Surat un Noor

Surah: 24

Verse: 17

سورة النور

یَعِظُکُمُ اللّٰہُ اَنۡ تَعُوۡدُوۡا لِمِثۡلِہٖۤ اَبَدًا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۱۷﴾

Allah warns you against returning to the likes of this [conduct], ever, if you should be believers.

اللہ تعالٰی تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسا کام نہ کرنا اگر تم سچے مومن ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَعِظُكُمُ اللَّهُ أَن تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَدًا ... Allah forbids you from it and warns you not to repeat the like of it forever, meaning, Allah is forbidding you and warning you from doing anything like this again in the future. Allah says, ... إِن كُنتُم مُّوْمِنِينَ if you are believers. meaning, if you believe in Allah and His Laws, and you respect His Messenger. As for those who are described as disbelievers, a different ruling applies in their case. Then Allah says,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢١] یعنی آئندہ منافقوں کی ایسی معاندانہ چالوں سے ہشیار اور چوکس رہنا چاہئے۔ نیز پیغمبر اسلام اور آپ کے گھر والوں کی عظمت شان کو بھی ملحوظ رکھنا چاہئے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

يَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖٓ اَبَدًا ۔۔ :” يَعِظُكُمُ “ کے ضمن میں ” یَنْھَاکُمْ “ کا معنی موجود ہے، یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں اس سے منع کرتا ہے کہ دوبارہ کبھی ایسا کام کرو، اگر تم مومن ہو، یعنی یہ کام ایمان کے منافی ہے جس کا تم دعویٰ کرتے ہو۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَعِظُكُمُ اللہُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِہٖٓ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝ ١٧ۚ وعظ الوَعْظُ : زجر مقترن بتخویف . قال الخلیل . هو التّذكير بالخیر فيما يرقّ له القلب، والعِظَةُ والمَوْعِظَةُ : الاسم . قال تعالی: يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [ النحل/ 90] ( و ع ظ ) الوعظ کے معنی ایسی زجر تو بیخ کے ہیں جس میں خوف کی آمیزش ہو خلیل نے اس کے معنی کئے ہیں خیر کا اس طرح تذکرہ کرنا جس سے دل میں رقت پیدا ہوا عظۃ وموعضۃ دونوں اسم ہیں قرآن میں ہے : ۔ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [ النحل/ 90] نصیحت کرتا ہے تاکہ تم یاد رکھو ۔ عود الْعَوْدُ : الرّجوع إلى الشیء بعد الانصراف عنه إمّا انصرافا بالذات، أو بالقول والعزیمة . قال تعالی: رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْها فَإِنْ عُدْنا فَإِنَّا ظالِمُونَ [ المؤمنون/ 107] ( ع و د ) العود ( ن) کسی کام کو ابتداء کرنے کے بعد دوبارہ اس کی طرف پلٹنے کو عود کہاجاتا ہی خواہ وہ پلٹا ھذایۃ ہو ۔ یا قول وعزم سے ہو ۔ قرآن میں ہے : رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْها فَإِنْ عُدْنا فَإِنَّا ظالِمُونَ [ المؤمنون/ 107] اے پروردگار ہم کو اس میں سے نکال دے اگر ہم پھر ( ایسے کام ) کریں تو ظالم ہوں گے ۔ ابد قال تعالی: خالِدِينَ فِيها أَبَداً [ النساء/ 122] . الأبد : عبارة عن مدّة الزمان الممتد الذي لا يتجزأ كما يتجرأ الزمان، وذلک أنه يقال : زمان کذا، ولا يقال : أبد کذا . وكان حقه ألا يثنی ولا يجمع إذ لا يتصور حصول أبدٍ آخر يضم إليه فيثنّى به، لکن قيل : آباد، وذلک علی حسب تخصیصه في بعض ما يتناوله، کتخصیص اسم الجنس في بعضه، ثم يثنّى ويجمع، علی أنه ذکر بعض الناس أنّ آباداً مولّد ولیس من کلام العرب العرباء . وقیل : أبد آبد وأبيد أي : دائم «2» ، وذلک علی التأكيد . وتأبّد الشیء : بقي أبداً ، ويعبّر به عما يبقی مدة طویلة . والآبدة : البقرة الوحشية، والأوابد : الوحشیات، وتأبّد البعیر : توحّش، فصار کالأوابد، وتأبّد وجه فلان : توحّش، وأبد کذلک، وقد فسّر بغضب . اب د ( الابد) :۔ ایسے زمانہ دراز کے پھیلاؤ کو کہتے ہیں ۔ جس کے لفظ زمان کی طرح ٹکڑے نہ کئے جاسکیں ۔ یعنی جس طرح زمان کذا ( فلا زمانہ ) کہا جا سکتا ہے ابدکذا نہیں بولتے ، اس لحاظ سے اس کا تنبیہ اور جمع نہیں بننا چا ہیئے ۔ اس لئے کہ ابد تو ایک ہی مسلسل جاری رہنے والی مدت کا نام ہے جس کے متوازی اس کی جیسی کسی مدت کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا ۔ کہ اسے ملاکر اس کا تثنیہ بنا یا جائے قرآن میں ہے { خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا } [ النساء : 57] وہ ابدالاباد ان میں رہیں گے ۔ لیکن بعض اوقات اسے ایک خاص مدت کے معنی میں لے کر آباد اس کی جمع بنا لیتے ہیں جیسا کہ اسم جنس کو بعض افراد کے لئے مختص کر کے اس کا تثنیہ اور جمع بنا لیتا جاتا ہے بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ اباد جمع مولّدہے ۔ خالص عرب کے کلام میں اس کا نشان نہیں ملتا اور ابدابد وابدابید ( ہمیشہ ) ہمیشہ کے لئے ) میں دوسرا لفظ محض تاکید کے لئے لایا جاتا ہے تابدالشئی کے اصل معنی تو کسی چیز کے ہمیشہ رہنے کے ہیں مگر کبھی عرصہ درازتک باقی رہنا مراد ہوتا ہے ۔ الابدۃ وحشی گائے ۔ والجمع اوابد وحشی جانور) وتأبّد البعیر) اونٹ بدک کر وحشی جانور کی طرح بھاگ گیا ۔ تأبّد وجه فلان وأبد ( اس کے چہرے پر گھبراہٹ اور پریشانی کے آثار نمایاں ہوئے ) بعض کے نزدیک اس کے معنی غضب ناک ہونا بھی آتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

