24 Here, deities do not mean idols but the angels, the prophets; the saints, the martyrs and the pious men, whom the mushriks of different communities have made their deities.
25 Such dialogues between Allah and the gods of the disbelievers occur at several places in the Qur'an. For instance, in Surah Saba it has been stated: "On the day when He will gather them all together, He will ask the angels, 'Did these people worship you?' They will answer, `Glory be to Thee ! Thou art our Patron and not they: they in fact worshipped the jinns (that is, satans); most of these believed in them." (vv. 40-41). Similarly in Surah Al-Ma'idah, it is said:" And when AIIah will say "O Jesus, son of Mary, did you ever say to the people: `Make me and my mother gods instead of Allah?' He will answer, `Glory be to Thee ! It did not behove me to say that which I had no right to say...I told them only that which Thou didst bid me: 'Worship Allah, Who is myLord as well as your Lord'." (vv. 116, 117).
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :24
آگے کا مضمون خود ظاہر کر رہا ہے کہ یہاں معبودوں سے مراد بت نہیں ہیں بلکہ فرشتے ، انبیاء ، اولیاء ، شہداء اور صالحین ہیں جنہیں مختلف قوموں کے مشرکین معبود بنا بیٹھے ہیں ۔ بظاہر ایک شخص وَمَا یَعْبُدُوْنَ کے الفاظ پڑھ کر یہ گمان کرتا ہے کہ اس سے مراد بت ہیں ، کیونکہ عربی زبان میں عموماً مَا غیر ذوی العقول کے لیے بولا جاتا ہے ، جیسے ہم اردو زبان میں کیا ہے غیر ذوی العقول اور کون ہے ذوی العقول اور مَنْ ذوی العقول کے لیے بولتے ہیں ۔ مگر اردو کی طرح عربی میں بھی یہ الفاظ بالکل ان معنوں کے لیے مخصوص نہیں ہیں ۔ بسا اوقات ہم اردو میں کسی انسان کے متعلق تحقیر کے طور پر کہتے ہیں وہ کیا ہے اور مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے ۔ وہ کوئی بڑی ہستی نہیں ہے ۔ ایسا ہی حال عربی زبان کا بھی ہے ۔ چونکہ معاملہ اللہ کے مقابلے میں اس کی مخلوق کو معبود بنانے کا ہے ، اس لیے خواہ فرشتوں اور بزرگ انسانوں کی حیثیت بجائے خود بہت بلند ہو مگر اللہ کے مقابلے میں تو گویا کچھ بھی نہیں ہے ۔ اسی لیے موقع و محل کی مناسبت سے ان کے لیے من کے بجائے مَا کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :25
یہ مضمون متعدد مقامات پر قرآن مجید میں آیا ہے ۔ مثلاً سورہ سبا میں ہے : وَیَوْمَ یَحْشُرُھُمْ جَمِیْعاً ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اَھٰٓؤُلَآءِ اِیَّاکُمْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ ہ قَالُوْا سُبْحٰنَکَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِہِمْ ۚ بَلْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْجِنَّۚ اَکْثَرُھُمْ بِہِمْ مُؤمِنُوْنَ جس روز وہ ان سب کو جمع کرے گا ، پھر فرشتوں سے پوچھے گا کیا یہ لوگ تمہاری ہی بندگی کر رہے تھے ؟ وہ کہیں گے پاک ہے آپ کی ذات ، ہمارا تعلق تو آپ سے ہے نہ کہ ان سے ۔ یہ لوگ تو جِنوں ( یعنی شیاطین ) کی بندگی کر رہے تھے ۔ ان میں سے اکثر انہی کے مومن تھے ( آیات 40 ۔ 41 ) اسی طرح سورۂ مائدہ کے آخری رکوع میں ہے : وَاِذْ قَالَ اللہُ یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَ اُمِّیَ اِلٰھَیْنِ مِنْ دُونِ اللہِ ؕ قَالَ سُبْحٰنَکَ مَایَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَیْسَ لِیْ بِحَقٍّ ؕ ....... مَا قُلْتُ لَہُمْ اِلَّا مَآ اَمَرْتَنِیْ بِہٖ اَنِ اعْبُدُوا اللہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ ۚ اور جب اللہ پوچھے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ، کیا تو نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ خدا کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو؟ وہ عرض کرے گا پاک ہے آپ کی ذات ، میرے لیے یہ کب زیبا تھا کہ وہ بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا ۔ ..... میں نے تو ان سے بس وہی کچھ کہا تھا جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا ، یہ کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۔