صورت میں کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ حدودِ الہٰی کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ پس اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ دونوں حدودِ الہٰی پر قائم نہیں رہ سکتے تو ان پر اس چیز کے باب میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت فدیہ میں دے ۔ یہ اللہ کے حدود ہیں تو ان سے تجاوز نہ کرو اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔

Translated by

Mufti Naeem

طلاق دو ہی بار ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقے سے ( بیویوں کو اپنے پاس ) رہنے دیتا ہے یا بھلائی کے ساتھ آزاد کرنا اور ( اے ایمان والو! ) تمہارے لیے جو کچھ ( مال وغیرہ ) تم نے انہیں دیا ہے واپس لینا جائز نہیں سوائے اس ( صورت ) کے کہ انہیں خوف ہو کہ وہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدوں کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، پس اگر بیوی ( طلاق کا کوئی ) عوض دے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں ، یہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی ( مقررکردہ ) حدیں ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو ، اور جو شخص اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدوں سے آگے نکل جاتا ہے تو یہی لوگ ظالم ہیں

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

طلاق دو بار ہے پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقہ سے اس کو رخصت کردیا جائے (اور رخصت کرتے ہوئے ایسا کرنا) تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو، اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو۔ ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہ سکیں گے، تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہوجانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے۔ یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں، ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں وہی ظالم ہیں۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

طلاق جس کے بعد رجوع ہوسکتا ہے دو ہی مرتبہ ہے پھر یا تو رجوع کر کے اس دستور کے مطابق روک لیا جائے یا بھلے طریقے کے ساتھ چھوڑ دیا جائے اور تمہارے لئے یہ بات جائز نہیں کہ تم چھوڑنے کہ صورت میں اس مال میں سے کچھ واپس لے لو جو کہ تم نے نکاح کہ بنا پر ان کو دیا تھا مگر یہ کہ ان دونوں کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ زوجیت کی بقاء کی صورت میں وہ دونوں اللہ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے سو اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ واقعی اللہ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس بات میں کو یہ گناہ نہیں کہ وہ عورت کچھ مال دے کر اپنی جان چھڑا لے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں پس تم ان سے آگے نہیں بڑھنا اور جو بھی کوئی اللہ کی حدوں سے آگے بڑھا تو اس نے یقینا اپنا ہی نقصان کیا کی ایسے لوگ سراسر ظالم ہیں

Translated by

Noor ul Amin

طلاق ( رجعی ) دوبارہے پھریاتوسیدھی طرح اپنے پاس رکھا جائے یا بھلے طریقے سے اسے رخصت کردیاجائے اور تمہا رے لئے یہ جائزنہیں کہ اس میں سے کچھ واپس لے لوجو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، سوائے یہ کہ دونوں میاں بیوی ڈرتے ہوں کہ وہ حدوداللہ کی پابندی نہ کرسکیں گے ، ہاں اگروہ اس بات سے ڈرتے ہوں کہ اللہ کی حدودکی پابندی نہ کرسکیں گے ، توپھرعورت اگرکچھ دے دلاکر اپنی گلوخلاصی کرا لے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ، یہ ہیں اللہ کی حدود ، ان سے آگے نہ بڑھو ، اورجو کوئی اللہ تعا لیٰ کی حدود سے تجاوز کرے گاتو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

یہ طلاق ( ف٤٤٦ ) دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے ( ف٤٤۷ ) یا نکوئی ( اچھے سلوک ) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے ( ف٤٤۸ ) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا ( ف٤٤۹ ) اس میں سے کچھ واپس لو ( ف٤۵۰ ) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے ( ف٤۵۱ ) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے ، ( ف٤۵۲ ) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں ،

Translated by

Tahir ul Qadri

طلاق ( صرف ) دو بار ( تک ) ہے ، پھر یا تو ( بیوی کو ) اچھے طریقے سے ( زوجیت میں ) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے ، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ ( اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے ) دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، سو ( اندریں صورت ) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی ( خود ) کچھ بدلہ دے کر ( اس تکلیف دہ بندھن سے ) آزادی لے لے ، یہ اﷲ کی ( مقرر کی ہوئی ) حدیں ہیں ، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیں

