Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 273

سورة البقرة

لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡئَلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۲۷۳﴾٪  5 الرّبع

[Charity is] for the poor who have been restricted for the cause of Allah , unable to move about in the land. An ignorant [person] would think them self-sufficient because of their restraint, but you will know them by their [characteristic] sign. They do not ask people persistently [or at all]. And whatever you spend of good - indeed, Allah is Knowing of it.

صدقات کے مستحق صرف وہ غُربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں ، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالٰی اس کا جاننے والا ہے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

لِلۡفُقَرَآءِ
صدقات ) فقراء کے لیے ہیں
الَّذِیۡنَ
وہ جو
اُحۡصِرُوۡا
گھیر لیے گئے
فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ
اللہ کے راستے میں
لَایَسۡتَطِیۡعُوۡنَ
نہیں وہ استطاعت رکھتے
ضَرۡبًا
چلنے پھرنے کی
فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں
یَحۡسَبُہُمُ
سمجھتا ہے انہیں
الۡجَاہِلُ
جاہل / نا سمجھ
اَغۡنِیَآءَ
مالدار
مِنَ التَّعَفُّفِ
بچنے کی وجہ سے (سوال سے)
تَعۡرِفُہُمۡ
تم پہچان لو گے انہیں
بِسِیۡمٰہُمۡ
ان کے چہرے کی علامت سے
لَا یَسۡئَلُوۡنَ
نہیں وہ مانگتے
النَّاسَ
لوگوں سے
اِلۡحَافًا
لپٹ کر
وَمَا
اور جو
تُنۡفِقُوۡا
تم خرچ کرو گے
مِنۡ خَیۡرٍ
مال میں سے
فَاِنَّ
تو بےشک
اللّٰہَ
اللہ
بِہٖ
اسے
عَلِیۡمٌ
خوب جاننے والا ہے
Word by Word by

Nighat Hashmi

لِلۡفُقَرَآءِ
فقراء کے لیے
الَّذِیۡنَ
وہ جو
اُحۡصِرُوۡا
روکے گئے ہوں
فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ
اللہ تعالیٰ کے راستے میں
لَا
نہیں
یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ
وہ استطاعت رکھتے
ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ
زمین میں سفر کی
یَحۡسَبُہُمُ
سمجھ بیٹھتا ہے انہیں
الۡجَاہِلُ
ناواقف آدمی
اَغۡنِیَآءَ
مال دار
مِنَ التَّعَفُّفِ
سوال سے بچنے کی وجہ سے
تَعۡرِفُہُمۡ
آپ پہچان جائیں گے انہیں
بِسِیۡمٰہُمۡ
ان کے چہرے ہی سے
لَا یَسۡئَلُوۡنَ
نہیں وہ مانگتے
النَّاسَ
لوگوں سے
اِلۡحَافًا
لپٹ کر
وَمَا
اور جو
تُنۡفِقُوۡا
تم خرچ کرو گے
مِنۡ خَیۡرٍ
مال میں سے
فَاِنَّ
تو یقیناً
اللّٰہَ
اللہ تعالیٰ
بِہٖ
ساتھ اس کے
عَلِیۡمٌ
خوب جاننے والا ہے
Translated by

Juna Garhi

[Charity is] for the poor who have been restricted for the cause of Allah , unable to move about in the land. An ignorant [person] would think them self-sufficient because of their restraint, but you will know them by their [characteristic] sign. They do not ask people persistently [or at all]. And whatever you spend of good - indeed, Allah is Knowing of it.

صدقات کے مستحق صرف وہ غُربا ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں ، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالٰی اس کا جاننے والا ہے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

یہ صدقات ایسے محتاجوں کے لیے جو اللہ کی راہ میں ایسے گھر گئے ہیں کہ (وہ اپنی معاش کے لیے) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے۔ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف لوگ انہیں خوشحال سمجھتے ہیں۔ آپ ان کے چہروں سے ان کی کیفیت پہچان سکتے ہیں مگر وہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے (ان پر) جو مال بھی تم خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ یقینا اسے جاننے والا ہے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

صدقات ان فقراء کے لیے ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے راستے میں روکے گئے ہوں،وہ زمین میں سفرکرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، ناواقف آدمی سوال سے بچنے کی وجہ سے انہیں مال دارسمجھ بیٹھتا ہے،آپ انہیں ان کے چہرے ہی سے پہچان جائیں گے،وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے اور مال میں سے جوبھی تم خرچ کروگے تو یقیناًﷲتعالیٰ اُس کوخوب جاننے والاہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

](Let your charities be) for the needy who are confined in the way of Allah, unable to move about in the land. An ignorant person takes them to be rich on account of their abstinence. You know them by their appearance. They do not beg people importunately. And whatever good you spend, Allah is All-Aware of it.

