Signs of the Power of Allah
Allah tells:
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء
...
See you not that Allah sends down water from the sky,
This is a further sign of His might and power; that he sends the winds to drive the clouds which deliver rain to the barren land where nothing grows, land which is dry, dusty and desiccated.
فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَأءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ
but when We send down water on it, it is stirred (to life), and it swells. (22:5)
...
فَتُصْبِحُ الاَْرْضُ مُخْضَرَّةً
...
and then the earth becomes green,
This indicates the sequence of events and how everything follows on according to its nature.
This is like the Ayah:
ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً
Then We made the Nutfah into a clot, then We made the clot into a little lump of flesh. (23:14)
It was recorded in the Two Sahihs that between each stage there are forty days.
Allah's saying,
فَتُصْبِحُ الاَْرْضُ مُخْضَرَّةً
(and then the earth becomes green),
means, it becomes green after being dry and lifeless.
It was reported from some of the people of Al-Hijaz that the land turns green after rainfall.
And Allah knows best.
...
إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
Verily, Allah is the Most Kind and Courteous, Well-Acquainted with all things.
He knows what seeds are in the various regions of the earth, no matter how small they are. Nothing whatsoever is hidden from Him. Each of those seeds receives its share of water and begins to grow, as Luqman said:
يبُنَىَّ إِنَّهَأ إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِى صَخْرَةٍ أَوْ فِى السَّمَـوَتِ أَوْ فِى الاٌّرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
"O my son!
If it be equal to the weight of a grain of mustard seed, and though it be in a rock, or in the heavens or in the earth, Allah will bring it forth. Verily, Allah is Subtle, Well-Aware. (31:16)
And Allah says:
أَلاَّ يَسْجُدُواْ للَّهِ الَّذِى يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِى السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ
...so they do not worship Allah, Who brings to light what is hidden in the heavens and the earth. (27:25)
وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِى ظُلُمَـتِ الاٌّرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِى كِتَـبٍ مُّبِينٍ
not a leaf falls, but He knows it. There is not a grain in the darkness of the earth nor anything fresh or dry, but is written in a Clear Record. (6:59)
وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الاٌّرْضِ وَلاَ فِى السَّمَأءِ وَلاَ أَصْغَرَ مِن ذَلِكَ وَلا أَكْبَرَ إِلاَّ فِى كِتَابٍ مُّبِينٍ
And nothing is hidden from your Lord, the weight of a speck of dust on the earth or in the heaven. Not what is less than that or what is greater than that but it is (written) in a Clear Record. (10:61)
