Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
صَوَّرَ |
يُصَوِّرُ |
صَوِّرْ |
مُصَوِّر |
مُصَوَّر |
تَصْوِيْر |
اَلصُّوْ رَۃُ : کسی عین یعنی ما وی چیز کے ظا ہری نشا ن اور خد و خال جس سے اسے پہچا نا جا سکے اور دوسری چیزو ں سے اس کا امتیا ز ہو سکے یہ دو قسم پر ہیں ۔ (۱) محسو س ، جن کا ہر خا ص و عام ادراک کر سکتا ہو ۔ بلکہ انسان کے علا وہ بہت سے حیوا نا ت بھی اس کا ادرا ک کر لیتے ہیں جیسے انسا ن ، فر س ، حما ر وغیرہ کی صو رتیں دیکھنے سے پہچا نی جا سکتی ہیں ۔ (۲) صو رۃ عقلیہ ، جس کا ادرا ک خا ص خا ص لو گ ہی کر سکتے ہوں اور عوام کے فہم سے وہ با لا تر ہو ں جیسے انسا نی عقل و فکر کی شکل و صو رت یا وہ معا نی یعنی خا صے جو ایک چیز میں دو سری سے الگ پا ئے جا تے ہیں۔ چنا نچہ صو رت کے ان پر ہر دو معا نی کی طرف اشا رہ کر تے ہو ئے فر ما یا : (ثُمَّ صَوَّرۡنٰکُمۡ ) (۷۔۱۱) پھر تمہا ری شکل و صو رت بنا ئی ۔ (وَ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ ) (۶۴۔۳) اور اس نے تمہا ری صو رتیں بنا ئیں اور صو رتیں بھی نہایت حسین بنا ئیں۔ (فِیۡۤ اَیِّ صُوۡرَۃٍ مَّا شَآءَ رَکَّبَکَ ) (۸۲۔۸) اور جس صو رت میں چا ہا تجھے جو ڑ دیا ۔ (الَّذِیۡ یُصَوِّرُکُمۡ فِی الۡاَرۡحَامِ) ( ۳۔۶) جو ما ں کے پیٹ میں … تمہا ری صو رتیں بنا تا ہے۔ اور حدیث (1) (۷) (اِنَّ اﷲَ خَلَقَ آدَمَ عَلٰی صُوْرَتِہٖ ) کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلا م کو اس کی خصو صی صو رت پر تخلیق کیا ۔ میں ’’صو رت ‘‘سے انسا ن کی وہ شکل اور ہیٔت مرا د ہے جس کا بصرہ اور بصیرت دو نوں سے ادرا ک ہو سکتا ہے اور جس کے ذریعہ انسا ن کو بہت سی مخلو ق پر فضیلت حاصل ہے (اور صُوْ رَتِہٖ میں اگر ہ ضمیر کا مر جع ذا ت با ری تعالیٰ ہو تو )ا للہ تعالیٰ کی طرف لفظ صو رت کی اضا فت تشبیہہ یا تبعیض کے اعتبار سے نہیں ہے بلکہ اضا فت ملک یعنی بلحاظ شرف کے ہے یعنی اس سے انسا ن کے شرف کو ظا ہر کر نا مقصو د ہے ۔ جیسا کہ بَیْتُ اللہِ یَا نَا قَۃُ اللہِ میں اضا فت ہے جیسا کہ آیت کریمہ : (وَ نَفَخۡتُ فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِیۡ) (۳۸۔۷۲) میں رو ح کی اضا فت اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف کی ہے اور آیت کریمہ : (یَّوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ )(۲۰۔۱۰۲) جس رو ز صو ر پھو نکا جا ئے گا ۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ صُو رْ سے قر ن یعنی نر سنگھے کی طرح کی کو ئی چیز مرا د ہے ، جس میں پھو نکا جا ئے گا ۔ تو اس سے انسا نی صو رتیں اور رو حیں ان کے اجسا م کی طرف لو ٹآئیں ۔ ایک رو یت میں ہے ۔ (2) ((ان السو ر فیہ صو رۃ النا س کلھم ))کہ صُو ْر کے اندر تما م لو گو ں کی صو رتیں مو جو د ہیں اور آیت کریمہ : (فَخُذۡ اَرۡبَعَۃً مِّنَ الطَّیۡرِ فَصُرۡہُنَّ اِلَیۡکَ)(۲۔۲۶۰) میں صِرْ ھُنَّ کے معنی یہ ہیں کہ اپنی طرف ما ئل کر لو اور ہلا لو اور یہ صُوْ رٌ سے مشتق ہے جس کے معنی ما ئل ہو نے کے ہیں بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی پارہ پارہ کرنے کے ہیں ۔ (3)ایک قرأ ت میں صُرْ ھُنَّ(4) ہے بعض کے نزدیک صِرْتُہٗ وَصُرْتُہٗ دو نوں ہم معنی ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ صُرْھُن کے معنی ہیں انہیں چلا کر بلاؤ چنانچہ خلیل نے کہا ہے کہ عُصْفُوْرٌصَوَّارٌ اس چڑیا کو کہتے ہیں جو بلا نے وا لے کی آوا ز پر آجا ئے ۔ ابو بکر نقا ش نے کہا ہے کہ اس میں ایک قرأت فَصُرْھُنَّ ضا د کے ضمہ اور رمشددہ مفتو حہ کے سا تھ بھی ہے یہ صَرٌّ سے مشتق ہے جس کے معنی با ندھنے کے ہیں اور ایک قرأ ت میں فَصِرَّھُنَّ ہے جو صَرِیْرٌ بمعنی آواز سے مشتق ہے اور معنی یہ ہیں کہ انہیں بلند آ وا ز دے کر بلا ؤ اور قطع کر نے کی منا سبت سے بھیڑ بکریوں کے گلہ کو صِوَارٌ کہا جا تا ہے جیسا کہ صِرْمَۃٌ قَطِیْعٌ اور فِرْقَۃٌ وغیرہ الفا ظ ہیں کہ قطع یعنی کا ٹنے کے معنی کے اعتبا ر سے ان کا اطلا ق جما عت پر ہو تا ہے ۔ (5)
Surah:2Verse:260 |
پھر مائل کرو ان کو
and incline them
|