خیرات ان فقیروں کیلئے ہے جو رکے ہوئے ہیں اللہ کی راہ میں چل پھر نہیں سکتے ملک میں سمجھے ان کا ناواقف مالدار ان کے سوال نہ کرنے سے تو پہنچاتا ہے ان کو ان کے چہرے سے، نہیں سوال کرتے لوگوں سے لپٹ کر، اور جو کچھ کرچ کرو گے کام کی چیز وہ بیشک اللہ کو معلوم ہے،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

یہ ان ضرورت مندوں کے لیے ہے جو گھر کر رہ گئے ہیں اللہ کی راہ میں وہ (اپنے کسب معاش کے لیے) زمین میں دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ناواقف آدمی ان کو خوشحال خیال کرتا ہے ان کی خود داری کے سبب تم پہچان لو گے انہیں ان کے چہروں سے وہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتا ہے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Those who are engaged so much in the cause of Allah that they cannot move about in the land to earn their livelihood and are, therefore, in straitened circumstances, specially deserve help. An ignorant person would suppose them to be well off because of their self-respect; you can know their real condition from their faces, for they are not the ones who would beg of people with importunity. And Allah will surely know whatever you will spend on them.

خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھِر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسبِ معاش کے لیے زمین میں کوئی دَوڑ دھوپ نہیں کر سکتے ۔ ان کی خودداری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں ۔ تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو ۔ مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں ۔ ان کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہےگا ۔ 314 ؏۳۷

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

۔ ( مالی امداد کے بطور خاص ) مستحق وہ فقرا ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں اس طرح مقید کر رکھا ہے کہ وہ ( معاش کی تلاش کے لیے ) زمین میں چل پھر نہیں سکتے ۔ چونکہ وہ اتنے پاک دامن ہیں کہ کسی سے سوال نہیں کرتے ، اس لیے ناواقف آدمی انہیں مال دار سمجھتا ہے ، تم ان کے چہرے کی علامتوں سے ان ( کی اندرونی حالت ) کو پہچان سکتے ہو ( مگر ) وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے ۔ ( ١٨٣ ) اور تم جو مال بھی خرچ کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

خیرات (اول تو ان محتاجوں کو دینی چاہیئے جو اللہ کی راہ جہاد کے لیے یا دین کا علم حاصل کرنے کے لیے رکے ہوئے ہیں ( اٹکے ہوئے ہیں گھرے بیٹھے ہیں کسی ملک کا سفر نہیں کرسکتے جو ان کا حال نہیں جانتا وہ ان کو مالدار سمجھتا ہے کیونکہ وہ مانگتے نہیں تو ان کا چہرہ دیکھ کر ان کو پہچان لیتا ہے کسی سے لپٹ کر نہیں مانگتے اور جو مال خرچ کروگے خیرات کے طور پر اللہ کو معلوم ہے 2

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

یہ ان محتاجوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے ہوں کہ ملک میں کہیں آجا نہیں سکتے سوال نہ کرنے کی وجہ سے نادان انہیں دولت مند سمجھتا ہے تم ان کو ان کے چہروں (طرز) سے پہچان سکتے ہو لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے اور جو مال تم خرچ کرتے ہو تو یقینا اللہ اس کو جانتے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

وہ غریب و نادار لوگ جو اللہ کی راہ میں گھرے ہوئے ہیں وہ کہیں ملک میں آجا بھی نہیں سکتے۔ ناواقف ان کو ان کے نہ مانگنے سے مال دار سمجھتا ہے حالانکہ تم ان کو ان کی پیشانیوں سے پہچان سکتے ہو۔ (ان کی نشانی یہ ہے کہ ) وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر نہیں مانگتے۔ تم ان کے لئے اپنے مالوں میں سے جو بھی خرچ کرو گے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

(اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Alms are for the poor who are restricted in the way of Allah, disabled from going about in the land. The (unknowing taketh them for the affluent because of their modesty thou I wouldst recognise them by their appearance: they ask not of men with importunity. And whatsoever ye shall expend of good, verily Allah is thereof Knower

(اصل) حق ان حاجتمندوں کے لیے جو اللہ کی راہ میں گھر گئے ہیں ۔ ملک میں کہیں چل پھر نہیں سکتے ۔ ناواقف انہیں غنی خیال کرتا ہے ان کی احتیاط سوال کے باعث ۔ تو انہیں ان کی بشرہ ہی سے پہچان لے گا ۔ وہ لوگ سے لگ لپٹ کر نہیں مانگتے ۔ اور تم مال میں سے جو کچھ خرچ کرتے ہو اللہ اس کا خوب جاننے والا ہے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