Translated by

Hussain Najfi

اور طلاق ( رجعی ) دو ہی مرتبہ ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقہ سے روک لیا جائے گا یا بھلائی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے گا ۔ اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں ( بطورِ زر مہر اور ہدیہ و تحفہ ) دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ ان دونوں ( میاں بیوی ) کو اندیشہ ہو کہ وہ خدا کی قائم کردہ حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو پھر ( اے مسلمانو! ) تمہیں بھی یہ خوف ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ( اس صورت میں ) عورت کو ( بطورِ فدیہ خلع ) کچھ معاوضہ دینا چاہیے ( اور دے کر اپنی جان چھڑانا چاہیے ) تو اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو ۔ اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

A divorce is only permissible twice: after that, the parties should either hold Together on equitable terms, or separate with kindness. It is not lawful for you, (Men), to take back any of your gifts (from your wives), except when both parties fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah. If ye (judges) do indeed fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah, there is no blame on either of them if she give something for her freedom. These are the limits ordained by Allah; so do not transgress them if any do transgress the limits ordained by Allah, such persons wrong (Themselves as well as others).

Translated by

Muhammad Sarwar

A marital relation can only be resumed after the first and second divorce, otherwise it must be continued with fairness or terminated with kindness. It is not lawful for you to take back from women what you have given them unless you are afraid of not being able to observe God's law. In this case, it would be no sin for her to pay a ransom to set herself free from the bond of marriage. These are the laws of God. Do not transgress against them; those who do so are unjust.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

The divorce is twice, after that either you retain her on reasonable terms or release her with kindness. And it is not lawful for you (men) to take back (from your wives) any of what you gave them (the Mahr, bridal-money given by the husband to his wife at the time of marriage), except when both parties fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah (e.g., to deal with each other on a fair basis). Then if you fear that they would not be able to keep the limits ordained by Allah, then there is no sin on either of them if she gives back (the Mahr or a part of it). These are the limits ordained by Allah, so do not transgress them. And whoever transgresses the limits ordained by Allah, then such are the wrongdoers.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

Divorce may be (pronounced) twice, then keep (them) in good fellowship or let (them) go with kindness; and it is not lawful for you to take any part of what you have given them, unless both fear that they cannot keep within the limits of Allah; then if you fear that they cannot keep within the limits of Allah, there is no blame on them for what she gives up to become free thereby. These are the limits of Allah, so do not exceed them and whoever exceeds the limits of Allah these it is that are the unjust.

Translated by

William Pickthall

Divorce must be pronounced twice and then (a woman) must be retained in honour or released in kindness. And it is not lawful for you that ye take from women aught of that which ye have given them; except (in the case) when both fear that they may not be able to keep within the limits (imposed by) Allah. And if ye fear that they may not be able to keep the limits of Allah, in that case it is no sin for either of them if the woman ransom herself. These are the limits (imposed by) Allah. Transgress them not. For whoso transgresseth Allah's limits: such are wrong-doers.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

तलाक़ दो बार है, फिर या तो क़ायदे के मुताबिक़ रख लेना है या अच्छे अंदाज़ पर रुख़्सत कर देना, और तुम्हारे लिए यह बात जायज़ नहीं कि तुमने जो कुछ उन औरतों को दिया है उसमें से कुछ ले लो, मगर यह कि दोनों को डर हो कि वह अल्लाह की हदों पर क़ायम न रह सकेंगे, फिर अगर तुमको यह डर हो कि वे दोनों अल्लाह की हदों पर क़ायम न रह सकेंगे तो दोनों पर गुनाह नहीं उस माल में जिसको औरत फ़िदये में दे, यह अल्लाह की हदें हैं पस तुम उनसे बाहर न निकलो, और जो शख़्स अल्लाह की हदों से निकल जाए तो ऐसे लोग ही ज़ालिम हैं।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

