Nuh and His People
Allah tells us how He responded to His servant and Messenger Nuh, peace be upon him, when he prayed to Him against his people for their disbelief in him:
فَدَعَا رَبَّهُ أَنُّى مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ
Then he invoked his Lord (saying): "I have been overcome, so help (me)!" (54:10)
وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لاَ تَذَرْ عَلَى الاٌّرْضِ مِنَ الْكَـفِرِينَ دَيَّاراً
إِنَّكَ إِن تَذَرْهُمْ يُضِلُّواْ عِبَادَكَ وَلاَ يَلِدُواْ إِلاَّ فَاجِراً كَفَّاراً
And Nuh said: "My Lord! Leave not any inhabitant of the disbelievers on the earth! If You leave them, they will mislead Your servants, and they will beget none but wicked disbelievers. (71:26-27)
So Allah says here,
وَنُوحًا إِذْ نَادَى مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ
...
And (remember) Nuh, when he cried (to Us) aforetime. We answered to his invocation and saved him and his family,
meaning, those who believed with him, as Allah says elsewhere:
وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ ءَامَنَ وَمَأ ءَامَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ
...and your family -- except him against whom the Word has already gone forth -- and those who believe. And none believed with him, except a few. (11: 40)
...
مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ
from the great distress.
meaning, from difficulty, rejection and harm.
For he remained among them for one thousand years less fifty, calling them to Allah, and no one had believed in him except for a few. His people were plotting against him and advising one another century after century, generation after generation, to oppose him.
نوح علیہ السلام کی دعا
نوح نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو ان کی قوم نے ستایا تکلیفیں دیں تو آپ نے اللہ کو پکارا کہ باری تعالیٰ میں عاجز آگیا ہوں تو میری مدد فرما ۔ زمین پر ان کافروں میں کسی ایک کو بھی باقی نہ رکھ ورنہ یہ تیرے بندوں کو بہکائیں گے ۔ اور ان کی اولادیں بھی ایسی ہی فاجر کافر ہوں گی ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی دعا قبول فرمائی اور آپ کو اور مومنوں کو نجات دی اور آپ کے اہل کو بھی سوائے ان کے جن کے نام برباد ہونے والوں میں آگئے تھے ۔ آپ پر ایمان لانے والوں کی بہت ہی کم مقدار تھی ۔ قوم کی سختی ، ایذاء دہی ، اور تکلیف سے اللہ عالم نے اپنے نبی کو بچالیا ۔ ساڑھے نوسو سال تک آپ ان میں رہے اور انہیں دین اسلام کی طرف بلاتے رہے مگر سوائے چند لوگوں کے اور سب اپنے شرک وکفر سے باز نہ آئے بلکہ آپ کو سخت ایذائیں دیں اور ایک دوسرے کو اذیت دینے کے لیے بھڑکاتے رہے ۔ ہم نے ان کی مدد فرمائی اور عزت آبرو کے ساتھ کفار کی ایذاء رسانیوں سے چھٹکارا دیا اور ان برے لوگوں کوٹھکانے لگادیا ۔ اور نوح علیہ السلام کی دعا کے مطابق روئے زمین پر ایک بھی کافر نہ بچا سب ڈبودئے گئے ۔