یہ ان غریبوں کیلئے ہے ، جو خدا کی راہ مین گھرے ہوئے ہیں ، زمین میں کاروبار کیلئے نقل وحرکت نہیں کرسکتے ، بے خبر ان کی خودداری کے سبب ان کو غنی خیال کرتا ہے ، تم ان کو ان کی صورت سے پہچان سکتے ہو ، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے ۔

Translated by

Mufti Naeem

۔ ( صدقات ) ان فقیروں کے لیے ہیں جو اﷲ ( تعالیٰ ) کے راستے میں اس طرح مقید ہیں کہ ( تجارت کے لیے ) زمین میں چل پھر نہیں سکتے ، ناواقف شخص ( ان کے مانگنے سے ) بچنے کی وجہ سے ( انہیں ) مال دار خیال کرتا ہے ، ( اے مخاطب ) تو انہیں ان کے چہروں سے پہچان لے گا ، وہ لوگوں سے الگ لپٹ کر نہیں مانگتے ہیں اور تم جو بھی مال خرچ کرتے ہو پس بلاشبہ اﷲ ( تعالیٰ ) کو اس کا خوب علم ہے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

خاص طور پر مدد کے مستحق) وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے راستے میں ایسے گھرگئے ہیں کہ ( اپنے ذاتی کسب معاش کے لئے) زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے۔ ان کی خود داری دیکھ کرنا واقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں، تم ان کے چہروں سے انکی (اندرونی حالت) پہچان سکتے ہو۔ کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر نہیں مانگتے ہیں ان کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

(یہ صدقات و خیرات دراصل) حق ہیں ان محتاج (اور ضرورت مند) لوگوں کا، جن کو پابند کردیا گیا ہو اللہ کی راہ میں، (جس کے باعث) وہ لوگ (کسب معاش کے لئے) زمین میں چل پھر نہیں سکتے ۔ نادان شخص ان کو غنی (اور مالدار) سمجھتا ہے ان کی خود داری کی بنا پر، تم ان کو (اور ان کی اندرونی کیفیت کو) پہچان سکتے ہو ان کے چہروں مہروں کے ذریعے، وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر نہیں مانگتے، اور (یاد رکھو تم اے مسلمانو ! کہ) جو بھی کچھ تم خرچ کرو گے تو (وہ یقینا ضائع نہیں ہوجائے گا کہ) بیشک اللہ اس کو پوری طرح جانتا ہے،

Translated by

Noor ul Amin

یہ صدقات ایسے محتاجوں کے لئے ہیں جو اللہ کی راہ میں ایسے گھِرگئے ہیں کہ ( وہ اپنی معاش کے لئے ) زمین میں چل پھرنہیں سکتے ان کے سوال نہ کر نے کی وجہ سے نا واقف لوگ انہیں خوشحال سمجھتے ہیں آپ ان کے چہروں سے ان کی کیفیت پہچان سکتے ہیں وہ لوگوں سے لپٹ کرسوال نہیں کرتے ( ان پر ) تم جو مال بھی خرچ کرو گے تواللہ یقینًا اسے جاننے والا ہے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے ( ف۵۷۹ ) زمین میں چل نہیں سکتے ( ف۵۸۰ ) نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب ( ف۵۸۱ ) تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا ( ف۵۸۲ ) لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے ،

Translated by

Tahir ul Qadri

۔ ( خیرات ) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں ( کسبِ معاش سے ) روک دیئے گئے ہیں وہ ( امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث ) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ان کے ( زُھداً ) طمع سے باز رہنے کے باعث نادان ( جو ان کے حال سے بے خبر ہے ) انہیں مالدار سمجھے ہوئے ہے ، تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے ، وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں ( مخلوق کے سامنے ) گڑگڑانا نہ پڑے ، اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے

Translated by

Hussain Najfi

۔ ( یہ خیرات ) خاص طور پر ان حاجتمندوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ روئے زمین پر سفر نہیں کر سکتے ، ناواقف انہیں خود داری برتنے اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مالدار سمجھتا ہے ۔ مگر تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو ۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر اور ان کے پیچھے پڑ کر سوال نہیں کرتے ۔ اور تم جو کچھ مال و دولت ( راہِ خدا میں ) خرچ کروگے بے شک اللہ اسے جانتا ہے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

(Charity is) for those in need, who, in Allah's cause are restricted (from travel), and cannot move about in the land, seeking (For trade or work): the ignorant man thinks, because of their modesty, that they are free from want. Thou shalt know them by their (Unfailing) mark: They beg not importunately from all the sundry. And whatever of good ye give, be assured Allah knoweth it well.