اپنی عظیم الشان قدرت اور زبردست غلبے کو بیان فرما رہا ہے کہ سو کھی غیر آباد مردہ زمین پر اس کے حکم سے ہوائیں بادل لاتی ہیں جو پانی برساتے ہیں اور زمین لہلہاتی ہوئی سرسبزوشاداب ہوجاتی ہے گویا جی اٹھتی ہے ۔ یہاں پر ف تعقیب کے لئے ہے ہر چیز کی تعقیب اسی کے انداز سے ہوتی ہے ۔ نطفے کا ملقہ ہونا پھر ملقے کامضغہ ہونا جہاں بیان فرمایا ہے وہاں بھی ف آئی ہے اور ہر دو صورت میں چالیس دن کا فاصلہ ہوتا ہے ۔ اور یہ بھی مذکور ہے کہ حجاز کی بعض زمینیں ایسی بھی ہیں کہ بارش کے ہوتے ہی معا سرخ وسبز ہوجاتی ہیں فاللہ اعلم ۔ زمین کے گوشوں میں اور اس کے اندر جو کچھ ہے ، سب اللہ کے علم میں ہے ۔ ایک ایک دانہ اس کی دانست میں ہے ۔ پانی وہیں پہنچتا ہے اور وہ اگ آتا ہے ۔ جیسے حضرت لقمان رحمتہ اللہ علیہ کے قول میں ہے کہ اے بچے ! اگرچہ کوئی چیز رائی کے دانے برابر ہوچاہے کسی چٹان میں ہو یا آسمان میں یا زمین میں اللہ اسے ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ پاکیزہ اور باخبر ہے ۔ ایک اور آیت میں ہے زمین وآسمان کی ہر چیز کو اللہ ظاہر کر دے گا ۔ ایک آیت میں ہے ، ہرپتے کے جھڑنے کا ، ہر دانے کا جو زمین کے اندھیروں میں ہو ہر تر وخشک چیز کا اللہ کو علم ہے اور وہ کھلی کتاب میں ہے ۔ ایک اور آیت میں کوئی ذرہ آسمان وزمیں میں اللہ سے پوشیدہ نہیں ، کوئی چھوٹی بڑی چیز ایسی نہیں جو ظاہر کتاب میں نہ ہو ۔ امیہ بن ابو صلت یا زید بن عمر و بن نفیل کے قصیدے میں ہے شعر (
وقولا لہ من ینبت الحب فی الثری فیصبح منہ البقل یہترہ رابیا
ویخرج منہ حبہ فی روسہ ففی ذاک ایات لمن کان داعیا )
اے میرے دونوں پیغمبرو! تم اس سے کہو کہ مٹی میں سے دانے کون نکالتا ہے کہ درخت پھوٹ کر جھومنے لگتا ہے اور اس کے سرے پر بال نکل آتی ہے؟ عقل مند کے لئے تو اس میں قدرت کی ایک چھوڑ کئی نشانیاں موجود ہیں ۔ تمام کائنات کا مالک وہی ہے ۔ وہ ہر ایک سے بےنیاز ہے ۔ ہر ایک اس کے سامنے فقیر اور اس کی بارگاہ عالی کا محتاج ہے ۔ سب انسان اس کے غلام ہیں ۔ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ کل حیوانات ، جمادات ، کھیتیاں ، باغات اس نے تمہارے فائدے کے لئے ، تمہاری ماتحتی میں دے رکھے ہیں آسمان وزمین کی چیزیں تمہارے لئے سرگرداں ہیں ۔ اس کا احسان وفضل وکرم ہے کہ اسی کے حکم سے کشتیاں تمہیں ادھر سے ادھر لے جاتی ہیں ۔ تمہارے مال ومتاع ان کے ذریعے یہاں سے وہاں پہنچتے ہیں ۔ پانی کو چیرتی ہوئیں ، موجوں کو کاٹتی ہوئیں بحکم الٰہی ہواؤں کے ساتھ تمہارے نفع کے لئے چل رہی ہیں ۔ یہاں کی ضرورت کی چیزیں وہاں سے وہاں کی یہاں برابر پہنچتی رہتی ہیں ۔ وہ خود آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر نہ گرپڑے ورنہ ابھی وہ حکم دے تو یہ زمین پر آرہے اور تم سب ہلاک ہوجاؤ ۔ انسانوں کے گناہوں کے باوجود اللہ ان پر رافت وشفقت ، بندہ نوازی اور غلام پروری کر رہا ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ ۚ وَاِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ Č ) 13- الرعد:6 ) ، لوگوں کے گناہوں کے باوجود اللہ تعالیٰ ان پر صاحب مغفرت ہے ۔ ہاں بیشک وہ سخت عذابوں والا بھی ہے ۔ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے ، وہی تمہیں فناکرے گا ، وہی پھر دوبارہ پیدا کرے گا ۔ جیسے فرمایا آیت ( كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ۚ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 28 ) 2- البقرة:28 ) تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے ، اسی نے تمہیں زندہ کیا پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا ، پھر دوبارہ زندہ کردے گا ۔ پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ایک اور آیت میں ہے ( قُلِ اللّٰهُ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 26ۧ ) 45- الجاثية:26 ) اللہ ہی تمہیں دوبارہ زندہ کرتا ہے پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر تمہیں قیامت والے دن ، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں جمع کرے گا ۔ اور جگہ فرمایا وہ کہیں گے کہ اے اللہ تونے ہمیں دو دفعہ مارا اور دو دفعہ زندہ کیا ۔ پس کلام کامطلب یہ ہے کہ ایسے اللہ کے ساتھ تم دوسروں کو شریک کیوں ٹھیراتے ہو؟ دوسروں کی عبادت اسکے ساتھ کیسے کرتے ہو؟ پیدا کرنے والا فقط وہی ، روزی دینے والا وہی ، مالک ومختار فقط وہی ، تم کچھ نہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر تمہاری موت کے بعد دوبارہ پیدا کرے گا یعنی قیامت کے دن انسان بڑا ہی ناشکرا اور بےقدرا ہے