قول باری ہے (یعظکم اللہ ان تعودوا لمثلہ) اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کرنا ! اللہ تعالیٰ ہمیں نصیحت کرکے، ڈانٹ ڈپٹ کے ذریعے دنیا میں حد کی سزا اور آخرت میں عذاب کی خبر سنا کر م تنبیہ کررہا ہے تاکہ ہم کبھی بھی ایسی حرکت دوبارہ نہ کریں۔ پھر ارشاد ہوا (ان کنتم مومنین) اگر تم مومن ہو اگر اللہ پر تمہارا ایمان ہے اور اس کے رسول کی تم تصدیق کرتے ہو۔

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٧) اللہ تعالیٰ تمہیں ڈراتا اور روکتا ہے کہ پھر کبھی ایسی حرکت مت کرنا جب کہ تم اس کی تصدیق کرنے والے ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(24:17) یعظکم اللہ۔ یعظ مضارع واحد مذکر غائب کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر وعظ مصدر۔ اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے۔ تعودوا۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ عود مصدر (باب نصر) اصل میں تعودون تھا۔ ان کے عمل کی وجہ سے نون اعرابی گرگیا۔ تم پھر آئو۔ تم پھر کرو۔ یعظکم اللہ ان تعودوا لمثلہ ابدا۔ اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ پھر اسی قسم کی حرکت کبھی نہ کرنا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

(یعظیکم اللہ ان تعودو المثلہ) (٢٤ : ١٧) ” اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ آئندہ کبھی ایسی کر حرکت نہ کرنا اگر تم مومن ہو “۔ یعظکم اللہ ” اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے “ موثر تربیتی انداز میں بات ہورہی ہے۔ ایسے حالات میں کہ غلطی کے بعد لوگوں کو احساس ہوگیا کہ تم نے کس قدر عظیم غلطی کی ہے۔ ایسے حالات میں جبکہ لوگ سمع و اطاعت اور اعتبار کے لیے تیار ہیں۔ ان کو سخت الفاظ میں تنبیہ بھی کردی جاتی ہے کہ اس حرکت کا اعادہ نہ کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہارا ایمان خطرے میں ہوگا کیونکہ مومن نصیحت قبول کرتے ہیں اور جب ان کو کھول کر بتا دیا گیا ہے کہ انہوں نے کس قدر برا کام کیا ہے تو اب ان کا فرض ہے کہ اگر وہ مومن ہیں تو اس کا اعادہ نہ کریں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(یَعِظُکُمُ اللّٰہُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِہٖ اَبَدًا اِِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ ) (اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو پھر ایسی حرکت مت کرنا) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(17) آگے آئندہ کے لئے مسلمانوں کو نصیحت فرماتے ہیں چونکہ خطاب ان مسلمانوں ہی کو ہورہا ہے جو اس بےموقع طوفان میں بہہ گئے اور مقتضائے احتیاط کو ہاتھ سے کھو بیٹھے ورنہ منافقوں کا ذکر صیغہ غائب سے کیا گیا۔ جیسے والذی تولی کبرہ فرمایا تھا لہٰذا ارشاد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ تم کو سمجھاتا اور نصیحت کرتا ہے اگر تم ایمان والے ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا اور آئندہ کبھی اس قسم کی حرکت کا ارتکاب تم سے سرزد نہ ہو یعنی اگر اہل ایمان ہو تو پھر کبھی اس قسم کی حرکت کا اعادہ نہ کرنا۔