Translated by

Muhammad Sarwar

(If the recipients of charity are) the poor whose poverty, because of their striving for the cause of God, has become an obstacle for them, and who do not have the ability to travel in the land, they seem rich compared to the ignorant, because of their modest behavior. You would know them by their faces. They would never earnestly ask people for help. God knows well whatever wealth you spend for the cause of God.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

(Charity is) for Fuqara' (the poor), who in Allah's cause are restricted (from travel), and cannot move about in the land (for trade or work). The one who knows them not, thinks that they are rich because of their modesty. You may know them by their mark, they do not beg of people at all. And whatever you spend in good, surely Allah knows it well.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

(Alms are) for the poor who are confined in the way of Allah-- they cannot go about in the land; the ignorant man thinks them to be rich on account of (their) abstaining (from begging); you can recognise them by their mark; they do not beg from men importunately; and whatever good thing you spend, surely Allah knows it.

Translated by

William Pickthall

(Alms are) for the poor who are straitened for the cause of Allah, who cannot travel in the land (for trade). The unthinking man accounteth them wealthy because of their restraint. Thou shalt know them by their mark: They do not beg of men with importunity. And whatsoever good thing ye spend, lo! Allah knoweth it.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

सदक़ात उन हाजतमंदों के लिए हैं जो अल्लाह की राह में घिर गए हों, ज़मीन में दौड़-धूप नहीं कर सकते, नावाक़िफ़ आदमी उनको मालदार ख़्याल करता है उनके न मांगने की वजह से, तुम उनको उनकी सूरत से पहचान सकते हो, वे लोगों से चिमट-चिमट कर नहीं मांगते, और जो कुछ माल तुम ख़र्च करोगे अल्लाह उसे ख़ूब जानने वाला है।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

(صدقات) اصل حق ان حاجتمندوں کا ہے جو مقید ہوگئے ہوں اللہ کی راہ میں (1) ( اور اسی وجہ سے) وہ لوگ کہیں ملک میں چلنے پھرنے کا (عادة) امکان نہیں رکھتے ( اور) ناواقف ان کو تونگر خیال کرتا ہے ان کے سوال سے بچنے کے سبب سے (البتہ) تم ان کے طرز سے پہچان سکتے ہو (کہ فقروفاقہ سے چہرہ پر اثر ضرور آجاتا ہے) وہ لوگوں سے لپٹ کر مانگتے نہیں پھرتے۔ اور جو مال خرچ کرو گے بیشک حق تعالیٰ کو اس کی خوب اطلاع ہے۔ (273)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

ان کے لیے بھی صدقہ کرنا ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ہیں اور وہ ملک میں چل پھر نہیں سکتے۔ نادان لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے۔ وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے اور تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لئے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ۔ ان کی خودداری دیکھ کر ناواقف آدمی یہ گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں ۔ تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو۔ مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں۔ ان کی اعانت میں جو مال تم خرچ روگے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

صدقات فقراء کے لیے ہیں جو اللہ کی راہ میں روکے ہوئے ہیں وہ زمین میں سفر نہیں کرسکتے۔ سوال سے بچنے کے سبب انجان آدمی انہیں مالدار سمجھتا ہے، تو انہیں پہچان لے گا ان کی نشانی سے، وہ لوگ لپٹ کر لوگوں سے سوال نہیں کرتے، اور جو بھی کچھ تم خرچ کرو گے، اچھا مال سو اللہ اس کو جاننے والا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

خیرات ان فقیروں کے لئے ہے جو رکے ہوئے ہیں اللہ کی راہ میں چل پھر نہیں سکتے ملک میں سمجھے ان کو ناواقف مالدار ان کے سوال نہ کرنے سے تو پہچانتا ہے ان کو ان کے چہرہ سے نہیں سوال کرتے لوگوں سے لپٹ کر اور جو کچھ خرچ کرو گے کام کی چیز وہ بیشک اللہ کو معلوم ہے  

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

صدقات کے اصل حق دار وہ فقراء ہیں جو جہاد کی غرض سے پابند کردیئے گئے ہیں یہ لوگ کہیں ملک میں جا آ نہیں سکتے ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان لوگوں کو مال دار سمجھنا ہے اے مخاطب تو ان کے فقر کو ان کے چہرے کی علامت سے پہچان سکتا ہے وہ لوگوں سے لپٹ لپٹ کر سوال نہیں کرتے پھرتے اور مال میں سے جو کچھ بھی تم خیرات کرتے ہو وہ یقینا اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے