Surat ul Anbiya

Surah: 21

Verse: 12

سورة الأنبياء

فَلَمَّاۤ اَحَسُّوۡا بَاۡسَنَاۤ اِذَا ہُمۡ مِّنۡہَا یَرۡکُضُوۡنَ ﴿ؕ۱۲﴾

And when its inhabitants perceived Our punishment, at once they fled from it.

جب انہوں نے ہمارے عذاب کا احساس کر لیا تو لگے اس سے بھاگنے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَلَمَّا أَحَسُّوا بَأْسَنَا ... Then, when they sensed Our torment, when they realized that the torment would undoubtedly come upon them, just as their Prophet had warned them, ... إِذَا هُم مِّنْهَا يَرْكُضُونَ behold, they (tried to) flee from it. they tried to run away.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

12۔ 1 احساس کے معنی ہیں، حواس کے ذریعے سے ادراک کرلینا۔ یعنی جب انہوں نے عذاب یا اس کے آثار کو آتے دیکھا یا کڑک گرج کی آواز سن کر معلوم کرلیا، تو اس سے بچنے کے لئے راہ فرار ڈھونڈنے لگے۔ رکض کے معنی ہوتے ہیں آدمی گھوڑے وغیرہ پر بیٹھ کر اس کو دوڑانے کے لیے ایڑ لگائے یہیں سے یہ بھاگنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَلَمَّآ اَحَسُّوْا بَاْسَنَآ ۔۔ : احساس کا معنی حواس سے معلوم کرنا، مثلاً دیکھنا یا سننا وغیرہ۔ ” يَرْكُضُوْنَ “ ” رَکَضَ یَرْکُضُ “ (ن) کا معنی سواری کو تیز دوڑانے کے لیے ایڑ لگانا ہے، مراد تیزی سے بھاگنا ہے، یعنی جب انھوں نے ہمارے عذاب کو اپنے حواس یعنی آنکھوں یا کانوں وغیرہ سے محسوس کیا تو بہت تیزی کے ساتھ بھاگ کھڑے ہوئے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَلَمَّآ اَحَسُّوْا بَاْسَـنَآ اِذَا ہُمْ مِّنْہَا يَرْكُضُوْنَ۝ ١٢ۭ حسس فحقیقته : أدركته بحاستي، وأحست مثله، لکن حذفت إحدی السینین تخفیفا نحو : ظلت، وقوله تعالی: فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسى مِنْهُمُ الْكُفْرَ [ آل عمران/ 52] ( ح س س ) احسستہ کے اصل معنی بھی کسی چیز کو محسوس کرنے کے ہیں اور احسنت بھی احسست ہی ہے مگر اس میں ایک سین کو تحقیقا حذف کردیا گیا ہے جیسا کہ ظلت ( میں ایک لام مخذوف ہے اور آیت کریمہ : ۔ فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسى مِنْهُمُ الْكُفْرَ [ آل عمران/ 52] جب عیسٰی ( (علیہ السلام) ) نے ان کی طرف سے نافرمانی ( اور نیت قتل ) دیکھی ۔ بؤس البُؤْسُ والبَأْسُ والبَأْسَاءُ : الشدة والمکروه، إلا أنّ البؤس في الفقر والحرب أكثر، والبأس والبأساء في النکاية، نحو : وَاللَّهُ أَشَدُّ بَأْساً وَأَشَدُّ تَنْكِيلًا [ النساء/ 84] ، فَأَخَذْناهُمْ بِالْبَأْساءِ وَالضَّرَّاءِ [ الأنعام/ 42] ، وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْساءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ [ البقرة/ 177] ، وقال تعالی: بَأْسُهُمْ بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ [ الحشر/ 14] ، وقد بَؤُسَ يَبْؤُسُ ، وبِعَذابٍ بَئِيسٍ [ الأعراف/ 165] ، فعیل من البأس أو من البؤس، فَلا تَبْتَئِسْ [هود/ 36] ، أي : لا تلزم البؤس ولا تحزن، ( ب ء س) البؤس والباس البُؤْسُ والبَأْسُ والبَأْسَاءُ ۔ تینوں میں سختی اور ناگواری کے معنی پائے جاتے ہیں مگر بؤس کا لفظ زیادہ تر فقرو فاقہ اور لڑائی کی سختی پر بولاجاتا ہے اور الباس والباساء ۔ بمعنی نکایہ ( یعنی جسمانی زخم اور نقصان کیلئے آتا ہے قرآن میں ہے { وَاللهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنْكِيلًا } ( سورة النساء 84) اور خدا لڑائی کے اعتبار سے بہت سخت ہے اور سزا کے لحاظ سے بھی بہت سخت ہے { فَأَخَذْنَاهُمْ بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ } ( سورة الأَنعام 42) پھر ( ان کی نافرمانیوں کے سبب ) ہم انہیوں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے { وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ } ( سورة البقرة 177) اور سختی اور تکلیف میں اور ( معرکہ ) کا رزا ر کے وقت ثابت قدم رہیں ۔۔ { بَأْسُهُمْ بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ } ( سورة الحشر 14) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے ۔ بؤس یبوس ( باشا) بہادر اور مضبوط ہونا ۔ اور آیت کریمہ ۔ { بِعَذَابٍ بَئِيسٍ } ( سورة الأَعراف 165) بروزن فعیل ہے اور یہ باس یابوس سے مشتق ہے یعنی سخت عذاب میں اور آیت کریمہ ؛۔ { فَلَا تَبْتَئِسْ } ( سورة هود 36) کے معنی یہ ہیں کہ غمگین اور رنجیدہ رہنے کے عادی نہ بن جاؤ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٢) سو جب ان مشرکین نے اپنی ہلاکت کے لیے ہمارا عذاب آتا ہوا دیکھا تو عذاب سے بچنے کے لیے اس بستی سے بھاگنا شروع کردیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٢ (فَلَمَّآ اَحَسُّوْا بَاْسَنَآ) ” جب عذاب کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور انہیں احساس ہوگیا کہ اب واقعی عذاب آنے والا ہے تو :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