وہ طلاق دو مرتبہ (کی) ہے پھر خواہ رکھ لینا قاعدے کے موافق خواہ چھوڑ دینا خوش عنوانی کے ساتھ (2) اور تمہارے لیے یہ بات حلال نہیں کہ (چھوڑنے کے وقت) کچھ بھی لو (گو) اس میں سے (سہی) جو تم نے ان کو (مہر میں) دیا تھا مگر یہ کہ میاں بیوی دونوں کو احتمال ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ضابطوں کو قائم نہ کرسکیں گے سو اگر تم لوگوں کو یہ احتمال ہو کہ وہ دونوں ضوابط خداوندی کو قا ئم نہ کرسکیں گے تو دونوں پر کوئی گناہ نہ ہوگا اس (مال کے لینے دینے) میں جس کو دے کر عورت اپنی جان چھڑالے۔ یہ خدائی ضابطے ہیں سو تم ان سے باہر مت نکلنا اور جو شخص خدائی ضابطوں سے بالکل باہر نکل جائے سو ایسے ہی لوگ اپنا نقصان کرنے والے ہیں۔ (3) (229)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

طلاق دو مرتبہ ہے پھر یا تو اچھے انداز سے رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو تم نے ان عورتوں کو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس لو۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھنے کا اندیشہ ہو ‘ اس لیے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لیے کچھ دے دے۔ اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں خبر دار ان سے آگے نہ بڑھنا اور اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کرنے والے لوگ ہی تو ظالم ہیں

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

طلاق دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کردیا جائے اور رخصت کرتے وقت ایسا کرنا تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، اس میں سے کچھ واپس لے لو ، البتہ یہ صورت مستثنیٰ ہے کہ زوجین کو اللہ کی حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو۔ ایسی صورت میں اگر انہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے ۔ تو ان کے درمیان یہ معاملہ ہوجانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرے ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ۔ ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

طلاق دو مرتبہ ہے پھر روک لینا ہے بھلائی کے ساتھ، یا چھوڑ دینا ہے اچھے طریقہ پر، اور تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے۔ کہ تم کچھ بھی لے لو اس مال میں سے جو تم نے ان کو دیا ہے مگر اس صورت میں کہ میاں بیوی اس بات سے ڈرتے ہوں کہ حدود اللہ قائم نہ رکھ سکیں گے سو اگر تم ڈرو اس بات سے کہ دونوں اللہ کی حدود قائم نہ رکھ سکیں گے تو کوئی گناہ نہیں ان دونوں پر اس بارے میں کہ عورت اپنی جان کا بدلہ دیدے، یہ اللہ کے حدود ہیں۔ سو تم ان سے آگے مت بڑھو۔ اور جو کوئی شخص اللہ کے حدود سے آگے بڑھ جائے تو ایسے لوگ ظلم کرنے والے ہیں،

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

طلاق رجعی ہے دو بار تک اس کے بعد رکھ لینا موافق دستور کے یا چھوڑ دینا بھلی طرح سے اور تم کو روا نہیں کہ لے لو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں سے مگر جب کہ خاوند عورت دونوں ڈریں اس بات سے کہ قائم نہ رکھ سکیں گے حکم اللہ پھر اگر تم لوگ ڈرو اس بات سے کہ وہ دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کا حکم تو کچھ گناہ نہیں دونوں پر اس میں کہ عورت بدلہ دیکر چھوٹ جاوے یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں سو ان سے آگے مت بڑھو اور جو کوئی بڑھ چلے اللہ کی باندھی ہوئی حدوں سے سو وہی لوگ ہیں ظالم

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

وہ طلاق رجعی دو مرتبہ ہے پھر ان دو طلاقوں کے بعد حسن معاشرت کے ساتھ رکھ لینا ہے یا بھلے طریقے سے چھوڑ دینا ہے اور تم کو یہ حلال نہیں ہے کہ جو کچھ تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو مگر ہاں جب کہ دونوں میاں بیوی کو اس بات کا خوف ہو کہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی مقررہ حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے سو اگر تم لوگوں کو اس کا ڈر ہو کہ وہ دونوں میاں بیوی حدود خداوندی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو اس مال کے دینے لینے میں ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں جو عورت خاوند کو دیکر اپنی جان چھڑا لے یہ مذکورہ احکام حدود خداوندی ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی مقررہ حدد د سے آگے نکلے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں