Surat ul Anbiya

Surah: 21

Verse: 67

سورة الأنبياء

اُفٍّ لَّکُمۡ وَ لِمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۶۷﴾

Uff to you and to what you worship instead of Allah . Then will you not use reason?"

تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ۔ کیا تمہیں اتنی سی عقل بھی نہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Fie upon you, and upon that which you worship besides Allah! Have you then no sense! `Do you not realize the extent of the misguidance and extreme disbelief which you are following, which no one could accept but one who is an ignorant and evil wrongdoer.' He defeated them in argument and left them with no way out. Allah said: وَتِلْكَ حُجَّتُنَأ ءَاتَيْنَـهَأ إِبْرَهِيمَ عَلَى قَوْمِهِ And that was Our proof which We gave Ibrahim against his people. (6:83)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

67۔ 1 یعنی جب وہ خود ان کی بےبسی کے اعتراف پر مجبور ہوگئے تو پھر ان کی بےعقلی پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کو چھوڑ کر ایسے بےبسوں کی تم عبادت کرتے ہو ؟

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ ۔۔ : ” اُفٍّ “ کا اصل معنی ہر گندی سمجھی جانے والی چیز ہے، مثلاً میل، گندگی، ناخن کے تراشے اور اس قسم کی چیزیں۔ یہی لفظ ہر اس شخص یا چیز کے لیے بولا جاتا ہے جس سے اکتاہٹ کا اظہار کرنا اور اسے گندا اور نہایت حقیر قرار دینا مقصود ہو۔ (راغب) ” اُفٍّ “ کی تنوین سے نفرت کی شدت کا اظہار ہو رہا ہے، یعنی میری زبردست نفرت، اکتاہٹ اور تحقیر تم جیسے بےعقلوں کے لیے اور تمہارے بنائے ہوئے معبودوں کے لیے ہے، کیا تم نہیں سمجھتے کہ ایسے بےحس اور بےبس پتھر وغیرہ بھی کبھی اس قابل ہوسکتے ہیں کہ کوئی ہوش مند انسان ساری کائنات کے خالق ومالک اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرے ؟

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۝ ٠ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۝ ٦٧ أفّ أصل الأُفِّ : كل مستقذر من وسخ وقلامة ظفر وما يجري مجراها، ويقال ذلک لکل مستخف به استقذارا له، نحو : أُفٍّ لَكُمْ وَلِما تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ [ الأنبیاء/ 67] ، وقد أَفَّفْت لکذا : إذا قلت ذلک استقذارا له، ومنه قيل للضجر من استقذار شيء : أفّف فلان . ( ا ف ف ) الاف ۔ اصل میں ہر گندی اور قابل نفرت چیز کو کہتے ہیں میل کچیل اور ناخن کا تراشہ وغیرہ اور محاورہ میں کسی بری چیز سے اظہار نفرت کے لئے یہ لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ؛ { أُفٍّ لَكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ } [ الأنبیاء : 67] تف ہے تم پر اور جنہیں تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی ۔ اففت لکذا کسی چیز سے کراہت ظاہر کرنا اف کہنا ۔ اسی سے افف فلان کا محاورہ ہے ۔ جس کے معنی کسی مکروہ چیز سے دل برداشتگی کا اظہار کرنے کے ہیں ۔ عقل العَقْل يقال للقوّة المتهيّئة لقبول العلم، ويقال للعلم الذي يستفیده الإنسان بتلک القوّة عَقْلٌ ، وهذا العقل هو المعنيّ بقوله : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت/ 43] ، ( ع ق ل ) العقل اس قوت کو کہتے ہیں جو قبول علم کے لئے تیار رہتی ہے اور وہ علم جو اس قوت کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے ۔ اسے بھی عقل کہہ دیتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت/ 43] اور سے توا ہل دانش ہی سمجھتے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٧) تمہارے لیے بربادی اور تم پر افسوس ہے اور ان پر بھی جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو کیا تمہارے انسانون والا ذہن نہیں اور تم اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جو تمہیں نفع ونقصان کچھی بھی نہ پہنچا سکے اور وہ ہرگز کسی بھی صورت میں عبادت کے لائق نہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(67) تف ہے تم پر اور ان پر جن کو تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پوجتے ہو کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔ تف کا استعمال جھڑکی اور ناخوشی کے لئے ہوتا ہے یعنی تمہارے لئے ناخوشی اور بیزاری ہو اور ان معبودوں سے بھی ناخوشی ہو اور ان کے لئے برائی ہو جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ اگر ان کو پوجنا چھوڑ دو تو تم کو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکیں اور پوجتے رہو تو کوئی فائدہ اور نفع تم کو نہ پہنچا سکیں ایسے بےبسوں اور بےکسوں سے بھی اظہار بیزاری اور تم سے بھی اپنی بیزاری ظاہر کرتا ہوں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اس گفتگو سے کھسیانے ہوکر باہم انتقام کی گفتگو کرنے لگے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے بدلہ لینے کے لئے آمادہ ہوگئے۔