13. That is, when they realized that Allah’s scourge was actually coming.

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(21:12) احسنوا۔ احساس (افعال) ماضی جمع مذکر غائب۔ انہوں نے محسوس کیا۔ انہوں نے پایا۔ باسنا۔ مضاف مضاف الیہ ہمارا عذاب۔ ب ء س مادہ۔ البئوس الباس۔ الباسائ۔ تینوں میں سختی اور ناگواری کے معنی پائے جاتے ہیں۔ الباس الباساء جسمانی زخم اور نقصان کے لئے آتا ہے اور یؤس زیادہ تر فقر وفاقہ اور لڑائی کی سختی پر بولا جاتا ہے۔ اذا۔ جب ۔ ناگہاں۔ اس وقت۔ ظرف زمان ہے۔ اذا اکثر وبیشتر تو شرط ہی ہوتا ہے مگر مفاجات یعنی کسی چیز کے اچانک پیش آنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے آیہ ہذا میں اذا ہم منھا یرکضون۔ تو فورا وہاں سے بھاگنے لگے۔ یہاں اذا فجائیہ ہے۔ منھا۔ میں ضمیر واحد مؤنث غائب یا تو قریۃ کی طرف راجع ہے یا باس کی طرف جو کہ یہاں النقمۃ کے معنی ہے۔ النقمۃ سزا۔ انتقام۔ بدلہ۔ یرکضون مضارع جمع مذکر غائب رکض مصدر (باب نصر) تیزی کے ساتھ بھاگنا وہ تیزی سے بھاگنے لگے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 ” رکض “ کے لفظی معنی جانور کو ایڑلگا کر بھگانے کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جب ہمارا عذاب ان کے سروں پر پہنچ گیا تو انہوں نے عذاب سے بچنے کے لئے بھاگنے کی کوشش کی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ کہ عذاب سے بچ جاویں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فلمآاحسوا بأ سنآ اذا ھم منھا۔۔۔۔ (١٢ : ٢١) ” جب ان کو ہمارا عذاب محسوس ہوا تو لگے وہاں سے بھاگنے “۔ یعنی گائوں سے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ ان کو معلوم ہوگیا کہ عذاب الٰہی آگیا ‘ گویا یہ بھاگ دوڑ ان کو عذاب الٰہی سے بچا لے گی۔ گویا وہ اس قدر تیز بھاگ سکتے ہیں کہ عذاب الٰہی ان سے پیچھے رہ جائے گا ‘ لیکن ان کی یہ بھگدڑ ایسی ہی ہے جس طرح چوہا پنجرے میں دوڑتا ہے۔ وہ بغیر سوچ اور بغیر کسی شعور کے دوڑتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

12 سو جب ان ظالموں کو ہمارے عذاب کا احساس ہوا اور انہوں نے ہمارے عذاب کی آہٹ پائی تب ہی اس بستی سے بھاگنے لگے۔ یعنی عذاب کے خوف سے ایڑ لگا کر بھاگے۔ ایڑ لگانا شاید سواریوں پر سوار ہو کر بھاگے ہوں گے اس بھاگنے پر ارشاد ہوا۔